Tag: TEA

  • کشمیری چائے: موسم سرما کی خاص سوغات

    کشمیری چائے: موسم سرما کی خاص سوغات

    کشمیری چائے موسم سرما کی خاص سوغات ہے۔ گرما گرم کشمیری چائے سرد موسم میں توانائی کے ساتھ ساتھ حرارت بھی بخشتی ہے۔

    آج ہم آپ کو کشمیری چائے بنانے کی بے حد آسان ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    سبز چائے کی پتیاں: 1 کھانے کا چمچ

    لونگ: 4 عدد

    دار چینی: 1 بڑا ٹکرا

    چھوٹی الائچی: 4 سے 5 عدد

    کھانے کا سوڈا: 1 چٹکی

    نمک: 1 چٹکی

    شکر: حسب ذائقہ

    دودھ: 1 کلو

    پانی: 4 کپ

    بادام اور پستہ: حسب ذائقہ

    ترکیب

    ایک بڑے سوس پین میں پانی ڈالیں۔

    اس کے بعد اس میں سبز چائے کی پتیاں، لونگ، دار چینی، الائچی اور نمک ڈال کر ابال لیں۔

    جب پانی ابلنے لگے تو اس میں سوڈا ڈال کر اچھی طرح پھینٹ لیں، یہاں تک کہ پانی کا رنگ سرخ ہو جائے۔

    اب اس کو اتنا پکائیں کہ پانی خشک ہو کر ایک پیالی رہ جائے۔

    اس کے بعد اس میں دودھ اور چینی شامل کر کے پکائیں اور بادام اور پستے پیس کر اس میں شامل کردیں۔

    گرما گرم مزیدار کشمیری چائے تیار ہے۔

  • ٹک ٹاک صارفین نے خاتون کو چائے بنانے کا طریقہ سکھا دیا

    ٹک ٹاک صارفین نے خاتون کو چائے بنانے کا طریقہ سکھا دیا

    ایک امریکی خاتون کے چائے بنانے کے طریقے نے چائے کے دیوانوں کو پریشان کردیا۔

    ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی اس ویڈیو میں ایک خاتون بتا رہی ہیں کہ ان کی الیکٹرک کیٹل میں کچھ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے یہ چائے نہیں بنا رہی۔

    اس کے بعد وہ دکھاتی ہیں کہ جب کیٹل میں پانی ابلتا ہے تو وہ خود بخود ہی باہر بہنے لگتا ہے، خاتون کا خیال تھا کہ یہ کیٹل کی خرابی کی وجہ سے ہورہا ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بتایا کہ ایسا اس وجہ سے ہورہا ہے کہ کیونکہ انہوں نے کیٹل میں ٹی بیگز بھی ڈال دیے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بتایا کہ الیکٹرک کیٹل میں صرف پانی ڈال کر گرم کیا جاتا ہے۔

    تاہم خاتون کو یہ ماننے میں بے حد دشواری کا سامنا تھا کہ کیٹل میں چائے بنانے کے لیے صرف پانی کو ہی ابالا جائے۔

  • پاکستان میں چائے کی قیمت میں کمی کے لیے اہم مطالبہ

    پاکستان میں چائے کی قیمت میں کمی کے لیے اہم مطالبہ

    کراچی: پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے نئے بجٹ میں چائے کی درآمدات پر ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد امان پراچہ نے دیگر عہدے داران کے ساتھ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ بجٹ میں چائے پر کسٹم ڈیوٹی 5 فی صد اور سیلز ٹیکس 7 فی صد کیا جائے۔

    انھوں نے کہا پاکستان سالانہ 90 ارب روپے کی چائے درآمد کرتا ہے ، ہم چائے کی درآمد پر 17 فی صد سیلز ٹیکس، جب کہ 12 فی صد کسٹم ڈیوٹی دے رہے ہیں، چائے کی درآمد پر 5.5 فی صد اِنکم ٹیکس بھی ادا کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا سالانہ درآمد ہونے والی 25 کروڑ کلو گرام چائے میں 50 فی صد یا 12.5 کروڑ کلوگرام چائے پاٹا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر ٹیکس چھوٹ کے ساتھ درآمد ہو رہی ہے، یہ چائے ری ایکسپورٹ ہونے کی بجائے مقامی مارکیٹوں میں فروخت ہو رہی ہے۔

