Tag: Thar

  • تھر میں قحط اور وبائی امراض، پاک فوج کا میڈیکل کیمپ قائم

    تھر میں قحط اور وبائی امراض، پاک فوج کا میڈیکل کیمپ قائم

    کراچی: صحرائے تھر میں قحط کی صورتحال برقرار ہے۔ تھری عوام کو امداد فراہم کرنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں قحط کی صورتحال تاحال برقرار ہے جس کی وجہ سے اموات اور وبائی امراض کا سلسلہ طول پکڑ گیا ہے۔ سردیاں ختم ہوتے ہی تھر میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے۔

    بھوک اور پیاس سے بے حال تھری باشندوں نے نقل مکانی بھی شروع کردی ہے۔ تھر میں قائم اسپتال حکومتی عدم توجہی کے باعث سنسان پڑے ہیں جبکہ ادویات ناپید ہیں۔

    اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج نے تھر کے متاثرہ گاؤں واؤڑی دورا میں میڈیکل کیمپ قائم کیا ہے۔ کیمپ کے تحت غذائی قلت کا شکار متاثرین کو طبی امداد اور دوائیں فراہم کی گئیں۔

    بیمار افراد کو میڈیکل کیمپ تک لانے اور لے جانے کے لیے بلا معاوضہ ٹرانسپورٹ سروس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ میڈیکل کیمپ میں جدید سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی تھر میں قحط کی صورتحال پیش آنے کے بعد پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں تھی جس کے تحت راشن، پانی اور طبی امداد فراہم کی گئی۔

  • تھر: سال کے پہلے 32دن میں19 بچے جاں بحق

    تھر: سال کے پہلے 32دن میں19 بچے جاں بحق

    مٹھی: تھر میں اموات کا سلسلہ جاری ہے، سول اسپتال میں زیرعلاج 2 سال کا بچہ زندگی کی بازی ہار گیا، ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 32 روزمیں 19 بچے دم توڑ چکے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق مٹھی کے سول اسپتال میں زیرعلاج 2 سال کا بچہ زندگی کی بازی ہار گیا، ترجمان محکمہ صحت کے مطابق 32 روزمیں 19 بچےدم توڑ چکے ہیں، جبکہ 40 بچے زیر علاج ہیں، انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 40 بچوں کو حیدرآباد اور کراچی ریفر کیا گیا ہے.

    محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تھرمیں بیماریوں میں اضافے کی وجہ موسم کی تبدیلی ہے۔

    واضح رہے، گذشتہ سال بھی تھر میں معصوم بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری تھا، جس کے معتلق وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تھر میں بچوں کی اموات کی شرح کراچی یا لاہور سے زیادہ نہیں ہے ، تاہم یہ مسئلہ بہرحال ہے اور یہ تھر کا ثقافتی مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ تھر میں جلد شادیاں ہوجاتی ہیں، کم عمر ی میں بغیر وفقے کے بچوں کی پیدائش سے یہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں.

    یہاں پڑھیں:تھر میں بچوں کی اموات ثقافتی مسئلہ ہے: مراد علی شاہ

    یاد رہے، گذشتہ سال تھر اور مٹھی میں غذائی قلت اوربیماریوں سے لڑتے معصوم بچوں نے اپنی ماں کی گودیوں میں ہی جان دیدی تھی۔

    یہاں پڑھیں:تھرمیں غذائی قلت: مزید پانچ بھوکے بچے موت کا نوالہ بن گئے

  • تھر میں مور ایک بار پھر مرنے لگے

    تھر میں مور ایک بار پھر مرنے لگے

    کراچی: تھر کے مور ایک بار پھر جان لیوا بیماری میں مبتلا ہوگئےہیں، مکینوں کو خطرناک وائرس دیہات میں پھیلنےکاخطرہ لاحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپار کر کے عوام تاحال حکومت کی توجہ کے طلب گار ہیں ، ایک طرف ماؤں کی گودیاں خوراک کی کمی کے باعث اجڑ رہی ہیں ۔جبکہ دوسری طرف تھر کی شنخات مور بھی جان لیوا وائرس رانی کھیت سے متاثر ہورہے ہیں.

