Tag: temperature

  • موسمیاتی تبدیلی ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کررہی ہے؟

    موسمیاتی تبدیلی ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کررہی ہے؟

    آب و ہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ دنیا کے مستقبل کو تشکیل دینے والے دو اہم ستون ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے مراد عالمی آب و ہوا میں اہم، طویل مدتی تبدیلیاں ہیں۔

    دنیا بھر میں ماحول سورج، زمین اور سمندروں، ہوا، بارش اور صحراؤں میں تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان تبدیلیوں کے اثر یہ ہے کہ بحرالکاہل کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ایسے طوفانوں کو جنم دے رہا ہے جو زیادہ زیادہ بارشیں برساتے اور نقصان پہنچاتے ہیں۔

    حالیہ برسوں میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے تلخ حقائق سے نمٹ رہا ہے، اسے متعدد ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا ہے جو اس کے ماحولیاتی نظام، معیشت اور معاشرتی تانے بانے کے لیے خطرہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اگر گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو ملک قوم کو مزید خطرات درپیش ہوں گے۔

    ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت کو مختلف طریقوں سے متاثر کرسکتی ہے جس کی وجہ سے مندرجہ ذیل مسائل جنم لیتے ہیں۔

    حشرات الارض کی پیداوار

    ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت اور فضا میں نمی کے تناسب میں اضافہ مچھروں اور دیگر حشرات کی افزائش نسل کے لئے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، اس وجہ سے ان کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریاں

    درجہ حرارت اور بارشوں میں اضافہ خصوصاً گرمیوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے آلودہ پانی کے ذریعے دیگر انفیکشن کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    سانس کی بیماریاں

    اکثر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی گلوبل وارمنگ کی ذمہ دار ہے جو ہوا کے ذریعے پھیپڑوں میں داخل ہو کر سانس کی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی کی وجہ سے دمہ، پھیپڑوں اور دل کے امراض میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ

    ماحولیاتی تبدیلی حیران کن طور پر ذہنی صحت سے وابستہ مسائل میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق پانچ برس میں درجہ حرارت میں صرف ایک ڈگری اضافے سے ذہنی امراض میں 2 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 تک درجہ حرارت میں اضافہ 14ہزار افراد کی خودکشی کی وجہ ہو گا۔

  • اے سی میں دھماکے : اہم وجوہات اور بچاؤ کے طریقے

    اے سی میں دھماکے : اہم وجوہات اور بچاؤ کے طریقے

    آج کل میڈیا میں اے سی میں دھماکے اور آگ لگنے کے واقعات کی خبریں اور ویڈیوز تواتر سے دیکھی جارہی ہیں، جیسے جیسے گلوبل وارمنگ کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ رہا ہے، اے سی کے دھماکوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    لوگ یہ بات سوچنے پر مجبور ہیں کہ ایک الیکٹرانک مشین جو گرمی میں سکون دینے کے لیے بنائی گئی تھی، وہ خود ہی آگ کیسے لگا سکتی ہے اور ہمارے مسائل میں مزید اضافہ کیسے کر سکتی ہے۔

    زیر نظر مضمون میں اے سی میں دھماکوں کے موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور ہم اپنے گھر یا دفتر میں ایسے خطرناک حادثات پر کیسے قابو پاسکتے ہیں۔

    اے سی کے دھماکوں کی عام وجوہات

    زیادہ استعمال : درجہ حرارت کے بڑھنے کے ساتھ اے سی کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ گرم ہو جاتا ہے، یہ زیادہ استعمال کمپریسر پر دباؤ ڈال سکتا ہے جو بالآخر آگ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گیس لیک : اے سی یونٹس کولنگ کے لیے ریفریجرینٹ گیس پر انحصار کرتے ہیں اگر یہ گیس لیک ہوجائے تو اے سی مؤثر طریقے سے ٹھنڈا نہیں کر سکے گا، جس سے یونٹ پر مزید بوجھ پڑے گا اور ممکنہ طور پر زیادہ گرم ہو کر آگ لگ سکتی ہے۔