    چیئرمین ٹی ایسوسی ایشن نے کہا بجٹ میں چائے پر کسٹم ڈیوٹی 5 فی صد، سیلز ٹیکس 7 فی صد کیا جائے، وودھ ہولڈنگ ٹیکس 2 فی صد، اور ایڈیشنل ڈیوٹی صفر کی جائے۔

    محمدامان پراچہ نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ چائے کو مزدور سمیت سب پیتے ہیں، اس لیے اسے لگژری آئٹم سے نکالا جائے۔

    انھوں نے کہا چائے کی قیمت میں کمی کے لیے پاٹا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر چائے کی ٹیکس سے استثنیٰ ختم کی جائے، اور چائے کو خام مال کا درجہ دے کر اس پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی ختم کیا جائے۔

  • ابھی چائے کیوں دی؟ نوازشریف نے ملازم کو جھاڑ پلادی

    ابھی چائے کیوں دی؟ نوازشریف نے ملازم کو جھاڑ پلادی

    لندن : ابھی چائے کیوں دے دی، لندن میں بیٹھے نوازشریف تقریر کے دوران چائے دینے پر ملازم پر بھڑک اٹھے،چائے کی چسکیاں بھی لیں، ملازم کو باتیں بھی سنائیں۔

    ٹی از فنٹاسٹک لیکن ابھی کیوں دے دی؟ لندن میں نوازشریف تقریر کے لیے بیٹھے تو ملازم نے چائے لاکر رکھ دی، سابق وزیراعظم چسکیاں بھی لیتے رہے۔

    اچانک انہیں خیال آیا کہ انہیں تو تقریرکرنی ہے تو ملازم پر ہی بھڑک اٹھے، سابق وزیراعظم کو خود تو چائے لیتے ہوئے تقریر کا خیال نہ آیا۔

    ان کے خیال میں اس کادھیان بھی ملازم کو رکھنا چاہیے تھا , علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے کے معاون خصوصی شہباز گل نے اس پر دلچسپ تبصرہ کیا، تقریر کے دوران صرف پرچی اور کچھ نہیں۔

  • کیتلی کاٹ کر بچے کا سر نکال لیا

    کیتلی کاٹ کر بچے کا سر نکال لیا

    بیجنگ: بچوں کی شرارتیں کبھی کبھی والدین کے لیے وبال جان بن جاتی ہیں۔

    ایسا ہی کچھ ہوا چین میں جہاں کھیل کھیل میں بچے نے والدین کے لیے پریشانی بڑھادی اور مدد کے لیے فائر فائٹرز کو طلب کرنا پڑگیا، طویل کاوشوں کے بعد معاملہ حل ہوا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کے شہرچانگشا میں ایک بچے نے کھیل ہی کھیل میں چائے کی کیتلی اپنے سر میں پھنسالی، جس کے بعد والدین کی دوڑیں لگ گئیں اور بلآخر فائر فائٹرز کو طلب کرنا پڑا۔

    بچے نے دھات سے بنی ہوئی کیتلی اپنے سرمیں پھنسائی جو لینے کے دینے پڑگئی۔

    والدین نے فوری طور پر ہیلپ لائن میں کال کرکے مدد طلب کی بعد ازاں فائر فائٹرز کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور آدھے گھنٹے کی محنت کے بعد بچے کا سر باحفاظت کیتلی سے نکالا البتہ گلے میں ہلکی خراشیں آئیں۔

  • پھولوں سے بنی چائے پینا چاہیں گے؟

    پھولوں سے بنی چائے پینا چاہیں گے؟

    ہمارے ارد گرد بہت سے افراد چائے کے شوقین ہوتے ہیں اور نئے نئے ذائقوں کی چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ یہ منفرد چائے بھی ایسے افراد کو نہایت پسند آئے گی۔

    چین میں مقبول یہ چائے گرم پانی میں جا کر پھول کی طرح کھل جاتی ہے۔ یہ چائے دراصل پھولوں سے بنائی جاتی ہے۔

    اس کے لیے عموماً چنبیلی، للی، روز یا کارنیشن کے پھولوں کی ایک گیند بنائی جاتی ہے اور اس کی بیرونی سطح پر چائے کے پتے سی دیے جاتے ہیں۔

    پانی میں ڈالنے کے بعد اسے 20 سے 30 منٹ تک دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے جس کے بعد اس چائے کو سرو کیا جاتا ہے۔

