Tag: Thar Drought

  • تھر: قحط نے آج مزید 4بچوں کی جان لے لی

    تھر: قحط نے آج مزید 4بچوں کی جان لے لی

    تھر: قحط نے آج تھر میں مزید چار بچوں کی جان لے لی، پچاسی دنوں میں اب تک دوسو سولہ بچے جان کی بازی ہار گئے۔

    صحرائے تھر کی پیاس دو سو سے زیادہ بچوں کی جان لینے کے باوجود نہ بجھ سکی، بچوں کو بچانے کے لئے بڑے بڑے حکومتی اعلانات ہوئے دورے ہوئے لیکن کہیں بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، یہی وجہ ہے کہ اب تک اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

    غذائی قلت ہو یا ادویات کی کمی مٹھی کے سول اسپتال میں ایک نومولود دم توڑ گئی جبکہ سول اسپتال میں بھی ایک اور ماں کی گود سونی ہوگئی، ڈیپلو کے گاوں گھبن میں چار روزہ بچی نے دم توڑ دیا۔

    ہرمانی کالونی میں بھی غذائی قلت نے چار روز بچہ کی جان لے لی، تھری واسیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی عہدیداروں کے وعدوں اور دعوں سے ان کی مشکلات حل نہیں ہوسکے گی، مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

  • تھر: غذائی قلت سے آج مزید 2بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت سے آج مزید 2بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت سے آج مزید دو بچے دم توڑ گئے ہیں، جاں بحق بچوں کی تعداد ایک سو پچانوے ہوگئی ہیں۔

    تھرپارکر میں بھوک سے اموات کا سلسلہ جاری ہے،حکومتی اقدامات اور بھرپور امدادی دعوؤں کے باوجود تھری باشندے خوراک کے منتظر ہیں، آج غذائی قلت نے مزید دو بچوں کی جان لے لی۔

    ڈھائی ماہ میں بھوک سے مرنے والوں بچوں کی مجموعی تعدادایک سو پچانوے ہوگئی ہیں، حکومت کی جانب سے بھیجی جانے امداد کے باوجود چھاچھرو، مٹھی، اسلام کوٹ میں بھوک نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

  • تھر:  قحط کی تباہ کاریاں جاری،مزید 2 بچے دم توڑ گئے

    تھر: قحط کی تباہ کاریاں جاری،مزید 2 بچے دم توڑ گئے

    تھرپارکر:  قحط سے صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے، تھرپارکر میں قحط کی تباہی تین سال سے جاری ہے، سول اسپتال مٹھی میں خوراک کی قلت کا شکار بچوں کی ھلاکتوں کا سلسلہ بھی رک نھیں سکا،سول اسپتال مٹھی میں مزید دو بچے ڈیڈ ہ ماہ کا قاسم علی اور دو ماہ کا مظہر علی بجیر دم توڑگئے، اس ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہو گئی ہے۔

    وادی سندھ کے علاقے تھر پا رکر کی جہاں قحط کے مارے افراد کا کوئی پرسان حا ل نہیں انسان ہوں یا مویشی سب ہی غذائی قلت کا شکار ہیں، سول اسپتال مٹھی میں مزید دو نو مولود بچے ڈیڑھ ماہ کا قاسم اور دو ماہ کا مظہرجان کی بازی ہار گئے۔

    ھرپارکر میں مویشویوں میں بھی مٹی سے بھرے پودے کھانے سے تیر کی بیماری جاری ہے، جس سے بکریوں اور بھیڑوں کے مرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    تھرپارکر میں قحط سے دو بچوں کی ہلاکت اور مویشیوں میں بیماری کے باعث سندھ حکومت نے تھر کو آفت زدہ علائقی بھی قرار نھیں دیا، تھر قحط پالیسی منظور نہ ہو سکی،گندم کی تقسیم کے لئے بھی مزید سخت پالیسی بنادی گئی۔

    محکمہ وٹنرری کی جانب سے ابھی کوئی ٹیم گاؤں میں نھیں بھیجی جاتی، سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر کی جانب سے آفت زدہ علاقہ قرار دینے کے لئے لیٹر بھی بھیج دیا ہے مگر سندھ حکومت نے ابھی تک آفت زدہ علائ قہ قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری نھیں کیا، نہ ہی اعلان کردہ گندم کی تقسیم شروع کی جا سکی ہے۔

    گندم کی تقسیم کو بھی سخت پالیسی بنا کر قحط متاثرین کو مزید دربدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ڈی سی تھر کی جانب سے بنائی گئی پالیسی کو منظوری کے لئے سندھ حکومت کو بھیج دی گئی ہے، تھر کے لئے قحط پالیسی بھی سندھ اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش بھی نھیں کیا گیا۔