Tag: terror

  • خلیج تعاون کونسل کی سعودیہ میں گیس فیلڈ پر حملے کی شدید مذمت

    خلیج تعاون کونسل کی سعودیہ میں گیس فیلڈ پر حملے کی شدید مذمت

    قاہرہ:خلیج تعاون کونسل جی سی سی نے سعودی عرب میں ایک گیس فیلڈ پر یمن کے ایران نواز حوثی گروپ کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللطیف بن راشد الزیانی نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب کی الشیبہ گیس فیلڈ پرحوثی باغیوں کا ڈرون طیارے سے حملہ بزدلانہ کارروائی اور خطے کے امن کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا اپنے گھٹیا اور مذموم مقاصد کے لیے سعودی عرب میں تیل اور گیس کی تنصیبات پرحملوں کے ساتھ سعودی شہریوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغی توانائی کی عالمی سپلائی کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں، ڈاکٹر الزیانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ حوثیوں کی سعودی عرب کی تیل اور گیس کی تنصیبات پرحملوں کا نوٹس لیتے ہوئےباغیوں کو تخریب کاری سے روکے۔

    خیال رہے کہ رواں ہفتے یمن کے حوثی بازغیوں نے بمبار ڈرون طیارے کی مدد سے سعودی عرب کی الشیبہ آئل اینڈ گیس فیلڈ پرحملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں گیس فیلڈ کو نقصان پہنچا تھا۔

  • یورپ میں ڈرونز کے ذریعے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے، یورپی کمشنر

    یورپ میں ڈرونز کے ذریعے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے، یورپی کمشنر

    برسلز :یورپی یونین کے سلامتی امور کے نگران کمشنر جولیان کنگ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے یورپ میں حملوں کے لیے ممکنہ طور پر ڈرون بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں اور دہشت گرد حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال بھی کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں یونین کے سکیورٹی امور کے کمشنر جولیان کنگ نے کہا کہ آج کل ڈرون طیارے زیادہ سے زیادہ اسمارٹ ہوتے جا رہے ہیں، اور اسی لیے یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ مستقبل میں دہشت گرد یورپی یونین کے رکن ممالک کو نشانہ بنانے کے لیے ان ڈرونز کو استعمال کریں۔

    جولیان کنگ نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو ہر قسم کے سکیورٹی خطرات کے مقابلے کے لیے تیار رہنا ہو گا اور دہشت گردوں کی طرف سے پیدا کردہ ایک ممکنہ صورت حال یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مثال کے طور پر وہ شائقین سے بھرے کسی فٹبال اسٹیڈیم کے اوپر کسی ہوائی جہاز یا ڈرون کے ذریعے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو سکنے والے کسی زہریلے کیمیائی مادے کا چھڑکاؤ کر دیں۔

    جولیان کنگ نے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ ڈرون آج کل زیادہ سے زیادہ طاقت ور اور اسمارٹ ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا جائز اور قانونی استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے لیکن ساتھ ہی اسی بڑھتی ہوئی افادیت کو دہشت گرد بھی ممکنہ طور پر یورپی شہروں اور باشندوں پر ممکنہ ہلاکت خیز حملوں کے لیے استعمال میں لا سکتے ہیں۔

    یورپی یونین کے سکیورٹی کمشنر نے مزید کہا کہ یورپی قیادت اور خاص طور پر سلامتی کے ذمے دار اداروں کے لیے بھی یہ لازمی ہو گا کہ وہ اس بات پر خصوصی توجہ دیں کہ ڈرون ٹیکنالوجی اس وقت کس طرح استعمال کی جا رہی ہے اور مستقبل میں اسے کس کس طریقے سے کسی بھی اچھے یا برے مقصد کے لیے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں جولیان کنگ کی تنبیہ سے پہلے فرانس میں انسداد دہشت گردی کے ملکی ادارے نے ایک ایسے امکان کا بھی جائزہ لیا تھا، جس کی تفصیلات بھی اسی جرمن اخبار نے شائع کی ہیں۔