    وولٹیج کا اتار چڑھاؤ : بار بار وولٹیج میں اتار چڑھاؤ کمپریسر اور اے سی کے دیگر الیکٹریکل آلات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یہ نقصان اوورلوڈ کا باعث بن سکتا ہے جو کہ زیادہ گرم ہونے اور ممکنہ طور پر آگ لگنے کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    وقفہ دیں : زیادہ درجہ حرارت والے دنوں میں اپنے اے سی کو ہر 2-3 گھنٹے بعد وقفہ دیں تاکہ وہ ٹھنڈا ہوسکے اور زیادہ گرم ہونے سے بچ سکے۔

    باقاعدہ دیکھ بھال : لیکس یا بلاکجز کو وقت پر پکڑنے کے لیے باقاعدہ چیک اور دیکھ بھال کا انتظام کریں۔

    وولٹیج اسٹبلائزر لگائیں : اگر آپ کے علاقے میں وولٹیج کے اتار چڑھاؤ کے مسائل ہیں تو اپنے اے سی کو بچانے کے لیے وولٹیج اسٹبلائزر لگائیں۔

    ڈیڈیکیٹڈ سرکٹ : یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا اے سی ایک الگ الیکٹریکل سرکٹ سے منسلک ہو تاکہ اوور لوڈنگ سے بچا جا سکے۔

    پیشہ ورانہ تنصیب : ہمیشہ اپنے اے سی کی تنصیب کسی پیشہ ور کاریگر سے کروائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ صحیح طریقے سے نصب کیا گیا ہے۔ ان تجاویز پر عمل کرکے آپ گرمی کے موسم میں اپنے اے سی کو محفوظ اور فعال رکھ سکتے ہیں۔

  • ملک بھر کے شہروں میں دن 2 بجے درجہ حرارت کتنا رہا؟

    ملک بھر کے شہروں میں دن 2 بجے درجہ حرارت کتنا رہا؟

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات نے آج دن 2 بجے ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت ( ڈگری سینٹی گریڈ) کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے ریکارڈ کے مطابق آج دن دو بجے بہاولنگر، سکرنڈ اور نوابشاہ میں سب سے زیادہ 46 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    اوکاڑہ، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان، جیکب آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بھکر، قصور اور خانیوال میں 45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    جوہر آباد، جھنگ، موہن جو دڑو، منڈی بہاؤ الدین، گوجرانوالہ، ملتان، کوٹ ادو، سبی، رحیم یار خان، خانپور اور لاڑکانہ میں 44 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    کراچی میں اگلے 10 روز موسم کیسا رہے گا؟ چیف میٹرولوجسٹ کی اہم پیش گوئی

    اسی طرح پڈعیدن، لاہور، سیالکوٹ، بہاولپور، سرگودھا، ڈیرہ اسماعیل خان، شیخوپورہ، حافظ آباد، گجرات اور نارووال میں 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسلام آباد میں 40، پشاور اور مظفر آباد میں 37، کراچی میں 36، کوئٹہ میں 32، گلگت میں 29، مری میں 27 اور اسکردو میں 26 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

  • برطانیہ میں قیامت خیز گرمی، اموات کا خدشہ

    برطانیہ میں قیامت خیز گرمی، اموات کا خدشہ

    لندن : برطانیہ میں سورج سوا نیزے پر آگیا، ’تپش‘نے نئی تاریخ رقم کردی ، ملک میں پہلی بار ’ریڈ الرٹ‘محکمہ صحت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شدید گرمی میں لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ بھی جا سکتے ہیں۔

    کئی ممالک میں اس بار گرمی نے پرانے سبھی ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ سورج کی ’تپش‘ نے برطانیہ کو بھی پریشان کیا ہوا ہے۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر ’ریڈ الرٹ‘ جاری کر دیا گیا ہے۔

