Tag: tensions

  • ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا نے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا

    ایران اسرائیل کشیدگی: امریکا نے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا

    ایران اور اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا نے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیے۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے فاکس نیوز سے انٹرویو میں میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے تمام تروسائل استعمال کررہے ہیں تاکہ اس خطے میں اپنے لوگوں کو بچا سکیں، ہیگستھ نے اس اقدام کو اس خطے میں امریکی فوجی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے ضروری قرار دیا۔

    جنگ کی تیزی سے بدلتی ہوئی نوعیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیگستھ نے صورتحال کو خوفناک لیکن تعینات اہلکاروں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کی تیاری پر زور دیا، امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا چھوٹے نظاموں سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک نے بھی ایران کا حملہ روکنے میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔

    جبکہ امریکی صحافی ٹکر کارلسن نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر اسرائیل کے حملوں سے پیشگی آگاہ تھے، انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نا صرف اس حملے سے واقف تھا بلکہ اس نے حملے میں اسرائیل کی مدد کی۔

    امریکی صحافی نے کہا تھا کہ سالوں سے جاری فوجی امداد، ہتھیاروں کی فراہمی اور رابطے اس بات کی علامت ہیں کہ جو کچھ اس وقت ہورہا ہے اس میں امریکا شامل ہے۔

  • سعودی میزائل پروگرام ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے ہے، عالمی جریدہ

    سعودی میزائل پروگرام ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے ہے، عالمی جریدہ

    ریاض/واشنگٹن : عالمی نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب میزائل پروگرام صرف ایران سے سلامتی کو لاحق خطرات کے تدارک کے لیے تیار کررہاہے ۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی جریدہ انٹرنیشنل پالیسی ڈائجسٹ نے کہاہے کہ سعودی عرب نے چین کے براہ راست تعاون سے اپنے ملک میں بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور انہیں اپ گریڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

    جریدے نے استفسار کیا کہ آیا سعودی عرب نے اس نوعیت کی اسلحہ سازی کی تنصیبات کے قیام میں تکنیکی طورپر کیسے مہارت حاصل کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب اپنے میزائل پروگرام کو صرف دفاعی مقاصد کے لیے تیار کررہا ہے جس کا مقصد ایران کی طرف سے سعودی عرب کی سلامتی کو لاحق خطرات کا تدارک کرنا ہے۔

    ایران یمن کے حوثی باغیوں کے ذریعے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حملے کرارہا ہے۔ سعودی عرب دیگر دنیا کے ممالک کی طرح بلا وجہ اسلحہ کے انبار نہیں لگا رہا ہے بیلسٹک میزائل ریاض کے دفاع اور سلامتی کی ضرورت بن چکا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل پروگرام پرکام کا ایک دوسرا سبب بھی ہے۔ مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کم ہونے کے باعث ریاض کواپنے تزویراتی اتحادیوں کا دائرہ وسیع کرنا پڑا ہے۔

    امریکی انٹیلی جنس کے مطابق سعودی عرب چین کی مدد سے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو اپ گریڈ کررہا ہے حالانکہ امریکا مشرق وسطیٰ میں میزائلوں کی تیاری اور ان کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے کوشاں ہے۔

  • شمالی غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کی متعدد اہداف پر بمباری

    شمالی غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کی متعدد اہداف پر بمباری

    یروشلم : فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاھیا کے شمال مغربی مقامات پر اسرائیلی جنگی ہیلی کاپٹروں نے متعدد اہداف پر بمباری کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں فلسطینی عسکری گروپوں کے مراکز کو نشانہ بنایا قبل ازیں غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل پرتین میزائل داغے جانے کی اطلاعات آئی تھیں۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے داغے گئے تین میزائلوں میں سے دو کو دفاعی نظام کے ذریعے ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی فضاء میں تباہ کردیا گیا تھا۔

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینیوں کا ایک راکٹ آئرن ڈوم کی مدد سے مار گرایا جب کہ ایک راکٹ ایک گھر کے صحت میں جا گرا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، راکٹ حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے خطرے کے سائرن بجائے۔

    خیال رہے کہ غزہ میں بمباری اور راکٹ حملوں کا 24 گھنٹوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔

    جمعہ کی شام اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ غزہ سے داغا گیا ایک راکٹ تباہ کردیا گیا ہے، دوماہ کے وقفے کے بعد یہ پہلا راکٹ تھا جسے جنوبی فلسطین میں اسرائیلی کالونیوں کی طرف داغا گیا تھا۔

    ہفتے کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کا دعویٰ کیا تھا۔ادھرایک دوسرے سیاق میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا ایک گروپ شمالی غزہ کی سرحد سے دراندازی کی کوشش کررہا تھا۔

    اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے عسکری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ سرحد پر دراندازی کی کوشش کے دوران متعدد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔

  • امریکا کا 500 امریکی فوجی سعوی عرب بھینجے کا اعلان، سعودیہ کا خیرمقدم

    امریکا کا 500 امریکی فوجی سعوی عرب بھینجے کا اعلان، سعودیہ کا خیرمقدم

    واشنگٹن /ریاض :امریکا کے وزیرِ دفاع نے سعودی عرب میں امریکی فوجی بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، پینٹاگون نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی فورسز کا استقبال ہماری صلاحیت اور قدرت کو مضبوط بنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب میں امریکی فوجیوں کی موجودگی سعودی عرب کو لاحق خطرات سے نمنٹنے میں مدد دے گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکہ اپنے 500 فوجی سعودی عرب بھیجنا چاہتا ہے، یہ 500 اہلکار اس دستے کا حصہ ہوں گے جو تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد سے امریکہ گزشتہ دو ماہ میں مشرقِ وسطیٰ بھیج چکا ہے۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ فوجی پرنس سلطان ایئربیس پر رکیں گے جو امریکہ اس سے قبل 1991 اور 2003 میں استعمال کر چکا ہے تاہم سعودی اور امریکی حکام نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے، سعودی عرب پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ وہ خطے کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے امریکی فوج کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ میں خلیجِ عُمان کے قریب چھ تیل بردار بحری جہازوں پر حملے ہوئے ہیں۔ امریکہ ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتا ہے جب کہ ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ایران نے امریکہ کا ڈرون طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملوں کا عندیہ بھی دیا تھا، گزشتہ روز امریکہ نے بھی ایران کا ایک ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جس کی ایران نے تردید کی ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران سے کشیدہ حالات کے باعث دو ہزار فوجی مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی بھیج چکی ہے جس کا مقصد خطے میں ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے جب کہ مزید فوجی بھیجنے سے مشرقِ وسطیٰ میں پہلے سے موجود فوج کی استعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔

    امریکا مشرقِ وسطیٰ میں اپنے جنگی طیارے اور ہوا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کی تنصیب بھی کرچکا ہے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران سے جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر انہیں جنگ پر مجبور کیا گیا تو امریکہ ایسا جواب دے گا جو پہلے کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔

    یاد رہے کہ امریکا کے صدر سعودی عرب کو آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی کر چکے ہیں، جس کی مخالفت میں امریکہ کے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں تین قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں۔

    امکان یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی قرار دادوں کو ویٹو کر دیں گے۔

    دوسری جانب سعودی وزارت دفاع نے بتایا کہ خادم حرمین شریفین اور تمام افواج کے سپریم کمانڈر شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے مملکت میں امریکی فورسز کے خیر مقدم کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    سعودی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں کہاکہ اس اقدام کا مقصد خطے کے دفاع اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ عمل کی سطح کو بڑھانا ہے۔ سعودی عرب اور امریکا خطے کی سلامتی کو مضبوط بنانے کی انتہائی خواہش رکھتے ہیں۔

  • برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    لندن : برطانیہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں اپنا دوسرا فوجی بحری جہاز ڈنکن خلیج بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، دوسری جانب جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور اس کے مغربی حلیف ایران سے جنگ اور تناؤ نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں کہا کہ خلیج میں اپنے طویل المدت قیام کے فریم ورک میں ہم ڈنکن نامی لڑاکا بحری جہاز وہاں بھیج رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لندن اور اس کے حلیف لڑائی نہیں چاہتے، ہم ایران سے کشیدگی بڑھانے سے اجتناب چاہتے ہیں کیونکہ یہ صورت حال خطرناک ہو سکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ کے مل کر [آبنائے ہرمز] ایسے اہم کوریڈور میں جہازوں کی نقل وحرکت کی آزادی کو یقینی بنانے میں تعاون کریں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ شاہی بحریہ میں شامل ڈنکن جنگی جہاز مسلسل سیکیورٹی اور تحفظ کے لئے خطے میں تعینات رہے گا جبکہ برطانیہ ہی کا نیوی فریگیٹ ایچ ایم ایس مونٹروز طے شدہ مرمت اور عملے کی تبدیلی میں سہولت فراہمی کے لئے ہمراہ ہو گا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف مزید پابندیاں عاید کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ وائٹ ہاؤس میں کیمپ ڈیوڈ کے لیے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ وہ کیمپ ڈیوڈ میں قیام کے دوران میں ایران کے مسئلے کے بارے میں غور کریں گے۔

    صدر ٹرمپ ایران کو جوہری بم کی تیاری سے روکنا چاہتے ہیں اور انھوں نے کہا کہ ہم ایران کے خلاف اضافی پابندیاں عاید کررہے ہیں۔بعض کیسوں میں تو ہم سست روی سے چل رہے ہیں لیکن بعض کیسوں میں ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے دو روز قبل ہی بین الاقوامی فضائی حدود میں ایک امریکی ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد کہا تھا کہ اس کے ردعمل میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے شاید غلطی سے امریکا کا ڈرون مار گرایا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ اور بن سلمان کا ٹیلی فونک رابطہ، ایرانی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

    امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے اور 1500 فوجی تعینات کر رکھے ہیں جبکہ مزید ایک ہزار اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • امریکا ایران کشیدگی، عالمی ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے لیے معطل

    امریکا ایران کشیدگی، عالمی ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے لیے معطل

    واشنگٹن : ایران کی جانب سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر امریکی جاسوس ڈرون گرانے کے بعد واشنگٹن نے دنیا کی معروف ایئرلائنز بریٹش ایئرویز، قنٹس ایئرلائن سمیت سنگاپور ایئرلائن کو آبنائے ہرمز کےلئے پروازوں سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی فیڈرل ایویشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے نوٹس ٹو ایئر مین (این او ٹیم اے ایم) میں تمام امریکی رجسٹرڈ ایئرلائن کو خلیج عمان اور خلیج فارس کے فضائی راستوں سے پروازیں معطل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    خیال رہے کہ آبنائے ہرمز، خلیج اومان اور خلیج فارس کے درمیان واقع ایک اہم سمندری گزر گاہ ہے ،اس کے شمالی ساحلوں پر ایران اور جنوبی ساحلوں پر متحدہ عرب امارات اور اومان واقع ہیں،یہ گزر گاہ کم از کم 21 میل چوڑی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھ اکہ امریکا کی جانب سے مذکورہ اقدام کے باعث لاکھوں مسافر متاثر ہوں گے۔

    ایف اے اے کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ متاثرہ خطے میں عسکری سرگرمیوں اور سیاسی تناؤ کے باعث کمرشل فلائٹس کو خطرہ لاحق ہے۔اعلامیے کے مطابق (امریکی) ڈرون پر میزائل حملے کے بعد تہران اور واشنگٹن کے مابین لفظی جنگ عروج پر ہے۔

    ایف اے اے کے نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا سے رجسٹرڈ ایئرلائن اور امریکی ایئرلائنز پر آبنائے ہرمز کا فضائی راستہ اختیار کرنے پر پابندی ہوگی۔

    خیال رہے کہ یورپین اور ایشین فضائی کمپنیاں پابندی کے نوٹس سے آزاد ہیں۔

    ایف اے اے کے ترجمان نے کہا کہ’ ہماری سیفٹی اور سیکیورٹی ٹیمیں دنیا بھر میں فضائی اداروں کے حکام بشمول فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ فضائی راستوں کے رسک کا جائزہ لے سکیں‘۔

    واضح رہے کہ جرمنی اور ڈش ایئرلائنز آبنائے ہرمز کے بجائے دوسرا فضائی راستہ اختیار نہیں کررہی ہیں۔علاوہ ازیں ایئرفرانس نے کہا کہ وہ مزید جنوبی خطے کی طرف سے اپنی پروازیں جاری رکھے ہوئے ہے۔