Tag: tech

  • ٹیکنالوجی کے شعبے میں سعودی عرب اور بھارت میں تعاون

    ٹیکنالوجی کے شعبے میں سعودی عرب اور بھارت میں تعاون

    ریاض: سعودی عرب میں کام کرنے والی بھارتی کمپنوں کی نظریں سعودی وژن 2030 کے تحت مزید تکنیکی تعاون پر ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈین کمپنیاں سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت مزید تکنیکی تعاون پر اپنی توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔

    کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک انڈین وفد نے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے مملکت کا دورہ کیا۔

    انڈین وفد یونی کارنز اور ٹیک سٹارٹ اپس پر مشتمل ہے اور وہ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی قیادت میں دوسری لیپ ٹیک کانفرنس میں شرکت کے لیے ریاض میں موجود ہے۔

    6 سے 9 فروری تک جاری رہنے والی اس ٹیک کانفرنس میں 1 لاکھ سے زیادہ عالمی اختراع کاروں اور ماہرین کے جمع ہونے کی توقع ہے۔

    اس ایونٹ میں 45 سے زیادہ انڈین کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں، ریاض میں قائم انڈین سفارت خانے نے انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ممکنہ تعاون کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک پویلین کا آغاز کیا ہے۔

    کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مملکت کا وژن 2030 دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی میں تعاون کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے سینیئر ڈائریکٹر منیش موہن کا کہنا ہے کہ وژن 2030 بہت اہم ہے اور یہ ان شعبوں میں سے ایک ہے جہاں وہ تعاون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم انڈین سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی ترقی کی کہانی میں شراکت تلاش کر رہے ہیں کہ کس طرح بھارتی کمپنیاں سعودی عرب کے ساتھ بڑے پیمانے پر تعاون کر سکتی ہیں۔

    مملکت 2025 تک مختلف ٹیکنالوجیز پر 24 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرے گی۔

    منیش موہن نے کہا کہ وہ تیل کی معیشت سے غیر تیل کی معیشت کی طرف جانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں تعاون کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ انڈین کمپنیاں آئی ٹی ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپس میں ممکنہ تعاون سے فائدہ اٹھانے کی امید رکھتی ہیں، اس لیے لیپ کانفرنس نے ایک اچھے پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا ہے۔

    انڈین وفد ریاض کے دورے کے دوران عالمی سرمایہ داروں کے ساتھ نیٹ ورکنگ کے مختلف مواقع میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ مختلف سعودی کاروبار سے بھی رابطہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • سانحہ نیوزی لینڈ: برطانوی وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا کمپنیز کو خبردار کردیا

    سانحہ نیوزی لینڈ: برطانوی وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا کمپنیز کو خبردار کردیا

    لندن : برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے نیوزی لینڈ حملے کی ویڈیو سے متعلق سوشل میڈیا کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ ’وہ شدت پسندی پر مبنی ویڈیو اپنے پیلٹ فارم سے ہٹائیں یا قانونی کارروائی کےلیے تیار رہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر ہونے والے دہشت گردی کے وحشیانہ حملے اور نمازیوں کے بے دریغ قتل عام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا کمپنیوں کو وارننگ جاری ہے۔

    ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایسے شدت پسندانہ پیغامات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نشر ہونے سے روکنے کےلیے مزید کام کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ میں واقع مساجد میں حملے کی ویڈیو 17 منٹ تک فیس بُک پر لائیو نشر ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے اصلی ویڈیو ہٹانے کے باوجود ویڈیو یوٹیوب، ٹوئٹر سمیت کئی جگہوں پر وائرل ہوچکی ہے۔

    وزیر داخلہ ساجد جاوید نے عوام پر زور دیا کہ ’وہ بیمار اور باگل پن پر مبنی ویڈیو نہ دیکھیں‘ یہ غلط اور غیر قانونی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آن لائن پیلٹ فارمز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردوں اور دہشت گردی کے کام نہ آئیں، ’نیوزی لینڈ میں دہشت گرد نے اپنے شدت پسندانہ نظریات پھیلانے کےلیے بے گناہوں کے قتل عام کی ویڈیو نشر کی‘۔

    مزید پڑھیں : برطانوی حکومت نے لندن و مانچسٹر میں مساجد کی سیکیورٹی بڑھا دی

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے گزشتہ روز نیوزی لینڈ حملے کی سخت الفاظ میں‌ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، دہشت گرد ہمیں تقسیم نہیں کرسکتے، برطانوی شہریوں کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلح افراد نے مساجد میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں واقع مساجد پر حملہ کرنے والے ایک دہشتگرد کا تعلق آسٹریلیا سے ہے جس کی شناخت برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے، مذکورہ دہشت گرد خوفناک حملے کی برائے راست ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی نشر کررہا تھا۔

  • انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

    انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

    لندن : برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ برطانیہ کی سطح پر 80 ہزار ویب سایٹ اور افراد بچوں کی آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ہیں، انٹرنیٹ پر غیر مناسب مواد بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث بن رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سایٹس پر موجود نامناسب مواد کو بچوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انٹر نیٹ پر موجود غلط قسم کا مواد بچوں کو جنسی بے راہ روی پر گامزن کررہا ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مذکورہ ادارے ایسی ویب سایٹس پر پابندی لگائیں جو بچوں تک فحش مواد پہنچا رہے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ چند ویب سایٹس ایسی ہیں جو بچوں کو آن لائن ہراساں کرنے کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، بچوں کی براہ راست ہراسگی ملک کا بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک، گوگل اور میکروسافٹ نے بچوں تک نامناسب مواد کی فراہمی کی روک تھام کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    ساجد جاوید نےبچوں کی حفاظت سے متعلق کام کرنے والی تنظیم کے زیر اہتمام معنقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ذاتی طور پر گوگل، فیس بک مائیکرو سافٹ، ٹوئٹر اور ایپل کی انتظامیہ سے بچوں کی غلط مواد کی رسائی کی روک تھام کے لیے رابطہ کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے برطانیہ کی وفاقی کابینہ کے رکن جیریمی ہنٹ نے مذکورہ مسئلے پر برطانیہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر گوگل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق گذشتہ 5 برس کے دوران بچوں کے جسی استحصال اور ہراسگی کے معاملات میں 700 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ نئے اعداد و شمار کے مطابق 80 ہزار کے قریب ویب سایٹس اور افراد بچوں کی آن لائن ہراسگی میں ملوث ہیں۔

  • شفٹوں میں کام کرنیوالوں میں شوگر کے زائد امکانات

    شفٹوں میں کام کرنیوالوں میں شوگر کے زائد امکانات

    سائنسی مطالعےسےمعلوم ہوا ہےکہ جو لوگ شفٹوں میں کام کرتے ہیں انھیں شوگر ہونے کےامکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    سوا دو لاکھ افراد پرکی جانے والی یہ تحقیق جریدے آکوپیشنل اینڈ انوائرمینٹل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے اوراس تحقیق سےظاہر ہوتا ہے کہ وہ مرد جوباربار تبدیل ہونےوالی شفٹوں میں کام کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہیں۔

    شفٹوں میں کام کرنے کی وجہ سے جسم کا وقت کا حساب رکھنے والا اندرونی نظام منتشر ہو جاتا ہے، جس سے وزن بڑھتا ہے، ہارمونز کی مقدارمیں خلل پڑتا ہےاورنیند متاثر ہوتی ہے،یہ تمام اسباب مل کر ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