Tag: terrorism

  • ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مشرقی شام میں قائم آئی ایس آئی ایس کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر خاتمے کے اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے شدت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر واقع دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں مجوزہ محفوظ علاقے کے قیام پر امریکا سے جاری مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، لیکن شدت پسندوں کا خاتمہ ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    شامی شہر ادلب میں داعش کا بڑے حصے پر قبضہ ہے جہاں ترکی سمیت روسی فوج بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لڑرہی ہے۔ جبکہ ردعمل کے طور پر شدت پسند ترکی میں دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دس دنوں کے دوران شام میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کے فضائی حملوں میں کم سے کم 103 افراد ہلاک ہوئے جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ پچھلے چند مہینوں کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور عارضی طور پر ترک سرحد کے قریب پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

  • فرعون صفت صہیونیوں نے غزہ میں چھ ماہ کے دوران 16 بچے شہید کر ڈالے

    فرعون صفت صہیونیوں نے غزہ میں چھ ماہ کے دوران 16 بچے شہید کر ڈالے

    غزہ: فلسطین میں قابض اسرائیل فوج نے بربریت کی تمام حدیں پار کردیں، فرعون صفت صہیونیوں نے غزہ میں چھ ماہ کے دوران 16 بچے شہید کر دیے۔

    تفصلات کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی فوجی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ چھ ماہ کے دوران قابض صہیونی فوج نے غزہ کے علاقے میں ریاستی دہشت گردی میں 16 فلسطینی بچوں کو شہید کردیا۔

    مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم’المیزان مرکز برائے انسانی حقوق’ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال کی پہلی شش ماہی کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 16 بچے شہید اور 1233 زخمی ہوگئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں اسکولوں، طبی مراکز اور دیگر داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی حکام فلسطینی بچوں کے حقوق کی پامالیوں، بچوں کے قتل عام اوران کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے زیرانتظام تنظیم برائے سائنس وثقافت آئسیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان قصے کو زیرزمین راستے سے ایک سرنگ کے ذریعے مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف کو ملانے کی سرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے جون 2019 میں انسانی حقوق کی 2017 خلاف ورزیاں کیں

    آئسیسکو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سلوان میں مسجد اقصیٰ کے قریب یہودیوں کے لیے سرنگ کھودا جانا بین الاقوامین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے، اس اقدام سے القدس شریف میں موجود اسلامی اور مسیحی عبادت گاہوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    برلن: جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، شدت پسندوں نے سابق صدر سمیت 200 سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی خفیہ ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں نیو نازیوں ( ایک انتہا پسند گروہ) نے سابق صدر سمیت دو سو سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیو نازیوں کے ایک گروہ نورڈ کرویٹس نے منصوبہ تیار کیا تھا اور منصوبہ سازوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل تھے جو پہلے فوج یا پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    جرمن پارلیمنٹ میں جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں اس کے مطابق فہرست میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، کرسچین ڈیموکرٹیک الائنس، گرین پارٹی اور لفٹسٹ پارٹی کے دو سو سیاستدانوں کے نام اور رہائش گاہ کی معلومات شامل تھیں۔

    نورڈ کرویٹس نے سیاست دانوں کے متعلق مذکورہ بالا معلومات پولیس کے کمپیوٹرز سے چرائی تھیں، جن سیاست دانوں کے نام فہرست میں شامل ہیں، ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مہاجرین کے حق میں ہیں۔

    فہرست میں وزیرخارجہ، ملک کے سابق صدر اور جرمن پارلیمنٹ کی سابق نائب صدر کا نام بھی شامل ہے، جرمنی کے قومی سلامتی کے لیے کام کرنے والے ادارے نے پارلیمنٹ کو یہ بھی بتایا کہ نازیوں کے اس گروہ نے ایسے پچیس ہزار افراد کی بھی فہرست بھی تیار کر رکھی تھی جو پناہ گزینوں کی مدد کرتے ہیں۔

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 3 عراقی گرفتار

    خفیہ ایجنسی کے علم میں معاملہ اس وقت آیا جب ایک وکیل نے دو ہفتے قبل عدالت میں درخواست دی کہ نیونازیوں کے ایک گروہ نے میت پیک کرنے والے 200 بیگز تیار کروانے کا آرڈر دیا ہے اور حکومت کو اس معاملے کی چھان بین کروانی چاہیے۔