    تھرکےمور رانی کھیت نامی بیماری میں مبتلا ہونے لگے ہیں ، جس کے باعث گاؤں بھگل رندمیں 4 مورہلاک ہوگئے ہیں ، جبکہ معتدد موررانی کھیت نامی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں.

    تھر کے عوام کو خوف ہے کہ موروں میں پایا جانیوالا یہ خطرناک وائرس دیہات میں بھی پھیلنےکااندیشہ ہے ، مکنیوں کا کہنا ہے کہ دس روزگزرنےکےباوجود وائلڈ لائف کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے، جبکہ ہم شکایت درج بھی کروا چکے ہیں .

    علاقہ مکین نے موروں میں پائے جانے والی بمیاری کے معتلق بتا یا کہ رانی کھیت بیماری کے باعث مور اور پرندے بینائی سے محروم ہو جانے کے بعد مرجاتے ہیں ۔

    واضح رہے کہ صحرائے تھرقدرتی وسائل سے مالامال ہے، اگر اس پر حکومت توجہ دے تو یہ پاکستان کی خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہاں پڑھیں:قدرتی وسائل سے مالا مال تھر‘ 2019میں بجلی پیدا کرے گا

  • قدرتی وسائل سے مالا مال تھر‘ 2019میں بجلی پیدا کرے گا

    قدرتی وسائل سے مالا مال تھر‘ 2019میں بجلی پیدا کرے گا

    کراچی : صوبہ بلوچستان کی طرح وادی سندھ کوبھی اللہ نے قدرتی وسائل سے نوازا ہے‘ بدقسمتی سے قدرتی وسائل سے مالامال تھر ہمیشہ حکمران کی عدم توجہی کا شکار رہا۔ تاہم نجی کمپنیوں کی دلچسپی کے باعث اب وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے اس جانب توجہ دی شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گوادر کے بعد صحرا ئے تھر بھی پاکستان کی ترقی میں معاون کردارادا کرنے کے لئے کوشاں ہے. تاہم ضرورت صرف اور صرف مکمل توجہ کی ہے. جس طرح طویل عرصے سے نظرانداز گوادر پورٹ پر گذشتہ سال دوست ملک چین کے تعاون سے ترقیاتی کام کا آغاز کیا گیا اسی طرح درینہ دوست ملک چین کی نجی کمپنی CEMEC کے اشتراک سے پاکستان کی نجی کمپنی نے تھر میں پوشیدہ قدرتی نعمت ” ۔کو ئلہ ” نکلنے کے لئے کمر کسی۔ جس پروفاق اور صوبے کی حکومت نے ان کی بھر پور پذ یرائی کی۔

    thar2

    اینگرومائننگ نے صحرا تھرمیں کوئلہ کی دریافت کے لئے حکومت سندھ اور تھری افراد کی اجازت سے 13000 ایکڑ زمین خریدی جبکہ حکومت سندھ نے 5000 ایکڑ زمین کمپنی کو اعزازی طور پر دی تاکہ مائننگ کمپنی زیا دہ ایریا پرکام کرکے پاکستان کو درپیش بجلی کے بحران پر قابو پا سکے۔

    thar3

    اس حوالے سے کمپنی کے جنرل مینجرطارق قادر کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو بیش بہا نعمتوں اورقدرتی وسائل سے نوازا ہے تاہم ہم نے ہی ان وسائل کو دریافت کرنے میں بہت دیرلگادی ہے۔

    انہوں کہا کہ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے ستر سال بعد ہم نے کوئلے تک رسائی کے کام کا آغاز کیاہے. انہوں نے مزید کہا کہ کھدائی کا عمل جاری ہے تا حال ہم  سطحِ زمین سے 60 فٹ نیچے پہنچے ہیں جبکہ کوئلہ ابھی بھی مزید 100 فٹ نیچے ہے۔

    thar4

    بریگیڈیئر (ر) طارق قادرنے تھرمیں موجود کوئلے کے حوالے سے  تفصیلی  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں 17.5 ملین کوئلے کے ذخائر ہیں اورتھر کے کوئلے کا شمار دنیا کے ساتویں درجے کے بہترین کوئلے میں کیا جا تا ہے۔

    انہوں یہ بھی کہا کہ کوئلے تک رسائی کے لئے ہمیں پانی کے ذخائر بھی مل رہے ہیں جسے صاف اور میٹھا بننے کی کو شش کی جاری ہے تاکہ قلت آب پر بھی قابو پایاجا سکے۔

     مائننگ کمپنی کے جنرل مینجر کا کہنا تھا کہ ہمارا پروجیکٹ جون 2019 تک مکمل ہو جا ئیگااور ہم 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہو جائیں گے‘واضح رہے موجودہ د گرگوں صورتحال کے پیش نظر پاکستان پاورسپلائی کے 60 ہزار شاٹ فال سے نبرد آزما ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاور پروجیکٹ کو 13 بلاکز میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ ہم بلاک 2 میں کام کر رہے ہیں.اگر حکومت نے 2019 کے بعد بھی ہم سے تعاون کیا تو ہم ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنانے کے قابل بھی ہوسکتے ہیں۔

    بریگیڈ یئر(ر) طارق قادر نے مستقبل کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں بجلی کے نرخ پاکستانی کرنسی کے مطابق 3 روپے فی یونٹ ہوں گےجبکہ پاکستان بیرونِ ملک بجلی فراہم کرنے کے بھئی قابل ہوجائے گا۔

    ان کامزید کہنا تھا کہ تھرکول پاورپروجیکٹ ، گوادرپورٹ اورپاکستان، چائنا اقتصادی راہداری جیسے اہم زیرتعمیر منصوبوں کی بدولت بیرون ملک سرمایہ دار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

    دوسری جا نب اینگرو کمپنی کے ترجمان سید کامران حسین کے مطابق سندھ اینگرو مائننگ کمپنی حکومت سندھ کے تعاون سے تھرکے مکینوں کے لئے روزگار ، تعلیم ، صحت کے مواقعے فراہم کرنے کے لئے بھی کمر بستہ ہے۔ جس کے تحت ’خو شحال تھر‘، ’ہنر مند تھر‘ ، ’پڑھا لکھا تھر‘ اور’ ہرا بھرا تھر‘ کے نام سے پرگرام بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔

    سید کامران حسین کا کہنا تھا کہ ’خوشحال تھر‘ کے تحت 12 سو سے زا ئد تھرکے رہائشوں کو روزگار فراہم کیا جا چکا ہے جبکہ مز ید افراد کو روزگارفراہم کیا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں کا کہنا تھا کہ ان افراد کو 20 سے 25 ہزار ماہانہ پر روزگار فراہم کیا گیا ہے جبکہ دیگربنیادی سہولیتں بھی فراہم کی گئی ہیں۔

     

  • برطانوی باکسرعامرخان کا تھرمیں 200 کنویں بنانے کا اعلان

    برطانوی باکسرعامرخان کا تھرمیں 200 کنویں بنانے کا اعلان

    واشنگٹن : پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامر خان کا کہنا ہے کہ آئندہ سال وہ باکسنگ رنگ میں بھرپور طریقے سے واپس آئیں گے، ان کا کہنا ہے کہ گھریلو جھگڑے کی کہانی گھر گھر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عامر خان فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام واشنگٹن میں چیریٹی ایونٹ کا انعقاد کیا گیا جہاں عامر خان اپنی اہلیہ اوربیٹی کے ہمراہ نظر آئے۔

    عامر خان کا کہنا تھا کہ بہت جلد پاکستان میں تھرپارکر میں دو سو کنویں بنائے جارہے ہیں جہاں ایک کنویں سے چار سو افراد مستفید ہوسکیں گے۔

    پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ سال باکسنگ رنگ میں بھرپور طریقے سے واپسی کریں گے اور اب نظر بڑے مقابلوں پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں عامر خان نے گزشتہ دنوں اپنی اہلیہ اور والدین کے درمیان جھگڑوں کے حوالے سے کہا کہ اب سب ٹھیک ہے۔

    گھریلو جھگڑے ہر گھر کی کہانی ہے۔ اس موقع پر عامر خان کے باکسنگ گلوز، کرکٹ بیٹ اور گھڑیوں کی نیلامی بھی کی گئی جبکہ شامی شہر الیپو کے ڈھائی سو متاثرہ خاندانوں کیلئے چندہ بھی جمع کیا گیا۔

  • تھرمیں دو بچے جاں بحق، رواں سال تعداد 77 ہوگئی

    تھرمیں دو بچے جاں بحق، رواں سال تعداد 77 ہوگئی

     

    مٹھی: تھرمیں آج بھی دو بچے قحط کا نوالہ بن گئے جنہیں ملا کررواں سال تھرمیں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد ستتر
    ہوگئی ہے۔

    سندھ حکومت گزشتہ پانچ ماہ سے اعلیٰ سطحی ہنگامی دورےاوراعلانات کرکے تھر میں قحط کی صورتحال پرقابو پانے کی کوششوں میں ہے لیکن تھرمیں قحط کا جن قابو میں ہی نہیں آرہا۔

    زرعی لحاظ سے دنیابھرمیں پاکستان کو خاص اہمیت حاصل ہے مگر اسی ملک میں تھر کے باسیوں کوایتھوپیا کے باشندوں کی طرح بھوک سے مرتا دیکھ رہے ہیں۔

    حکومت نے گندم کی بوریاں تو بھیجی تھِیں لیکن وہ مٹی میں بدل گئیں۔

    تھرمیں اسپتالوں کی حالتِ زارایسی ہےکہ ابتدائی طبی امداد بھی بمشکل ملتی ہےجبکہ ڈاکٹرزکی کمی، ایمبولنسزکا فقدان حکومتی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔ بچوں کی جان بچانے کے لئے گنے چنے انکیوبیٹرزہیں تو بجلی غائب ہوجاتی ہے ایسے میں تھرکے رہائشی بےچارگی کے ساتھ بچوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں۔

  • مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی: قحط اور سرد موسم سےمزید تین بچے انتقال کرگئے،نئےسال کے تین دن میں تیرہ بچے جان کی بازی ہارچکےہیں۔

    مٹھی میں موت کا کھیل جاری ہے،سرد موسم میں تھرواسی کھانے کو ایک لقمے اور پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں،ایسے میں ٹھنڈی ہوا نے صحرا میں بیماریوں کو جنم دیا ہے، سردی سے بخار اور نمونیا نے بچوں کو لاغر کردیاہے۔

    مٹھی سے قریبی دیہاتوں کے رہائشی تو کسی نہ کسی طرح سول اسپتال تک اپنے بچوں کو علاج کے لئے لے آتے ہیں مگر دوردراز علاقوں کے رہنے والے بھوک سے بلکتے بچوں کے علاج کے لئے طبی مراکز تک نہیں پہنچ پاتےہیں۔

    اسپتالوں کی خراب حالت زار ، طبی مراکز کی کمی، ایمبولینسوں کی کمی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کی ہونے کی وجہ سے تھری واسیوں کی زندگی مشکل سے مشکل ترہوتی جارہی ہے۔

  • تھرمیں دو بچے غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے

    تھرمیں دو بچے غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے

    مٹھی: غذائی قلت کے سبب دو اورمعصوم کلیاں مرجھا گئیں، تھرمیں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 256 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھرمیں غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اورمٹھی کے سول اسپتال میں دو معصوم بچے آج بھی زندگی کی بازی ہار گئے۔