    اس چائے کو بلومنگ ٹی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا ذائقہ کچھ خاص نہیں ہوتا کیونکہ پھول چائے کے ذائقے کو ختم کردیتے ہیں۔ ذائقے کے لیے اس میں مزید کچھ اشیا بھی شامل کی جاتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ چائے چین میں قدیم دور سے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ سنہ 1980 سے اسے جدید طریقے سے پیش کیا جارہا ہے اور اب یہ یورپ اور شمالی امریکا میں بھی مقبول ہورہی ہے۔

  • کیا آپ چائے کی تاریخ جانتے ہیں؟

    کیا آپ چائے کی تاریخ جانتے ہیں؟

    چائے دنیا میں پانی کے بعد سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے جو دنیا کے ہر خطے میں علیحدہ طریقے سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔

    یہ مشروب دنیا بھر میں کافی سے بھی زیادہ مقبول ہے۔ چائے کا اصل خطہ چین کا جنوب مغربی علاقہ ہے جہاں ہر سالانہ 1.6 ارب پاؤنڈز چائے پی جاتی ہے۔

    تاہم فی فرد چائے پیئے جانے کے حساب سے ترکی، آئرلینڈ اور برطانیہ سب سے آگے ہیں جہاں دنیا کے سب سے زیادہ چائے کے شوقین پائے جاتے ہیں۔

    چائے کی دریافت

    چینی کسان شننونگ

    چائے کی دریافت کا سہرا ایک چینی کسان شننونگ کے سر ہے جو چینی عقائد کے مطابق زراعت کا بانی ہے۔ اپنے ایک مذہبی سفر کے دوران اس نے غلطی سے زہر سے بھری ایک جڑی بوٹی 72 بار کھا لی جس کے بعد وہ مرنے کے قریب پہنچ گیا۔

    اسی وقت ایک پتہ ہوا میں اڑتا ہوا شننونگ کے منہ میں چلا گیا۔ شننونگ نے اس پتے کو چبا لیا اور اسی پتے نے اسے مرنے سے بچا لیا۔

    یہی پتی چائے کا پتہ تھا جو آگے چل کر دنیا کے مقبول ترین مشروب کی حیثیت اختیار کرگیا۔

    گوکہ چائے کسی بھی زہر کا تریاق نہیں ہے، تاہم شننونگ کی اس کہانی کے باعث، جسے مؤرخین ایک داستان بھی قرار دیتے ہیں، چائے چینی مذہبی عقائد و روایات میں ایک اہم درجہ رکھتی ہے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق چائے کی پہلی کاشت اسی خطے میں تقریباً 6 ہزار سال قبل کی گئی تھی۔ اس وقت مصر کے فراعین کو اہرام مصر تعمیر کرنے میں بھی ابھی 15 سو سال کا عرصہ باقی تھا۔

    چائے کا ابتدائی نام

    چائے کو ابتدا میں کھانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ کہیں اس پودے کو بطور سبزی استعمال کیا جاتا تھا اور کہیں اسے گندم کے دانوں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا تھا۔

    کھانے سے مشروب کی حیثیت چائے نے صرف 15 سو سال قبل اختیار کی جب کسی نے حادثاتی طور پر دریافت کیا کہ حرارت اور نمی کے ذریعے ان پتوں سے نہایت ذائقہ دار مشروب تیار کیا جاسکتا ہے۔

    چائے کے مختلف استعمالات کے طویل ارتقا کے بعد بالآخر گرم چائے نے مشروب کی اسٹینڈرڈ حیثیت اختیار کرلی۔

    اس وقت چائے کے بہت سارے پتے لے کر، انہیں پیس کر پاؤڈر کی شکل دینے کے بعد گرم پانی میں ملایا جاتا جس کا ابتدائی نام ’مؤ چا‘ یا ’میٹ چا‘ تھا۔

    یہ مشروب چین میں نہایت تیزی سے مقبول ہوگیا۔ بہت جلد اس کا تذکرہ چینی ادب و شاعری میں بھی کیا جانے لگا جبکہ یہ بادشاہوں کی پسندیدہ شے بن گیا۔

    اس وقت چینی فنکاروں نے چائے کی سطح پر نقش و نگاری بھی انجام دی۔ اسے آپ آج کے زمانے کے جدید کافی آرٹ کی ابتدائی شکل کہہ سکتے ہیں۔

    یہ وہ دور تھا جب ریشم اور چینی مٹی کے برتنوں کی تجارت نے چین کو اہم تجارتی طاقت بنا رکھا تھا۔ بہت جلد ان دو اشیا کے ساتھ چائے بھی چین کی اہم تجارتی شے بن گئی اور بڑے پیمانے پر چین سے اس کو خریدا جانے لگا۔

