Tag: Textile

  • ٹیکسٹائل ورکرز کا استحصال، غیر ملکی کمپنیوں نے آرڈر منسوخ کرنا شروع کر دیے

    ٹیکسٹائل ورکرز کا استحصال، غیر ملکی کمپنیوں نے آرڈر منسوخ کرنا شروع کر دیے

    ٹیکسٹائل مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کم سے کم تنخواہ بھی نہیں ملتی، ٹیکسٹائل مل مالکان بیس پچیس ہزار میں 11 گھنٹے ڈیوٹی کرواتے ہیں، لیبر ڈپارٹمنٹ بھی مزدوروں کی داد رسی نہیں کرتا۔

    فیصل آباد میں غریب بے بس مزدور کا کوئی پرسان حال نہیں، مزدور کی تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کیے جانے کے باوجود فیصل آباد کے 90 فی صد فیکٹری مالکان ورکرز کو صرف 25 ہزار روپے ادا کر رہے ہیں، جب کہ 8 کی بجائے 11 گھنٹے ڈیوٹی معمول بنا دی گئی ہے۔

    200 سے زائد متاثرہ ورکرز لیبر ڈیپارٹمنٹ میں درخواستیں جمع کروا چکے ہیں، مزدوروں کے استحصال پر غیر ملکی کمپنیوں نے ان فیکٹریوں کے آرڈرز بھی منسوخ کرنا شروع کر دیے ہیں، جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔


    کراچی میں ایرانی چائے خانے کیوں بند ہوئے؟ ویڈیو رپورٹ


    جبری برطرفی کے شکار معذور فیکٹری ورکر مہتاب علی کی بوڑھی والدہ کے آنسوؤں پونچھنے والا بھی کوئی نہیں۔ صنعتی شہر کے متاثرہ ٹیکسٹائل فیکٹری مزدوروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اپیل کر دی ہے کہ وہ اس افسوس ناک صورت حال اور استحصال کا نوٹس لے کر ان کے واجبات دلوائیں۔

  • ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی

    ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی

    اسلام آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2022 سے مئی 2023 تک برآمدات مسلسل کمی کا شکار ہے، اس عرصے میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد گر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ مسلسل 8 ماہ سے ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    اپٹما کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت 11 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد گر گئیں، رواں مالی سال مئی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اپٹما کے مطابق اکتوبر میں ٹیکسٹائل برآمدات 15 فیصد کم ہوئیں، نومبر میں 18 فیصد، دسمبر میں 16 فیصد، جنوری میں 15 فیصد اور فروری میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 30 فیصد تک کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    مارچ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 23 فیصد، اپریل میں 29 فیصد اور مئی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 20 فیصد تک کمی ہوئی۔

  • نومبر میں ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    نومبر میں ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    اسلام آباد: ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نومبر 2021 میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 1.74 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا، امریکا اور یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن نہ لگا تو برآمدات 18 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نومبر 2021 میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 1.74 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے 5 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 28 فیصد اضافے سے 7.8 بلین ڈالر کا زر مبادلہ حاصل ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل برآمدات گزشتہ ماہ اکتوبر کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ رہیں، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ گارمنٹس میں اکتوبر کی نسبت 11 فیصد اضافہ ہوا، بیڈ ویئر کی 9 فیصد اور تولیے کی برآمدات میں 28 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    گزشتہ سال کی نسبت نومبرکی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر میں نمایاں ریکوری ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال کی نسبت بیڈ ویئر میں 32 اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات میں 27 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق امریکا اور یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن نہ لگا تو برآمدات 18 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

  • بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی: خرم شیر زمان

    بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی: خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک مزید ترقی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ خوش آئند ہے، بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.46 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کے ثمرات عوام کے سامنے آرہے ہیں، معیشت کے لیے ہر روز نئی کامیابیاں سامنے آرہی ہیں، ٹیکسٹائل کی ترقی سے روزگار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت مزید مستحکم ہو رہی ہے، اپوزیشن سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں کی جا رہی۔ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک مزید ترقی کرے گا۔

    خیال رہے کہ حکومت نے اسی ماہ 5 سالہ ٹیکسٹائل پالیسی کی منظوری دی ہے، نئی پالیسی سے سرمایہ کاری اور لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    وزارت ٹیکسٹائل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی آنے والی ٹیکسٹائل پالیسی میں برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے۔

    ذرائع وزارت ٹیکسٹائل کے مطابق پالیسی میں گیس، بجلی اور دیگر ڈیوٹیز میں کمی شامل ہے۔ بند ٹیکسٹائل ملز کی بحالی کا پلان بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

  • ’’حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو ناجائز طور پر 15 ارب ریلیف نہیں دے سکتی‘‘

    ’’حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو ناجائز طور پر 15 ارب ریلیف نہیں دے سکتی‘‘

    اسلام آباد: مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو ناجائز طور پر 15 ارب ریلیف نہیں دے سکتی، ڈالر کی قدر میں اچانک اضافے سے کمپنیوں کو 15ارب نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں مشیرتجارت کا کہنا تھا کہ کمپنیوں نے ڈالر کی قدر میں کمی پرلالچ میں آکر کے سودے کیے، کچھ ٹیکسٹائل کمپنیوں نے فیوچر ٹریڈنگ پر سودے کیے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنیاں حکومت سے 15 ارب روپے کے نقصان کی تلافی چاہتی ہیں، 26 بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں کا یہ مطالبہ منصفانہ نہیں ہے، کاروباری فیصلہ تھا جو درست ثابت نہیں ہوا، کمپنیوں کے خسارے کا معاملہ اعلیٰ حکومتی سطح پر بھی اٹھایا گیا، اجلاس میں کمپنیوں سے متعلق میرے مؤقف کی تائید بھی کی گئی۔

    عالمی بینک پاکستان کو مزید 70 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا

    مشیرتجارت نے ملک کے 26بڑے ٹیکسٹائل برآمدی اداروں کی ناجائز درخواست ماننے سے انکار کردیا۔

    خیال ہے کہ دنیا بھر میں عالمی تجارت کروناوائرس کی وجہ سے شدید متاثر ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی تاریخی سطح پر گرگئیں۔ تمام ممالک میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے۔

  • ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیات دیں، انہوں نے 40 ارب کمائے اور ٹیکس بھی دیا: فردوس عاشق اعوان

    ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیات دیں، انہوں نے 40 ارب کمائے اور ٹیکس بھی دیا: فردوس عاشق اعوان

    لاہور: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ویلتھ کری ایشن کے لیے کام کر رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولیات دیں، انہوں نے 40 ارب کمائے اور ٹیکس بھی ادا کیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ملک مشکل صورتحال سے گزر رہا تھا، وزیر اعظم عمران خان کو مشکل فیصلے کرنا پڑے، ایف اے ٹی ایف کی گرے سے بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک قرضوں سے نہیں چلتا، ٹیکس لے کر حکومتیں چلتی ہیں۔ 5 فیصد سے کم لوگوں نے 95 فیصد کا بوجھ اٹھایا ہوا تھا۔ 3 فیصد تنخواہ دار طبقہ تھا جن سے زبردستی ٹیکس لیا جا رہا تھا۔ 10 سال میں ریکارڈ قرضے لیے گئے اس کی وجوہات کے تعین کے لیے کمیشن بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ قرضہ لینے اور خرچ کرنے کا طریقہ کار متعین کیا جائے، عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس میں رہنا حق تھا لیکن وہ اپنے گھر میں رہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں 32 فیصد کمی لائی گئی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ویلتھ کری ایشن کے لیے کام کر رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بند صنعتوں کو کھولا گیا۔ ہماری کوشش ہے ملکی ایکسپورٹ بڑھے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کہا سہولتیں دیں 15 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ دیں گے۔ گیس و بجلی کے ٹیرف فکس کیے، انہوں نے 40 ارب کمائے، ٹیکس بھی ادا کیے۔

    انہوں نے کہا کہ خفیہ اثاثوں کو جانچنے کا طریقہ کار ایف بی آر نے متعارف کروایا ہے، ایف بی آر کے طریقہ کار کے فوائد جلد سامنے آئیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کفایت شعاری کے لیے خود کو مثال بنایا۔ وزیر اعظم نے انڈسٹری کی بحالی کے لیے انسپکٹر لیس رجیم کا آغاز کیا۔ صوبوں سے مل کر ٹور ازم پالیسی لا رہے ہیں۔

  • کپاس کے 150 ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بحران کا سامنا

    کپاس کے 150 ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بحران کا سامنا

    رپورٹ:مظہر اقبال

    کراچی: قازغستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں سے پاکستان آنے والے کپاس کے 150 ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر بحران منڈلا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کپاس کے ان ٹرکوں کو افغانستان سے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی اور انھیں کراچی پورٹ کے ذریعے کلیئرنس حاصل کرنے کا حکم دیا ہے.