    دہشت گردی کی قبل از وقت روک تھام کے ذمے دار فرانسیسی حکام کے مطابق اگر یورپ میں دہشت گردی کے مجموعی خطرات کی بات کی جائے، تو یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل میں دہشت گرد کسی بھی یورپی ملک کے کسی شہر میں کسی ایسے اسٹیڈیم پر ڈرون طیاروں کے ذریعے حیاتیاتی ہتھیار گرا دیں، جو فٹبال کے شائقین سے بھرا ہوا ہو۔

  • ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    واشنگٹن :امریکا کی جانب سے ارجنٹائن کی ان نئی مساعی کو سپورٹ کیا جا رہا ہے جو بیونس آئرس ایران اور حزب اللہ کے ایجنٹوں کے خلاف عدالتی کارروائی کے سلسلے میں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ ایجنٹوں پر 1994 میں بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے ایک مرکز پر خونی حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔اس حملے کے 25 سال پورے ہونے کے موقع پر واشنگٹن میں منعقد ایک سیمینار میں امریکا میں انسداد دہشت گردی کی تنظیم کے رابطہ کار ناتھن سیلز نے امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ کے ایرانی حکومت سے مطالبے کی تائید کی۔

    فرنانڈو نے ایرانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ارجنٹائن کے حکام کے ساتھ تعاون کرے جو متاثرہ افراد کو انصاف دلانے کی کوششیں کر رہے ہیں، یہ حملہ براعظم جنوبی امریکا میں سب سے زیادہ خونی کارروائی شمار ہوتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیس سال قبل 18 جولائی 1994 کو ایک خود کش حملہ آور نے گولہ بارود سے بھری گاڑی بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے مرکزسے ٹکرا دی، جس کےنتیجے میں 85 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    ارجنٹائن میں استغاثہ کے نمائندوں نے طویل عرصے سے اس خیال کا اظہار کر رکھا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے ایرانی حکومت میں اپنے سرپرستوں کے حکم پر یہ کارروائی کی تاہم کسی بھی مبینہ ملزم کو عدالتی کارروائی کے واسطے حراست میں نہیں لیا گیا، تہران اس واقعے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔

    ناتھن سیلز نے سیمینار کے دوران کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ارجنٹائن اور جنوبی امریکا کے دیگر ممالک کے ساتھ کام کر رہی ہے تا کہ ایران اور اس کی ایجنٹ حزب اللہ تنظیم کا احتساب کیا جا سکے۔

    سیلز کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی عسکری کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ سرگرمی سے مصروف عمل ہے، اس سلسلے میں اہم متعلقہ تنظیموں کے علاوہ جنوبی امریکا کے تمام حصوں میں انسداد دہشت گردی کے میدان میں مضبوط خصوصی تعاون سامنے آ رہا ہے، اس میں ارجنٹائن، پاناما، پیراگوائے، برازیل، پیرو اور کولمبیا جیسے ممالک شامل ہیں۔

    سیلز نے واضح کیا کہ وہ آئندہ ہفتے بیونس آئرس کے دورے میں اس تعاون کو وسعت دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔

    سیلز امریکی وفد میں رکن کی حیثیت سے شامل ہوں گے جو جنوبی امریکا میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں وزارتی سطح پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

    سیلز کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں اور سیکورٹی کمزوریوں کو زیر بحث لائیں گے۔

    ویلسن سینٹر کے زیر اہتمام سیمینار میں امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ نے کہا کہ ارجنٹائن کی حکومت 1994 میں یہودی کمیونٹی مرکز پر دھماکے میں ملوث تمام افراد سے پوچھ گچھ اور ان کو قانونی طور پر قصور وار ٹھہرانے کا عزم رکھتی ہے۔