    چائے کا غیر ملکی سفر

    نویں صدی میں ایک جاپانی راہب اس پودے کو بطور تحفہ چین سے جاپان لے کر آیا

    ابھی تک چائے صرف چین میں اگائی جاتی تھی اور چند ایک ممالک اسے چین سے خریدا کرتے تھے۔

    نویں صدی میں جب چین پر تنگ خانوادے کی حکومت تھی، ایک جاپانی راہب اس پودے کو بطور تحفہ چین سے جاپان لے کر آیا۔ اس کے بعد جاپان میں چائے کی مقبولیت کا دور شروع ہوگیا۔

    سولہویں صدی میں ڈچ تاجر چائے کی بڑی مقدار  یورپ لے کر آئے اور یہاں سے چائے کی مقبولیت کا نیا دور شروع ہوا۔

    برطانیہ میں چائے کی مقبولیت کا سہرا ملکہ کیتھرائن آف برگنزا کے سر ہے۔ کیتھرائن پرتگال کے ایک اہم خاندان سے تعلق رکھتی تھی جس نے 1661 میں شہنشاہ چارلس دوئم سے شادی کی۔

    ملکہ کیتھرائن آف برگنزا

    سنہ 1662 سے 1685 تک برطانیہ کی ملکہ رہنے والی اس غیر ملکی خاتون نے چائے کو برطانوی اشرافیہ کا ایک پسندیدہ مشروب بنا دیا۔

    برطانیہ اس وقت دنیا کے دیگر ممالک پر اپنا نوآبادیاتی تسلط قائم کر رہا تھا۔ اسی تسلط کے زیر اثر برطانیہ کے ماتحت علاقوں میں دیگر اشیا کے ساتھ چائے کا رواج بھی فروغ پانے لگا۔

    سنہ 1700 تک چائے یورپ میں کافی سے 10 گنا زائد فروخت کی جارہی تھی جبکہ ابھی تک اس کی کاشت صرف چین میں کی جارہی تھی۔

    اس دور میں چائے کی تجارت ایک منافع بخش کاروبار بن چکی تھی اور بڑے بڑے سمندری جہاز صرف چائے کی کھیپوں کو ایک سے دوسرے ملک پہنچایا کرتے تھے۔

    چائے وجہ تنازعہ کب بنی؟

    ابتدا میں برطانیہ چائے کو چاندی کے سکوں کے عوض خریدا کرتا تھا، تاہم یہ سودا اسے مہنگا پڑنے لگا۔

    اسی دوران اس نے چین کو چائے کے بدلے افیم دینے کی پیشکش کی جسے چین نے قبول کرلیا اور یوں دونوں ممالک میں چائے اور افیم کا تبادلہ ہونے لگا۔

    انیسویں صدی میں چین اور برطانیہ کے درمیان چائے اور افیم کا تبادلہ ہونے لگا

    تاہم بہت جلد اس تجارتی تبادلے نے چینی شہریوں کی صحت پر بدترین منفی اثرات مرتب کرنا شروع کردیے۔ چینی افیم کے نشے میں مستقل دھت رہنے لگے۔

    سنہ 1839 میں ایک چینی حکومتی عہدیدار نے افیم کی ایک بڑی برطانوی کھیپ کو تباہ کرنے کا حکم دیا۔ یہ اقدام ان دونوں اقوام کے درمیان ایک جنگ کے آغاز کا باعث بن گیا۔

    سنہ 1842 میں قنگ خانوادے نے برطانیہ سے شکست کے بعد ہانگ کانگ کی بندرگاہ انگریزوں کے حوالے کردی۔ چائے کی تجارت دوبارہ بحال ہوگئی لیکن اب اس میں چین کی مرضی کی شرائط شامل نہیں تھیں۔

    اس جنگ نے چین کی معاشی حیثیت کو خاصا متاثر کیا۔

    چائے کی اسمگلنگ

    برطانوی ماہر حیاتیات رابرٹ فورچون

    برصغیر پاک و ہند کو اپنا محکوم بنانے والی برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی چائے کی فصل پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے خود اسے اگانا چاہتی تھی۔

    اس مقصد کے لیے ایک برطانوی ماہر حیاتیات رابرٹ فورچون کو مقرر کیا گیا کہ وہ کسی طرح ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے چین سے چائے کے پتے چرا کر لے آئیں۔

