Tag: Technique

  • یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے شرلاک ہومز کا طریقہ

    یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے شرلاک ہومز کا طریقہ

    چیزوں کو یاد رکھنا آج کل ہر شخص کے لیے مسئلہ بن چکا ہے اور لوگ اپنی خراب یادداشت سے پریشان ہیں، یادداشت کو بہتر بنانے کے بہت سے طریقے ہیں اور ایسا ہی ایک طریقہ شرلاک ہومز کا بھی ہے۔

    اگر آپ نے معروف فکشن کردار سراغرساں شرلاک ہومز کی کہانیاں اور فلمیں پڑھ اور دیکھ رکھی ہیں تو آپ کو علم ہوگا کہ وہ ہر قسم کی تفصیلات ایک مائنڈ (دماغ) پیلس میں محفوظ کرتا ہے۔

    یہ ایک ایسی تیکنیک ہے جو قدیم یونان میں سامنے آئی تھی اور اب محققین نے دریافت کیا ہے کہ یہ طریقہ کار واقعی طویل المعیاد یادوں کو تشکیل دینے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

    میتھڈ آف لوسائی نامی اس تکنیک میں کوئی شخص ذہنی طور پر کسی جانے پہچانے مقام پر گھومتے پھرتا ہے۔

    جیسے گھر یا کوئی پسندیدہ پارک، ذہنی طور پر گھومتے ہوئے جو چیزیں یاد رکھنا چاہتے ہیں وہ وہاں مختلف حصوں میں رکھ دی جاتی ہیں اور بعد ازاں حقیقت میں اپنے قدموں پر دوبارہ چلتے ہوئے ان تفصیلات کو اٹھا لیا جاتا ہے۔

    مثال کے طور پر اگر آپ مینار پاکستان سے واقف ہیں تو تصور کریں کہ وہاں آپ چہل قدمی کر رہے ہیں اور کسی لفظ جیسے کتاب کو جھیل میں گرا دیا، پھر ایک اور لفظ کسی اور جگہ گرا دیا۔

    اب جب آپ حقیقت میں مینار پاکستان جائیں گے تو اسی نقشے کو ذہن میں اجاگر کرتے ہوئے ان مقامات پر چلتے ہوئے ان چیزوں کو اٹھا لیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق کہ اس طریقہ کار سے لوگ الفاظ کی فہرستیں، ہندسوں کی سیریز اور دیگر اشیا کو طویل عرصے یاد رکھ سکتے ہیں۔

    ویانا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 17 میموری ایتھلیٹس یا چیمپیئنز کی خدمات حاصل کی گئیں جو یادداشت کے مقابلوں میں دنیا کے سرفہرست 50 افراد میں شامل تھے۔

    اسی طرح 16 ایسے افراد کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا جو عمر اور ذہانت کے حوالے سے ان میموری ایتھلیٹس کا مقابلہ کرسکتے تھے۔

    ان رضا کاروں کے دماغوں کے ایف ایم آر آئی اسکینز اس وقت کیے گئے جب وہ ایک فہرست سے مختلف الفاظ پڑھ رہے تھے۔ اس کے بعد ان رضا کاروں سے کہا گیا کہ وہ ان الفاظ کو اسی ترتیب سے یاد کریں جس طرح فہرست میں دی گئی تھی۔

    تحقیق کے دوسرے حصے میں 50 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جن کا یادداشت کی تربیت کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور ان میں سے 17 کو 6 ہفتوں تک میتھڈ آف لوسائی استعمال کرنے کی تربیت فراہم کی گئی۔

    ان میں سے 16 افراد کو ایک اور مختلف طریقہ کار کی تربیت فراہم کی گئی جبکہ باقی افراد کو کسی قسم کی تربیت نہیں دی گئی۔

    تمام افراد کے دماغوں کو ایف ایم آر آئی اسکینز تربیت سے پہلے اور بعد میں کیے گئے اور وہی ٹاسکس کرائے گئے جو پہلے حصے میں دوسرے گروپ سے کروائے گئے تھے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو میتھڈ آف لوسائی کی تربیت دی گئی تی انہوں نے طویل المعیاد یادوں کے حوالے سے دیگر کے مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ اس طریقہ کار کی تربیت سے ان افراد کی پائیدار یادوں میں نمایاں اضافہ ہوا مگر مختصر المدت یادوں میں کوئی خاص تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ میموری ایتھلیٹس اور لوسائی کی تربیت حاصل کرنے والے افراد کی الفاظ کی فہرستوں اور ترتیب کو یاد رکھنے کی دماغی سرگرمی ملتی جلتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار کو سیکھنا ہر ایک کے لیے ممکن ہے، بس کچھ وقت اور مشق کو معمول بنانے کی ضرورت ہوگی، چاہے ہر ایک کے لیے یہ موزوں نہ ہو مگر اس سے یادداشت بہتر ہوسکتی ہے۔

  • سفید لومڑی کے شکار کرنے کے دلچسپ انداز

    سفید لومڑی کے شکار کرنے کے دلچسپ انداز

    لومڑی اپنی چالاکی و عیاری کے لیے بے حد مشہور ہے، جب بھی عیاری کی مثال دینی ہو تو لومڑی کا نام لیا جاتا ہے۔

    تاہم شکلاً لومڑی نہایت بھولی بھالی سی نظر آتی ہے۔ خصوصاً لومڑی کی ایک نسل برفانی یا سفید لومڑی تو نہایت ہی خوبصورت، نرم و ملائم گھنے بالوں کی حامل اور معصوم سی لگتی ہے۔

    یہ لومڑی برفانی علاقوں کی رہنے والی ہے۔ برفیلی زمین پر یہ اپنے سفید بالوں کی وجہ سے خود کو باآسانی چھپا لیتی ہے اور یوں شکار ہونے سے محفوظ رہتی ہے۔

    یہ اپنے نرم و ملائم فر کی وجہ سے بھی بے حد مشہور ہے اور اکثر اوقات ان لومڑیوں کو فر کے حصول کے لیے شکار کیا جاتا ہے جس کی داستان نہایت لرزہ خیز ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں یہ خوبصورت سی لومڑی برفانی علاقوں میں اپنا شکار کیسے کرتی ہے؟

    برف کے نیچے مختلف آبی و زمینی حیات موجود ہوتے ہیں جو اس لومڑی کی خوراک ہوتے ہیں، انہیں ڈھونڈنے کے لیے اسے بے حد محنت کرنی پڑتی ہے۔

    وہ پہلے اندازہ لگاتی ہے کہ برف کے کس حصے کے نیچے شکار موجود ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ننھی لومڑیاں معدومی کے خطرے سے باہر

    اس کے لیے وہ برف کے اوپر اچھلتی ہے، اس دوران وہ برف کے گہرے گڑھے میں پھنس جاتی ہے، کبھی کہیں سخت برف ہو تو اس سے بری طرح ٹکرا جاتی ہے۔

    اس طرح کی کئی کوششوں کے بعد بالآخر لومڑی اپنا شکار تلاش کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔

    بی بی سی ارتھ نے لومڑی کی اس جدوجہد کو عکس بند کیا جو آپ کو نہایت دلچسپ معلوم ہوگی۔