Tag: telephone contact

  • سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ٹیلی فونک  رابطہ کیسے کرسکتے ہیں؟

    سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ٹیلی فونک رابطہ کیسے کرسکتے ہیں؟

    دنیا بھر میں سمارٹ فونزکے سبب کمیونی کیشن کی دنیا میں آنے والے انقلاب کی وجہ سے فاصلے سمٹ گئے ہیں اور دنیا حقیقی معنوں میں گلوبل ولیج بن گئی ہے۔

    اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کے عام ہونے سے قبل مملکت میں رہنے والوں کے لیے وطن میں اپنے عزیزوں سے ٹیلی فون پر بات کرنا خاصا گراں تھا۔

    مملکت میں کمیونیکیشن کے ادوار
    سعودی عرب میں 70 اور 80 کی دہائی میں انٹرنیشنل کالنگ مہنگا اور دشوار امر سمجھا جاتا تھا۔ مختلف شہروں میں ٹیلی فون کمپنی ’الاتصالات‘ کی جانب سے گنتی کے ٹیلی فون کیبنز تھے جن کے ذریعے بیرون ملک ٹیلی فون کالز کی جاسکتی تھیں۔

    کیبن سے ٹیلی فون کرنے کے لیے وقت مقررہ سے کافی پہلے جا کر اقامہ کے ذریعے اندراج کرانا پڑتا تھا جس کے بعد نمبر آنے پر ٹرنک کال ممکن ہوتی تھی۔ اس وقت پاکستان کے لیے فی منٹ کال تقریباً 12 ریال ہوا کرتی تھی۔

    ٹیلی فون بوتھس
    کمیونی کیشن کے میدان میں 80 اور 90 کی دہائی میں مزید ترقی ہوئی اورٹیلی فون کال کیبنز کی جگہ ٹیلی فون بوتھس نصب کردیے گئے جو سِکوں سے آپریٹ ہوتے تھے۔ فی منٹ 8 ریال کے حساب سے ادائیگی کی جاتی

    تاہم ان بوتھس سے یہ سہولت ہوئی کہ کالز جب چاہیں کر سکتے تھے مگر سِکوں کا حصول ایک دشوار امر تھا۔

    پری پیڈ کارڈز
    سِکوں والے بوتھ کے بعد دوسرے مرحلے میں 1996 سے 1999 تک پری پیڈ کارڈ متعارف ہوا جس کی وجہ سے سِکوں کے حصول کا دشوار مرحلہ ختم ہوا اور ان کی جگہ پری پیڈ کارڈز نے لے لی۔ اس کے ساتھ ہی سِکوں والے بوتھ تاریخ کا حصہ بن گئے۔

    ہوم پری پیڈ کارڈز
    سال 2000 کے بعد کمیونی کیشن کے میدان میں برق رفتار ترقی کا دور ثابت ہوا اورموبائل فون ٹیکنالوجی متعارف ہوئی جس کے ساتھ ہی ہوم پری پیڈ کارڈز کی سہولت بھی عوام کے لیے مہیا کی گئی۔ ہوم پری پیڈ کارڈز ہرجگہ دکانوں اور کریانہ سٹورز پر بھی دستیاب ہوتے تھے جن کے ذریعے کسی بھی لینڈ لائن کے ذریعے نیشنل اور انٹرنیشنل کالز کی جاسکتی تھیں۔

    موبائل فون سسٹم
    سعودی عرب میں موبائل فون کے ابتدائی دور میں موبائل کنکشن حاصل کرنا کافی دشوار مرحلہ تھا۔ انٹرنیشنل لائن حاصل کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو دس ہزار ریال زر ضمانت رکھوانا ہوتا تھا جس کے کئی دن بعد سِم جاری کی جاتی تھی۔وقت کے ساتھ ساتھ ترقی ہوتی گئی اور موبائل انڈسٹری میں نجی کمپنیوں کی شمولیت سے مراحل اور سِمز کا حصول آسان ہوتا گیا۔

    اسمارٹ فون ایپس
    سمارٹ فون نے کمیونی کیشن کی دنیا میں انقلاب پیدا کر دیا جس کے بعد ٹیلی فون کے ذریعے نہ صرف آواز بلکہ ویڈیو کالنگ کی سہولت بھی ہر ایک کی دسترس میں ہوگئی۔

    تارکین میں مقبول ایپس
    سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کےلیے سمارٹ فون کالنگ ایپس کافی معاون ثابت ہوئیں۔ خاص کر وہ افراد جو اپنے اہل خانہ سے دور دیارغیر میں مقیم ہیں انہیں اپنے عزیزوں سے رابطے کے سلسلے میں بے حد سہولت ہوئی۔

    واٹس ایپ
    اس ایپ کے ذریعے کالنگ کی سہولت مملکت سمیت خلیجی ممالک میں بند ہے لیکن چیٹنگ اور ویڈیو و تصاویر کی منتقلی ممکن ہے۔ واٹس ایپ کے ذریعے کالنگ کے لیے خصوصی سافٹ ویئر’وی پی این‘ انسٹال کرنا ہوتا ہے جس کے بعد واٹس اپ پر کال کی جاسکتی ہے۔

    آئی ایم او
    مملکت میں اس وقت سب سے کامیاب ترین کالنگ ایپ ’آئی ایم او‘ ہے جو یہاں رہنے والے تقریباً تمام افراد ہی استعمال کرتے ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے نہ صرف آڈیو بلکہ ویڈیو کالنگ کی بھی سہولت ہے۔

    وی چیٹ
    یہ ایپ بھی سعودی عرب میں کام کرتی ہے تاہم اس ایپ کو استعمال کرنے والے کافی محدود ہیں، یہ ایپ چین اور سینٹرل ایشیائی ریاستوں میں زیادہ مقبول ہے۔

  • مولانا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری میں ٹیلیفونک رابطہ

    مولانا فضل الرحمٰن اور آصف زرداری میں ٹیلیفونک رابطہ

    پی ڈی ایم  سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف زرداری میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں حکومت مخالف تحریک پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    مارچ قریب آتے اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے رابطوں میں تیزی آگئی ہے اور اپوزیشن رہنما ایک دوسرے سے بالمشافہ یا ٹیلیفونک رابطے کررہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور پی پی پی شریک چیئرمین وسابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

     ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے فون پر ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد سے متعلق گفتگو کی جب کہ پیپلز پارٹی کے آج سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے گزشتہ روز سردار اختر مینگل سے ملاقات کی جب کہ آج بلاول بھٹو کی قیادت میں پی پی کا عوامی لانگ مارچ حکومت کے خلاف کراچی سے شروع ہورہا ہے جس کی منزل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہے۔

    شہباز شریف نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کی۔

    مزید پڑھیں: کوئی ولی نہیں کہ عدم اعتماد کی تاریخ بتادوں، شہباز شریف

    ملاقات میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور اس حوالے سے ہوم ورک طے کیا گیا۔