Tag: Thar parkar

  • تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار کی مٹھی اسپتال آمد پر انتظامیہ کے جعلی اقدامات

    تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار کی مٹھی اسپتال آمد پر انتظامیہ کے جعلی اقدامات

    تھرپارکر : مٹھی سول اسپتال انتظامیہ نے چیف جسٹس کو متاثر کرنے کے لیے جعلی کیمپ لگایا، جس میں مریض بھی جعلی بلوائے، چیف جسٹس کے جاتے ہی کیمپوں کو اکھاڑ دیا گیا، مریض بستر اٹھا کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے تھر پارکر کے دورے کے موقع پر انتظامیہ نے سب اچھا دکھانے کے ڈرامے رچائے، مٹھی اسپتال انتظامیہ نے اسپتال کے باہرایک عارضی کیمپ لگایا تھا۔

    جونہی چیف جسٹس واپس گئے اسپتال کا بوریا بستر بھی لپیٹ دیا گیا، عارضی کیمپ سے جعلی مریض بھی روانہ کردیئے گئے، انتطامیہ کی ہیرا پھیری صرف یہیں تک ہی محدود نہیں تھی۔

    چیف جسٹس کے آنے سے پہلے انتظامیہ کی دوڑیں لگی رہیں، سول اسپتال مٹھی کو دلہن کی طرح سجادیا گیا۔ دیواروں کو نیا رنگ اور نئے ٹائلز لگا کر چمکا دیا گیا۔

    اسپتال کو اندر اور باہر رنگ برنگے پھولوں اور پودوں سے سجا دیا گیا تھا۔ ایمبولنسز کو بھی تیار کراکے کھڑا کردیا گیا۔ جو ان کے جاتے ہی وہاں سے غائب کردی گئیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول اسپتال مٹھی کے دورے کے موقع پر انتظامات پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی سرزنش کی، چیف جسٹس نے کہا کہ ایمرجنسی وارڈ میں ادویات نہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہے؟ ایسی صورتحال سے بہتر ہے کہ اسپتال ہی بند کردیں۔

    سول اسپتال مٹھی کے باہر چیف جسٹس سے ملنے تھری باسی بھی آئے، فریادیوں نے اسپتال کی حالت زار بتائی اور کہا کہ کچھ نہیں بدلا، کل ہی صفائی ہوئی ہے۔

  • سندھ کے سابق وزیر بلدیات نے سرکاری گاڑی رشتہ دار کو تحفے میں دے دی

    سندھ کے سابق وزیر بلدیات نے سرکاری گاڑی رشتہ دار کو تحفے میں دے دی

    کراچی : سندھ کے سابق وزیر بلدیات جام خان خان شورو نے سرکاری گاڑی تحفے میں اپنے عزیز کو دے دی، یہی نہیں پیٹرول اور مرمت کی مد میں ماہانہ خرچہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے سابق وزیر نے مال مفت دل بے رحم کے مصداق سرکاری گاڑی کو اپنا مال سمجھ کر رشتہ داریاں نبھانی شروع کردیں۔

    سابق وزیر بلدیات جام خان شورو نے ایک ڈبل کیببن گاڑی جی ایس450بی رشتہ دار کو تحفے میں عنایت کردی، یہ گاڑی لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی ملکیت ہے۔

    رکن سندھ اسمبلی عبدالرزاق راہموں نے چارسال سے لاپتہ گاڑی کا بھانڈا پھوڑ دیا، انہوں نے انکشاف کیا کہ مذکورہ گاڑی تھر کے علاقے میں چار سال سے زیر استعمال ہے۔

    اس حوالے سے فنکشل مسلم لیگ کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحرعباسی نے اس معاملہ کو سندھ اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سال میں بہت کچھ غائب ہوا ہے نہ جانے ابھی اور کیا کیا سامنے آنا ہے۔

    علاوہ ازیں چیف سیکرٹری سندھ نے اے آر وائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے، یہ گاڑی آج بھی تھر میں استعمال کی جارہی ہے اس پر ستم یہ کہ فیول اور مینٹیننس کی مد میں باقاعدہ رقم بھی جاری جاتی ہے۔

  • تھرپارکر: خشک سالی اور غذائی قلت،30بچے دم توڑ گئے تعداد 500ہوگئی

    تھرپارکر: خشک سالی اور غذائی قلت،30بچے دم توڑ گئے تعداد 500ہوگئی

    تھرپارکر : سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں خشک سالی، قحط کے باعث غذائی قلت اور وبائی امراض نے ڈیرہ جما لیا، مٹھی کے اسپتال میں30بچے دم توڑ گئے تعداد 500تک جاپہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں اس سال پھر خشک سالی اور قحط کے باعث غذائی قلت وبائی امراض میں اضافہ ہوگیا ہے، پانی اور غذا کی شدید قلت سے تنگ آکر مقامی افراد اپنے مویشیوں کے ہمراہ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

    یہی نہیں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے، ضلع تھرپارکر میں وائرل انفیکشنز اور غذائی قلت کا راج بدستور مسلط ہے، آج بھی مقامی سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے دو بچے انتقال کر گئے۔