    ماہرین موسمیات کے مطابق برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا کیا گیا ہے کہ گرمی کے حوالے سے ’ریڈ الرٹ‘ جاری کیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برطانیہ تیزی سے 40 ڈگری سلسیس درجہ حرارت کے ریکارڈ کو توڑنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اندازہ ہے کہ منگل کو ملک میں تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت درج کر لیا جائے گا۔

    ان حالات کو دیکھتے ہوئے برطانیہ ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے اور محکمہ موسمیات نے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہی صلاح دی ہے۔

    عام لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بغیر ضرورت کے گھروں سے نہ نکلیں۔ محکمہ موسمیات کی چیف ایگزیکٹیو پینی اینڈرسبی نے کہا کہ منگل کو درجہ حرارت 40 ڈگری سلسیس سے اوپر پہنچنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ کچھ ماڈلس میں اس سال دن کی درجہ حرارت 43 ڈگری سلسیس تک پہنچنے کے آثار ہیں۔

    محکمہ صحت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شدید گرمی میں صحت مند لوگوں کے سنگین طور پر بیمار پڑنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔

    اس سے ان کی موت تک ہو سکتی ہے۔ تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی شہری زیادہ درجہ حرارت برداشت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ یہی نہیں، برطانیہ میں بے حد کم گھروں، اسکولوں یا چھوٹی صنعتوں میں ایئر کنڈیشنر کا انتظام ہے۔

    قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ گرم سال 2019 کا تھا جب تپش 38.7 ڈگری سلسیس تک پہنچ گیا تھا۔ برطانیہ میں عام طور پر ہلکی گرمی پڑتی ہے۔ جولائی میں اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 21ڈگری سلسیس، جب کہ اوسط کم از کم درجہ حرارت 12 ڈگری سلسیس کے آس پاس رہتا ہے۔

    محکمہ ٹرانسپورٹ نے ریل اور سَب وے مسافروں کو ضروری نہ ہونے پر سفر نہ کرنے کا مشورہ جاری کیا ہے۔ بچوں اور بزرگوں کے گرمی کے منفی اثرات کے تئیں زیادہ حساس ہونے کے مدنظر اسکولوں اور اسپتالوں کو ان کا زیادہ خیال رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    برطانیہ میں یہ الرٹ ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب ملک میں لو چلنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔

  • اہلیان کراچی کو محکمہ موسمیات نے بڑی خبر سنادی

    اہلیان کراچی کو محکمہ موسمیات نے بڑی خبر سنادی

    کراچی : شہر قائد میں آج بھی موسم گرم اور مرطوب رہے گا، کراچی کا موجودہ درجہ حرارت 28ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی شہر میں18کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے، ہوا میں نمی کا تناسب74فیصد ہے۔

    موسم کا حال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ آج دن میں درجہ حرارت34سے36ڈگری تک رہے گا، دن میں ہوا30سے32کلومیٹرفی گھنٹے کی رفتار سے چلے گی۔

    محکمہ موسمیات نے واضح امکان ظاہر کیا ہے کہ کراچی شہر میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم ملک کے مختلف حصوں میں بارش کا سلسلسہ جاری رہے گا۔

  • چاند کا درجہ حرارت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چاند کا درجہ حرارت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ چاند پر دن کے وقت درجہ حرارت 120 ڈگری سینٹی گریڈ، اور رات کے وقت منفی 130 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوسکتا ہے۔

    ناسا کے مطابق چاند کے خط استوا پر قمری دن کے وقت چاند کا درجہ حرارت 120 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ سکتا ہے۔

    اگست 2019 میں جرنل جیو فزیکل ریسرچ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چاند کا دن کا وقت زمین کے دو ہفتوں کے برابر ہوتا ہے، اور چاند کو اپنا ایک دن مکمل کرنے کے لیے دنیاوی 27.3 دن درکار ہوتے ہیں۔

    ناسا کے مطابق چاند کا رات وقت بھی تقریباً دو ہفتے طویل ہوتا ہے، جس کے دوران چاند کا درجہ حرارت منفی 130 ڈگری سیلسیئس تک گر جاتا ہے۔

    چاند کے قطبین کے قریب کچھ جگہوں پر درجہ حرارت منفی 253 ڈگری سیلسیئس تک گر سکتا ہے۔

