Tag: Teachers protest

  • وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر کے خلاف شدید احتجاج

    وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر کے خلاف شدید احتجاج

    کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ نے گلشن کیمپس کو تالے ڈال دیے ہیں، اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کو اندر جانے نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے انجمن اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے آج گلشن اقبال کیمپس میں زبردست احتجاج کیا، اور کیمپس کے ایڈمن کو تالے ڈال دیے، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کی آمد پر ان سے تین ماہ کی تنخواہ اور 6 ماہ کی ہاؤس سیلنگ ادا کیے جانے کا مطالبہ کیا۔

    یونیورسٹی ملازمین کا کہنا تھا کہ وی سی نے وفاقی حکومت کی جانب سے جولائی سے تنخواہ میں ہونے والا اضافہ بھی رد کر دیا ہے، ہمیں پوری تنخواہ ادا کی جائے، مطالبات کی منظوری تک مکمل بائیکاٹ ہوگا اور دفاتر اور تدریس سب بند رہے گی۔ احتجاج کے باعث وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس میں صورت حال بھی کشیدہ ہو گئی تھی۔

    اساتذہ کا مؤقف تھا کہ کراچی کے دونوں کیمپسز میں تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہے، جب کہ اسلام آباد کیمپس کو پہلے ہی تنخواہ دی جا چکی ہے، اساتذہ نے اپنے احتجاج کے دوران وی سی آفس کا بھی گھیراؤ کیا، اور کہا کہ وائس چانسلر کو دفتر میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے مطالبہ رکھا کہ 3 ماہ سے رکی تنخواہیں جاری کی جائیں، اور 6 ماہ سے تعطل کا شکار ہاؤس سیلنگ الاؤنس جاری کیا جائے۔

    احتجاج کے باعث وائس چانسلر آفس نے پولیس بھی طلب کی، انجمن نمائندوں نے الزام لگایا کہ وی سی کراچی کیمپس کو بند کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں، اور جامعہ کا ہیڈ آفس اسلام آباد منتقل کرنا چاہتے ہیں، جس پر انھوں نے چانسلر صدر مملکت آصف زرداری اور وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول سے بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

    وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری کا مؤقف

    وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ضابطہ خان شنواری نے اے آر وئی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اساتذہ کا احتجاج بلاجواز قرار دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں غیر تدریسی عملہ زیادہ شامل ہے، انھوں نے کہا یونیورسٹی میں قواعد کے برخلاف بڑے پیمانے پر اضافی عملہ بھرتی کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے خطیر رقم غیر قانونی ترقیوں پر خرچ ہو جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا اساتذہ صرف کچھ دن انتظار کر لیں، سینڈیکٹ کی منظوری سے ابتدائی مسائل حل کر دیے جائیں گے، بعض تقرریاں جامعہ اردو میں اضافی ہیں، پہلے تنخواہوں کے مسائل حل کریں گے بعد میں ہاؤس سیلنگ اور دیگر معاملات دیکھے جائیں گے۔

    وائس چانسلر کی یقین دہانی

    اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں میں اضافے کی یقین دہانی پر انتظامی عمارت کا تالا کئی گھنٹے بعد وائس چانسلر کے لیے کھول دیا گیا، مظاہرین نے کہا کہ تنخواہوں میں 35 فی صد اضافہ ریلیز کرنے پر ایڈمن بلاک کھولا گیا ہے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اور کلاسز کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

  • اساتذہ پر تشدد : پیپلز پارٹی نے ثابت کردیا کہ وہ دہرا معیار رکھتی ہے، خرم شیر زمان

    اساتذہ پر تشدد : پیپلز پارٹی نے ثابت کردیا کہ وہ دہرا معیار رکھتی ہے، خرم شیر زمان

    کراچی : پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد دھرنے کی حمایت کرنے والی پیپلز پارٹی نے اپنے خلاف دھرنا دینے والوں پر تشدد کرکے یہ ثابت کردیا کہ وہ دہرا معیار رکھتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں پرامن احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں کہی۔