    فرنانڈو کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن کا یہ مطالبہ برقرار ہے کہ ایران ، ارجنٹائن میں عدالتی حکام کے ساتھ تعاون کرے، ہم ارجنٹائن کے دوست ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ اس کوشش میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں اور کسی بھی ملزم کو جس کے خلاف گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری ہو چکے ہیں کسی بھی قسم کی سفارتی مامونیت فراہم کرنے سے گریز کریں۔

  • سڈنی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3 افراد گرفتار

    سڈنی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3 افراد گرفتار

    کینبرا : آسٹریلیا نے داعش سے وابستگی رکھنے والے گروپ کے تین مبینہ کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے، حکام کو شبہ ہے کہ مذکورہ افراد سڈنی میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے اعلیٰ افسرنے کہاکہ گرفتار ہونے والے تینوں مبینہ جہادیوں کی پلاننگ میں منظم انداز میں سڈنی شہر میں واقع پولیس اور دفاعی عمارتوں کے علاوہ سفارتی مشنز، عدالتوں اور گرجا گھروں کو نشانہ بنانا شامل تھا، ان کو ایسی سازش کو پلان کرنے کی ابتدا میں ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    فیڈرل پولیس کے اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں ایک بیس سالہ نوجوان بھی شامل ہے اور یہ ایک سال سے اپنی مشتبہ سرگرمیوں کی وجہ سے پولیس کی مسلسل نگرانی میں تھا۔

    یہ بھی بتایا گیا کہ یہ جہادی آسٹریلیا میں اپنے دہشت گردانہ منصوبوں پر عمل کرنے کے بعد افغانستان پہنچ کر وہاں فعال ہوتی داعش کی مسلح کارروائیوں میں شرکت کا ارادہ رکھتے تھے، ان افراد پر دہشت گرادانہ منصوبوں کی سازش کرنے کی فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے۔ یہ ایک سال قبل لبنان سے آسٹریلیا پہنچا تھا۔

    آسٹریلوی پولیس کے مطابق بیس سالہ مشتبہ شخص انفرادی سطح پر بھی افغانستان پہنچ کر اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کی خواہش رکھتا تھا۔عدالت میں الزام ثابت ہونے کی صورت میں بیس سالہ مشتبہ جہادی کو تو کم از کم عمر قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے اور بقیہ دو کو بھی طویل مدتی سزائیں سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان گرفتار شدگان میں ایک تیئیس سالہ مبینہ جہادی کو مختلف دہشت گردانہ تنظیموں کے ساتھ رابطے رکھنے کے الزام کا سامنا ہے، آسٹریلوی پولیس نے گرفتار ہونے والے تیسرے شخص کی عمر تیس برس بتائی ۔

    اس کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ بیس اور23سالہ جہادیوں کی پلاننگ میں مالی معاون کے طور پر شریک تھا۔ اس مشتبہ شخص کا دولت اکھٹی کرنے کا طریقہ لوگوں کو نوکریوں کا لالچ دے کر پیسے ہتھیانا بتایا گیا ۔ان تینوں افراد کو امکاناً ابتدائی چھان بین کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    وفاقی پولیس کے مطابق تینوں مشتبہ افراد کی منصوبہ سازی ابتدائی مرحلے میں تھی۔ گزشتہ برس ستمبر کے بعد آسٹریلوی پولیس نے سولہویں دہشت گردانہ سازش کو ناکام بنایا ہے۔

  • ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    ناکام فوجی بغاوت کا الزام، 122 ترک فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری

    انقرہ : ترک حکام نے مزید 122مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، مذکورہ افراد میں 40 حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو فوج سے نکالا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جولائی 2016 میں حکومت مخالفین فوجیوں نے فوجی بغاوت کی کوشش کی تھی جسے صدر رجب طیب اردوان کی اپیل پر عوام نے ناکام بنادیا تھا، جس کے بعد اب مسلسل ناکام فوجی بغاوت میں ملوث افراد و سرکاری و صحافیوں کو گرفتار و برطرف کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہناتھا کہ استنبول، ازمیر اور قونیا کے دفتر استغاثہ نے بتایاکہ یہ افراد 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔

    پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ازمیر سمیت 17 دیگر صوبوں میں چھاپے مارے ، ان 122 افراد میں چالیس حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو ماضی میں ہی فوج سے نکال دیا گیا تھا۔

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تقریباً تین سال گزر چکے ہیں اور اب تک 77 ہزار سے زائد افراد کو اس سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • کینیڈا میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ، دہشت گردوں کی فہرست میں‌ شامل

    کینیڈا میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ، دہشت گردوں کی فہرست میں‌ شامل

    ٹورنٹو: کینیڈا کی حکومت نے پہلی بار دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کو بھی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دنیا بھر کے ممالک دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے مختلف قسم کے اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ اپنے شہریوں کو نہ صرف شدت پسند دانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے بچاسکےبلکہ انہیں ایسی تنظیموں یا گروہوں میں شمولیت سے بھی روک سکیں، کینیڈین سیکیورٹی حکام کی جانب سے بھی اپنے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر انتہا پسند گروہوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

    کینیڈین سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ان گروپوں میں سے ایک تو دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم بلڈ اینڈ آنر ہے اور دوسرا اسی تنظیم کا مسلح بازو آرم کومبیٹ ایٹین۔

    کینیڈین حکومت نے الزام لگایاکہ ان گروپوں کے اراکین میں سے ‘بلڈ اینڈ آنر‘ کے انتہا پسند ارکان شمالی امریکا اور یورپ میں کیے جانے والے متعدد حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈین حکومت کی طرف سے مرتب کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں مجموعی طور پر دنیا بھر سے تقریبا ساٹھ شدت پسند اور انتہا پسند گروہ شامل ہیں۔

  • لندن برج حملہ، جان بچانے والے ہیروز کو بہادری ایوارڈ دینے کا اعلان

    لندن برج حملہ، جان بچانے والے ہیروز کو بہادری ایوارڈ دینے کا اعلان

    لندن : برطانوی حکام نے گذشتہ برس لندن برج حملے میں شہریوں کی جان بچانے والے آٹھ افراد کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے برطانیہ کے بڑے بہادری ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں گذشتہ برس لندن برج پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں لوگوں کی جان بچانے والے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے تین پولیس اہلکاروں اور 5 عام شہریوں کو بہادری کا مظاہرہ کرنے پر’سولین گیلنٹری‘ لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملکہ برطانیہ نے کل 20 افراد کو ’ناقابل فراموش بہادری‘ دکھانے پر برطانیہ کے بڑے بہادری ایوارڈ دینے کی منظوری دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہسپانوی سیاح ’اگناکیو اچیویرا‘ اور ’کرسٹی بوڈن‘ نے لندن برج حملے کے دوران دیگر متاثرین کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی تھی، حکام کی جانب سے انہیں بھی گیلنڑی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملکہ برطانیہ نے ہسپانوی بینکر ’اچیویرا‘ کو برطانیہ کا بہادری ایوارڈ ’جارج میڈل‘ دینے کا اعلان کیا ہے، جنہوں نے لندن برج حملے کے دوران چاقو بردار شخص سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی تھی۔

    برطانیہ کی ایوارڈ دینے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہسپانوی شخص کی بہادری ناقابل فراموش ہے، جس کی ہمت و شجاعت نے کئی جانیں ضائع ہونے سے بچائی اور جائے حادثہ پر موجود دیگر افراد کو اپنی جان بچانے کا موقع ملا۔

    ایوارڈ کمیٹی کا کہنا تھا کہ لندن برج حملے کے دوران مقامی اسپتال کی نرس ’کرسٹی بوڈن‘ کو بھی ’جارج میڈل‘ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو حملے میں متاثرہ افراد کی جان بچانے کی کوشش کررہی تھی اور خود دہشت گردی کا نشانہ بن گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بوڈن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ’بوڈن‘ پر فخر محسوس کررہے ہیں، کیوں کہ ملکہ برطانیہ کی جانب سے جارج میڈل دے کر اس کی بہادری کا اعتراف کیا جارہا ہے۔

