Tag: technology

  • شاعری میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال، شاعر کیمرہ ایجاد

    شاعری میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال، شاعر کیمرہ ایجاد

    دور جدید کی نئی تخلیق ’مصنوعی ذہانت‘(اے آئی) نے پوری دنیا کو حیران کردیا لیکن اب اس میں مزید ایجادات نے عام انسان کی زندگی کو اور بھی دلچسپ بنادیا ہے۔

    پہلے پہل تو مصنوعی ذہانت کا استعمال جعلی ویڈیوز، آڈیوز، تصاویر اور متن لکھنے کیلئے کیا جاتا تھا لیکن اب ایک ایسا کیمرہ تیار کیا گیا ہے جو شاعرانہ انداز میں لفاظی بھی کرسکے گا۔

    جی ہاں !! مصنوعی ذہانت میں مزید جدت پیدا کرنے کی تگ و دو میں مصروف سائنسدانوں نے ایک ایسا کیمرہ تیار کرلیا ہے جسے ’شاعر کیمرے ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    Camera

    مصنوعی ذہانت سے چلنے والا یہ شاعر کیمرہ آپ کی تصاویر اور بیک گراؤنڈ میں نظر آنے والے خوبصورت مناظر کو دلفریب منظوم انداز میں بدل کر پیش کرتا ہے اور اس کے لیے یہ کیمرہ جی پی ٹی فور کا استعمال کرتا ہے۔

    ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ویسے دیکھنے میں تو ’پوئٹری کیمرہ‘ ایک عام سے پولرائڈ کیمرے کی طرح لگتا ہے لیکن تصاویر لینے کے بجائے یہ کیمرہ سینسر کے ذریعہ حاصل کی گئی تصاویر اور مناظر کو آسان اور تعریفی انداز میں شاعری میں تبدیل کر دیتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ryan Mather (@flomerboy)

    کیمرے میں موجود سنگل بورڈ کمپیوٹر رسبیری پائی تصاویر کا تجزیہ کرتا ہے اور اعداد و شمار کی تلاش کے بعد یہ اے آئی کو یہ مناظر بھیج دیتا ہے جو تصویر میں موجود رنگوں، مناظر، نمونوں اور جذبات جیسی چیزوں کی شناخت کرکے اس پر شاعری لکھ کر آپ کو پرنٹ دے دیتا ہے۔

    poetry

    ٹیک کرنچ کے مطابق پوئٹری کیمرے کے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ آلہ صرف ایک شاعری کی شکل تک محدود نہیں ہے۔ چونکہ ڈیوائس کوڈ اوپن سورس ہے ، لہٰذا صارفین مختلف اختیارات جیسے سونیٹس ، مفت لائرک کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

  • ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے پالیسیوں میں ترامیم کی جارہی ہیں: ایس ای سی پی

    ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے پالیسیوں میں ترامیم کی جارہی ہیں: ایس ای سی پی

    اسلام آباد: چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) عامر خان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے ریگولیٹری پالیسیوں میں ترامیم کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) عامر خان نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایکسچینج ٹریڈ فنڈ سے متعلق تقریب میں شرکت کی۔

    اپنے خطاب میں چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پر عملدر آمد کر لیا ہے، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والے پیسوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، مالیاتی شمولیت میں اضافے کے لیے فن ٹیک کو فروغ دے رہے ہیں، ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے ریگولیٹری پالیسیوں میں ترامیم کی جارہی ہیں۔

    چیئرمین ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کو فروغ اور عوام کو آسان مواقع میسر آئیں گے، ایس ای سی پی نے وبا کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال کے اقدامات کیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مالیاتی شمولیت کو ملک کے ہر حصے میں پہنچایا جا سکتا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی رسائی ممکن بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک سے بات کر رہے ہیں تاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے ای ٹی ایف تک رسائی ہو سکے۔

  • شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    ریاض :سعودی عرب کے ماہرین صحت نے شام سے حج کےلئے آنے وا لے شہری کی تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ معظمہ میں قائم شاہ عبداللہ میڈیکل سٹی میں شام سے آئے ایک حاجی کو لایا گیا جس کے دل کی دھڑکن بہت تیز تھی اور اس پر بار بار غشی کے دورے پڑ رہے تھے۔

