Tag: Tehran

  • ایران میں پاسداران انقلاب  کی بس پر خود کش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 41 ہوگئی

    ایران میں پاسداران انقلاب کی بس پر خود کش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 41 ہوگئی

    تہران : پاسداران انقلاب کی بس کو خود کش حملے میں اڑا دیا گیا، دہشت گردی کے اس واقعے میں بیس اہلکار ہلاک ہوگئے، حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ جیش العدل نے قبول کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے شہر زاہدان میں پاسداران انقلاب کی بس کو خود کش بمبار نے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 20 اہلکار ہلاک اور 20 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    پاسداران انقلاب صوبہ سیستان سے صوبہ بلوچستان کے شہر زاہدان سے خاش جارہے تھے، اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ جیش العدل نے قبول کی ہے۔۔

    ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ 5 اہلکاروں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے ان صوبوں میں بلوچ علیحدگی پسندوں اور ایرانی فورسز کے درمیان وقتاً فوقتاً جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

  • شام کا معاملہ: ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس

    شام کا معاملہ: ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس

    تہران: شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ترک، ایران اور روسی سربراہان کا اہم اجلاس 7 ستمبر کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں ہوانے والے اہم اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوگان، ایرانی صدر حسن روحانی اور روس کے سربراہ ولادی میرپیوٹن شرکت کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق اجلاس رواں ماہ 7 ستمبر (جمعہ) کو ہوگا، جہاں پیوٹن، اردوگان اور حسن روحانی شامی موضوع پر تبادلہ خیال کریں گے اور مستقبل کا لائحہ بھی طے ہونا ممکن ہے۔

    روسی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن کا دورہ تہران ورکنگ ہے یعنی وہ اس میٹنگ میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہو جائیں گے۔

    بیان کے مطابق روسی صدر کے دورے کے موقع پر ایرانی حکام سے بہتر تعلقات پر تبادلہ خیال ممکن ہے، دونوں ملکوں کے صدر باہمی تعلقات پر بھی بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    خیال رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ اجلاس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

  • اقتصادی پابندیاں، ایران امریکی اداروں کے لیے خطرہ بننے لگا

    اقتصادی پابندیاں، ایران امریکی اداروں کے لیے خطرہ بننے لگا

    تہران: امریکی اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں ایران امریکا کے سرکاری اداروں کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے ایکزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جبکہ انتقام لینے کے لیے ایران امریکی اداروں پر سائبر حملے کرسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے جواب میں ایران سائبر اٹیک کر سکتا ہے، امریکا میں ایسے ممکنہ حملوں کے خدشات رواں برس مئی سے بڑھنا شروع ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی کمپیوٹر ماہرین اور ہیکرز اس قدر مہارت حاصل کر چکے ہیں کہ اُن کی مہارت اور چابکدستی امریکی اداروں کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان بنا چکا ہے۔

    ماہرین نے اس بات کی طرف نشاندہی کی ہے کہ انٹرنیٹ پر ان دنوں ہیکنگ سے متعلق سرگرمیاں پہلے کے مقابلے میں زیادہ دیکھی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب امریکا نے بھی اپنا ڈیٹا محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات تیز کردیے ہیں، اور خصوصی طور پر ایسے سائبر حملوں سے متعلق نظر رکھی جارہی ہے۔


    ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    قبل ازیں 2012 اور 2014 میں بھی امریکا میں سائبر حملے ہوئے تھے جس کا ذمہ دار امریکا نے ایران کو ٹہرایا تھا، مذکورہ حملے سے امریکا کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں سے متعلق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات سنگین نتائج کے ہوں گے، ایران کو رویہ تبدیل کرکے عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے، نئے معاہدے میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

  • یورپی ممالک ایرانی دہشت گردی کی سازشوں کا مقابلہ کریں: مائیک پومپیو

    یورپی ممالک ایرانی دہشت گردی کی سازشوں کا مقابلہ کریں: مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ یورپی ممالک ایرانی دہشت گردوں کی سازشوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ جب وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے گزشتہ چار دہائیوں 1979 سے 2018 تک یورپ میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے یورپ میں ایرانی دہشت گردی کی فہرست ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی جب 30 جون کو فرانس کے صدر مقام پیرس میں شامی اپوزیشن کی سالانہ کانفرنس پر بم حملے کی مبینہ سازش اور جرمنی میں ایرانی سفارت کار کی گرفتاری نے ایران کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ فہرست میں یورپی ممالک میں ایرانی اپوزیشن کی شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے، بم دھماکے کرنے اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے واقعات کا ذکر ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران کی وجہ سے یمنی عوام کی مشکلات طول پکڑ گئیں، امریکی وزیر خارجہ