    مزید پڑھیں : صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    رواں ماہ کے دوران مٹھی اسپتال میں30بچے دم توڑ گئے، سال2018کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد500ہوگئی، یہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا آسانی سے شکار بن جاتے ہیں۔

  • صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کا شکار، لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی

    تھرپارکر: تھر میں شدید قحط سالی کے باعث ہزاروں افراد پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، عمر کوٹ میں بھی بارشیں کم ہونے متاثرین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر ایک بار پھر قحط سالی کی لپیٹ میں آگیا، عمر کوٹ میں بھی بارشیں کم ہونے کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تھر پارکر سے لے کر عمر کوٹ کےصحرائی علاقے بوندبوند پانی کو ترس گئے ہیں، رواں سال شدید قحط سالی سے ان کے مویشی بھی مرنے لگے، ہزاروں مویشیوں کی جانوں کو اب بھی خطرہ لاحق ہے، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ نایاب نسل کے مور اور پرندے بھی مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

    حکومت سندھ نےاب تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، مویشی مالکان کا کہنا ہے کہ علاقے میں جانوروں کو کھلانے کیلئے چارہ نہیں ہے اب وہ بارانی علاقوں کی طرف جائیں گے۔

    صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر تھر میں امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کیں تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

  • تھرپارکرمیں پاک فوج کے زیراہتمام مفت طبی کیمپ

    تھرپارکرمیں پاک فوج کے زیراہتمام مفت طبی کیمپ

    تھرپارکر : پاک فوج کی جانب سے تھر کے علاقے چھاچڑو میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ سے تین ہزارسے زائد شہریوں نے استفادہ کیا کیمپ میں مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کےجوانوں نے ریگستان میں پڑاؤ ڈال لیا، تھر کے عوام کیلئے پاک فوج کی امدادی وطبی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے سندھ کےصحرائی علاقے چھاچھرو کے عوام کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

    پاک فوج کے ڈاکٹرز نے مریضوں کامعائنہ کیا، مریضوں کو پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے مفت ادویات اورغذائی قلت کے شکار بچوں کو وٹامن کی ادویات فراہم کی گئیں۔

    اس موقع پرخواتین کی بڑی تعداد بھی طبی کیمپ میں آئی۔ کیمپ میں حاملہ خواتین کے لئے خصوصی لیکچرکا اہتمام بھی کیا گیا۔

    کیمپ میں جدید لیبارٹری، الٹراساؤنڈ اور ایمبولینس کی سہولیات بھی موجود تھی، چھاچڑومیں میڈیکل کیمپ سےتین ہزارسے زائدمریضوں نے استفادہ کیا۔ رواں ماہ تھر کے مختلف ریگستانی علاقوں میں پاک فوج کے مزید چھ کیمپ لگائے جائیں گے۔

  • تھرپارکر: مزید 3 بچےجاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 82 ہوگئی

    تھرپارکر: مزید 3 بچےجاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 82 ہوگئی

    تھر پارکر : سندھ کے علاقے تھرپارکر میں ایک جانب گھروں میں صف ما تم بچھی ہوئی ہے تو دوسری جانب حکمران سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں، آج بھی تین ما ؤں کی گودیں اجڑ گئیں۔

    رواں ماہ جاں بحق بچوں کی تعداد بیاسی تک جا پہنچی۔ تھر میں غذائی قلت کے باعث زندگی سسک رہی ہے۔ تھر کے مختلف علاقوں میں موت کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

    غذائی قلت،علاج کی نامناسب صورتحال اور بوند بوند پانی کی کمی۔۔تھر باسیوں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ روزانہ ماؤں کی گو دیں اجڑ رہی ہیں۔

    حکومتی دعوؤں کے برعکس تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔ نہ کوئی پوچھنے والا نہ کوئی زخموں پر مرہم رکھنے والا۔۔تھر باسی اپنے بچوں کی مستقل لا شیں اٹھا رہے ہیں۔

    تھر کے مختلف علاقو میں بنیادی صحت کے مراکز میں سہولیات کا فقدان ہونے سے بچوں کے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تھر میں غذائی قلت سےرواں ماہ مجموعی طور پراسی سے زائد بچوں کی اموات پر ارباب اختیار کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔

    سب ٹھیک ہے کا دعویٰ کرنے والے بتائیں کہ ماؤں کی گودیں اجڑنے سے بچانے کیلئے عملی اقدامات کب ہوں گے؟؟

  • تھر میں پاکستان آرمی کی جانب سے  متاثرین کیلئےامدادی کارروائیاں

    تھر میں پاکستان آرمی کی جانب سے متاثرین کیلئےامدادی کارروائیاں

    راولپنڈی : تھر میں پاکستان آرمی کی جانب سے آفت زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں ہیں۔ راشن ،پانی اور طبی امداد کی کھیپ پہنچا دی ہے.

    آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی کاروائیوں میں اکتیس سو خاندانوں کو راشن اور صاف پانی فراہم کیا جارہاہے۔ چھ موبائل میڈیکل کیمپس کے ذریعےڈیڑھ ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔

    تحصیل چھاچھرو میں فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا ہے، جس میں بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاوٴ کیلئے دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔

    پاک فوج کی جانب سے فراہم کیے گئے سامان میں 16.5ٹن راشن ،18ہزار864گیلن پانی ،500کمبل ،195رضائیاں ،150بستر ،200چادریں ،200دریاں اور 300چٹائیاں شامل ہیں ۔

    اس کے علاوہ ہنگامی بنیادوں پر پینے کے صاف پانی کا فوری انتظام کیا گیا ہے۔

  • تھرمیں غذائی قلت: مزید پانچ بھوکے بچے موت کا نوالہ بن گئے

    تھرمیں غذائی قلت: مزید پانچ بھوکے بچے موت کا نوالہ بن گئے

    تھر پارکر : مٹھی میں غذائی قلت اوربیماریوں سے لڑتے مزید پانچ بچے زندگی ہارگئے۔ تھر پارکر کے تمام مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سنٹر وزیرِاعلی سندھ کی ہدایت کےباوجود نہ کھل سکے۔

    مٹھی میں بھوک وافلاس کے سائے گہرے ہونے لگے۔ لمحہ بہ لمحہ ریت کی طرح ہاتھوں سےسرکتی زندگی۔ وعدے۔ دعوے ہزاروں ہیں لیکن عملی اقدامات صفر۔  بھوک سے بلکتے اور بیماریوں سے لڑتے بچے زندگی کابوجھ نہیں سہارسکتے۔

    معصوم بچوں کےلاشے اُٹھاتے تھری واسیوں کے کاندھےاب تھک چکے ہیں۔ ماؤں کی اُجڑتی گودیں اپنی بے بسی پرماتم کناں ہیں۔

    وزیرِاعلیٰ سندھ کادس بار دورہ اورکیبنٹ کااجلاس بھی معصوم بچوں کی اموات نہ روک سکا۔ مضافا تی علاقوں میں قائم ہیلتھ سینٹرزبھی وزیراعلی قائم علی شاہ کی ہدایت کے باوجود نہیں کھل سکے۔

    دوسری جانب غذائی قلت اوربیماریوں کےباوجودمٹھی اسپتال سے ایمرجنسی ہٹادی گئی ہے۔ تاہم اے آروائی نیوزکی خبرپرنوٹس لیتے ہوئے پانچ ریلیف جج مٹھی اسپتال پہنچ گئے۔

    حکومت سےمایوس تھری باشندےاپنےمسائل کےحل کی اُمیدلئےروزجیتے ہیں اورروزمرتے ہیں۔

  • تھر کے مزید چار بچے جان کی بازی ہار گئے

    تھر کے مزید چار بچے جان کی بازی ہار گئے

    تھر پارکر: صحرا میں موت کے گڑے پنجے اپنا رقص جاری رکھے ہوئے ہیں،موت تھر میں مزید چار بچوں کو نگل گئی۔ صحرائے تھر میں موت اور زندگی کی جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ۔

    موت کے سائے تاحال تھر واسیوں کے کچے جھونپوڑوں کا رخ کئے ہوئے ہیں۔ مٹھی کے سول اسپتال میں زیر علاج تین بچوں کو موت نے آن دبوچا جبکہ ڈیپلو گاؤں میں بھوک سے بلکتا ایک اور بچہ دم توڑ گیا۔

    سال نو کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد سترہ ہوگئی ہے ۔ تھرواسیوں کی بےقرار آنکھیں کسی مسیحا کی منتظر ہیں ۔ایسے میں ہے کوئی ایسا جو ان کے غموں کا مداوا کرے۔

  • پاک فضائیہ کی جانب سے تھرمتاثرین کیلئے امداد کی فراہمی

    پاک فضائیہ کی جانب سے تھرمتاثرین کیلئے امداد کی فراہمی

    پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ کی ہدایت پر پاک فضائیہ کا ایک  سی ون تھرٹی طیارہ تھر پارکرکے قحط سے متاثر علاقے میں امدادی سامان لیکر پی اے ایف کے فارورڈ بیس تلہار پہنچا۔.

    کھانے پینے کی اشیاء کو تھر پارکر کے قحط سے متاثر علاقے میں بہت جلدی پہنچانے کیلئےسی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے فراہمی کی گئی ۔سی ون تھرٹی طیارے میں29,200پاؤنڈ(13,000کلو گرام)پر مشتمل دودھ، دوائیاں اور کھانے پینے کا سامان تھا۔

    مذکورہ  سامان پاک فضائیہ کے تمام افراد کی جانب سے یہ اشیاء بیس کمانڈر پی اے ایف بیس فیصل، ایئر کموڈور شاہد لطیف باجوہ نے پی اے ایف تلہار بیس کے حوالے کیں جو بعد ازاں ضلع مٹھی تھرپارکر(سندھ)کے علاقوں چیلا،سُرم اور ہریار میں تقسیم کی گئیں۔