    میڈیکل سٹی کے ڈاکٹروں نے کیس کو فوری طورپر حل کرنے اور دل کی دھڑکن کنٹرول کرنے کے لیے وینٹی کولر کی مدد سے اسے ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی مگر مریض کو فرق نہیں ہوا جس پر اسے فوری طورپر کارڈیک کیتھیریٹائزیشن کے عمل کے لیے دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا،وہاں پر تھری ڈی امیجنگ کی مدد سے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا گیا۔

    سعودی عرب کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ کیس تھا مگر اسے کم سے کم وقت میں حل کرلیا گیا ہے۔ شامی حاجی کو جلد ہی ہسپتال سے خارج کردیا جائے گا اور وہ مناسک حج بھی ادا کرسکے گا۔

  • ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم سے روکا جائے، اسرائیلی ماہر

    ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم سے روکا جائے، اسرائیلی ماہر

    تل ابیب : میزائل امور کے ایک اسرائیلی ماہر نے کہاہے کہ ایرانی طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے تا کہ وہ جدید عسکری ٹیکنالوجی سیکھ کر اسے اپنے ملک منتقل نہ کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی ماہر عوزی روبن نے کہاکہ ایرانیوں کی جانب سے اس طریقے کار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے مغرب اپنی جنگوں کو لڑتا ہے۔

    انہوں نے ہر ممکنہ مفروضے کے واسطے مانع اقدامات وضع کیے ہوئے ہیں ، ایرانی فوجوں کے خلاف نہیں لڑتے بلکہ وہ معاشروں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد اس معاشرے کو شکست دینا ہوتا ہے جو اپنی فوج کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے۔

    ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے روبن نے کہا کہ تہران نے ایرانی کردستان پارٹی کے صدر دفتر پر حملے میں طویل مار کے میزائلوں کا استعمال کیا۔ اگرچہ ایک چوتھائی میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے تاہم بقیہ میزائل اپنی منزل تک پہنچے اور انہوں نے مذکورہ پارٹی کے میٹنگ روم کو نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے پاس اچھی انٹیی جنس ہے اور اس کا یہ ٹکنالوجی استعمال کرنا انتہائی متاثر کن امر ہے۔

    ڈرون طیاروں کے استعمال کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی ماہر نے واضح کیا کہ یہ ٹکنالوجی سستی ہے اور نیچی پرواز کرنے کے سبب ان کا ریڈار کی نظر میں آنا مشکل ہوتا ہے۔ ایرانیوں کی جانب سے میزائل سسٹم پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ سسٹم غیر مامون شمار ہوتے ہیں۔

    تیل کی پائپ لائنوں کو نشانہ بنانے کے امکان کے حوالے سے روبن کا کہناتھا کہ اگر یہ (تیل کی پائپ لائن) 100 کلو میٹر کی دوری پر ہے تو اسے نشانہ بنانے کے لیے بہت زیادہ رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    ڈرون کے بارے میں روبن نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنے طور پر ایک کمزور ٹکنالوجی شمار ہوتی ہے مگر اس کے استعمال کا طریقہ جدید سمجھا جاتا ہے۔

    اسرائیلی ماہر کے مطابق اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے۔ اس کے خلاف دباو اور اقتصادی دھمکی بہترین حکمت عملی ہے جیسا کہ سوویت یونین کے خلاف ہوا اور پھر اس کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔

    روبن نے زور دیا کہ ایرانیوں کو عسکری پیش رفت کے ذریعے سے محروم کیا جانا چاہیے، اس مقصد کے لیے ان ایرانی طلبہ کو روکا جانا چاہیے جو بیرون ملک اعلی ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر اپنے وطن لوٹ جاتے ہیں۔ یہ اسی طرح ہو جیسے سرد جنگ کے دوران روسیوں کو بھی مغربی اداروں میں تعلیم کے حصول سے روکا گیا۔

    روبن نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو ایک المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمجھوتے نے دنیا میں سب سے زیادہ شدت پسند نظام کو قانونی حیثیت عطا کر دی۔

  • مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    یروشلم : فلسطینی مزاحمت کاروں کی ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحے کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں پر خوف و دہشت طاری کررکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت اور ترقی پذیر ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحہ کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں کے دلوں پرخوف اور دہشت طاری کرتے ہوئے ان کی نیندیں حرام کردیں۔

    صہیونی ریاست کو اس بات کی حیر ت اور پریشانی ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار بے سروسامانی کے باوجود ڈرون طیاروں جیسی ٹیکنالوجی کہاں سے حاصل کرتے اور یہ طیارے کس طرح تیار کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے ڈرون طیارے تو خطے میں اسرائیل کے علاوہ دوسرے ملکوں کے پاس بھی کم ہی دستیاب ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے عسکری ذرائع نے بتایا کہ ‘حماس’ کی فوج اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپ زیرزمین دیوار تعمیر کررہے ہیں تاکہ سرنگوں کو تباہ کرنے کا آپریشن ناکام بنایا جا سکے۔ یہ سرنگیں بیرون ملک سے فالتو پرزہ جات کی غزہ کو اسمگلنگ کا ایک ذریعہ ہیں جہاں ان پرزوں کو جوڑ کر ڈرون طیارے بنائے جاتے ہیں۔

    اسرائیلی ذرائع کا کہنا تھا کہ اب ڈرون طیارے بنانا زیادہ مشکل نہیں۔ انٹرنیٹ پر ڈرون تیار کرنے کے طریقے موجود ہیں اور حماس چند ہزار شیکل خرچ کرکے جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونےوالے ڈرون بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر کئی کمپنیاں تیار شدہ ڈرون فروخت بھی کرتی ہیں، حماس کے عسکری ماہرین اور اسلحہ ساز ڈرون خرید کر انہیں تبدیلی کے بعد جنگی مقاصد کے لیے بنا سکتے ہیں۔

    صہیونی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کار زیرزمین دیوار کی تعمیر کے ساتھ ڈرون طیاروں کی اہمیت سے بھی آگاہ ہیں۔ حماس اور دوسری فلسطینی عسکری تنظیمیں بحری، فضائی اور بری محاذوںپر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کررہی ہیں۔

    صہیونی حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس دسیوں کی تعداد میں مسلح ڈرون موجود ہیں۔ ان ڈرون کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ اسرائیلی راڈار پرنہیں آتے اور انہیں میزائلوں سے مار گرانا بھی مشکل ہے۔

    عسکری اور سیکیورٹی امور کے فلسطینی ماہر رامی ابو زبیدہ کا کہنا تھاکہ گذشتہ کئی سال سے ڈرون طیاروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    عسکری تنظیمیں انہیں اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں حتیٰ کہ دنیا کی بڑی اور طاقت ور فوجیں بھی ڈرون کی اہمیت سے انکار نہیں بلکہ دھڑلے کے ساتھ ڈٍرون کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ابو زبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار اپنے عسکری اہداف اور صہیونی ریاست کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال کرسکتے ہیں۔

  • فائیو جی انٹرنیٹ کی دنگ کردینے والی رفتار سامنے آگئی

    فائیو جی انٹرنیٹ کی دنگ کردینے والی رفتار سامنے آگئی

    واشنگٹن: فائیو جی انٹرنیٹ کی دنگ کردینے والی رفتار سامنے آگئی، امریکا میں فائیوجی انٹرنیٹ اسپیڈ ایک ہزار میگا بائٹ فی سیکنڈ تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جدید ترین فائیو جی ٹیکنالوجی اس وقت جنوبی کوریا، امریکا اور چین کے مختلف حصوں میں صارفین کو دستیاب ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی رفتار واقعی موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے سوگنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے 10 گنا تیز ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ویسے تو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو اس ٹیکنالوجی تک رسائی میں کئی سال درکار ہوں گے مگر ٹوئٹر پر فائیو جی ٹیکنالوجی کی رفتار کی ایک ویڈیو گذشتہ دنوں وائرل ہوئی جو کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک شخص نے ویرائزن کے فائیو جی نیٹ ورک پر سام سنگ گلیکسی ایس 10 فائیو جی کی آزمائش کی۔

