Tag: telecom sector

  • ٹیلی کام سیکٹر نے بھاری ٹیکسز پر ملک سے غیر ملکی سرمایہ کاری نکلنے کی وارننگ دے دی

    ٹیلی کام سیکٹر نے بھاری ٹیکسز پر ملک سے غیر ملکی سرمایہ کاری نکلنے کی وارننگ دے دی

    اسلام آباد: ٹیلی کام انڈسٹری نے بجٹ میں بھاری ٹیکسوں کے نفاذ پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ کو ایک خط لکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر نے ملک سے غیر ملکی سرمایہ کاری نکلنے کی وراننگ دے دی ہے، ٹیلی کام آپریٹرز نے کہا ہے کہ ٹیکس معاملات حل نہ ہونے سے حکومت کے لیے قانونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ٹیلی کام آپریٹرز نے خط میں لکھا کہ دو بڑے مارکیٹ پلیئرز پہلے ہی پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں، سیکٹر نے گزشتہ سال 340 ارب روپے کی ٹیکس وصولی میں کردار ادا کیا، اس شعبے میں اب تک براہ راست 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے۔

    خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ بجٹ تجاویز پر عمل درآمد سے ڈیجیٹل پاکستان کا خواب بھی بری طرح متاثر ہوگا، نان فائلر ٹیلی کام صارفین سے 75 فی صد ایڈوانس ٹیکس وصولی قابل عمل نہیں ہے، اس فیصلے سے ٹیلی کام شعبے اور حکومت کو محصولات کا نقصان ہوگا۔

    ٹیلی کام کمپنیوں نے انکم ٹیکس جنرل آرڈر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، خط میں لکھا گیا ہے کہ نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے معاملے پر ٹیلی کام سیکٹر پر جرمانوں پر غور کیا جائے، ٹیلی کام سیکٹر نان فائلرز کے ٹیکس کے معاملے کا فریق نہیں ہے۔

    یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 500 ڈالر مالیت تک موبائل فون سیٹ پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے سے کم آمدن طبقے کی شمولیت کو نقصان ہوگا۔ خط میں ٹیلی کام آپریٹرز نے اپنے تحفظات پیش کرنے کے لیے چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا سے وقت مانگ لیا ہے۔

  • سال 2021: ٹیلی کام شعبے میں 20 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری

    سال 2021: ٹیلی کام شعبے میں 20 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 میں ٹیلی کام محصولات بڑھ کر 646 ارب روپے ہو گئے، ٹیلی کام شعبے میں 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیلی کام محصولات کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کردی، سنہ 2021 میں ٹیلی کام محصولات بڑھ کر 646 ارب روپے ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ٹیلی کام محصولات کا حجم 592 ارب تھا، ٹیلی کام شعبے میں 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی، قومی خزانے میں اس شعبے کا حصہ 226 ارب روپے رہا۔

    سپیکٹرم کی کامیاب نیلامیوں اور لائسنسوں کی تجدید کے ذریعے 48 کروڑ 60 لاکھ ڈالرکی رقم حاصل ہوئی۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ براڈ بینڈ سروسز کے حوالے سے مارچ 2021 میں 100 ملین صارفین کا سنگ میل عبور کیا گیا، براڈ بینڈ صارفین کی تعداد بڑھ کر 110 ملین ہوگئی ہے۔

    پی ٹی اے کے مطابق ملک کی 50 فیصد آبادی کو براڈ بینڈ خدمات حاصل ہو چکی ہیں، موبائل فون صارفین کی تعداد 18 کروڑ 80 لاکھ ہوگئی ہے۔

    کووڈ 19 کے دوران 3 جی اور 4 جی خدمات میں بھی توسیع ہوئی، سنہ 2021 میں براڈ بینڈ ڈیٹا کے استعمال میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے نے اب تک 30 کمپنیوں کو موبائل ڈیوائس مینو فیکچرنگ کی اجازت دی ہے، موبائل مینو فیکچرنگ کی اجازت سے 12 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    سنہ 2021 میں 10 کروڑ 10 لاکھ اسمارٹ فون تیار کیے گئے، موبائل مینو فیکچرنگ سے 20 ہزار کے لگ بھگ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سام سنگ، شیاؤمی، اوپو، ویوو، نوکیا، ٹیکنو اور زیڈ ٹی ای کے موبائل اب ملک میں تیار کیے جا رہے ہیں، پاکستان کی پہلی اسمارٹ فون کنسائنمنٹ متحدہ عرب امارات کو مینو فیکچرڈ ان پاکستان ٹیگ کے تحت برآمد کی گئی۔

    پی ٹی اے کے مطابق موبائل فونز کی قانونی درآمدات میں بھی 3 سالوں میں تقریباً 125 فیصد اضافہ ہوا ہے، گمشدہ، چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کو بلاک کرنے کے لیے خود کار لوسٹ سٹولن ڈیوائس سسٹم بھی متعارف کروایا گیا ہے۔

  • ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکس نہ بڑھانے کے فیصلے سے بھی یوٹرن لے لیا، منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے جس کے بعد ملک میں ٹیلی کام اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے پر غور شروع کردیا۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھنے سے پاکستان میں ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ بھی مہنگا ہوجائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان میں 187 ملین ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں، کم آمدن والے طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین ود ہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ نہیں کروا سکیں گے۔

    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کیا تھا اور اسے مزید کم کر کے 8 فیصد تک لانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی بلند شرح کے حامل ممالک میں شامل ہے، جنوبی ایشیا میں ٹیکسز کی بلند شرح کے لحاظ سے پاکستان کا نمبر دوسرا ہے۔