    ان ڈرامائی شدتوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چاند کے پاس کوئی ایٹماسفیئر نہیں ہے جو گرمائش کو روک سکے۔

    چاند کے اطراف گیسز کی پرت کے نہ ہونے کا مطلب ہے کہ وہاں موجود گڑھے اور اہم نشانات اس طریقے سے ختم نہیں ہوئے جس طرح سے زمین پر ہوئے۔

    ناسا کا لونر ریکنائسنس آربِٹر چاند کے درجہ حرارت کے مطابق بہترین معلومات فراہم کرتا ہےم اس مشن کو سنہ 2009 میں لانچ کیا گیا تھا۔

  • تپتے صحرا نے بھی برف کا کمبل اوڑھ لیا، حیرت انگیز ویڈیو

    تپتے صحرا نے بھی برف کا کمبل اوڑھ لیا، حیرت انگیز ویڈیو

    الجزائر کے صحرا میں برف باری کے بعد دیکھنے جانے والے منظر نے صارفین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا، فوٹو گرافر نے کمال مہارت سے ان مناظر کو اپنے کیمرے میں قید کرلیا

    الجزائر کے شہر عین سیفرا میں درجہ حرارت منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کے بعد جم کر برفباری ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا صحرا برف سے ڈھک گیا۔

    Sahara Desert snowfall

    مقامی فوٹوگرافر کریم بوچیتا نے شمال مغربی الجزائر میں عین سیفرا کے صحرا میں برفباری کی شاندار تصاویر بنائیں اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا۔

    انہوں نے وسیع و عریض ریگستان سمیت ریت کے ٹیلوں پر جمی برف کی دلکش تصاویر بنائیں جنہیں دیکھنے والے دم بخود رہ گئے۔ ریت کے اوپر پڑی برف کی موٹی تہہ دیکھنے میں ایک کمبل جیسی لگ رہی ہے۔

    May be an image of nature and text that says '1 @karim bouchetata'

    افریقی ممالک میں پھیلے صحرا ’’صحرائے اعظم‘‘ (صحارن ڈیزرٹ) میں برف باری ہوئی ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرگیا۔

    دنیا کے سب سے بڑے صحرا میں برف باری کا ہونا ایک منفرد مظہر ہے کیونکہ یہ دنیا کا گرم ترین صحرا بھی ہے جہاں عام حالات میں درجہ حرارت 58؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Karim Bouchetata (@karim_bouchetat)

    میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برف باری الجزائر کے قریب ایک علاقے عین الصفراء میں ہوئی اور درجہ حرارت منفی دو ڈگری ہوگیا۔

    گزشتہ 42؍ سال میں یہ پانچویں مرتبہ ہے کہ صحرائے اعظم میں برف باری ہوئی ہو۔ اس سے قبل1979، 2016،2018اور2021ء میں بھی برف باری ہو چکی ہے۔

    May be an image of nature, tree, sky and mountain

    عین الصفراء کو صحرا کا دروازہ سمجھا جاتا ہے جو سطح سمندر سے تین ہزار فٹ بلندی پر ہے اور جبل اطلس کے پہاڑوں میں گھرا ہے۔

    May be an image of nature

    صحرائے اعظم شمالی افریقہ کے وسیع تر علاقے پر پھیلا ہے، اگرچہ یہ علاقہ آج ریت سے بھرا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ 15؍ ہزار سال بعد یہ علاقہ ہرا بھرا ہوجائے گا۔

  • پاکستان کا وہ شہر جس نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    پاکستان کا وہ شہر جس نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے مختلف حصوں کو کلائمٹ چینج کی وجہ سے گرمی کی لہروں یعنی ہیٹ ویوز نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،، وہیں پاکستان کے ایک شہر کے رہنے والوں کے لیے اتنی گرمی ایک معمول ہے۔

    یہ ہے صوبہ سندھ کا شہر جیکب آباد، جہاں درجہ حرارت اس حد تک چلا جاتا ہے کہ جسے انسان کی برداشت سے باہر سمجھا جاتا ہے۔