    مقامی اداروں کے پاس اس بارے میں معلومات تھیں کہ نورڈ کرویٹس نامی گروہ 2017 سے بڑی تخریب کاری کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس کے تین کارندے بھی پولیس کی ہراست میں ہیں جن پر بھاری سرکاری اسلحہ چرانے کا الزام ہے۔

  • فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    برلن: فرانس کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میں بھی عسکریت پسندی کی سوچ شہریوں میں سرائیت کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کی پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فرانس کے سرکاری اداروں میں شدت پسندی کی سوچ سرائیت کررہی ہے، جبکہ جرمنی میں بھی ایسی صورت حال کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے۔

    ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی، جرمنی کے کے اخبار نے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا۔

    یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی، رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے۔

    فرانس کے ریاستی اداروں میں شدت پسندی سرائیت کرنے لگی

    اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے، اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015 میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی حلقوں میں مذہبی شدت پسندی کا کھٹکا ابھی تک بھرپور انداز میں پایا جا رہا ہے۔ سال 2015 میں دہشت گرد حملوں کے بعد فرانس نے شدت پسندی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کر دیا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کوششوں کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شدت پسندوں نے سرکاری اداروں کے اندر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ان اداروں میں پولیس، فوج، پبلک ٹرانسپورٹ، اسپتال اور تعلیمی سیکٹر شامل ہے۔

  • فرانس کے ریاستی اداروں میں شدت پسندی سرائیت کرنے لگی

    فرانس کے ریاستی اداروں میں شدت پسندی سرائیت کرنے لگی

    پیرس: فرانس میں پارلیمانی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شدت پسندی ملکی ریاستی اداروں میں سرائیت کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حلقوں میں مذہبی شدت پسندی کا کھٹکا ابھی تک بھرپور انداز میں پایا جا رہا ہے۔ سال 2015 میں دہشت گرد حملوں کے بعد فرانس نے شدت پسندی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کر دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ کوششوں کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شدت پسندوں نے سرکاری اداروں کے اندر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ان اداروں میں پولیس، فوج، پبلک ٹرانسپورٹ، اسپتال اور تعلیمی سیکٹر شامل ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پبلک سیکٹر کو بعض ملازمین اور اہل کاروں کے شدت پسندی کی جانب مائل ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ ان اداروں میں صورت حال کے حسّاس ہونے کے پیش نظر ریاست کو گہری تشویش لاحق ہے۔ مذکورہ رپورٹ سرکاری طور پر بدھ کے روز فرانسیسی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    فرانس کے دو ارکان پارلیمنٹ ایرک ڈائر اور ایریک بویا نے اس حوالے سے ریاستی اداروں اور پبلک سیکٹر کا ایک جامع سروے کیا۔ اس تحقیق کے سلسلے میں نومبر 2018 سے لے کر گذشتہ ہفتے تک مجموعی طور پر 52 اجلاس منعقد ہوئے۔ اس دوران دونوں ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خصوصی اور خفیہ اختیارات کے ذریعے شدت پسند نظریات و افکار کے حامل بعض افراد کے پس منظر کی جان کاری حاصل کی۔

    فرانس پولیس نے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا

    علاوزہ ازیں انہوں نے بعض ملازمین کے ساتھ وڈیو انٹرویوز بھی کیے۔ مذکورہ تحقیق کے نگراں رکن پارلیمنٹ ایرک ڈائر نے بتایا کہ ہمارا ہدف معلومات کا حصول ہے۔ ہم یہ استفسار کر رہے ہیں کہ آیا شدت پسندی کی تیاری کی جا رہی ہے؟ کیا ان افراد میں ایسے لوگ ہیں جن کے رویے اور برتاؤ میں اچانک تبدیلی آئی ہو؟ کیا ریاست کو اس کا علم ہے؟ بہر کیف کسی بھی صورت میں بنا ثبوت کے ہم ان افراد کو مجرم نہیں ٹھہرا سکتے۔

    پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا کہ شدت پسندی کا خطرہ سرکاری اداروں کے قلب تک پھیل رہا ہے۔ اس رپورٹ نے فرانسیسی حلقوں اور مسلمانوں کے حلقوں میں بھی طوفان برپا کر دیا ہے۔ مسلم کمیونٹی کے نزدیک رپورٹ میں ظاہر کیے جانے والے اندیشوں میں مبالغہ کیا گیا ہے اور یہ تحقیق واضح شواہد پر مبنی نہیں ہے۔

    فرانس میں شدت پسند سوچ کے حوالے سے ریاست کے اندیشے محض مذہبی شدت پسندی تک محدود نہیں بلکہ بعض دیگر تحقیقات بھی ہیں جن میں سیاسی شدت پسندی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کا مقصد ملک کے امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ فرانس کے نزدیک شدت پسندی ہر صورت میں سیکولرزم اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے متضاد ہے۔

  • سانحہ ایسٹر تحقیقات، سری لنکن صدر نے انٹیلی جنس سربراہ کو برطرف کردیا

    سانحہ ایسٹر تحقیقات، سری لنکن صدر نے انٹیلی جنس سربراہ کو برطرف کردیا

    کولمبو: سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ممکنہ طور پر ایسٹر بم دھماکوں کی تحقیقات کے تنازع پر انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف سری سیرا مینڈس کو برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرلنکن انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف سری سیرا مینڈس نے بیان دیا تھا کہ ایسٹر حملے روکے جا سکتے تھے جس میں تقریباً 45 غیرملکیوں سمیت 258 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سری لنکن صدر نے چیف کو جبری برطرف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ہفتے سی سینا کے انٹیلی جنس چیف نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ صدر انتہا پسندوں کی جانب سے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی اجلاس کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، صدراتی دفتر نے برطرفی کی وجوہات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ سری لنکن صدر نے جمعے کے روز کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں انہوں نے 21 اپریل کے حملوں کی تحقیقات کے لیے بننے والے پارلیمانی کمیٹی (پی ایس سی) کی مخالفت کی تھی۔

    دوسری جانب ذرائع نے بتایا تھا کہ میتھری پالا سری سینا نے تفتیش کے لیے پولیس اور فوج یا خفیہ ادارے کے کسی بھی اہلکار کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے انکار کردیا۔ کمیٹی کی کارروائی کے دوران، ان کی گواہی کے عمل کی لائیو ٹیلی کاسٹ کو صدر کے احکامات پر روک دیا گیا۔

    سری سینا کے سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف نے کہا کہ صدر میتھری پالا سری سینا، جو بذات خود وزیر دفاع اور وزیر امن و عامہ ہیں، انٹیلی جنس رپورٹس کے لیے باضابطہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کرتے جس میں 21 اپریل کے دھماکوں کی پہلے سے جاری کی گئی وارننگ بھی شامل ہیں تاہم سری لنکن صدر نے بارہا اس بات کی تردید کی کہ انہیں حملوں کے خطرے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

    سری لنکا دہشت گردی، جرمن مسلمانوں کا اظہار یکجہتی کے لیے ملکی دورہ

    انہوں نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ان کے نیشنل پولیس چیف اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایسٹر حملوں سے 13 روز قبل ملاقات ہوئی تھی لیکن کسی افسر نے انہیں بھارت سے موصول ہونے والے خطرے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔

  • پاکستان کا ہم سے زیادہ وفادار اور خیر خواہ کوئی نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان

    پاکستان کا ہم سے زیادہ وفادار اور خیر خواہ کوئی نہیں ہوسکتا، مولانا فضل الرحمان

    ڈی آئی خان : جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہم سے زیادہ وفادار اور خیر خواہ کوئی نہیں ہوسکتا، حکومت گرانے کیلئے آخری وار کرنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی آئی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بیانیہ فرسودہ ہوچکا ہے، ریاست کو نیا بیانیہ اختیار کرنا ہوگا، ہماری ریاست کوبھی اپنی سمت درست کرنا ہوگی۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر بنائے کھیل میں اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ رہی، جعلی اور نااہل حکومت کسی صورت قبول نہیں کریں گے، بےحیائی اور بےراہ روی کی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرتے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے جوش اور ولولے سےمیدان میں اترنا ہوگا، ہمارے ملین مارچ عوامی سمندر تھے، اب صرف آگے نہیں بڑھنا حکومت پر آخری وار کرنا ہے۔

    جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم سے زیادہ ملک کا وفادار کوئی نہیں ہوسکتا، ملک کے خیرخواہ ہیں، جعلسازی اور دھاندلی سے بنائی گئی حکومت کو گھربھیج دینا چاہیے۔

  • کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ پولیس نے مساجد پر حملہ کرکے 50 سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے سفید فام دہشت گرد پر برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی دفعات عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں دو ماہ قبل سفید فام دہشت گرد نے اسلام مخالف نظریات کی بنیاد پر دو مساجد میں حملہ کرکے درجنوں بے گناہ مسلمانوں کو قتل اور زخمی کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کیا ہے کہ برینٹین ٹیرنٹ پر عائد کی گئی فرد جرم میں الزام لگایا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کی کارروائی کی گئی ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفید فام دہشت گرد پر دہشت گردی کی فرد جرم کے 51 قتل اور 40 اقدام قتل کی دفعات کا بھی عائد ہیں۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی شخص پر دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی ہیں، نیوزی لینڈ کا دہشت گردی ایکٹ 2002 میں متعارف ہوا تھا جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ برینٹن ٹیرنٹ پر دہشت گردی کی فرد جرم دو ماہ بعد عائد کرنے کا فیصلہ پرسیکیوٹرز اور حکومتی قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گرد پر مزید الزامات عائد کرنے کےلیے متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں اور پولیس حملے کے متاثرہ افراد کو عدالتی کارروائی کے دوران مکمل معاونت کرنے کےلیے پُر عزم ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    مزیدپڑھیں :کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    اس واقعے کے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا.

  • کراچی: پولیس موبائل پر دستی بم حملہ، جوابی کارروائی میں دہشت گرد ہلاک

    کراچی: پولیس موبائل پر دستی بم حملہ، جوابی کارروائی میں دہشت گرد ہلاک

    کراچی: شہرقائد میں سائٹ سپرہائی وے پولیس موبائل پر دہشت گردوں نے دستی بم سے حملہ کردیا، پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہناہے کہ پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوچکا ہے، دو موٹرسائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے موبائل پر حملہ کیا۔

    انہوں نے کہا جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ تین فرار ہوگئے، فائرنگ کے تبادلے میں اے ایس آئی حیات اور کانسٹیبل عظمت زخمی ہوا۔

    ایس ایس پی ملر کا کہنا تھا کہ زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ مفرور ملزمان کا تعاقب جاری ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ حملہ سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا پولیس موبائل پر کیا گیا، دستی بم حملے سے پولیس موبائل کو نقصان پہنچا۔

    عرفان بہادر کا مزید کہنا تھا کہ مارے گئے دہشت گرد سے پستول برآمد کرلی گئی، جبکہ شناخت کاعمل جاری ہے۔

    نیپا چورنگی کے قریب پولیس موبائل پر حملہ، 2 اہلکار زخمی

    اس سے قبل بھی متعدد بار پولیس موبائل پر حملے ہوچکے ہیں، سال 2014 میں نیپا چورنگی کے علاقے میں نامعلوم افراد کی طرف سے پولیس وین پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

  • ترکی میں دہشت گردانہ حملے کے 14 ملزمان کو عمر قید کی سزا

    ترکی میں دہشت گردانہ حملے کے 14 ملزمان کو عمر قید کی سزا

    انقرہ: ترک عدالت نے 2016 میں ملک میں ہونے والے دہشت گرانہ حملے میں ملوث 14 ملزموں کو قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ترک عدالت نے سن 2016 کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث چودہ ملزموں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کار بم حملہ استنبول کے ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے باہر کیا گیا تھا۔ اس حملے میں سینتالیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    عدالت نے چار ملزمان کو عمر قید بامشقت دی ہے۔ ایک غیر معروف تنظیم کردستان فریڈم فالکنز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

    اس انتہا پسند گروپ کے رابطے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے بھی استوار تھے۔ عدالت نے چار ملزمان کو عمر قید بامشقت دی ہے۔

    دوسری جانب ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث ملزمان کے خلاف بھی سخت کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، گذشتہ سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