    فون میں انٹرنیٹ اسپیڈ ٹیسٹ ایپ میں فائیو جی انٹرنیٹ اسپیڈ ایک ہزار میگا بائٹ فی سیکنڈ تک پہنچ گئی اور عام طور پر گھروں یا دفاتر میں وائی فائی کی رفتار 100 میگا بٹ فی سیکنڈ تک بمشکل پہنچ پاتی ہے۔

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا گزشتہ ماہ سے فائیو جی نیٹ ورک استعمال کرنے والا دنیا کا اّولین ملک بنا، یہ نیٹ ورک فور جی سے بیس گنا تیز رفتار ہے۔ صارفین ایک مکمل فلم محض ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

    فائیو جی ٹیکنالوجی 2020 تک متعارف کرائی جائے گی

    ایک اندازے کے مطابق 2024 میں دنیا کی چالیس فیصد آبادی فائیو جی ٹیکنالوجی استعمال کرے گی۔ کئی دیگر اندازوں کے مطابق سن 2034 تک عالمی سطح پر فائیو جی نیٹ ورک مستعمل ہو جائے گا۔

  • پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں: وزیر خارجہ

    پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے چینی کمپنی کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی ملاقات ہوئی، وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے چینی کمپنی کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔ بہت سی کمپنیاں پاکستان میں منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنیاں حکومتی مثبت کاروباری پالیسیوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ چینی کمپنی کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا حجم بڑھا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ تھوڑی دیر قبل ہی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستانی انجینیئرز اور تکنیکی ورکرز کو نوکریاں دینے کی پابند ہوں گی۔

    فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مخصوص مہارت پاکستان میں دستیاب نہیں اور باہر سے لوگ لانا ضروری ہیں تو انجینیئرنگ کونسل سے عارضی رجسٹریشن لینی ہوگی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ پابندی پاکستان کی جاب مارکیٹ کا مفاد ہے۔

  • فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    تل ابیب : اسرائیلی حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیار میں بہتری آئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبارنے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے مقامی سطح پر تیار کردہ میزائلوں کی رینج، ہدف کو نشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اور معیار میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیاری میں بہتری خطرناک ہے اور اس نے اسرائیلیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کے سامنے طاقت کا نیا توازن قائم کیا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی فوج دفاعی اعتبار سے فلسطینی مزاحمت کاروںسے آگے ہے مگر فلسطینیوں نے اس بار اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ آیا فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹوں اور میزائل کا کیا حل نکالا جا سکتا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے فلسطینی میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کردہ آئرن ڈون کی تعریف کرنے سے نہیں کتراتے مگر اس کی صلاحیت پر مسلسل سوال اٹھ رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق آئرن ڈوم کی خراب کار کردگی ایک بار پھر ارباب اختیار کو گہرائی کےساتھ اس مسئلے کے حل پر غور کا موقع فرہم کرتی ہے۔

  • سولر پاور اسمارٹ بٹوہ، جسے ٹریکر کے باعث چرایا نہیں جا سکتا

    سولر پاور اسمارٹ بٹوہ، جسے ٹریکر کے باعث چرایا نہیں جا سکتا

    نیدرلینڈ: موبائل چھینے جانے کے تکلیف دہ تجربے سے بہت سارے لوگ گزرے ہوں گے، عموماً لٹیرے موبائل کے ساتھ بٹوہ بھی لے جاتے ہیں جس سے مزید مالی نقصان کے ساتھ ساتھ قیمتی کارڈز وغیرہ سے بھی محروم ہونا پڑ جاتا ہے۔

    تاہم اب ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں بٹوے بھی جدید بنا دیے گئے ہیں، ماہرین نے ایسے بٹوے تیار کر لیے ہیں جنھیں چرایا نہیں جا سکتا، جن میں ٹریکر سسٹم نصب ہوتا ہے اور لوگ اسے خود آسانی سے ٹریک کر سکتے ہیں۔