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی خفیہ اداروں ان کے زرخرید ایجنٹوں اور حزب اللہ ملیشیا کے دہشت گردوں نے یورپی ممالک میں بھی مخالف شخصیات کو ہلاک اور اغواء کرنے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔

    مزید براں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یورپی ممالک میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات مسلمہ حقیقت ہیں، ایرانی دہشت گردی کے تدارک کے لیے یورپی ممالک کو تہران کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بڑھتی مہنگائی اورکرنسی کی قدرمیں کمی کیخلاف 2012  کے بعد ایران میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاج

    بڑھتی مہنگائی اورکرنسی کی قدرمیں کمی کیخلاف 2012 کے بعد ایران میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاج

    تہران : ایران میں بڑھتی مہنگائی اورکرنسی کی قدرمیں کمی پراحتجاج ،تہران میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، تہران کا مرکزی بازاراحتجاجا بند کردیا گیا، یہ 2012  کے بعد ایران میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں ہزاروں افراد ایک بار پھر بڑھتی قیمتوں اور کرنسی کی قدر میں کمی پر حکومت مخالف احتجاج کر رہے ہیں۔

    تہران میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، مظاہروں میں تاجروں نے بھی حصہ لیا اور مرکزی بازار بند کر دیا، مظاہرین حکومت سے معاشی بحران ختم کرنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسوگیس کا استعمال کیا۔

    یہ 2012 کے بعد ایران میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاج ہے۔

    دوسری جانب سینٹرل بینک آف ایران کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی ریال کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کرے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب جوہری معاہدے سے علیحدگی اور اگست سے نئی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر میں مزید کمی کا حدشہ ہے۔

    یاد رہے  ایران میں رواں سال کے آغاز پر  ایران کے مختلف شہروں میں مہنگائی، بے روزگاری غربت کو ختم کرنے میں حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا تھا، جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہخیال رہے کہ ایران میں سیاسی احتجاج کم دیکھنے میں آیا اور آخری مرتبہ2009 ءمیں اس وقت ہوا تھا جب محمو د احمدی نژادکا صدر کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب ہوا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی قوم اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرے، امریکی وزیر خارجہ

    ایرانی قوم اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایرانی عوام کو اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرنا چاہئے، یہ ایرانی عوام کا حق بھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم نے ایران سے جو مطالبات کئے ہیں وہ مشکل نہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ تہران کے بارے میں امریکا اور یورپی ملکوں کے درمیان جلد سفارتی ہم آہنگی پیدا ہوجائے گی۔

    مائیک پومپیو کے مطابق ایک ایسا گروپ موجود ہے جو جو مشترکہ مفادات اور اقدار پر کام کرتے ہوئے ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے لاحق خطرات کا تدارک کرنے کے لیے متحد کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

    مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ایران کے میزائل تجربات قبول نہیں ہیں، ہم ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر نئے معاہدے کے لیے تیار ہیں، نئے معاہدے کے لیے ایران کو 12 شرائط پوری کرنا ہوں گی اور شام سے ایرانی فورسز کے انخلا اور یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت کو ختم کرنا ہوگا۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایران خطے میں پراکسی وار کا سبب بن رہا ہے، ایران کو دھمکی آمیز رویہ ترک کرنا ہوگا، ایران نے جوہری معاہدے کے دوران مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھایا، ایران کو دوبارہ جوہری تجربوں کی جانب نہیں جانے دیں گے، ان کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا، ایران پر مختلف پابندیاں لگا کر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے لیکن ہم ان کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، جنگی حالات کا سامنا بھی کرنے کو تیار ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ایران، امریکا کے سامنے نہیں جھکے گا، ایرانی عوام حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر قسم کے حالات کا بھرپور سامنا کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والی جوہری ڈيل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد عالمی طاقتوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    نئی امریکی پابندیاں: عالمی کمپنیوں نے ایران سے واپسی کی تیاری شروع کردی