    جیکب آباد میں درجہ حرارت ہر سال 52 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے، جس کی بدولت یہ شہر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کا گرم ترین شہر سمجھا جاتا ہے۔ ایسی گرمی کا سامنا صرف متحدہ عرب امارات کا شہر راس الخیمہ ہی کرتا ہے۔

    جس شخصیت کے نام پر یہ شہر موجود ہے یعنی جنرل جان جیکب، وہ بھی یہاں کی گرمی ہی کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، آج یہاں کی آبادی 2 لاکھ سے زیادہ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں جیکب آباد میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی آگے نکل گیا تھا۔ اگر انسان کی جسمانی ساخت کو دیکھا جائے تو یہ 52 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن جیکب آباد میں زیادہ تر لوگ ایئر کنڈیشنر کی سکت نہیں رکھتے اور عام پنکھوں، برف اور پانی سے ہی کام چلاتے ہیں اور اگر ایئر کنڈیشنر خریدنے کی سکت ہو بھی تو بجلی کی بندش کے مسائل الگ ہیں۔

    جیکب آباد دریائے سندھ کی وادی میں خط سرطان سے اوپر واقع ہے اور اس کا محل وقوع ایسا ہے کہ گرمی کے مہینوں میں سورج عین اس شہر کے اوپر سے گزرتا ہے۔ اس کی بدولت ہونے والی گرمی اور اس پر بحیرہ عرب کی مرطوب ہوا، دونوں مل کر خوب قہر ڈھاتے ہیں۔

    شہر اور اس کے گرد و نواح کی آبادی کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ تھوڑی بہت حیثیت رکھنے والے افراد تو گرمیاں شروع ہوتے ہی کوئٹہ اور کراچی جیسے شہروں کی جانب منتقل ہو جاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ایک بڑا حصہ شہر ہی میں رہتا ہے اور اس گرمی کا سامنا کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اس گرمی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    لف برا یونیورسٹی میں کلائمٹ سائنس کے لیکچرر ٹام میتھیوز کہتے ہیں کہ دنیا بھر می آب و ہوا کی تبدیلی کے تناظر میں جہاں سب سے زیادہ تبدیلیاں رونما ہوں گی، وہ علاقہ بلاشبہ وادئ سندھ کا یہ علاقہ ہے۔ یہاں موسمیاتی تبدیلی کے بد ترین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    اس شہر کو ماضی میں بھی شدید ترین گرمیوں کا سامنا رہا ہے۔ جولائی 1987 کے بعد جون 2005، جون 2010 اور پھر جولائی 2012 میں یہاں گرمی کی شدید لہریں آئیں۔ غیر معمولی گرمی کی یہ لہریں ایسی تھیں کہ ان کے دوران 2010 اور 2012 کے تین دن کا اوسط درجہ حرارت ویٹ بلب ٹمپریچر پر 34 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا جو انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک اور مہلک ہے۔

    سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہونے والی ٹام میتھیوز اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے مطابق جیکب آباد اور راس الخیمہ کے علاوہ گرمیوں میں بھارت کے مشرقی ساحل اور شمال مغربی علاقوں کے علاوہ پاکستان میں بھی کئی مقامات پر ویٹ بلب ٹمپریچر 31 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔ 2015 میں پاکستان اور بھارت میں گرمی کی دو شدید لہریں آئیں جن میں 4 ہزار افراد مارے گئے تھے۔

    دنیا کے جن دیگر حصوں کو غیر معمولی گرمیوں کا سامنا ہے ان میں بحیرہ قلزم کے ساحل، خلیج کیلی فورنیا اور خلیج میکسیکو کے جنوبی علاقے شامل ہیں۔ حال ہی میں کینیڈا کے صوبہ برٹش کولمبیا کے ایک شہر لٹن میں درجہ حرارت 49.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس کے بعد جنگلات میں آگ لگ گئی اور ایک ہزار سے زائد افراد بے گھر بھی ہوئے۔

