Tag: Team Sar-e-Aam

  • لاہور : سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    لاہور : سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    لاہور : اے آر وائی نیوز کی ٹیم سرعام نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 12 مغوی کمسن بچیاں اغٖواء کاروں کے چنگل سے بازیاب کروالیں، گینگ کے کارندے بھی گرفتار کروادیے۔

    6 ماہ کی شیرخوار بچی 6 لاکھ روپے میں خریدنے کی ڈیل کراچی سے شروع ہوئی اور اس کا اختتام لاہور میں 13 بچیوں کی بازیابی پر ہوا اس دوران ایسے ایسے انکشافات سامنے آئے کہ دل دہل کر رہ گیا۔

    اطلاع تھی کہ کراچی میں ایک گروہ سرگرم ہے جو پورے پاکستان میں بچے فروخت کرنے کا منظم نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ جس کے بعد ٹیم سرعام کے نمائندے نے گاہک بن کر احمد عرف رمیز کمانڈو سے ملاقات کی اس نے بتایا کہ لاہور میں ایک بچی ہے جو وہ فروخت کرسکتا ہے۔

    اقرار الحسن میرا جگری دوست ہے

    اس نے ٹیم سرعام کے نمائندے کو بتایا کہ اقرار الحسن میرا جگری دوست ہے اور وہ میرے کہنے پر بہت ساری کارروائیاں کرچکا ہے۔ اس نے بتایا کہ ہم اپنے کوڈ ورڈز میں بچے کو ’بی فائل‘ اور بچی کو ’جی فائل‘ کہتے ہیں۔

    گینگ کے سرغنہ کی چالاکیاں

    اس ملزم سے بچی خریدنے کی ڈیل طے ہوئی اور احمد عرف رمیز کمانڈو نے فون پر گینگ کے سرغنہ گل زیب سے ویڈیو کال کر بات کرائی جس نے اس بچی کو دکھایا بعدازاں ٹیم کا نمائندہ اس کے ساتھ لاہور پہنچ گیا اور گل زیب سے ملاقات کی۔

    سڑک پر بھیڑ بکریوں کی طرح بچیوں کی فروخت

    طے شدہ پروگرام کے تحت بچی کو شملہ پہاڑی کے قریب ایک ہوٹل میں نمائندے کے حوالے کیا جانا تھا لیکن اس گینگ نے عین موقع پر مقام تبدیل کرکے حفیظ سینٹر بلایا اور پھر انتہائی چالاکی اور مکاری سے مقام تبدیل کرتے ہوئے سامنے والے پیڈسٹیرین برج پر آنے کا کہا جہاں سے ان کو رنگے ہاتھوں پکڑنا مشکل تھا۔

    پکڑے جانے کے بعد مرکزی ملزم کے جھوٹ

    بعد ازاں انہیں مجبور کرکے حفیظ سینٹر والی گلی کے عقب میں آنے پر راضی کرلیا، وہ جیسے ہی بچی کو لے کر پہنچے تو ٹیم کی خاتون رکن نے بچی کو تحویل میں لے لیا اور اس کے بعد ٹیم سرعام اقرار الحسن کی قیادت میں ان کے سر پر پہنچ گئی اور پولیس نے گینگ کے سرغنہ گل زیب کو قابو کرلیا جس نے بتایا کہ اس بچی کے والدین غریب ہیں اور ان کا قرضہ چکانا ہے اس لیے اسے فروخت کررہے تھے۔

    نام نہاد سماجی ادارے پر چھاپہ

    ٹیم سرعام نے بعد میں گینگ کے سرغنہ گل زیب کے نام نہاد سماجی ادارے پر چھاپہ مارا اور وہاں سے 12 بچیوں کو بازیاب کروایا گیا۔

    سرغنہ کی نشاندہی پر اغوا کار گروہ کے دیگر کارندے بھی پکڑے گئے، گروہ کے قبضے سے بازیاب بچیوں کی عمریں 10سے15سال تک ہیں، بازیاب بچیوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کے شیلٹر ہوم منتقل کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