    علاوہ ازیں گذشتہ روز امریکا کی جانب سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جبکہ اسی تناظر میں روسی صدر نے آج انٹرویو دیا اور امریکا کی پالیسی پر شدید تنقید کی، تاہم واشنگٹن کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے کا ذمے دار ہے۔


    ایران کا رویہ خطرناک ہے، دنیا اسے روکے، امریکا کی دہائی


    امریکا نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی ’آوارہ گردی‘ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اسے راہ رست پر لانے کے لیے دنیا تہران پر سخت دباؤ ڈالے، اگر ایران باز نہ آیا تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطین کے سرحدی علاقے میں جھڑپیں، اسرائیل اور شام آمنے سامنے

    فلسطین کے سرحدی علاقے میں جھڑپیں، اسرائیل اور شام آمنے سامنے

    دمشق: اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی فورسز نے شام میں اس کی فوج پر راکٹ حملے کیے، جو اسرائیلی فوج پر براہ راست حملہ ہے، شام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے لبنانی حدود سے گزر کر ہم پر حملہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رات گئے جنگی طیاروں اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے اس کی پوزیشن پر 20 راکٹ داغے۔

    شام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے قنطیرہ شہر کے قریب گولن کی پہاڑیوں کے مشرقی حصے میں اپنے ہدف کو نشانہ بنایا تھا جس کا شامی ایئر ڈیفنس نے جواب دیا۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چار راکٹوں کو دفاعی نظام کے ذریعے فضا میں ہی روک دیا گیا جبکہ دیگر اپنے ہدف کے قریب گرے تھے جس میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے لبنانی فضائی حدود سے گزر کر شام کے متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا جبکہ شامی ایئر ڈیفنس سسٹم سے اسرائیلی میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا، تاہم لڑائی میں پہل کس نے کی ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم تیس جنگجو مارے گئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں پانچ شامی فوجیوں کے علاوہ صدر اسد کی حمایت میں لڑنے والے اٹھارہ دیگر جنگجو بھی شامل ہیں، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ بیان دیا جاتا رہا ہے کہ وہ ایران کی افواج کی شام میں موجودگی برداشت نہیں کرے گا اور اس سے قبل بھی اسرائیلی حملوں سے شام میں ایرانی شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے تاہم اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے ہتھیاروں کی فراہمی کو نشانہ بنایا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد کہا ہے کہ ایران مذاکرات کرے یا پھر کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران سے کیا جانے والا جوہری معاہدہ بہت بڑی غلطی تھی، اب وقت آگیا ہے کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں اور اسے سمجھوتے کی آڑ میں دی جانے والی رعایتیں ختم کی جائیں۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوہری معاہدے پر دوبارہ کام شروع کیا تو اس کے بھیانک نتائج بھگتنے ہوں گے، ایران نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو اس کا بروقت جواب دیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو بند کریں، یہ مشورہ ابھی زبانی ہے ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار

    امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے علیحدگی کے بعد فوج کو اضافی فنڈںگ کی ضرورت نہیں ہے اور فوج کی جانب سے ایسی کوئی درخواست بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، امریکا پہلے بھی ایرانی جوہرے معاہدے سے مخلص نہیں تھا۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا اور بغیر کسی ثبوت کے ہمیشہ ایران کی مخالفت کی۔

    ایران نے پوری طرح سے معاہدے کی پاسداری کی ہے، جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے، صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا کبھی جوہری معاہدے سے مخلص ہی نہیں تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے وزیرخارجہ کو عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا حکم دے دیا ہے تاکہ ہم امریکہ کو ملوث کیے بغیر اس ایٹمی معاہدے کو بچا سکیں، تاہم اس کے لیے ہمارے پاس بہت کم وقت باقی ہے۔

    ایران دیگر ممالک سے کیے گئے ایٹمی معاہدے جاری رکھے گا، یورینیم کی افزودگی شروع کرنے سے پہلے اتحادیوں سےمشورہ کریں گے، حسن روحانی نے کہا کہ روس اور چین کو آگے آنا ہوگا، ایٹمی معاہدے سے متعلق دیگر ممالک کے ردعمل کا انتظار ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنے کے حکم پر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔“


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