    ایم پی اے خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ جو اساتذہ بچوں کو تعلیم دیتے ہیں آج انہیں سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے، سندھ پولیس کا خواتین اساتذہ پر بھی تشدد انتہائی افسوسناک عمل ہے۔

    آزادی مارچ کے حوالے سے رہنما پی ٹی آئی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی دوہرا معیار رکھتی ہے، ایک طرف پیپلز پارٹی خود دھرنے کی حمایت کرتی ہے۔

    دوسری جانب اپنے خلاف دھرنا دینے والوں پر تشدد بھی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف احتجاج کرنے والے اساتذہ کے ساتھ کھڑی ہے، اساتذہ کے حقوق اور ان کے مطالبات کیلیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں پروفیسر اور لیکچررز کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

    واضح رہے کہ کراچی میں پروفیسر اور لیکچررز نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کیا، مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

    اس موقع پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے متعدد اساتذہ کو گرفتار بھی کرلیا۔سپلا رہنما کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے15 سے زائد اساتذہ کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار شدگان میں8 خواتین لیکچررز بھی شامل ہیں۔

  • احتجاج رنگ لے آیا، سندھ کے15ہزاراساتذہ کی ترقی کا نوٹیفکیشن جاری

    احتجاج رنگ لے آیا، سندھ کے15ہزاراساتذہ کی ترقی کا نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے 15 ہزار اساتذہ کو ٹائم اسکیل کی ذریعے اگلے عہدوں پر ترقی دیدی گئی، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں عارضی اساتذہ کا احتجاج رنگ لے آیا، پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں کے بعد بلآخر سندھ حکومت نے ان کے مطالبات منظورکرلیے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق سندھ حکومت نے اساتذہ کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے 25 سال سے حاضر سروس گریڈ سات کے اساتذہ کو گریڈ بی سولہ میں ترقی دے دی۔

    اساتذہ کی مستقلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ترقی پانے والے اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی پی حکومت نے اساتذہ سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے اساتذہ تعلیمی معیار کی بہتری میں میری مدد کریں گے۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا اساتذہ کے مسائل حل کرنے کا وعدہ


    واضح‌ رہے کہ گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنے والے این ٹی ایس پاس اساتذہ پر پولیس اہل کاروں نے لاٹھیاں برسائیں اور شیلنگ کی تھی، جس کے بعد متعدد اساتذہ کو گرفتارکر لیا گیا تھا۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مظاہرین نے ریڈ زون میں داخلے اور بلاول ہاؤس جانے کی کوشش کی تھی۔

  • پولیس کا اساتذہ پر تشدد، آصف زرداری اور مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیا

    پولیس کا اساتذہ پر تشدد، آصف زرداری اور مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیا

    کراچی : پریس کلب پر احتجاج کرتے اساتذہ پر تشدد کے واقعہ کا پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ قائم اور شاہ نے نوٹس لے لیا ہے۔

    واضح‌ رہے کہ پولیس اہل کاروں نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے اساتذہ پرلاٹھیاں برسائی تھیں اور شیلنگ کی تھی، جس کے بعد  متعدد اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا، جب مظاہرین نے ریڈزون میں داخلے اور بلاول ہاؤس جانے کی کوشش کی۔

    یہ بھی پڑھیں: تنخواہوں سے محروم خواتین اساتذہ کا کراچی پریس کلب پر احتجاج

    وزیرداخلہ سندھ سید مراد علی شاہ نے اساتذہ پر پولیس تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے اسے قابل مذمت قرار دیا۔ دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نےواقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقارلاڑک کو انکوائری افسرمقرر کیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔

    آصف علی زرداری نے بھی کراچی میں اساتذہ پرپولیس تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے تمام گرفتار اساتذہ کو فوری رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    آصف زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ، وزیرتعلیم اساتذہ سےمل کر معاملے کاحل نکالیں. ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اوربات چیت سے مسئلےحل کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا اساتذہ کے مسائل حل کرنے کا وعدہ

    کمشنرکراچی اعجازاحمد خان نے این ٹی ایس پاس ٹیچرزکومستقل کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ  ٹیچرز بھی قانون ہاتھ میں لینےکی کوشش نہ کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں