Tag: Texas

  • قتل کے مجرم کو 30 برس بعد موت کا انجیکشن دے دیا گیا

    قتل کے مجرم کو 30 برس بعد موت کا انجیکشن دے دیا گیا

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں قتل کے ایک مجرم برینٹ رے بریور کو 30 برس بعد آخر کار موت کا انجیکشن دے دیا گیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 53 سالہ برینٹ بریور نے اپریل 1990 میں 19 سال کی عمر میں 140 ڈالر کی ڈکیتی کے دوران 66 سالہ شہری رابرٹ لامینیک کو قتل کر دیا تھا، دراصل مقتول لامینیک نے برینٹ بریور اور اس کی گرل فرینڈ کرسٹی لین نیسٹروم کو اپنی گاڑی میں سوار کیا تھا جو اس کے لیے جان لیوا عمل ثابت ہوا۔

    بریور کو قتل کا مجرم قرار دے کر 1991 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن 2007 میں امریکی سپریم کورٹ نے بریور اور ٹیکساس کے دو دیگر قیدیوں کی سزائے یہ کہتے ہوئے کالعدم قرار دے دی تھی کہ جیوری نے تمام عوامل کا جائزہ نہیں لیا۔ تاہم بریور کو 2009 میں سزا کے ایک نئے مقدمے کے دوران دوبارہ موت کی سزا سنائی گئی۔

    برینٹ بریور نے عدالتی فیصلے کے بعد 30 سال سے زیادہ کا عرصہ سزائے موت دیے جانے کے انتظار میں جیل میں گزارا۔ آخرکار جمعرات کی شام کو اسے موت کا انجیکشن لگا دیا گیا۔ پینٹوباربیٹول کا جیسے ہی اثر ہوا، بریور نے کئی خراٹے لیے اور پھر چند پرسکون سانسیں لیں اور پھر 30 سیکنڈ کے اندر اندر اس کا جسم ہمیشہ کے لیے بے حس و حرکت ہو گیا۔

    سزائے موت کے وقت مقتول کی بیٹی ڈیبرا کوربن بھی جیل میں موجود تھی، اس نے سارا عمل دیکھا، ڈیبرا نے آخر میں کہا ’’ہماری ماں کہتی ہیں کہ ہمارا خاندان 33 سال سے جیل میں ہے، ہمیں آج رہائی مل گئی۔‘‘

    اپنے آخری بیان میں برینٹ بریور نے کہا ’’میں متاثرہ شخص کے اہل خانہ کو بتانا چاہوں گا کہ میں نے جو توڑا ہے اسے میں کبھی الفاظ نہیں جوڑ سکتا، میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ آپ یہ جان لیں کہ آج یہ 53 سالہ شخص 1990 کا وہ 19 سالہ لاپرواہ بچہ نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ آپ کو سکون ملے گا۔ آپ کا شکریہ، وارڈن۔‘

    دراصل بریور کے وکلا نے اپیل کورٹ سے اس بنیاد پر سزائے موت کو روکنے کے لیے استدعا کی تھی کہ ماہر نفسیات رچرڈ کونز کو جب 2009 میں جائزے کے لیے بھیجا گیا تھا تو اس نے برینٹ بریور سے انٹرویو کے لیے ملاقات ہی نہیں کی، اور بغیر ملے رائے دی کہ ’’مجرم کا کوئی ضمیر نہیں، وہ مستقبل میں پرتشدد کاررائیوں کا ارتکاب کرے گا۔‘‘ تاہم یہ اپیل مسترد کر دی گئی۔

  • امریکی محکمہ انصاف نے ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

    امریکی محکمہ انصاف نے ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ انصاف نے میکسیکو کی سرحدی رکاوٹ پر ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے ریوگرانڈے میں فلوٹینگ بیریئر لگانے پر امریکی محکمہ انصاف نے پیر کو امریکی ریاست ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے تیرتے پیپوں (فلوٹینگ بیریئرز) کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے، ریاست ٹیکساس کے حکام نے میکسیکو سے تارکینِ وطن کی آمد کو روکنے کے لیے گزشتہ ہفتے یہ بیریئر ایگل پاس پر دریا کے بیچوں بیچ لگائے ہیں۔

    ٹیکساس کے ریپبلیکن گورنر گریگ ایبَٹ نے اسے آپریشن لون اسٹار کا نام دیا ہے، گریگ ایبٹ نے ایک ہزار فٹ تک پھیلی اس رکاوٹ کو رضاکارانہ طور پر ہٹانے کی اپیل مسترد کر دی تھی، جس کے بعد یہ مقدمہ دائر کیا گیا۔

    ایسوسی ایٹ اٹارنی جنرل وینیتا گپتا نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکساس نے مطلوبہ وفاقی اجازت حاصل کیے بغیر ریو گرانڈے میں رکاوٹیں لگا کر وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی ہے، یہ تیرتی رکاوٹ نیویگیشن اور عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہے۔

  • امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں

    امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں

    ٹیکساس: امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں، حکام کا کہنا ہے کہ مچھلیاں شدید گرمی برداشت نہیں کر سکیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں کوئنٹانا بیچ پر لاکھوں کی تعداد میں مردہ مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آ گئی ہیں، شدید گرمی میں مچھلیوں کا دم پانی میں گھٹنے لگا ہے۔

    حکام کے مطابق یہ مچھلیاں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پانی میں دم گھٹنے سے مریں، ٹیکساس میں محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار کا کہنا ہے کہ گرم پانی میں آکسیجن کی کمی ہے۔

    گرم پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں کو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ مر جاتی ہیں، اس عمل کی وجہ سے مرنے والی زیادہ تر مچھلیاں مینہیڈن نسل کی ہوتی ہیں، مردہ مچھلیوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں مچھلیوں کا اس طرح مرنا ایک عام واقعہ ہے، ساحل کے قریب کا پانی سمندر میں گہرے پانی سے زیادہ تیزی سے گرم ہوتا ہے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مچھلیاں ساحل کے قریب پانی میں پھنس جاتی ہیں اور واپس نہیں جا پاتیں۔ مچھلیاں مرنے سے پہلے پانی سے نکل کر آکسیجن لینے کی کوشش کرتی ہیں، جب کہ کچھ سردی کے لیے دامنِ کوہ کی طرف جاتی ہیں۔

    ٹیکساس کے ساحل پر جمعہ سے مردہ مچھلیوں کا آنا جاری ہے، تاہم انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ انھیں ہٹا کر ساحل سمندر کی صفائی کر رہے ہیں۔

  • 30 برس سے قید امریکی کو آخرکار مہلک انجیکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا گیا

    ٹیکساس: بیوی کے قتل میں 30 برس سے قید سابق امریکی پولیس افسر رابرٹ فریٹا کو آخرکار مہلک انجیکشن دے کر موت کی نیند سلا دیا گیا، یہ نئے سال کی دوسری سزائے موت ہے جو امریکا میں دی گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ہیوسٹن کے ایک نہایت مغرور سابق مضافاتی پولیس افسر رابرٹ فریٹا نے تقریباً 30 سال قبل نومبر 1994 میں اپنی اہلیہ فرح کو کرائے کے قاتل کے ذریعے گولی مار کر قتل کروایا تھا، جس پر اسے منگل کو آخر کار 65 سال کی عمر میں ہنٹس وِِل کے ریاستی قید خانے میں مہلک انجکشن ’پینٹو باربیٹال‘ لگا دیا گیا۔

    رابرٹ فریٹا کو جب طاقت ور سکون آور پینٹو باربیٹال کی مہلک ڈوز بازو کی نس میں دی گئی تو اس کے 24 منٹ بعد ڈاکٹر نے اسے شام 7 بج کر 49 منٹ پر مردہ قرار دے دیا۔

    موت کا انجیکشن

    موت کے کمرے میں دونوں بازوؤں میں مہلک انجیکشن دیے جانے سے قبل رابرٹ فریٹا کے روحانی مشیر بیری براؤن نے اس کے لیے 3 منٹ تک دعا کی۔ وارڈن نے رابرٹ فریٹا سے پوچھا کہ کیا وہ موت سے قبل آخری بیان دینا چاہیں گے، تو اس نے جواب میں کہا ’’نہیں۔‘‘

    جیسے ہی مہلک دوا خون میں دوڑنے لگی تو فریٹا نے آنکھیں بند کر دیں اور ایک گہرا سانس لیا اور پھر 6 بار زور سے خراٹے لیے، اور اس کے بعد اس کا جسم ساکت ہو گیا۔

    استغاثہ کا کہنا ہے کہ فریٹا نے کرائے پر قاتل کے حصول کا منصوبہ ترتیب دیا، جس میں ایک مڈل مین، جوزف پریسٹاش نے شوٹر ہاورڈ گائیڈری کی خدمات حاصل کیں، جس نے 33 سالہ فرح کو ہیوسٹن کے مضافاتی علاقے اٹاسکوکیٹا میں اس کے گھر کے گیراج میں سر میں دو گولیاں ماریں، اس وقت رابرٹ فریٹا میسوری سٹی کے پبلک سیفٹی افسر تھے۔

    واضح رہے کہ منگل کی صبح ایک ہنگامی سماعت کے بعد ڈسٹرکٹ جج کیتھرین ماؤزی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکام کا موت دینے کے لیے جس دوا کا استعمال کرنے کا ارادہ ہے وہ قانونی طور استعمال نہیں کی جا سکتی، جس کی وجہ سے سزا رک گئی، تاہم اسی دن ٹیکساس کی اعلیٰ عدالت نے ماؤزی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس سزا پر عمل کرنے کا حکم دیا، ریاستی سپریم کورٹ نے مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مہلک انجکشن کے استعمال کی اجازت دے دی۔

    دراصل رابرٹ فریٹا نے موت کی سزا کے منتظر متعدد دیگر قیدیوں کے ساتھ مل کر آخری لمحات میں عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ معیاد ختم ہونے والی مہلک دوا ’پینٹو باربیٹال‘ کا استعمال ایک ظالمانہ سزا ہوگی اس لیے امریکی آئین کے تحت اس کے استعمال پر روک لگنی چاہیے۔

    رابرٹ فریٹا پر الزام

    رابرٹ فریٹا 1994 ہی سے بیوی کے قتل کے الزام میں جیل میں تھا، قانونی دستاویزات کے مطابق میاں اور بیوی میں طلاق اور اپنے تین بچوں کی تحویل کے حوالے سے تلخ لڑائی چل رہی تھی، عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ رابرٹ فریٹا نے اس وقت اپنے بہت سے دوستوں اور جاننے والوں سے درخواست کی کہ وہ اسے مار ڈالیں یا کسی ایسے شخص کے بارے میں بتائیں، جو اسے قتل کر سکتا ہو۔

    فریٹا نے اپنے جم کے ایک ساتھی سے رابطہ کیا، جس نے ایک کرائے کے قاتل کی خدمات فراہم کیں، امریکی میڈیا کے مطابق فریٹا نے اس شخص کو اپنی بیوی کے قتل کے لیے ایک ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔

    سزائے موت

    فریٹا کو پہلی بار 1996 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن 2007 میں ایک تکنیکی وجہ سے اس فیصلے کو ختم کر دیا گیا تھا، پھر دوسری سماعت کے بعد 2009 میں اسے پھر سے سزائے موت سنائی گئی۔ اس کے وکلا نے متعدد اپیلیں دائر کیں تاہم وہ سب ناکام ہوئیں۔

    پینٹو باربیٹال

    امریکا میں موت کی سزا کے لیے مہلک انجیکشن پینٹو باربیٹال استعمال کیا جاتا ہے، جس کی سپلائی بہت کم ہو گئی ہے کیوں کہ اکثر دوا ساز کمپنیوں نے سزائے موت کے لیے استعمال کی وجہ سے اس کی پیداوار کو نہایت محدود کر دیا ہے، اور سزائے موت کے دوران اس کے سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے جس کی وجہ سے موت کے لیے اس کے استعمال کر پابندی کی عدالتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    رواں برس کے ابھی محض 12 دن گزرے ہیں اور رابرٹ فریٹا امریکا میں سزائے موت کی سزا پانے والا دوسرا قیدی بن گیا ہے۔

  • ٹیکساس کے پہلے مسلمان رکن اسمبلی سلیمان لالانی نے حلف اٹھا لیا

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس کے پہلے پاکستانی نژاد مسلمان رکن اسمبلی ڈاکٹر سلیمان لالانی نے حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے پہلے پاکستانی نژاد مسلمان رکن اسمبلی ڈاکٹر سلیمان لالانی نے حلف اٹھا لیا، ڈاکٹر سلیمان لالانی نے ریاست ٹیکساس کی اسمبلی میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا۔

    اس موقع پر ان کی اہلیہ اور والدہ بھی ان کے ساتھ تھیں، حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ہیوسٹن سے متعدد بسوں پر ڈیموکریٹ رکن ڈاکٹر سلیمان لالانی کے ریاستی حلقے کے عوام ٹیکساس کے کپیٹل آسٹن گئے، پاکستانی کمیونٹی بھی بڑی تعداد میں تقریب میں شریک ہوئی۔

    ڈاکٹرسلیمان لالانی نے حلف برداری کے بعد ریاست میں صحت کے شعبے میں قانون سازی کا اعلان کیا۔

    واضح رہے کہ ٹیکساس ہاؤس 150 نمائندوں پر مشتمل ہے، اور رکن منتخب ہونے کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ رکن کم از کم 2 سال ریاست میں رہا ہو، اور ضلعی سطح پر کم از کم ایک سال تک نمائندگی کی ہو۔

  • امریکا کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ

    امریکا کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ

    امریکا کی ریاست ٹیکساس میں لڑاکا طیارہ عمودی لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں قیمتی لڑاکا طیارہ ایف تھرٹی فائیو بی کریش لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہوگیا۔

    حادثے سے چند منٹوں قبل پائلٹ نے اجیکشن سیٹ کے ذریعے نکل کر اپنی جان بچائی۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیلتھ فائٹر جیٹ ٹیکساس میں فورٹ ورتھ جوائنٹ ایئر بیس پر تربیتی پرواز کررہا تھا کہ اچانک عمودی لینڈنگ کے دوران تباہ ہوگیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ رن وے کی جانب اترا اور اس کے لینڈنگ گیئر نے زمین کو چھونے کے بعد تباہ ہوگیا، ویڈیو میں طیارے سے دھوئیں کے بادل اٹھٹے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

    واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بریگیڈیئر پینٹاگون کے ترجمان جنرل پیٹرک رائڈر کا کہنا ہے کہ فائٹر طیارہ لاک ہیڈ مارٹن کی زیر ملکیت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنی حادثے سے آگاہ ہے پائلٹ کامیابی سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا، ترجمان پینٹاگون نے یہ واضح نہیں کیا کہ حادثے میں پائلٹ زخمی ہے یا نہیں جبکہ حادثے کی وجوہات بھی سامنے نہیں آسکی ہیں۔

  • ماں نے بیٹے اور بہو کو ٹھکانے لگانے کے لیے ’کرائے کا قاتل‘ رکھ لیا

    ماں نے بیٹے اور بہو کو ٹھکانے لگانے کے لیے ’کرائے کا قاتل‘ رکھ لیا

    ٹیکساس: امریکا میں ایک خاتون نے بیٹے اور بہو کو ’ٹھکانے‘ لگانے کے لیے ’کرائے کا قاتل‘ رکھ لیا، تاہم اس نے خاتون کا سارا منصوبہ چوپٹ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک خاتون کو جمعہ کو عدالت میں 2013 میں اپنے بیٹے اور بہو کو قتل کرنے کے لیے ایک کارنیوال ملازم کی خدمات حاصل کرنے کا قصور وار پایا گیا۔

    استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ روتھ این کامر نامی خاتون چاہتی تھیں کہ ان کے بیٹے اور اس کی بیوی کو اس لیے قتل کر دیا جائے تاکہ وہ ان کے بوائے فرینڈ جیری کولنز کے قتل کا راز افشا نہ کر دیں، جسے خاتون نے ایک سال قبل مار دیا تھا۔

    بیکسار کاؤنٹی کے پراسیکیوٹر لارین اسکاٹ نے عدالت کو بتایا کہ خاتون نے کارنیوال کے ملازم چارلز گروب سے رابطہ کیا اور اسے پستول اور نقد رقم کی پیش کش کی، اور کہا کہ وہ ان کے بیٹے اور بہو کو قتل کر دے۔

    لیکن چارلز گروب سیدھا پولیس کے پاس پہنچ گیا، اور اس طرح روتھ این کامر کا منصوبہ فاش ہو گیا۔

    لارین اسکاٹ نے کہا کہ اس کیس میں روتھ نامی خاتون نے بیٹے اور بہو کے قتل کی درخواست کی اور اسلحہ دینے کا وعدہ کیا، اصل قتل نہیں ہوا، تاہم جرم کی تیاری کی جا رہی تھی، اور چارلز گروب نے ٹھیک کام کیا کہ پولیس کے پاس چلے گئے۔

    خاتون کی وکیل مونیکا گوریرو نے اپنی اختتامی بحث میں کہا کہ جیوری اس کیس کا تجزیہ کرے، میں چاہتی ہوں کہ جیوری واپس آ کر کہے کہ ’اے روتھ، صرف اس لیے کہ کوئی اور آپ کو پسند نہیں کرتا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس کے قصور وار ہیں۔‘

    تاہم جیوری وکیل کی بات سے متاثر نہیں ہو سکی، اور اس نے خاتون پر فرد جرم عائد کر دیا، رپورٹس کے مطابق سزا سنانے کے لیے 8 فروری 2023 کی تاریخ مقرر کر دی گئی ہے۔

  • بچہ واشنگ مشین کے اندر مرگیا، والدین ہر جگہ ڈھونڈتے رہے

    بچہ واشنگ مشین کے اندر مرگیا، والدین ہر جگہ ڈھونڈتے رہے

    ٹیکساس : امریکہ میں پولیس نے لاپتہ ہونے والے بچے کو چند گھنٹوں میں ڈھونڈ نکالا، تاہم بچہ زندہ حالت میں نہیں مل سکا۔

    امریکی ریاست ٹیکساس میں سات سالہ لاپتہ لڑکا گزشتہ روز اپنے گھر کی واشنگ مشین کے اندر مردہ حالت میں پایا گیا۔

    متوفی ٹرائے خولر کے والدین نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے بچے کو صبح 4 بجے کے قریب اس کے بستر پر نہیں پایا جس کے بعد پورے گھر میں اس کو ڈھونڈا لیکن کہیں نہ مل سکا۔

    اپنی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد لاپتہ بچے کے والدین نے صبح سپانچ بجے بچکر 20منٹ پر بچے کے لاپتہ ہونے کی اطلاع پولیس کو دی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ رپورٹ پر فوری کارروائی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں محلے کی تلاشی لی گئی جس کے بعد اہلکار بچے کے گھر واپس آئے تاکہ وہاں مزید تلاشی لے سکیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے بتایا کہ انہیں صبح تقریباً 7:20 بجے گیراج میں رکھی ایک واشنگ مشین میں لڑکے کی لاش نظر آئی۔

    تفتیش کاروں نے بتایا کہ بچے نے پورے کپڑے پہنے ہوئے تھے لیکن وہ یہ نہیں بتاسکتے کہ آیا اس وقت مشین میں پانی تھا یا ڈھکن بند تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس آفیسر لیفٹیننٹ رابرٹ نے کہا کہ ہم فی الحال یقین سے نہیں جانتے کہ کیا ہوا، لیکن ہم اس پر مزید تحقیقات کررہے ہیں۔

    انہوں نے یہ بتانے سے بھی معذرت کی کہ بچے کے جسم پر چوٹوں کے نشان ہیں یا نہیں یا پھر اسے مشین کے اندر مارا گیا یا مارنے کے بعد مشین میں ڈالا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہونے اور رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید معلومات دستیاب ہوں گی، ابھی میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ مرنے والا بچہ ٹرائے خولر گھر میں والدین کے ساتھ اکیلا تھا کیونکہ اسے سال 2019میں ایک جوڑے سے گود لیا گیا تھا۔

  • ٹیکسس حملہ: مجرم نے سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟

    ٹیکسس حملہ: مجرم نے سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟

    امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر یووالڈی کے روب ایلیمنٹری سکول میں 24 مئی کو کم از کم 19 بچوں اور 2 اساتذہ کو ہلاک کرنے والے 18 سالہ حملہ آور کا نام سلواڈور راموس بتایا گیا ہے۔

    ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے راموس کو برائی کا چہرہ قرار دیا، جنہیں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے موقعے پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

    ٹیکسس کے سینیٹر رولینڈ گٹیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ نوجوان نے حملے سے قبل سوشل میڈیا پر اشارہ دیا تھا کہ وہ حملہ کر سکتے ہیں۔

    گورنر ایبٹ کے مطابق راموس نے فیس بک پر لکھا کہ میں ایک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کرنے جا رہا ہوں، تاہم فیس بک نے اس دعوے پر اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغامات نجی ون ٹو ون ٹیکسٹ میسجز تھے، جو خوفناک سانحے کے بعد سامنے آئے تھے۔

    18 سالہ نوجوان نے منگل کی دوپہر اسکول میں فائرنگ سے قبل فیملی ٹرک چوری کرنے اور ایلیمنٹری اسکول جانے سے پہلے اپنی نانی کے چہرے کو بھی گولی سے نشانہ بنایا۔ زخمی خاتون نے خود پولیس کو کال کی، جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ راموس اس کے بعد اسکول کے باہر مذکورہ ٹرک چھوڑ کر اندر داخل ہو گئے، پولیس اپ ڈیٹس کے مطابق اسکول کھلا ہوا تھا اور حملہ آور کو روکنے کے لیے کوئی پولیس افسر موجود نہیں تھا۔

    ٹیکسس کے حکام نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ہلاک ہونے والے 21 افراد کے علاو راموس کے حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان سب کو سنگین زخم نہیں آئے اور ان کی زندگیاں خطرے سے باہر ہیں۔

    راموس نے اپنی اٹھارویں سالگرہ کے موقع پر 2 رائفلیں قانونی طور پر خریدیں جن میں سے ایک انہوں نے فائرنگ کے واقعے میں استعمال کی۔

    راموس کے دوستوں اور رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول میں بلی یعنی تنگ کیا جاتا تھا۔ وہ غصے میں اپنا چہرہ نوچ لیتے، مختلف لوگوں پر بی بی گن (کھلونا بندوق) سے فائر کرتے اور مہلک حملے سے قبل کئی سالوں تک کاروں پر انڈے پھینکتے رہے۔

    خاندان اور دوستوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی گھریلو زندگی مشکلات کا شکار تھی۔ بچپن میں بولنے میں ہکلانے پر انہیں تنگ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے حال ہی میں اور کئی سالوں کے دوران اپنے دوستوں، اجنبیوں اور اپنی والدہ تک کے ساتھ پرتشدد برتاؤ کا مظاہرہ کیا تھا۔

  • ٹیکساس: یہودی عبادت گاہ کے یرغمالی بازیاب، حملہ آور ہلاک

    ٹیکساس: یہودی عبادت گاہ کے یرغمالی بازیاب، حملہ آور ہلاک

    واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں یہودی عبادت گاہ میں راہب سمیت مبینہ طور پر چار افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کو ہلاک کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ٹوئٹ میں بتایا کہ یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق کولیویل شہر کی کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں ہونے والی عبادت کو لائیو اسٹریم کیا جا رہا تھا، واقعے کے بعد براہِ راست نشریات روک دی گئی تھی.

    بعد ازاں مقامی پولیس اور ایف بی آئی حکام نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ‘عبادت گاہ میں یرغمال بنانے والا شخص مارا گیا ہے تاہم تحقیقات کی وجہ سےفوری طور پر ہلاک شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی۔