Tag: Teeth

  • دانتوں کو صحت مند بنانے کے لیے یہ چیز استعمال کریں

    دانتوں کو صحت مند بنانے کے لیے یہ چیز استعمال کریں

    ناریل کا تیل مختلف استعمالات کے لیے عام شے ہے جو بے حد فوائد رکھتا ہے، لیکن اس کا استعمال گلے اور دانتوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    ناریل کا تیل کھانا پکانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں شامل اینٹی مائکروبیل اور اینٹی آکسیڈنٹ صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔

    اس کا استعمال دانتوں کے امراض اور کیڑوں کی روک تھام، مسوڑھوں کی سوزش کم کرنے اور دانتوں کی چمک دمک برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

    دانتوں کے امراض سے نجات کے لیے اس کا استعمال انتہائی سہل ہے، روزانہ ایک چمچ ناریل کے تیل سے غرارے کریں اور اس کے لیے اسے دیر تک منہ میں گھماتے رہیں، پھر برش یا مسواک سے دانت صاف کرلیں۔

    باقاعدگی سے برش نہ کرنے سے دانتوں میں غذا کے ذرات پھنس کر ان پر میل جمنے کے علاوہ خردبینی حیوانیے، بیکٹریاز بھی جمع ہوجاتے ہیں، جن کے سبب رفتہ رفتہ دانتوں کی چمک دمک ختم ہونے لگتی ہے۔

    ایسی صورت میں ناریل کے تیل سے غرارے کرنا انتہائی سود مند ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ غراروں کے دوران ناریل کا تیل منہ کی جھلی میں جذب ہوکر نہ صرف ورم کم کرتا ہے، بلکہ دانتوں کے اندر موجود نقصان دہ بیکٹریاز کو تلف بھی کردیتا ہے۔

    علاوہ ازیں یہ سانس کو خوشبودار کرتا ہے اور مسوڑھوں کی حفاظت کے ساتھ دانتوں کو گلنے سڑنے سے بھی بچاتا ہے۔

    بعض افراد کو ناریل کے تیل سے الرجی بھی ہوسکتی ہے، ایسے لوگ اس کے استعمال سے گریز کریں۔

  • 15 کلو وزنی دیگ منہ میں دبا کر رقص کرنے والا نوجوان

    15 کلو وزنی دیگ منہ میں دبا کر رقص کرنے والا نوجوان

    دنیا میں بڑے بڑے جرات مند اور طاقتور افراد گزرے ہیں جنہوں نے اپنی طاقت سے لوگوں کو حیران کردیا، ایسا ہی ایک نوجوان سندھ کا عرفان قمبرانی بھی ہے جس نے اپنی معمولی سی جسامت پر ایسا کارنامہ انجام دیا ہے کہ لوگ دنگ رہ گئے ہیں۔

    صوبہ سندھ کے ضلع بدین کا رہائشی عرفان قمبرانی نہایت مضبوط دانتوں کا مالک ہے، وہ 15 کلو کی دیگ باآسانی اپنے دانتوں میں دبا کر رقص اور چہل قدمی کرسکتا ہے۔

    عرفان کی کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ دانتوں میں دیگ اٹھا کر رقص کر رہا تھا، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ مشہور ہوگیا اور لوگ دور دور سے اسے دیکھنے کے لیے آنے لگے۔

    لوگ آ کر اس کا رقص دیکھتے ہیں اور اسے انعام سے بھی نوازتے ہیں۔

    عرفان ایک باورچی ہے اور وہ شادی بیاہ اور تقریبات کے لیے کھانے تیار کرتا ہے، تاہم اس کے فن کی بدولت بھی اسے مختلف تقریبات میں مدعو کیا جاتا ہے جہاں وہ لوگوں کو اپنے رقص سے محظوظ کرتا ہے۔

  • جانئے وہ معمولی عادت جو ‘ جان لیوا’ بیماریوں سے بچائے

    جانئے وہ معمولی عادت جو ‘ جان لیوا’ بیماریوں سے بچائے

    موتیوں جیسے دانت کے باعث انسان کی مسکراہٹ دلکش دکھائی دیتی ہے اگر وہ پیلے ہوجائیں یا خراب ہونے لگے تو متاثرہ شخص لوگوں کی توجہ حاصل نہیں کرپاتا۔

    آج ہم آپ کو سستے اور آسان ٹوٹکے بتائیں گے تاکہ جو اعتماد دانتوں کی بیماریوں کے باعث آپ کھو چکے ہیں تاکہ وہ واپس لوٹ سکے۔

    تحقیقی اور طبی ماہرین کے مطابق وہ افراد جو دن میں تین بار برش کرتے ہیں اُن کو شوگر کا مرض لاحق ہونے کے خطرات 14 فیصد کم ہوجاتے ہیں۔امریکا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ دانت برش کرنا انسانی صحت کے لیے مفید ہےجبکہ وہ لوگ جو دانت برش نہیں کرتے وہ کینسر جیسے خطرناک مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: چمکدار دانتوں کے لیے آسان گھریلو ٹوٹکا

    ماہرین کے مطابق دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے مسوڑھوں کی بیماری ہوتی ہے جو منہ کے کینسر کے خطرات کو بڑھا دیتے ہے جبکہ پیٹ کا کینسر بھی امکان ہوسکتا ہے۔

    یہاں یہ با ت بھی جاننا بے حد ضروری ہے کہ اگر آپ دن میں دو سے زیادہ مرتبہ دانت برش کرتے ہیں اور چار منٹ سے زیادہ وقت صرف کرتے ہیں ، تو اس سے آپ کے دانتوں پر موجود اس قدرتی تہہ کو نقصان پہنچتا ہے جو دانتوں کی حفاظت کرتی ہے۔

  • چمکدار دانتوں کے لیے آسان گھریلو ٹوٹکا

    چمکدار دانتوں کے لیے آسان گھریلو ٹوٹکا

    بعض افراد کے دانت نہایت پیلے اور داغدار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی پوری شخصیت کا تاثر نہایت خراب ہوجاتا ہے، ایسے افراد کے لیے ایک نہایت آسان گھریلو ٹوٹکا پیش ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں دانت سفید کرنے کا آسان طریقہ بتایا گیا۔

    اگر کسی کو پان کھانے کی عادت ہے تو سب سے پہلے دن میں متعدد بار برش کرنے کی عادت اپنانی ضروری ہے۔ دن میں جتنی بار پان کھایا جائے اتنی ہی بار برش کیا جائے، اس سے دانت خراب ہونے سے بچ جاتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ناگر موتھا نامی جڑی بوٹی، پھٹکری اور بادام کو ہم وزن ملا کر پیس لیا جائے اور اسے فرائی پین میں ڈال کر جلا لیا جائے۔

    اس سیاہ پاؤڈر میں شہد شامل کر کے رات کو سونے سے پہلے برش کیا جائے۔ شہد دانتوں کی پالش خراب ہونے سے روکے گا۔

    روز رات کو سونے سے قبل اچھی طرح برش کیا جائے، جبکہ صبح بھی اس سے برش کیا جائے، اس کے باقاعدہ استعمال سے دانت نہایت چمکدار ہوجائیں گے۔

  • دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنانے کا گھریلو ٹوٹکا

    دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنانے کا گھریلو ٹوٹکا

    زیادہ چائے کافی یا پان چھالیہ وغیرہ استعمال کرنے والے افراد کے دانت داغدار اور پیلے پڑجاتے ہیں جنہیں گھر میں ایک آسان ٹوٹکے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس نے دانتوں کو سفید بنانے کی آسان ترکیب بتائی۔

    اس کے لیے آدھا کپ میتھی دانہ اور 6 لونگ لیں اور اسے اچھی طرح پیس کر پاؤڈر بنا لیں۔ اب اس پاؤڈر میں آدھا چمچ نمک شامل کریں۔ اس مقصد کے لیے گلابی نمک بہترین نتائج دے سکتا ہے تاہم عام نمک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس میں ذرا سا پانی شامل کر کے پیسٹ بنالیں اور ٹوتھ برش سے اچھی طرح 10 منٹ تک برش کریں۔