    یاد رہے کہ ملک میں اس وقت کپاس کی تیس لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہے، جسے پورا کرنے کے لیے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پانچ جنوری کو کپاس امپورٹ کرنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری دی، لیکن بااثر کاٹن جینرزکے دباؤ کے باعث پندرہ روز تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا اور اب ان کے دباؤ پر ٹرکوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی.

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بااثر ذخیرہ اندوز کپاس کی قلت پیدا کرکے اپنی ذخیرہ کردہ کپاس مہنگے داموں فروخت کرنا چاہتے ہیں، اگر حکومت نے فوری نوٹس نہیں لیا اور ٹرکوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، تو کپاس کا بحران پیدا ہوسکتا ہے.

    ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام خام مال کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا: عمران خان

    واضح رہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا پاکستان کی برآمدات میں ستر فیصد حصہ ہے، یہ صنعت لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے. 2017 میں بجلی اور گیس کی قیمتیں مہنگی ہونے کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا اور تیس ٹیکسٹائل ملز حالیہ دنوں ٹھپ ہوگئیں۔ گذشتہ چند برسوں‌ میں بند ہونے والی ٹیکسٹائل ملز کی تعداد 100 ہوگئی ہے.

    ماہرین کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک کی ٹیکسٹائل مصنوعات کا مقابلہ کرنے سے پہلے ہی قاصر تھی، کپاس کے حالیہ بحران کے باعث انڈسٹری کی مشکلات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبرپسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • کراچی: ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کابدھ کو یوم سیاہ منانے کااعلان

    کراچی: ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کابدھ کو یوم سیاہ منانے کااعلان

    کراچی: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لئے بدھ کو پاکستان بھر میں ٹیکسٹائل ملز بند کر کے یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل کی جانب حکومتی توجہ کے لئے بدھ کو پاکستان بھر میں ٹیکسٹائل ملز بند کر کے یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا ہے ، چیئرمین اپٹما طارق سعود کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہی کاشکار ہے ، اورحکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پچیس فیصد ٹیکسٹائل ملزبند ہوگئی ۔ 400 ملز بند کرکے یوم سیاہ منائیں گے ، حکومت فوری ٹیکسٹائل پیکج کا اعلان کرے۔

    پیداواری لاگت بڑھنے سے پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری دنیا میں مقابلے کے قابل نہیں رہی ، بجلی اور گیس کے ٹیرف فوری طور پر کم کیے جائیں گے۔

  • جولائی تا اپریل: ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی

    جولائی تا اپریل: ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں ایک اعشاریہ دو فی صد جبکہ خام تیل کے درآمدی بل میں انیس فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

     رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں چودہ کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم گیا رہ ارب اٹھائیس کروڑدس لاکھ ڈالر ز رہا۔

    گزشتہ مالی سال کے ایسی عرصے کے دوران ٹیکسٹائل کی ملکی برآمدات کا حجم گیارہ ارب بیالیس کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

     زیرغور عرصے میں تیل کی درآمدی بلکاحجم نو ارب پچاسی کروڑ ڈالر رہا جوکہ گزشتہ مالی سال کے ایسی عرصے بار ہ ارب ڈالر سے زائد تھا۔

  • پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں تین کروڑ ڈالر کی کمی

    پہلی ششماہی کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں تین کروڑ ڈالر کی کمی

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کی پہلی ششماہی ( جو لائی تا دسمبر 2014ء ) کے دوران ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں تین کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا دسمبر 2014-15ء کے دوران ٹیکسٹائل برآمدات سے6ارب 89کروڑ8لاکھ 23ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئیں ۔

    جبکہ گزشتہ مالی سال 2013-14ء میں جولائی تا دسمبر کے دوران ٹیکسٹائل کی ملکی برآمدات کا حجم 6ارب 92کروڑ 12لاکھ 20ہزار ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    اعداد و شمار کے مطابق نیٹ ویئرز کی برآمدات میں 10.09 فیصد ، تولیہ کی برآمدات میں 2.84 فیصد ،ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات 9.83 فیصد اور سلک اور سینتھیٹک ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 8.21فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

    تاہم خام کاٹن کی برآمدات میں 17.91فیصد اور کاٹن کے ملبوسات کی برآمدات میں 17.43فیصد کی کمی رہی جس کے باعث ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہوئیں۔