  • کراچی میں قیامت خیز گرمی ، پارہ 43 ڈگری کو چھوگیا

    کراچی میں قیامت خیز گرمی ، پارہ 43 ڈگری کو چھوگیا

    کراچی : شہر قائد میں درجہ حرارت43 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھوگیا ، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں کل تک گرمی برقرار رہے گی ، گزشتہ رات ماہ مئی کی دوسری گرم ترین رات تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ عرب میں سمندری طوفان ‘تاؤتے’ کے کراچی کے موسم پر اثرات ظاہر ہونے لگے ، شہر کا درجہ حرارت43 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھوگیا ، سمندری ہوائیں معطل ہیں اورہوا میں نمی کا تناسب انتہائی کم ہوکر19فیصدرہ گیا ہے۔

    شہرمیں بلوچستان کی گرم ہوائیں25 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارسےچل رہی ہیں ، آج زیادہ سےزیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈتک پہنچ سکتاہے جبکہ کراچی میں کل تک گرمی برقرار رہے گی۔

    گزشتہ رات بھی ماہ مئی کی دوسری گرم ترین رات تھی ، گزشتہ رات پارہ 32 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ، اس سےقبل8مئی 2015 کو درجہ حرارت34 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان پاکستان کی ساحلی پٹی سےدورہوکرگزرے گا، طوفان دور ہونے کے باعث بارش کا امکان ختم ہوگیا ہے جبکہ تاؤتے کے زیراثر تھرپارکر، عمر کوٹ، بدین میں طوفانی بارش کے امکانات ہے ، ان علاقوں میں30 سے 40کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہے۔

    یاد رہے محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے ساتواں الرٹ جاری کیا تھا ، جس میں کہا تھا کہ تاؤتے طوفان کا رخ 15 کلومیٹر کی رفتار سے شمال کی طرف ہوگیا ہے اور طوفان کراچی کےجنوب اور جنوب مشرق سے 1000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ سمندری طوفان کے شمال اور شمال مغرب کی جانب بڑھنے کے امکانات ہیں ، طوفان 17 مئی کی رات کو بھارتی گجرات کو پار کرے گا۔

  • کراچی والے ہوشیار: آج درجہ حرارت 42 ڈگری  تک جانے کا امکان

    کراچی والے ہوشیار: آج درجہ حرارت 42 ڈگری تک جانے کا امکان

    کراچی : شہر قائد میں گرمی کی لہربرقرار ہے ، آج بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے تاہم گرمی کی لہر مزید 3 روز تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق گرمی نے کراچی والوں کی ہوائیاں اڑادیں، محمکہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آج بھی پارہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر کا موجودہ درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ اور اس وقت ہوامیں نمی کا تناسب9فیصدہے جبکہ شمال کی سمت سے ہوا کی رفتار9کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی آئندہ3روزتک ہیٹ ویوکےزیراثررہےگا اور ہواکی سمت تبدیل ہونےسےگرمی کی شدت میں اضافہ ہوا۔

    ماہرین صحت نے مشورہ دیا ہے کہ ہیٹ ویوکے دوران شہری دن میں گھرسے نکلنے سے گریزکریں اور زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

    گذشتہ روز محکمہ موسمیات نے کراچی میں ہیٹ ویوالرٹ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا  کہ آج سے 5 اپریل تک کراچی سمیت سندھ بھرمیں شدید گرمی ہوگی  ، ہیٹ ویو کی وجہ سے ہفتہ تک درجہ حرارت میں 4 سے 6 ڈگری اضافہ متوقع ہے۔

    خیال رہے صوبہ سندھ میں ہیٹ ویو کے خدشے کے پیش نظر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے سندھ بھر کے ڈپٹی کمشنرز اور چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کو مراسلہ جاری کیا تھا۔

    مراسلے میں خبردار کیا گیا تھا  کہ محکمہ موسمیات نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح سندھ میں بھی ہیٹ ویو کی پیش گوئی کر دی ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کے خدشات منگل سے ہفتے تک رہیں گے۔