  • ٹیم سرعام کا ممبر ڈاکوؤں کی گولی کا نشانہ بن گیا، دلخراش ویڈیو

    ٹیم سرعام کا ممبر ڈاکوؤں کی گولی کا نشانہ بن گیا، دلخراش ویڈیو

    گزشتہ سے پیوستہ

    کراچی : ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے ٹیم سرعام کے ممبر کی بھی جان لے لی، مقتول حافظ بابر خان کا قاتل درجنوں قتل کرنے کے باوجود شہر میں دندناتا پھر رہا تھا۔

    ٹیم سرعام کے ایگزیکٹو ممبر حافظ بابرخان کے بھائی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ سحری کے بعد نماز پڑھ کرقائد آباد میں اپنے گودام گیا تھا جہاں ایک ڈاکو نے اس سے اور وہاں موجود دیگر لوگوں سے لوٹ مار کی اور فرار ہونے کی کوشش میں فائرنگ کی اور ایک گولی بابر سے سینے میں جالگی۔

    بابرخان کے دوسرے بھائی نے ٹیم سرعام کو بتایا کہ اس قاتل کو بعد میں لوگوں نے تشدد کرکے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، انہوں نے بتایا کہ اس قاتل کیخلاف پہلے بھی 16 ایف آئی آر درج ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمرے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم اکیلا نہیں تھا اس کا ایک اور ساتھی بھی تھا جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    ٹیم سرعام سے گفتگو میں مقتول بابر کے بھائی نے مزید کہا کہ پولیس کو واقعے کے تمام تر شواہد ہم نے فراہم کردیے ہیں مہینہ ہونے والا اس کے باوجود کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔

  • کے الیکٹرک اہلکار خود کنڈا لگا کر دیتے ہیں، لیاری کے مکین پھٹ پڑے

    کے الیکٹرک اہلکار خود کنڈا لگا کر دیتے ہیں، لیاری کے مکین پھٹ پڑے

    لاہور کے بعد کراچی میں سرعام کی ٹیم نے کے الیکٹرک کے اہلکاروں کے ہمراہ لیاری میں بجلی چوری کے خلاف اسٹنگ آپريشن کیا اس دوران مشتعل افراد کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    پروگرام ’سرعام‘ کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے بجلی چوری سے متعلق لیاری کی عوام سے کچھ سوالات کیے جس پر انہوں نے کے الیکٹرک کیخلاف کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    ایک مکین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک والوں کے پاس زائد بلنگ کا بل ٹھیک کروانے جاؤ تو کہتے ہیں کہ پہلے اسے بھرو پھر بات کرنا، وہاں موجود اہلکار خود کہتے ہیں کہ ہم تمہیں کنڈے لگا کر دیتے ہیں، مقامی شہری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے اپنے ملازمین ہم سے ماہانہ رقم لے کر جاتے ہیں۔

    ایک اور شہری نے بتایا کہ پہلے ہمارے گھر میٹر لگا ہوا تھا ایک بار جب 50 ہزار کا بل آیا تو ہم نے بھرنا ہی چھوڑ دیا اور کنڈے سے ہی کام چلا رہے ہیں اس علاقے میں تقریباً ہر گھر میں بجلی کا کنڈا کنکشن لگا ہوا ہے۔

    اس موقع پر کے الیکٹرک کے مقامی جی ایم نے لوگوں کو پیشکش کی اور بتایا کہ آئندہ چند روز میں ہم یہاں آکر کیمپ لگائیں گے، ہماری لیاری کے عوام سے یہ گزارش ہے کہ چھ ماہ تک کرنٹ بل لازمی بھریں ہم ڈسکاؤنٹ دیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پنجاب کے وزیر بیت المال اور سماجی بہبود سہیل شوکت بٹ کے گھر اور ان کے گاؤں میں کھلے عام بجلی چوری کی جارہی تھی، پروگرام ’سرعام‘ کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے بجلی چوری کا راز فاش کردیا تھا۔

    صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ کے گھر چوری کی بجلی استعمال کی جارہی تھی جس پر اقرارالحسن نے سہیل شوکت بٹ سے فون پر رابطہ کیا اور انہیں بتایا تھا کہ آپ کے گھر چوری کی بجلی استعمال کی جارہی ہے جس پر وہ انجان بن گئے اور کہنے لگے اوہ اچھا۔