    رابرٹ اپنا بہروپ بدل کر چین میں چائے کی کاشت کرنے والے پہاڑوں میں ایک خطرناک مشن پر نکل گیا۔ یہاں سے اس نے چائے کے پودوں کو بھارت کے علاقے دارجلنگ میں اسمگل کیا۔

    بعد ازاں دارجلنگ میں بھی مقامی طور پر چائے کی کاشت کا آغاز کردیا گیا۔

    ترکی کی میٹھی رائز چائے سے لے کر نمکین تبتن مکھن والی چائے تک یہ مشروب دنیا بھر میں بے پناہ مقبول ہے اور روزانہ اس کا استعمال زندگی کا اہم حصہ ہے۔

    دنیا کا ہر علاقہ اسے اپنی روایات کے مطابق تیار اور استعمال کرتا ہے۔ مختلف زبانوں میں اس کا نام بھی مختلف ہے، تاہم چائے کی جسم اور دماغ کو تازہ دم کرنے اور فرحت بخش احساس دلانے کی خاصیت یکساں ہے۔

  • چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    بعض افراد کو چائے بے حد پسند ہوتی ہے جبکہ کچھ کو کافی، تاہم چائے کافی کی اس پسند ناپسند کا انحصار ہماری جینیات پر ہوتا ہے۔

    نیچر سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔

    وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری جینیات نے ذائقوں کے حوالے سے بھی ارتقائی مراحل طے کیے اور مختلف ذائقے پہچاننے کی صلاحیت کی حامل ہوتی گئیں۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیاہ اور اسٹرونگ کافی پینے والے ذہنی خلل کا شکار افراد ہو سکتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مختلف فلیورز کی جگہ تلخ ذائقے پسند کرتے ہیں ان میں نفسیاتی الجھنوں، خود پسندی اور اذیت رسانی کا رجحان پایا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس دودھ اور مٹھاس سے بھری کافی پینے والوں میں لچک، ہمدردی اور تعاون کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت میں مقبول ہوتی مٹکا چائے

    پاکستان اور بھارت میں مقبول ہوتی مٹکا چائے

    مٹی سے بنے ہوئے مٹکے میں مختلف کھانے پینے کی اشیا رکھنا ایک عام رواج ہے۔ اس طریقے سے مذکورہ شے میں مٹکے کی سوندھی سوندھی خوشبو بس جاتی ہے جو اس پکوان کی لذت کو نہایت منفرد بنا دیتی ہے۔

    مٹکا کھیر، مٹکا قلفی اور مٹکا گوشت وغیرہ کے بعد اب مٹکا چائے بھی بے حد مقبولیت پا رہی ہے۔

    اسے بھارت میں بے حد پسند کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں بھی یہ مختلف شہروں کے ریستورانوں میں دستیاب ہے۔

    اس کے لیے سب سے پہلے چھوٹے سائز کے مٹکوں کو تندور میں دہکایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں تیار چائے ڈالی جاتی ہے جو فوراً ہی گرم مٹکے کی وجہ سے ابلنے لگتی ہے۔

    اس کے بعد اسے صاف ستھرے کپوں میں نکال کر پیش کیا جاتا ہے۔ مٹکے میں نکالے جانے کی وجہ سے چائے میں مٹکے کا ذائقہ بھی آجاتا ہے جو اس چائے کو کسی بھی دوسری چائے سے نہایت مختلف بنا دیتا ہے۔

    آپ یہ مزیدار چائے پینا چاہیں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    چائے پینے والے اکثر افراد موسم گرما میں اس سوال کا نشانہ بنتے ہیں، ’اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟

    بعض لوگ گرمیاں آنے کے بعد چائے کافی کا استعمال کم یا بالکل ختم کردیتے ہیں۔ بعض افراد گرم چائے کی جگہ آئس ٹی یا کولڈ کافی کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں یہ طریقہ کار جسم کو سرد رکھنے میں معاون ثابت ہوگا اور انہیں گرمی کم محسوس ہوگی۔

    تاہم سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    سنہ 2012 میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ اپنے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے کے بجائے ورزش کریں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کے دوران جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت معمول کے مطابق رہتا ہے۔

    اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد پسینہ بہنے کے باعث یہ درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ معمول کے درجہ حرارت سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کی توں قائم رہتی ہے۔

    گویا کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