    ایک ماہ کی معصوم بچی جس کا تعلق چھاچھرو سے تھا سول اسپتال مٹھی میں زیرِ علاج تھی علی الاصبح دم توڑ گئی۔ گزشتہ رات بھی اسپتال میں ایک بچے کی ہلاکت ہوئی تھی۔

    قحط سے متاثرہ علاقے تھرمیں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیارکرچکاہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت اب تک سوائے زبانی جمع خرچ کے کسی بھی قسم کے عملی اقدامات اٹھانے سے قاصرنظرآئی ہے۔

    ڈاکٹروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حاملہ خواتین کی نگہداشت کے لئے فوری اقدامات نہیں کئے گئے تو نوزائیدہ بچوں کی ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    صحرائے تھر پاکستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں کے عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں اور قحط کے ساتھ نمونیا اور ڈائریا بھی نومولود بچوں کی بقا کے لئے ایک شدید خطرہ ہے

  • مٹھی میں مزید ایک بچہ جاں بحق، تعداد243 ہو گئی

    مٹھی میں مزید ایک بچہ جاں بحق، تعداد243 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر کے علاقے مٹھی کے سول اسپتال میں بھوک چار سال کے بچے کو نگل گئی۔ غذائی قلت کے باعث اب تک جاں بحق بچوں کی تعداد دو سو تینتالیس ہو گئی ہے۔

    قحط زدہ تھر میں اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ تھر کے علاقے مٹھی کے سول اسپتال میں غذائی قلت کے باعث ایک اور بچہ دم توڑگیا ہے۔ قحط سالی کی شکار پانی کی قلت سے تھر کی چٹختی زمین ہر طلوع ہونیوالی صبح کیساتھ کئی بچوں کو نگل لیتی ہے۔ غذائی قلت کے باعث معصوم کلیاں بن کھلے مرجھا رہی ہیں۔

    حکومتی دعوے اور امداد صرف اعلانات اور فائلوں کی حد تک ہی محدود ہیں۔ تھرپارکر کے متاثرہ علاقوں میں امدادی گندم کی ترسیل بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی کمی کے باعث والدین پریشان ہیں۔

    ادھر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مائیں غذائی قلت کا شکار ہیں، جس سے بچے کمزور پیدا ہو رہے ہیں۔ بچوں کی اموات کی بڑی وجہ قبل ازوقت پیدائش اور وزن کم ہوناہے۔

    مٹھی، چھاچھرو، ننگر پارکراور ڈیپلو کے اسپتالوں میں کئی بچے زندگی کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سول اسپتال مٹھی میں چوالیس بچے، چھاچھرو تحصیل اسپتال میں اکیس سے زائد جبکہ ڈیپلو کے اسپتال میں بھی بارہ بچے زیرعلاج ہیں۔

    سینکڑوں دیہاتوں میں خشک سالی برقرار ہے جبکہ ہزاروں افراد بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔

    دوسری جانب سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ تھر میں رواں سال تین سو سولہ بچوں کی اموات ہوئیں ہیں۔

  • تھر میں ایک اوربچہ بھوک سے جاں بحق

    تھر میں ایک اوربچہ بھوک سے جاں بحق

    مٹھی: تھرپارکر میں موت کی دیوی کا رقص آج بھی جاری ہے جہاں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا موسمی بیماریوں، بھوک اور افلاس نے آج ایک اور بچے کی جان لے لی۔

    تھر کے باسیوں کی زندگی ہرگزرتے دن کےساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے ہرروز بھوک افلاس اور بیماری ننھے بچوں کو نگل رہی ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے، اقدامات صرف دوروں اور زبانی دعوؤں تک محدود ہیں۔

    آج بھی ڈپلو کے گاوں میں آٹھ دن کا ایک بچہ دم توڑ گیا جبکہ سول اسپتال میں باون بچے اب بھی زندگی اورموت کی کشمش میں مبتلاہیں بے بس لوگوں کے لیے نئی صبح زندگی کے بجائے موت کا پیغام لاتی ہے، حکومت کے وعدے اوردعوے سب دھرے کے دھرے رہ گئے۔