  • لاہور : دُھند کے نام پر دھندہ کرنے والے عطائی ڈاکٹروں کی شامت آگئی

    لاہور : دُھند کے نام پر دھندہ کرنے والے عطائی ڈاکٹروں کی شامت آگئی

    پنجاب میں عطائی ڈاکٹروں نے شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے، آج کل اسموگ سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کے نام پر ان کی کمائی کا دھندہ عروج پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے عملے کے ساتھ عطائی ڈاکٹروں کے اڈوں پر چھاپے مارے اور علاج کے نام پر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے جعلی معالجین کو رنگے ہاتھوں پکڑلیا۔

    ان جعلی ڈاکٹروں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنے پنجے گاڑ کر صحت کے نام پر کاروبار چمکایا ہوا ہے۔ مبینہ طور پر محکمہ ہیلتھ کی کالی بھیڑوں کی سرپرستی کے باعث عطائی ڈاکٹر بلاخوف خطر سادہ لوح لوگوں کو اپنے جھانسے میں پھنسا کر ان کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

    موسم کی موجودہ صورتحال کے باعث پنجاب میں دھند کا راج ہے جس کی وجہ سے خصوصی طور پر لاہور میں فضائی آلودگی کے باعث وبائی امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

    مذکورہ حالات کچھ لوگوں کیلیے کمائی کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے غیر قانونی کلینکس کے وارے نیارے کردیے، گلی محلوں میں یہ کلینکس ایسے کھل گئے ہیں جیسے پرچون کی دکانیں، ان کلینکس کو مذبح خانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہاں جن طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے وہ بجائے شفا دینے کے موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں۔

    اس حوالے سے ٹیم سر عام نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے عملے کے ہمراہ ایسے ہی ایک مدینہ ڈینٹل کلینک پر چھاپہ مارا جو گزشتہ 20 سال سے قائم ہے،جس کے بعد انکشاف ہوا کہ یہ کلینک ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹرڈ ہی نہیں تھا، اس کلینک میں موجود ڈاکٹر نے بورڈ پر ان تمام ڈگریوں کے نام لکھے ہوئے تھے جو اس کے پاس تھی ہی نہیں۔ بعد ازاں ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے کلینک کو سیل کردیا۔

    اس کے بعد ٹیم سرعام موسیٰ کلینک پہنچی اور وہاں جاکر انکشاف ہوا کہ مریضوں کو استعمال شدہ سرنجوں سے انجکشن لگائے جارہے تھے، اس کے علاوہ زائد المیعاد ادویات بھی برآمد ہوئیں جو مریضوں کو دی جارہی تھیں۔ بعد ازاں ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے کلینک رجسٹرڈ نہ ہونے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسے بھی سربمہر کردیا۔

    اگلی کارروائی الفلاح کلینک اینڈ میٹرنٹی ہوم میں کی گئی یہ وہی کلینک ہے جسے 6 سال پہلے بھی سیل کیا گیا تھا لیکن جن وجوہات کی بنا پر اسے بند کیا گیا وہ صورتحال آج بھی ویسی کی ویسی تھی۔ پوچھ گچھ کرنے پر کلینک میں بہت سے قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا اور ہیلتھ کیئر کمیشن افسران نے اس کلینک کو بھی سیل کردیا۔

  • لیسکو کا اعلیٰ افسر رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار، رقم برآمد، ویڈیو دیکھیں

    لیسکو کا اعلیٰ افسر رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار، رقم برآمد، ویڈیو دیکھیں

    لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کا اعلیٰ افسر لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ٹیم سرعام نے کامیاب کارروائی کرکے میگا کرپشن کو بے نقاب کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے ٹیم سرعام نے لیسکو کے دفتر میں اسٹنگ آپریشن کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر کے پاس موجود رشوت کے عوض حاصل کیے گئے دو لاکھ روپے برآمد کرلیے۔

    پاکستان میں عوام کے جائز کاموں کے لیے بھی سرکاری محکموں میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہے سرکاری افسران و ملازمین، رشوت کو فیس سمجھ کر وصول کرتے ہیں سائلین کے جائز کاموں میں رکاوٹ ڈال کر انہیں اس امر پر مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ رشوت دیکر مہینوں کا کام دنوں میں اور دنوں کا کام سکینڈوں میں کرا سکتے ہیں۔