    ایک ڈچ کمپنی نے ایسے تھرڈ جنریشن بٹوے تیار کر لیے ہیں جن کا آپ خود تعاقب کر سکتے ہیں، ان میں مالک کی آواز کے ذریعے کنٹرول اور اسمارٹ کارڈ مکینزم موجود ہے۔

    چمڑے سے بنے اس خوب صورت بٹوے کی موٹائی صرف 0.38 سینٹی میٹر، اس کے اندر ایک ٹریکنگ کارڈ بھی نصب کیا گیا ہے جو GPS نظام کے تحت کام کرتا ہے۔

    اس جدید بٹوے میں 12 کارڈز رکھے جا سکتے ہیں، جن میں سے چھ کارڈز بٹوہ کھولے بغیر ایک جانب موجود بٹن دبانے سے تاش کے پتوں کی طرح باہر آ جاتے ہیں۔

    بٹوے میں موجود ٹریکنگ کارڈ شمسی توانائی کے ذریعے کام کرتا ہے، اسے سورج کی روشنی میں 3 گھنٹے چارج کرنے سے یہ دو ماہ تک قابل استعمال رہے گا اور ٹریکر کے ذریعے پوری دنیا میں بٹوے کا تعاقب کیا جا سکتا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستانی نوجوان کا کاررنامہ، میٹرو بس کا روٹ اور ٹائمنگ گوگل میپ میں‌ شامل


    بلو ٹوتھ 4.2 کے ذریعے یہ والٹ 60 میٹر کے فاصلے سے پیئرڈ اسمارٹ فون کے ساتھ رابطہ برقرار رکھتا ہے، اور رینج سے باہر جاتے ہی یوزر کے ڈیوائس کو فوراً خبردار کر دیتا ہے۔

    یوزر اپنے فون سے ٹریکر پر الارم آن کر سکتا ہے، اس کے علاوہ بھی یہ Chipolo کے عالمگیر جی پی ایس ٹریکر نیٹ ورک سے جوڑا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی کوئی چپولو یوزر بٹوے کے رینج میں آئے گا، تو مالک کو بٹوے کی لوکیشن کا پتا چل جائے گا۔

  • میلنڈا گیٹس سائنس کے شعبے میں خواتین کی ترقی کے لیے کوشاں

    میلنڈا گیٹس سائنس کے شعبے میں خواتین کی ترقی کے لیے کوشاں

    ایک طویل عرصے سے اس بات پر بحث جاری ہے کہ سائنس کے شعبے میں خواتین کی تعداد کم کیوں ہے؟ اس شعبے میں مہارت رکھنے والی خواتین یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے خواتین سائنس سے دور ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کمپنی کے بانی بل گیٹس کی اہلیہ میلنڈا گیٹس اس بارے میں کہتی ہیں کہ خواتین کے معاملے میں یہ شعبہ دقیانوسیت کا شکار ہے، ’اس شعبے میں خواتین کو عموماً خوش آمدید نہیں کہا جاتا‘۔

    میلنڈا گیٹس بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی بانی ہیں جو دنیا بھر میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔

    وہ خود کمپیوٹر سائنس، معاشیات اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں جبکہ انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مائیکرو سافٹ کمپنی میں ایک دہائی تک کام کیا ہے۔

    ایک انٹرویو میں میلنڈا نے بتایا کہ انہوں نے وکالت اور طب کے شعبے میں بے تحاشہ خواتین کو دیکھا ہے، لیکن ایس ٹی ای ایم یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور میتھامیٹکس کے شعبوں میں صورتحال مختلف ہے۔

    وہ بتاتی ہیں، ’جب میں کالج میں تھی اس وقت لڑکیوں کی سائنس پڑھنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی، اس وقت خواتین سائنس گریجویٹس کا تناسب 37 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 18 فیصد پر آگیا ہے‘۔

    میلنڈا اب فلاحی کاموں کے ساتھ سائنس کے شعبوں میں صنفی برابری کے فروغ کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’ہمیں سائنس کی خواتین پروفیسرز کی بھی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لڑکیاں سائنس پڑھنے کی طرف راغب ہوں، سائنسی مباحثوں اور فیصلوں میں خواتین کی شمولیت بھی ازحد ضروری ہے‘۔