    ڈاکٹر بلقیس کے مطابق اس کے استعمال سے دانت موتیوں کی طرح چمکدار اور سفید ہوجائیں گے۔

  • بچوں کے دودھ کے دانت مستقبل کا پتہ دے سکتے ہیں

    بچوں کے دودھ کے دانت مستقبل کا پتہ دے سکتے ہیں

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات سے مستقبل میں ان میں مختلف دماغی امراض کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

    میساچیوسٹس جنرل ہسپتال (ایم جی ایچ) میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات اور موٹائی کو دیکھ کر مستقبل میں ان میں ڈپریشن اور دماغی امراض کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔

    ایم جی ایچ کی ماہر ایرن سی ڈن نے اپنی حیرت انگیز تحقیق میں کہا کہ ابتدائی کم عمری میں بچوں کی مشکلات آگے چل کر ان کی شخصیت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    بچوں کے ابتدائی ماہ و سال بہت حساس ہوتے ہیں اور کوئی بھی ناخوشگواری ایک تہائی دماغی عارضوں کی وجہ بن سکتی ہے جس کے واضح اثرات جوانی اور بلوغت میں سامنے آتے ہیں۔

    تحقیق کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ڈپریشن اور دیگر امراض میں مبتلا افراد سے ان کے بچپن کے واقعات اور مسائل کے بارے میں پوچھا جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہرفرد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد نہیں رہتیں، اس لحاظ سے یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہمارے ساتھ بچپن میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے نقوش دانتوں پر آجاتے ہیں۔ یوں انہیں، زندگی کے اتار چڑھاؤ کا ایک ریکارڈ کہا جاسکتا ہے۔ بیماری ہو، ذہنی تناؤ ہو یا پھر غذائی قلت ان کا اثر دانتوں پر آتا ہے۔ درختوں کے تنوں میں دائروں کی طرح کی دھاریاں دانتوں میں بنتی ہیں جنہیں اسٹریس لائن کہا جاتا ہے۔

    اس ضمن میں ایم جی ایچ کےماہرین نے 70 بچوں کا جائزہ لیا جس میں ایوون لونگٹیوڈینل اسٹڈی آف پیرنٹس اینڈ چلڈرن کے تحت برطانوی بچوں کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے والدین میں حمل کی سختیوں، والدہ کی نفسیاتی مسائل کی تاریخ، پڑوس کا ماحول، غربت اور رویہ اور معاشرتی سپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جن ماؤں نے تناؤ بھرا ماحول گزارا تھا اور بے چینی سے گزری تھیں ان کے بچوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے اور ان کے دانتوں پر بھی اس کے اثرات دیکھے گئے تھے۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے بعد زور دیا ہے کہ بچوں میں دودھ کے دانتوں کے معائنے سے انہیں مستقبل میں کئی امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔

  • مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    دنیا بھر میں موت کے حوالے سے عجیب و غریب روایات و رواج رائج ہیں تاہم حال ہی میں ایک ایسی روایت سامنے آئی ہے جس نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے ریڈ اٹ پر اپنی کہانی شیئر کی ہے اور بتایا ہے کہ اس کے سسرال میں ایک عجیب و غریب روایت ہے جس میں مرنے والے کے لواحقین اس کے دانت توڑ کر اپنے پاس محفوظ کرلیتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ یہ ٹوٹے ہوئے دانت میت کے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں، جو شخص میت کو جتنا زیادہ عزیز تھا اسے اسی کے مطابق دانت دیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام دانت جو کہ میت نے اپنی ساری زندگی میں جمع کیے ہیں وہ اس کے جسم کے ساتھ دفن کر دیے جاتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ جب اس کے شوہر کی دادی فوت ہوئیں تو ساس نے اسے دادی کا دانت دیا، جب خاتون نے دانت رکھنے سے انکار کیا تو ان کا شوہر خفا ہوگیا۔