    لندن برج حملے میں شدید زخمی ہونے والے برطانوی ٹرانسپورٹ پولیس اہلکاروں کو بھی جارج میڈل دینے کا اعلان کیا ہے، جنہوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا تھا۔ جبکہ دیگر افراد کو ’کوئن کامنڈیٹشن‘ ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی حکام کے مطابق سول ایواڈ کے لیے نامزد کیے جانے والے افراد میں چاقو کے وار سے زخمی ہونے والے متاثرین کو طبی امداد فراہم کرنے والا عملہ اور دو بحری جہاز ڈوبنے کے بعد 63 افراد کو ریسکیو کرنے والے 4 مرد بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام نے مختلف حادثات لوگوں جان بچاتے اپنی جان قربان کرنے والے ایک سیاح اور بزرگ کو بھی برطانیہ کا سول ایواڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    برلن : جرمن پولیس نے شام و عراق میں مسلح کارروائیاں کرنے والی عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی رکنیت رکھنے کے الزام میں تین شامی مہاجرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے فرانسیسی سرحد کے قریب سے 3 شامی مہاجرین کو دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ مبینہ دہشت گرد مغربی ریاست سارلینڈ کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تھے۔ گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پناہ گزینوں کے کیمپ میں خدمات سر انجام دینے والے ایک ملازم نے ملزم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ جنگی وردی پہنے اور ہاتھ میں دستی بم اور دیگر اسلحہ تھامے ہوئے تھا۔

    ویڈیو دیکھنے کے بعد ملازم نے پولیس کو مطلع کیا۔

    جرمنی کے ریاستی دفتر استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے تینوں شامی نوجوانوں میں سے دو افراد کا تعلق عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

    تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان جرمنی میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو کالعدم تنظیم احرار الشام میں بھرتی کررہے تھے تاکہ انہیں شام میں جاری خانہ جنگی میں استعمال کیا جاسکے، مذکورہ شدت پسند گروپ کو عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے تشکیل دیا تھا۔

    تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے دو افراد پہلے سے جرمن پولیس کی مرتب کردپ دشدت پسند افراد فہرست میں شامل تھے، فی الحال ان کی جانب سے طے کردہ کسی حملے کے بارے میں معلومات نہیں ملیں۔ ۔


    جرمنی: خودکش حملے کی منصوبہ بندی‘نوجوان گرفتار


    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف بڑی تعداد میں ثبوت موجود ہیں، جن میں ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر سے حاصل کردہ ڈیٹا بھی شامل ہے۔

    پولیس کے مطابق تینوں ملزمان شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران سنہ 2015 میں جرمنی میں داخل ہوئے تھے اور سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ جرمنی آنے کے بعد تینوں ملزمان جرمنی کے شہر سارلوئس میں رہائش تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نائن الیون کو آج پندرہ سال مکمل ہوگئے

    نائن الیون کو آج پندرہ سال مکمل ہوگئے

    نیویارک: نائن الیون کو آج پندرہ سال مکمل ہوگئے، نیو یارک میں ٹوئن ٹاور راکھ کا ڈھیر بنا لیکن اس واقعے نے دُنیا میں کئی حکومتیں تاراج کردیں، پندرہ برسوں میں دنیا بالکل بدل گئی۔

    ستمبر 9، 2001 ایک ایسا دن تھا کہ جب امریکا میں موجود دنیا کی بلند ترین عمارت سےاغوا کئے گئے دو طیارے ٹکرادئیے گئے جس کے سبب تین ہزارافراد سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    گیارہ ستمبر دوہزار ایک کا یہ منظر کروڑوں لوگوں نے دیکھا اور اس کے بعد دنیا کی بدلتی صورتحال بھی سب کے سامنے تھی، پندرہ سال پہلے نیوراک کی فضا میں تین جہاز قہر بن کر داخل ہوئے، دو جہازوں نے ٹوئن ٹاور سے ٹکرائے اور خود فنا ہوتے ہوئے سو منزلہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا گئے، تیسرا جہاز پنٹاگون کے قریب مار گرایا گیا واقعے میں تین ہزار امریکی شہری ہلاک ہوئے۔