    اگر کوئی اس امر سے انکار کرے تو اس کے جائز کام میں اس انداز سے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں کہ وہ وقت بچانے کے لیے رشوت دینے پر مجبور ہو جاتا ہے بدقسمتی سے کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس سے عوام کو شکایات نہ ہوں۔

    پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنی ٹیم کے ہمراہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے اعلیٰ افسران کی لوٹ مار کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    لیسکو کے ستائے ہوئے ایک شہری نے ٹیم سرعام سے رابطہ کیا اور بتایا کہ کس طرح اس کے 32لاکھ روپے کے سیکیورٹی ریفنڈ کیلئے ایک سال سے دفتر کے چکر لگا لگا کر تھک گیا ہوں لیکن افسران رشوت کے بغیر بات سننے کو تیار نہیں۔

    جس کے بعد ٹیم سرعام نے کارروائی کا آغاز کیا اور منظم منصوبے کے تحت ڈپٹی ڈائریکٹر کے خاص بندے جس کا نام شفیق تھا اس سے رابطہ کیا شفیق نے صاحب سے ملاقات کیلیے 20 ہزار روپے رشوت وصول کی۔

    لیسکو

    بعد ازاں اس نے ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر سے ملاقات کرائی، مذکورہ افسر نے 32 لاکھ کا کام کرنے کے لیے دو لاکھ روپے ملنے پر پہلے ناراضی کا اظہار کیا تاہم مزید کام ملنے کے لالچ میں آکر دو لاکھ روپے میں معاملہ طے کرلیا۔

    منصوبے کے مطابق افسر کو دو لاکھ کے بجائے ایک لاکھ 80 ہزار روپے دیے گئے جو اس نے بادل نخواستہ قبول کیے جس کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اس کی دراز سے وہ رقم برآمد کروالی جس میں 5 ہزار کا ایک نوٹ کم تھا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر نے خود کو پھنستا ہوا دیکھ کر ہر ممکن بہانے بازی اور دودے بازی کرنے کی کوشش کی اور بوکھلاہٹ میں ایک نوٹ چبا کر کھالیا لیکن اس کی بھی ویڈیو بنالی گئی۔

    اس دوران مقامی پولیس کو مطلع کیا گیا جس نے موقع پر آکر اسے گرفتار کرلیا، ملزم تھانے میں بیٹھ کر جان بخشی کیلئے معافیاں مانگتا رہا۔

    اس ساری صورتحال کے سامنے آنے کے بعد لیسکو کے سینئر ترین حکام نے مذکورہ بدعنوان افسر کیخلاف بجائے سخت  کارروائی کرنے کے جو انکوائری رپورٹ مرتب کی اس میں کرپشن کے بجائے غیر حاضری اور فرائض میں غفلت کے الزامات عائد کیے جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اس کی کرپشن کا کچھ حصہ ان تک بھی پہنچتا ہے۔

  • ٹیم سرعام نے ’خلیفہ خطائی‘ کے کارخانے پر کیا دیکھا؟

    ٹیم سرعام نے ’خلیفہ خطائی‘ کے کارخانے پر کیا دیکھا؟

    لاہور : عوام کو صاف اور حفظان صحت کے اصولوں پر تیار کی گئی اشیائے خوردو نوش کی فراہمی کیلئے پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ٹیم سرعام کی مختلف کارخانوں اور ریسٹورنٹس میں کارروائیاں جاری ہیں۔

    گزشتہ دنوں پی ایف اے کے افسران نے لاہور کے علاقوں نیلا گنبد میں بنائے جانے والے غلام رسول کے چنے، عارف چٹخارہ، پھجے کے سری پائے اور جیلا فوڈ پوائنٹ سمیت دیگر مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم پنجاب فوڈ اتھارٹی کے عملے کے ہمراہ لاہور کے تاریخی علاقے موچی دروازے سے ملنے والی مشہور خلیفہ کی خطائی کے کارخانے پر جاپہنچی اور وہاں بننے والی اشیاء کے معیار کی جانچ پڑتال کی۔