    خاتون نے دلیل دی کہ وہ نہ تو کسی کے دانت اپنے ساتھ رکھیں گی اور نہ ہی وہ چاہیں گی کہ مرنے کے بعد ان کے دانت توڑے جائیں۔ خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کا خاندان بہت اچھا ہے لیکن انہیں یہ رسم بالکل پسند نہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اس عجیب و غریب روایت پر مختلف تبصرے کیے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ پاگل پن کی انتہا ہے۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ عجیب تو ہے لیکن یہ کسی کو نقصان تو نہیں پہنچا رہا، آپ کو اس کا پس منظر ضرور جاننا چاہیئے۔

  • دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دانتوں کی تکلیف کا شکار ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جو نقلی دانت استعمال کرتے ہیں جنہیں ڈینچرز یا بتیسی کہا جاتا ہے، تاہم اب ماہرین نے ممکنہ طور پر دانتوں سے محرومی کا علاج دریافت کرلیا ہے۔

    جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی ٹریٹ منٹ ایجاد کی ہے جس سے دانت دوبارہ نکل سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہوئے، تحقیق کے مطابق ماہرین نے ایک ایسے جین پر کام کیا ہے جو دانتوں کی نشونما کا ذمہ دار ہے۔

    اس جین کو فعال کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی دی جاتی ہے جس کے بعد دانت دوبارہ سے نکلنے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے اس ٹریٹ منٹ کی آزمائش چوہوں پر کی جن کے ٹوٹے ہوئے دانت دوبارہ سے نکل آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کے دانتوں کی ساخت انسانی دانتوں کی ساخت سے ملتی جلتی ہے۔ اب اگلے مرحلے میں وہ اس کا تجربہ کتوں اور سؤر پر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • چھوٹے بچے دانت نکلنے پر کاٹتے کیوں ہیں؟

    چھوٹے بچے دانت نکلنے پر کاٹتے کیوں ہیں؟

    جب کمسن بچوں کے دانت نکلنے کا عمل شروع ہوتا ہے تو وہ دوسروں کو کاٹنا شروع کردیتے ہیں، بچوں کا یہ فطری عمل کیوں ہوتا ہے اس کی وجہ ماہرین نے تلاش کرلی۔

    امریکی یونیورسٹی آف مشیگن ہیلتھ سسٹم کے ماہرین اس بات کی وجہ کو کافی عرصے سے تلاش کررہے تھے البتہ اُن کا دعویٰ ہے کہ وہ وجہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے ایک مطالعاتی تحقیق کی جس کے دوران دانت نکلنے والے بچوں کا بغور مشاہدہ کیا گیا اور اُن کے کاٹنے کے عمل پر غور کیا گیا۔

    تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بچوں کے دانت آنا شروع ہوتے ہیں تو اُن کا دوسروں کو کاٹنا فطری عمل ہے، البتہ یہ اس بات کی بھی نشانی ہے کہ جن بچوں میں پیدائشی طور پر مایوسی، دباؤ یا طاقت کی کمی ہوتی ہے وہ یہ سب کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو تکلیف میں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ وہ اظہار کس طرح کریں تو وہ قدرتی طور پر کاٹنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کے جواب میں ملنے والا ردعمل کمسن کو مزید طاقتور بناتا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین نے تحقیق میں پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کا بھی ڈیٹا جمع کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن بچوں میں صبر نہیں ہوتا یا اپنی بات منوانے کی ضد سوار ہوتی ہے تو وہ دوسرے کو کاٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔

  • دانتوں کو سیدھے کرنے والے بریسز کیسے کام کرتے ہیں؟

    دانتوں کو سیدھے کرنے والے بریسز کیسے کام کرتے ہیں؟

    دنیا بھر میں ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے کے لیے بریسز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    یہ ننھے ننھے سے آلات ہوتے ہیں جو دانتوں میں نصب کردیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسز لگوانے کے بعد دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے خاص طور پر منہ کے کونوں اور مسوڑھوں میں کیونکہ بریسز لگوانے کے بعد وہاں برش کا پہنچنا ذرا سا مشکل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنائیں

    ان کے مطابق بریسز لگوانے کے دوران اگر دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے تو مسوڑھے خراب بھی ہوسکتے ہیں۔

    زیر نظر ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بریسز کس طرح ٹیڑھے میڑھے اور اونچے نیچے دانتوں کو درست پوزیشن پر لے آتے ہیں۔