Tag: tayyaba torture case

  • طیبہ تشدد کیس ، سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار

    طیبہ تشدد کیس ، سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق جج اوران کی اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار دےدیا اور دونوں کو ٹرائل کورٹ سے ملنے والی ایک ایک سال کی سزا بحال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں ملزمان کی اپیلوں پرفیصلہ سنا دیا ، مئی2019میں محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس اعجازالاحسن نےپڑھ کرسنایا۔

    فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق جج راجہ خرم،اہلیہ ماہین ظفر کی سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دی اور راجہ خرم،ماہین ظفر کو ٹرائل کورٹ سے ملنے والی ایک ایک سال کی سزا بھی بحال کردی۔

    سپریم کورٹ نے سزاؤں میں مزید اضافے کی حکومتی اپیل پر ملزمان کو نوٹس جاری کیا، نوٹس آرٹیکل 187کاخصوصی اختیار استعمال کرکےجاری کیا ، عدالت نے کہا ملزمان کی سیکشن 328اےکےتحت سزاکیخلاف اپیلیں زیرالتواہیں، اڈیالہ جیل انتظامیہ ملزمان کو عدالتی نوٹس سے آگاہ کرے، رجسٹرار آفس ملزمان کونوٹس ملتےہی اپیل سماعت کیلئےمقررکرے۔

    یاد رہے اسلام آباد میں سیشن جج کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، متاثرہ بچی طیبہ نے الزام عائد کیا ہے تھا وہ گزشتہ 2 سال سے اپنے مالکان کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفرکو ایک، ایک سال قید اور50،50ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف چارج شیٹ جاری

    طیبہ تشدد کیس: ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف چارج شیٹ جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کیس کے ملزمان راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین کے خلاف جسٹس محسن اخترکیانی نے چارج شیٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں طیبہ تشدد کیس کے مرکزی ملزمان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے چارج شیٹ جاری کردی جس کے مطابق ملزمان کو 6 جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا۔

    چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمہ ماہین ظفر نے ملازمہ طیبہ پر تشدد کیا اپنی اہلیہ کو بچانے کے لیے راجا خرم علی خان نے طیبہ کو غائب کیا بعد ازاں پولیس نے طیبہ کو بازیاب کرایا تھا۔

    چارج شیٹ کے مطابق جب پولیس نے طبیہ کو بازیاب کرایا تو اس کے ہاتھوں اور انگلیوں پر گہرے زخم کے نشانات پائے گئے تھے جبکہ ماہین ظفر کی جانب سے طیبہ کے ہاتھوں کو جلایا بھی گیا تھا۔


    طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد


    یاد رہےکہ رواں سال 10 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران طیبہ کے والد نے ملزمان کو ایک مرتبہ پھر معاف کرنے کا بیان حلفی جمع کرادیا تھا، جس پر عدالت نے جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔

    واضح رہےکہ طیبہ کیس کی سماعت کے لیے نیابنچ تشکیل دے دیا گیا ہے ہائی کورٹ کےجسٹس عامر فاروق تیرہ جون کو طیبہ تشدد کیس کی سماعت کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    طیبہ تشدد کیس: سابق جج اور اہلیہ پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں ہائی کورٹ نے سابق جج راجا خرم اور ان کی اہلیہ ماہین پر فرد جرم عائد کردی۔ عدالت نے گواہوں کو شہادت کے لیے 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے جرم میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر گواہوں کو 19 مئی کو طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، چیف جسٹس

    گزشتہ سماعت پر طیبہ کے والد محمد اعظم نے ملزمان سے راضی نامہ ہونے کا بیان ریکارڈ کروایا تھا تاہم عدالت نے والدین اور ملزمان کے درمیان راضی نامے کو مسترد کردیا گیا۔

    فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مختلف دفعات کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی جارہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیبہ  تشدد کیس، سپریم کورٹ کا  طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم

    طیبہ تشدد کیس، سپریم کورٹ کا طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تشدد کیس میں طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ایسے باپ کے لئے کیا الفاظ استعمال کریں ،جو ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں چاہتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھیجنے کا حکم دیدیا، طیبہ ایس او ایس ولیج میں 2 ماہ قیام کرے گی۔


    المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو ماہ کے بعد جائزہ لیں گے، بچی کو والدین کے سپرد کرنا ہے یا کہیں اور بھیجنا، بچی کو والدین سے بھی جدا نہیں کرسکتے، المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔ایسے باپ کے لئے کیاالفاظ استعمال کر سکتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے سے ملزمان کی اپیل کا حق متاثر ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کے پاس مقدمے کو ٹرانسفر کرنے کا اختیار ہے، مقدمے کو راولپنڈی مجسٹریٹ کے پاس بھی بھجوایا جا سکتا ہے

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بچی کی تعلیم اور وہ کہاں رہنا چاہتی ہے یہ بھی دیکھنا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا


    یاد رہے کہ طیبہ تشدد کیس میں بچی کے والد نےایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کر دیا تھا، متاثرہ بچی طیبہ کےوالد اعظم نےعدالت میں کہاکہ میں مقدمہ نہیں چاہتا، صلح کرنا چاہتا ہوں۔

    طیبہ کےوالد نےکہا کہ بغیر کسی دباؤ کے ملزمان کو معاف کر رہاہوں،  اگر آپ ملزمان کوبری کردیں تو مجھےکوئی اعتراض نہیں،جس پر جج نے ریماکیس دیئے تھے کہ ملزم کی ضمانت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مدعی اپنی مرضی سے بیان حلفی جمع کرائے تب ضمانت پر فیصلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا۔

  • سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا

    سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا

    اسلام آباد: طیبہ تشدد کیس کی کارروائی کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن بچوں کےوالدین نہ ہوں ان کی عدالت سرپرست ہوتی ہیں ،منتقہ رائے کے بعد سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےطیبہ تشدد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسانی حقوق کی سرگرم رکن اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر سے پوچھا کہ آپ کیاکہتی ہیں طیبہ تشدد کیس کی مزید کاروائی کسی اور کورٹ میں بھیجی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ جس پر عاصمہ جہانگیر نے جواب دیا کہ سی آرپی سی قانون کی شق 526 کے تحت کیس منتقل ہوسکتاہے.

    متفقہ رائے کے بعد سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوادیا گیا.چیف جسٹس نے کہا کہ جن بچوں کےوالدین نہ ہوں انکی عدالت سرپرست ہوتی ہیں.

    کارروائی کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفار کیا کہ کیس کا چالان تاحال جمع کیوں نہیں ہوسکا ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دھانی کروائی کہ چالان آج جمع ہوجائے گا،ایڈوکیٹ جنرل میاں رؤف کا کہنا تھا کہ چالان پیش کرنے میں‌ تاخیرکا سبب ضمانت قبل ازگرفتاری ہے.

    وکیل الیاس صدیقی نے کہا کہ طیبہ کےوالدین بچی کی حوالگی چاہتےہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں بچی والدین کےحوالےنہیں کرسکتے، ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق طیبہ ابھی ہوم سویٹ ہوم میں ہی رہے گی اگر والدین چاہیں توبیٹی سے سویٹ ہوم میں ملاقات کرسکتےہیں

    بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2ہفتے کےلئے ملتوی کردی گئی.