    کارخانے کے مالک نے بتایا کہ ان کی نان خطائی اپنے منفرد ذائقے اور خستہ پن کی وجہ سے مشہور ہے، میدے، چینی، خالص دیسی گھی اور باداموں سے تیار کردہ یہ خطائیاں نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرونِ ملک بھی پسند کی جاتی ہیں۔

    اس موقع پر پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ٹیم سرعام نے کارخانے میں کیے جانے والے حفظان صحت کے اقدامات اور صفائی ستھرائی پر اپنے مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔

  • سوشل میڈیا پر وائرل ’جیلا فوڈ پوائنٹ‘ پر ٹیم سرعام کی کارروائی

    سوشل میڈیا پر وائرل ’جیلا فوڈ پوائنٹ‘ پر ٹیم سرعام کی کارروائی

    حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر بے حد مقبول ہونے والا لاہور کا مشہور ریسٹورنٹ جیلا فوڈ پوائنٹ توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جس کی بڑی وجہ کھانوں کا دیسی گھی میں بننا ہے۔

    اس ریسٹورنٹ کے بارے میں گزشتہ دنوں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جیلا فوڈ پوائنٹ پر ناقص اور جعلی دیسی گھی سے تیار کردہ کھانے لوگوں کو کھلائے جارہے تھے جس پر یہ ریسٹورنٹ سربمہر کردیا گیا۔

    اس حوالے سے جیلا فوڈ پوائنٹ کے مالک محمد رمضان ولد جیلا سے ٹیم سرعام نے ملاقات کی اور ان کیخلاف ہونے والی فوڈ اتھارٹی کی کارروائی اور کھانوں کے معیار سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مقبول عام پروگرام ’سرعام‘ کے میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے جیلا نے بتایا کہ میں نے اور میرے ملازمین نے باقاعدہ کھانا پکانے کی کلاسز (شیف کورس) لی ہیں، ایک بار اتھارٹی کی جانب سے جرمانے اور ریسٹورنٹ سیل کرنے کے بعد نئے سرے سے تمام تر قواعد و ضوابط کے ساتھ کام شروع کیا ہے۔

    کھانوں کے مناسب ریٹ کے حوالے سے جیلا نے بتایا کہ پہلے جہاں میرا ریسٹورنٹ تھا وہاں ادھار کام بہت ہوتا تھا لیکن جب میں اس علاقے میں آیا ہوں تو یہاں سارا مال نقد میں بکتا ہے اور سیل بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے اپنا منافع بھی کم رکھا ہے۔ پہلے میرے پاس دو لڑکے کام کرتے تھے اب 25 ملازم ہیں۔

    سوشل میڈیا پر مشہور ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب میری پہلی ویڈیو بن رہی تھی تو مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں کسی بات پر پکڑا نہ جاؤں، حالانکہ مجھے کچھ لوگ برا بھلا بھی کہتے ہیں لیکن میں اپنا کام ایمانداری سے کرتا رہوں گا۔

  • ٹیم سرعام نے پولیس افسران کی رشوت خوری بے نقاب کردی

    ٹیم سرعام نے پولیس افسران کی رشوت خوری بے نقاب کردی

    کراچی : اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کرکے قائد آباد کے پولیس افسران کی کرپشن کو بے نقاب کردیا۔

    شہر قائد میں پولیس کے اعلیٰ افسران گٹکے اور منشیات کی فروخت کا سدباب کرنے کے بجائے رشوت لے کر فروخت کی اجازت دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع شرقی کے علاقے قائد آباد اور اسٹیل ٹاؤن میں تعینات 3 رشوت خور ڈی ایس پیز کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔

    پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے اقرار الحسن کی سربراہی میں اسٹنگ آپریشن کرتے ہوئے گٹکے اور ایرانی تیل کی غیر قانونی فروخت کی پشت پناہی کرنے پر معطل کروایا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ اعلیٰ افسران بھاری رشوت کے عوض ملزمان کو گٹکے اور ایرانی تیل فروخت کی اجازت دیتے تھے۔

    اس حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے ٹیم سرعام نے قائدآباد کے ڈی ایس پی غلام پرور کو رنگے ہاتھوں پکڑا، تو اس نے ٹیم سر عام کو قرآن کا واسطہ دے کر جان چھڑانے کی کوشش کی۔ ٹیم نے ڈی ایس پی جعفر بلوچ کو معطل کروایا تو اعلیٰ افسران نے دوبارہ بحال کردیا۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے رسمی کارروائی کے بعد جعفربلوچ کو بحال کردیا، اس کے علاوہ ڈی ایس پی اسٹیل ٹاؤن نذر نے بھی رشوت لے کر گٹکے کی فروخت کی اجازت دے رکھی ہے۔

