Tag: Thar coal project

  • تھر کول پراجیکٹ کا خواب کس نے دیکھا تھا؟ وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم انکشاف

    تھر کول پراجیکٹ کا خواب کس نے دیکھا تھا؟ وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم انکشاف

    تھرپارکر: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر کول پراجیکٹ سے متعلق اہم اعلانات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر  اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے تھر کول پر میڈیا سے گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ تھرکوئلے سے بجلی پیدا ہو کر گرڈمیں شامل ہوئی۔

    مرادعلی شاہ نے کہا کہ شہیدبی بی نے جو خواب 1994 میں دیکھا تھا، وہ آج شرمندہ تعبیر ہوا، تھر کول کے لئے 2008 میں تھرکول انرجی بورڈ قائم کیا گیا تھا۔

    سید مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ 10 اپریل کو بلاول بھٹو باقاعدہ طور پر افتتاح کریں گے، ہم تھر کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، جن کی زمین سے کول نکلا۔

    مرادعلی شاہ اینگرو کارپوریشن سے مل کر کول پراجیکٹ پرکام کیا اور کامیابی ملی، تھر کے کول کی رائلٹی تھر فاؤنڈیشن کے حوالے کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے تاریخی لمحہ، تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع

    یاد رہے کہ آج پاکستان نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا، تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی، تین سو تیس میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کردی گئی۔

    تھرکول انتظامیہ نے منصوبے کی کامیابی پر جشن منایا، جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اور وزیراعلٰی سندھ نے منصوبے کی کامیابی پر عوام کومبارکباد پیش کی۔

  • تھر کول منصوبہ ناکام، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا: چیف جسٹس

    تھر کول منصوبہ ناکام، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں تھر کول منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبہ مکمل ناکام ہوا، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا۔ عدالت نے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق بھی جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحرائی علاقے تھر میں جاری تھر کول منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سائنسداں ڈاکٹر ثمر مبارک نے عدالت میں بتایا کہ 2015 میں 8 میگا واٹ بجلی شروع ہوگئی، تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئلے سے منسلک منصوبہ بنا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تعریف نہ کریں، ہم آڈٹ کروائیں گے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کتنا پیسہ ملا کیا کام ہوا؟۔

    ثمر مبارک نے بتایا کہ 2009 میں منصوبے کی لاگت 8.8 ارب تھی، 2 سال میں منصوبہ مکمل ہونا تھا، 2012 میں فنڈنگ شروع ہوئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبہ ناکام ہوگیا؟ جس پر ڈاکٹر ثمر نے کہا کہ منصوبہ ناکام نہیں ہوا بلکہ پیسے نہیں ملے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 3 ارب سے زائد خرچ کر کے 8 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے میں ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟

    ڈاکٹر ثمر نے کہا کہ 8 میگا واٹ کے بعد پیسے نہیں ملے، چوکیدار اور ملازمین تک کو پیسے نہیں ملے۔ سابق وزیر احسن اقبال نے فنڈنگ روک دی۔

    چیف جسٹس نے کہ کہ آپ نے کہا پاکستان مالا مال ہوگیا، بتائیں پاکستان مالا مال ہوا؟ تھر کی بجلی کہاں ہے؟ مکمل تحقیقات اور جانکاری کے لیے کمیٹی بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کس نے کہا غلطی کی، اتنا پیسہ کہاں گیا؟ تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔ اقتصادی، توانائی اور سائنسی ماہرین کو شامل کرنا پڑے گا۔ ’ثمر مبارک صاحب منصوبہ مکمل ناکام ہوا، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا‘۔

    عدالت نے منصوبے کا ریکارڈ سلمان اکرم راجہ اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو دینے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی معاونین ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کے اراکین تلاش کریں۔

    عدالت نے منصوبے کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق بھی جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • تھرکول منصوبے میں مصروف عمل تھر کی پہلی خاتون انجینئر

    تھرکول منصوبے میں مصروف عمل تھر کی پہلی خاتون انجینئر

    تھر پارکر: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں کوئلہ سے بجلی بنانے کے سب سے بڑے تھر کول پروجیکٹ میں ایک خاتون انجینئر بھی شامل ہیں، تاہم اس انجینیئر کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ تھر سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔

