Tag: tear gas

  • یلو ویسٹ تحریک فرانس، گیارویں ہفتے بھی ہزاروں مظاہرین حکومت مخالف احتجاج میں شریک

    یلو ویسٹ تحریک فرانس، گیارویں ہفتے بھی ہزاروں مظاہرین حکومت مخالف احتجاج میں شریک

    پیرس : فرانس کے مختلف شہروں میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے گیارویں ہفتے بھی جاری رہے، پولیس نے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل گیارویں ہفتے بھی جاری رہا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں 22 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔

    فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں رواں ہفتے مظاہرین کی تعداد گزشتہ ہفتوں کی نسبت کم تھی۔ پولیس نے املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔

    پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

  • فرانس: پولیس نے سیکڑوں مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا

    فرانس: پولیس نے سیکڑوں مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا

    پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔

    حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

    پولیس نے صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کرنے والے 500 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔

    فائر بریگیڈ عملہ نذر آتش کی گئی گاڑی کی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے پیرس میں 8 ہزار پولیس اہلکار جبکہ 12 مسلح گاڑیاں (بکتر بند) تعینات کی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریباً 90 ہزار پولیس افسران کونا خوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔

    فرانس میں شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ زرد جیکٹ تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن فرانسیسی وزراء کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریک کومتشدد اور مشتعل مظاہرین نے ہائی جیک کرلیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار  جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں  مظاہرین  زخمی ہوئے تھے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔

    فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاجی تحریک بلجئیم میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پولیس احتجاج کرنے والے 70 افراد کو دارالحکومت برسلز سے حراست میں لے لیا گیاہے لیکن برسلز میں پُر تشدد واقعات دیکھنے میں نہیں آئے۔

    گزشتہ کئی روز سے فرانس میں جاری احتجاجی تحریک سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے عرب اسپرنگ کی مانند یورپ کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : عوامی احتجاج ’عفریت‘ بن گیا ہے، فرانسیسی حکومت

    یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے جاری مظاہرے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب مظاہرین نے تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت دیگر مسائل پر آواز اٹھائی۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہتین ہفتے قبل مظاہروں نے ’عفریت(جن) کو جنم دیا تھا جو ان کے چنگل سے فرار ہوچکا ہے‘یعنی احتجاج اب خود مظاہرین کے قابو سے باہر ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت مخالف مظاہروں میں شدت کے باعث تاریخی مقامات بند

    خیال رہے کہ فرانسیسی حکام نےاحتجاج کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔

    اے ایف پی نیوز کا کہنا ہے کہ حکام نے ملک جنوبی حصّے میں ’زرد جیکٹ‘ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین سے گذشتہ روز 28 پیٹرول بم اور 3 دیسی ساختہ بموں کو قبضے میں لیاہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس میں احتجاج، حکومت مستقبل کے حوالے سے اندیشوں کا شکار

    واضح رہے کہ گذشتہ روز فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیاتھا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کیاتھا۔

    پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 طلبہ کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔

  • بنگلادیش میں طلبہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج،  پولیس کی مظاہرین پر شلینگ

    بنگلادیش میں طلبہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج، پولیس کی مظاہرین پر شلینگ

    ڈھاکا :  پولیس کی جانب سے طالب علموں کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے لاکھوں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، اب تک 115 طالب علم پولیس تشدد کی زد میں آکر زخمی ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز بنگلا دیش کے دارالحکومت میں واقع ڈھاکا یونیورسٹی کے 2 طالبِ علم گھر سے موٹرسائیکل پر مادرِ علمی آرہے تھے کہ انہیں گنجان آباد علاقے میں تیز رفتار بس نے ٹکر ماری۔

    ٹریفک حادثے کے نتیجے میں دونوں طالبِ علم موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، یونیورسٹی کے ساتھیوں کو جب اس بات کا علم ہوا تو نوجوان سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا، دارالحکومت سے شروع ہونے والا احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے ہر بڑے شہر میں پھیل گیا۔

    پولیس کے مطابق تازہ حادثہ جمعے کے روز پیش آیا تاہم اُس سے پانچ روز قبل ڈھاکا یونیورسٹی کے ہی ایک طالب علم بس کی ٹکر لگنے سے جاں بحق ہوچکا ہے، ایک ہفتے میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد طالبِ علموں میں شدید اشتعال پایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طلبہ کی جانب سے کیا جانے والا ملک گیر احتجاج آٹھویں روز بھی جاری ہے اور بنگلادیشی پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والے لاکھوں طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔

    بنگلادیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے اپنے ساتھیوں کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے ڈھاکا سمیت ملک بھر کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگاکر بند کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرہ کرنے والے اسکول اور کالجز کے مشتعل طلبہ کی جانب سے ملک کا ٹرانسپورٹ کا قانون تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جنہوں نے 1 کروڑ 80 لاکھ نفوس پر مشتمل شہر ڈھاکا کو جام کررکھا ہے۔

    بنگلادیش کی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے وفاق کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ ’ٹریفک حادثے کے ذمہ دارکو سزائے موت دینے کا قانون بنایا جائے‘۔ بنگلا دیش میں تاحال ٹریفک حادثے کے ذمہ دار کو تین برس قید کی سزا دینے کا قانون ہے جبکہ پوری دنیا میں سزائے موت دی جاتی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس ہونے والے عام انتخابات سے قبل سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی سربراہی میں چلنے والی اپوزشن عوامی جذبات کو حکومت کے خلاف بھڑکا رہی ہے۔

    دوسری جانب سے اپوزیشن جماعت بنگلادیش نیشنل پارٹی نے حکمران جماعت کی جانب سے عائد کیے جانے والے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