  • سردی میں ٹھٹھرتے سیلاب متاثرین کے کمبلوں کی فروخت کا انکشاف

    سردی میں ٹھٹھرتے سیلاب متاثرین کے کمبلوں کی فروخت کا انکشاف

    میرپورخاص : سندھ میں سیلاب زدگان کیلئے دیا جانے والا راشن فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، سیلاب زدگان کے لئے دیا جانے والا راشن بازاروں میں فروخت ہونے لگا۔

    سندھ میں رواں سال آنے والے سیلاب سے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے جن کے نام پر لاکھوں روپے مالیت کی ملکی و غیرملکی امداد وصول کی گئی لیکن امداد تقسیم کرنے والے متاثرین سے زیادہ خود کو مستحق سمجھنے لگے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے امدادی سامان میں خورد برد کرنے والے افسر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرادیا۔

    ایک اسٹنگ آپریشن میں ٹیم سرعام نے میرپورخاص کے ڈی سی ہاؤس سے سرکاری راشن اور کمبل خرید لیے میرپورخاص کے مختیارکار نے سرکاری کمبل تک فروخت کردیے۔

    ایک طرف سرد موسم میں سیلاب متاثرین اور ان کے معصوم بچے سردی سے ٹھٹھر رہے ہیں اور ان کے نام پر ملنے والے سرکاری کمبل بدعنوان افسران بازاروں میں فروخت کررہے ہیں۔

    ٹیم سرعام نے آپریشن کرکے لاکھوں روپے کے عوض سرکاری راشن خرید لیا جس کے ویڈیو ثبوت دیکھ کر ڈپٹی کمشنر زین العابدین نے مختیارکار قیوم لغاری کو گرفتار کرادیا۔

  • جشن آزادی : اے آر وائی نیوز کا سب سے بڑا پروگرام ، قرارداد کشمیر کی بھرپور حمایت

    جشن آزادی : اے آر وائی نیوز کا سب سے بڑا پروگرام ، قرارداد کشمیر کی بھرپور حمایت

    لاہور : جشن آزادی کے موقع پر اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی جانب سے مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا، مینار پاکستان پر موجود شرکاء نے قرارداد کشمیر کی بھرپور حمایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق یوم آزادی کے موقع پر اے آر وائی نیوز کی جانب سے مظلوم کشمیری بھائیوں سے فقیدالمثال اظہار یکجہتی کیا گیا ، کشمیریوں کی حمایت میں لاہور کے مینار پاکستان پر آج کا سب سے بڑا پروگرام سجایا گیا۔

    ٹیم سرعام نے مینارِ پاکستان لاہور پر کشمیر کنونشن کاانعقاد کیا، اس موقع پر جلسہ گاہ میں انسانوں کا ٹھاٹیں مارتا سمندر موجود تھا۔ اس موقع پر شرکاء کا جوش خروش قابل دید تھا اور وہ پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مقبول ترین پروگرام سرعام کے میزبان اقرارالحسن نے قرارداد پاکستان کے مقام پر قرارداد کشمیر پیش کی، وہاں موجود لوگوں نے پرجوش نعرے لگا کر قرارداد کی بھرپور حمایت کی۔

    اس موقع پر اقرارالحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس مقام پر جہاں قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی ٹیم سرعام آج اسی جگہ قرار داد کشمیر پیش کررہی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ استصواب رائے کے ذریعےکشمیر کے اسٹیٹس کا تعین کیا جائے ۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کو بند کرے، حریت رہنماؤں کی نظر بندی کو ختم کیا جائے، اور وادی میں کرفیو کا فی الفور خاتمہ کرتے ہوئے بھارتی فوج کو کشمیر سے واپس بلایا جائے۔

    اقرار الحسن نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی حق آزادی کی لڑائی سے دست برداری نظریہ پاکستان سے غداری تصور کی جائے گی، اس موقع پر انہوں نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