  • طیبہ تشدد کیس ،ہمارے ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، چیف جسٹس

    طیبہ تشدد کیس ،ہمارے ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد از خود نوٹس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی، چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہمارے ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں،

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے ، سماعت میں ڈی آئی جی نے چالان عدالت میں جمع کرادیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم آپ کو مکمل تفصیل سے سننا چاہتے ہیں، دیکھیں گے کیس عام قانون کے تحت نمٹایا جائے یا خاص قدم اٹھایا جائے۔

    سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کیس کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، مکمل چالان کل جمع کرائیں گے، چیف جسٹس نے کہا چالان کل مجسٹریٹ کو جمع کرادیا جائے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسے معاملات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، بچوں سے گھروں میں کام کروانا بڑا مسئلہ ہے۔

    وکیل عاصمہ جہانگیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ بچوں پر تشدد ایک بہت بڑا ظلم ہے، فیصل آباد کی جس خاتون کا نام سامنے آیا اس کی تحقیق نہیں ہوئی، دیکھنا ہوگا اس سارے نیٹ ورک کو کون چلاتا ہے، اسی طرح کا ایک اور کیس لاہور میں بھی سامنے آیا ہے۔

    جس پرچیف جسٹس نےعاصمہ جہانگیرسے استفسار کیا کہ آپ چاہتی ہیں کیس پنجاب کے کسی مجسٹریٹ کے سامنے بھیج دیں، اسلام آباد کے ویسٹ یا ایسٹ کے کسی جج کے پاس معاملہ بھیج دیں۔

    عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتےہیں ایسا کیس دوبارہ نہ ہو، اس کیس سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہونا چاہیے، اس معاملےمیں قدم اٹھانا عدالت نہیں پارلیمنٹ کاکام ہے۔ اس کیس سے یہ ثابت ہواکہ ملزم کو چھوٹی عدالت سے پس پردہ تحفظ دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اگر آج طیبہ کیس میں ہم نے اختیارات سے تجاوز کیا تو کل اور بھی درخواستیں آ جائیں گی، ہمارے سامنے یہ معاملہ بھی ہےکہ کس عجلت سےاس کیس کا فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابھی اس معاملے پر معاونت چاہیے کہ ٹرائل کیس کو اسلام آباد سے پنڈی کورٹس کے دائرہ اختیار میں بھجواسکتےہیں یا نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا‌، بچی کے والدین کو وکیل کے پاس کون لے گیا، وکیل نے کس طرح بیان پر دستخط کرائے، جوڈیشل افسر نے بچی حوالے کی، کیا وکیل راجہ ظہور کو تفتیش میں شامل کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ وکیل راجہ ظہور کو شامل تفتیش کرنے کے لئے سمن جاری کئے ہیں، جسٹس عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ افسوس ہوا پولیس کہہ رہی ہے کل چالان جمع کرائینگے ، یہ کیس کی تفتیش ہے بیانات مکمل ریکارڈ نہیں کئے گئے، تمام پہلوؤں پر تفتیش مکمل کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں، جو تفتیشی ایجنسی اپنا کام نہیں کرتی تو انکے خلاف ایکشن لینگے، جو افراد کیس میں ملوث ہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے ملک میں بچوں کے تحفظ کا قانون ہی نہیں، قانون بنانا عدالت کی نہیں قانون بنانے والوں کی ذمہ داری ہے، کیا یہ صحیح ہے ایک جوڈیشل افسر کسی بچے کو کام پر رکھے، بچوں کو کس طرح سے اغوا کرکے پھر ان سے کام کرائے جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماجی کارکن سے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن 370تعزیرات پاکستان کی شق کا جائزہ لے، کیا370 شق انسان کی خریداری، فروخت سے متعلق ہے ، کیا وہ شق اس کیس میں لاگو ہو سکتی ہے۔

    سپریم کورٹ نے مقدمے کی منتقلی کی حد تک کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : طیبہ تشدد کیس، پولیس نے تحقیقات کیلئے عدالت سے مزیدایک ہفتے کاوقت مانگ لیا


    دوسری جانب پاکستان سویٹ ہوم کے چیئرمین زمردخان سپریم کورٹ پہنچے، انکا کہنا تھا کہ طیبہ آج سپریم کورٹ نہیں آئے گی، عدالت حکم دے گی تو15منٹ میں پیش کردیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشہ سماعت پرپولیس نےتحقیقات مکمل کرنےکےلیےوقت مانگا تھا۔