    What-The-Front-Page-Of-Americas-Newspapers-Looked-Like-On-September-12-2001

    اس انسانیت سوز سانحے میں تین ہزارامریکی اورغیر ملکی باشندے مارے گئے جبکہ چھ ہزارسے زائد افراد زخمی ہوئے اورمالی نقصان کا تخمینہ دس ارب ڈالر لگایا گیا، واقعے پر اس وقت کے صدر جارج واکر بُش نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور اُسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے افغانستان پر حملہ کردیا۔

    جس کے بعد پوری دُنیا کی بدلتی حالت سب نے دیکھی امریکہ نے افغانستان کے بعد عراق پرحملہ کیا اور پھر یکے بعد دیگرے پوری دُنیا ہی اس آگ کی لپیٹ میں آگئی۔

    آج امریکی نائن الیون کے واقعے میں زندگی ہارنے والے پیاروں کی یاد میں نائن الیون کی یادگار پر جمع ہوں گے اور انہیں یاد کریں گے۔

  • نائن الیون کے بعد سے اب تک ہونے والے حملے

    نائن الیون کے بعد سے اب تک ہونے والے حملے

    11 ستمبر 2001ء دنیا کی تاریخ کا وہ افسوس ناک سنگ میل جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ امریکہ میں چار فضائی مسافر بردار طیارے اغوا ہو کر خودکش انداز میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور پوری دنیا میں خوف کا عالم طاری رہا ۔

    7 جولائی دو ہزار پانچ میں لندن کے تین زیر زمین ریلوے اسٹیشنوں اور ایک بس میں ہونے والے خودکش بم حملے کئے گئے۔ ان چار خودکش بم دھماکوں میں تقریبًا 52 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

    26 نومبر دوہزار آٹھ میں بھارت کے شہر ممبئی میں دہشتگردوں نے مختلف علاقوں میں حملے کیے، جس میں بائیس غیر ملکیوں سمیت ایک سو پچانوے افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوا تین سو کے قریب زخمی ہوئے۔

    28 دسمبردوہزار نو میں کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر ماتمی جلوس میں دھماکے کے نتیجے میں چالیس افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔

    9 اکتوبر دوہزار نو پاکستان کے صوبہ سرحد کے صدر مقام پشاور میں خودکش کار بم دھماکے میں پچاس افراد جاں بحق اور سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

    22 ستمبردوہزار تیرہ پشاور گرجا گھر میں دو خودکش دھماکوں میں چھپن افراد ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہوئے ۔

    2 نومبر دوہزار چودہ واہگہ بارڈر کے پریڈ کے مقام کے داخلی راستے پر ہوئے تباہ کن خودکش حملے میں تین رینجرز کے اہلکاروں، دس خواتین اور سات بچوں سمیت ساٹھ افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک سو دس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    16 ستمبر دوہزار چودہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا گیا جس میں ایک سو چھتیس بچوں سمیت ایک سو چوالیس افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

    9 اگست دوہزار پندرہ افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں خان نشین ضلع میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم انتیس افراد ہلاک اور انیس زخمی ہو گئے ہیں۔

    18 ستمبر دوہزار پندرہ کو پشاور کے قریب انقلاب روڈ پر پاکستان ایئر فورس ے بڈھ بیر کیمپ پر مسلح دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت انتیس افراد ہلاک اور انتیس زخمی ہو گئے۔

    گزشتہ رات 14 نومبر دو ہزار پندرہ پیرس میں پے در پے چھ حملوں نے ایک بار پھر یورپ سمیت دنیا بھر کو ہلا کے رکھ دیا،  آٹھ دہشت گردوں نے سیکڑوں گھراجاڑ دیئے۔