    ابھی تھر کول منصوبے میں تھر کے علاقے اسلام کوٹ میں خواتین نے ہیوی ڈمپرز چلا کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہی تھا کہ تھر سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون انجینئر کرن سدھوانی بھی منظر عام پر آگئیں جو تھرکول منصوبے کی تعمیراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: تھری خواتین نے ہیوی ڈمپر چلانا شروع کر دیا

    کرن تھر کی پہلی خاتون انجینئر ہیں جنہوں نے مہران یونیورسٹی سے اپنی انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے تھر کول منصوبے میں ملازمت کے لیے درخواست دی تو وہ بہت زیادہ خوفزدہ تھیں کیونکہ اس کے لیے انہیں بے شمار ٹیسٹوں سے گزرنا تھا۔ تاہم ایک کے بعد ایک وہ مختلف مرحلوں میں کامیاب ہوتی گئیں اور تھر کول ٹیم کا حصہ بن گئیں۔

    فی الوقت وہ اس منصوبے میں کام کرنے والی واحد خاتون ہیں۔

    کرن کا کہنا تھا کہ جب انہیں ملازمت مل گئی تو ان کے والد نے انہیں اس علاقے میں رہائش کی اجازت دینے کے لیے صاف انکار کردیا جو تھر کول کی ٹیم اور کارکنان کے لیے مختص کیا گیا تھا۔

    انہوں نے اسے کہا کہ اسے روز سفر کر کے ملازمت پر جانا اور شام میں واپس گھر آنا ہوگا۔

    تاہم کرن وہاں رہ کر کان کنی اور دیگر تمام کاموں کو دیکھنا اور سیکھنا چاہتی تھی۔ بعد ازاں کرن کے والد نے اس جگہ کا دورہ بھی کیا اور وہاں کا محفوظ ماحول دیکھ کر وہ کرن کو وہاں بھیجنے کے لیے رضا مند ہوگئے۔

    کرن کہتی ہے، ’لڑکیاں صرف استاد نہیں بن سکتیں، وہ مشکل شعبوں میں بھی جا سکتی ہیں اور وہاں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں‘۔

    جب تھر میں خواتین ٹرک ڈرائیورز کو منتخب کیا جارہا تھا تب کرن نے مختلف علاقوں میں جا کر کئی خواتین سے ملاقات کی تھی اور انہیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنے گھر اور علاقے کی خوشحالی کے لیے اس معاشی عمل کا حصہ بنیں۔

    مزید پڑھیں: صحرا کے آسماں کی خدا خیر کرے اب

    انہوں نے بتایا، ’لیکن بہت سی خواتین پہلے ہی اس کے لیے پرجوش تھیں۔ ان میں سے کچھ ایسی تھیں جنہیں کوئی معاشی تنگی نہیں تھی، تاہم وہ باہر نکل کر کام کرنا چاہتی تھیں اور خود کو منوانا چاہتی تھیں‘۔

    کرن کو موسیقی سننا اور کتابیں پڑھنا بے حد پسند ہے، اس کے علاوہ وہ ٹیبل ٹینس کھیلنے کی بھی شوقین ہے۔

    کرن سدھوانی مستقبل میں مزید ایسے کام کرنا چاہتی ہے جس سے اس کے علاقے تھر میں خوشحالی آئے اور وہاں کے لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تھرکول منصوبے کاتعمیراتی کام 40 فیصد مکمل

    تھرکول منصوبے کاتعمیراتی کام 40 فیصد مکمل

    کراچی: تھر کول انرجی منصوبے پر چالیس فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے‘ 4000 میگاواٹ کے اس منصوبے سے ابتدائی طور پر 660 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی‘ کام کی رفتار مقررہ وقت سے چار مہینے آگے چل رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی ٹیم کو اسلام کوٹ سے ملحقہ کول مائننگ سائٹ پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کے330 میگاواٹ کے یہ دو منصوبے 2019 تک مکمل ہوجائیں گے اور660 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔

    پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ترجمان محسن ببر کا کہنا تھا کہ کوئلے سے بننے یہ بجلی نہ صرف ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی بلکہ اس منصوبے سے تھر کے عوام کو روزگار بھی میسر آئے گا جس سے علاقے میں غربت اور پسماندگی کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔


    چین تھرکول منصوبے میں سرمایہ کاری کرے گا


    کوئلے کی کان


    تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر کو 13 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے اور اس وقت بلاک ٹو میں کوئلے کے حصول کے لیے کھدائی کا کام جاری ہے‘ اب تک چھیاسی میٹر گہرائی میں کھدائی کی جاچکی ہے جبکہ کوئلے کے حصول کے لیے کمپنی کو کل 160 میٹر کی گہرائی تک کھدائی کرنی ہے۔

    کوئلے کے ذخائر سے قبل کھارے پانی کا ایک بڑا ذخیرہ بھی زمین میں موجود ہے جسے اسی مقصد کے لیے تعمیرشدہ ’گھرانوڈیم‘ میں اکھٹا کیا جائے گا اور آر او پلانٹ کے ذریعے تھر کے عوام کے لیے قابلِ استعمال بنایا جائے گا‘ تاہم مقامی آبادی کی جانب سے ڈیم کی تعمیر پرخدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    Thar coal
    کوئلے کی کان کا فضائی منظر

    بلاک ٹو میں موجو د 1.57 ارب ٹن قابل استعمال کوئلہ تھر کے کل ذخیرے کا ایک فیصد ہے اور صرف اسی بلاک کے کوئلے سے آئندہ پچاس سال تک 5000 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

    کان کنی کے اس منصوبے میں 900 تھری باشندوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے جن میں 30 انجینئرز بھی شامل ہیں‘ اس کے علاوہ 400 چینی ورکرز بھی اس منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

    Thar coal
    کوئلے کی کان پر جاری کام کے مناظر

    تعمیراتی کام کی رفتار


    تھر کول پراجیکٹ دراصل کئی مختلف پراجیکٹس کا مجموعہ ہے جو کہ کسی بھی توانائی کےمنصوبے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ پاور پلانٹ کے لیے8 ہزار ٹن کا اسٹیل اسٹرکچر تیار ہوچکا ہے اور اس پر مزید کام جاری ہے۔

    بوائلر کے لیے واٹر پلانٹ کے دو ٹینک مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ ایڈمن بلاک کے دو فلور مکمل کرلیے گئے ہیں۔ پراجیکٹ پر مختلف اقسام کے استعمال کے لیے پانی کے لیے تالاب بنالیے گئے ہیں اور اس کے علاوہ کولنگ ٹاورز کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

    Thar coal
    پاور پلانٹ پر تعمیراتی کام جاری ہے

    اس کے علاوہ بھی متعدد تکنیکی منصوبوں پر دن رات کام جاری ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر ان کے کام کی رفتار مقررہ وقت سے چار ماہ آگے ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ اکتوبر 2019 کے بجائے جون 2019 تک 660 میگا واٹ بجلی شروع کرسکیں گے۔

    Thar coal
    پاور پلانٹ سے ملحقہ دیگر پراجیکٹس

    پاور پلانٹ منصوبے میں کام کرنے والے تھر کے مقامی باشندوں کی تعداد 381 ہے جبکہ875 چینی کارکن اس پراجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔

    ماحولیات کا تحفظ


    ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے 180 میٹربلند ایک چمنی بھی تعمیر کی جارہی ہے جو 115 میٹر کی بلندی تک پہنچ چکی ہے‘ پاکستان کے ماحولیاتی قوانین کے مطابق اس نوعیت کی چمنی کی بلندی 120 میٹر طے کی گئی ہے تاہم عالمی قوانین کی روشنی اور ماحولیات کے تحفظ کی ضرور پیشِ نظراس منصوبے میں چمنی کی بلندی کو 180 میٹر رکھا گیا ہے۔

    دھویں کے نکاس کے لیے بنائی گئی چمنی

    اس کے علاوہ پراجیکٹ پر کام کرنے والے ایک انجینئر فرقان کا کہنا تھا کہ کوئلے کے پلانٹ سے پیدا ہونے والے دھویں میں سلفر کے زہریلے اثرات کو ختم کرنے کے لیے اس میں چونا ملایا جائے گا جبکہ 1 ملین درخت اگانے کا منصوبہ بھی جاری ہے تاکہ اس منصوبے کے ماحول پر اثرات کو کم سے کم رکھا جاسکے۔

    مقامی آبادی کی بہبود


    تھر کا شمار پاکستان کے پسماندہ ترین اضلاع میں ہوتا ہے اور یہاں تعلیم‘ صحت اور روزگار کی صورتحال انتہائی مخدو ش ہے‘ اس صورتحال کو بدلنے کے لیے تھر میں عوامی فلاح کے کئی منصوبے شروع کیے جارہے ہیں جن سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

    شاہد آفریدی فاؤنڈیشن او ر ’انڈس اسپتال- کراچی‘ کے تعاون سے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اسلام کوٹ میں 100 بستروں پر مشتمل اسپتال کی تعمیر کا کام شروع کرچکی ہے۔

    بلاک ٹو کے عوام کے لیے ماروی کلینک کے نام سے ایک زچہ بچہ ہیلتھ سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے اور 80 فیصد آبادی کو یرقان سے بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے کہ دسمبر 2017 تک بلاک ٹو کو یرقان فری کردیا جائے گا۔

    تھر میں تعلیم عام کرنے کے لیے ٹی سی ایف کے اشتراک سے اسکول قائم کیے جارہے ہیں جبکہ بلاک ٹو کے علاقے میں موجود سرکاری اسکولوں گود لے کر ان کی حالت بھی سنواری جارہی ہے۔

    باہر سے عملہ بلانے کے بجائے مقامی لوگوں کو تربیت دے کر پراجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے‘ جن میں ڈمپر ڈرائیور‘ کرین آپریٹر‘ ویلڈنگ اسٹاف‘ مکینکل ورکرز‘ الیکٹریشن وغیرہ شامل ہیں۔

    کان سے نکلنے والے پانی کو استعمال کرنے کے لیے کھارے پانی سے کاشت کا ابتدائی تجربہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں زرعی یونی ورسٹی کو تحقیق کی دعوت دی دی گئی ہے کہ وہ اس کام کو آگے بڑھائے تاکہ تھر میں قحط کے مسئلے کا سدِباب کیا جاسکے۔

    تعمیراتی کام کی ویڈیو دیکھئے



    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • تھرکول پاور پراجیکٹ جلد ازجلد مکمل کئے جائیں، قائم علی شاہ

    تھرکول پاور پراجیکٹ جلد ازجلد مکمل کئے جائیں، قائم علی شاہ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تھرمیں شروع کئے گئے پاورپروجیکٹس کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پردورکریں۔

    وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ تھرکول انرجی بورڈ کی 19ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شا ہ نے کہا ہے کہ یہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا اور ہمیں ہر حال میں تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنی ہے۔

    اس موقع پرتھرکول انرجی بورڈ کے ایم ڈی اعجاز احمد نے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ سائنو سندھ گلوبل مائننگ کمپنی کو تھرکول فیلڈ میں بلاک 1دے دیا گیا ہے جہاں پر وہ 1.1بلین ڈالر کی لاگت سے سے 330میگا واٹ کے 4 پاورپلانٹ تعمیر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی جس میں 51 فیصد شیئرسندھ حکومت کا حصہ ہے اس نے اینگرو پاورتھر لمیٹیڈ کے ساتھ بلاک   میں کوئلے کی سپلائی کا معاہدہ کیا ہوا ہے

    تھر کول کے ایم ڈی نے ڈاکٹرثمرمبارک مند نے انڈرگراؤنڈ کول گیسیفیکیشن پروجیکٹ اینڈ پاور پلانٹ کے بارے میں بتایا کہ وہاں پر 38بورنگ ہو چکی ہیں اورسائن گیس بھی پیدا کی جارہی ہے۔

  • تھر کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ

    تھر کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ

    اسلام آباد: تھر کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا، کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی سے جنریٹر چلائے گئے۔

    پاکستانی سائنسدان تھر کے ریگستان میں موجود قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے میں کامیاب ہوگئے، تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا تجربہ کامیاب ہوا۔

    انڈر گراؤنڈ کول گیسی فیکیشن کے ایم ڈی ڈاکٹر محمد شبیر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے توانائی بحران سے نجات اور تھر میں موجود کوئلے کی افادیت بیان کی۔

    ڈاکٹر محمد شبیر نے بتایا کہ تین سال کے عرصے میں پاکستان کو توانائی کی پیداوار میں خود مختار بنایا جاسکتا ہے، ڈاکٹر محمد شبیر نے کہا کہ حکومت قدرتی وسائل کو کارآمد بناتے ہوئےتوانائی بحران سے نجات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرناچاہیے۔