Tag: Thar

  • شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    شرجیل میمن اور اظہارالحسن تھر میں بچوں کی اموات پر آمنے سامنے

    کراچی: تھر میں قحط سالی سے پید اہو نے والی صورت حال اور اس دوران بچوں کی اموات پر سندھ حکومت شدید دباوں میں ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے تھر کی صورت حال پر پیپلز پارٹی کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تھر میں بچوں کی اموات پر شرجیل میمن اور اظہار الحسن آمنے سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کےوزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت تھر میں قدرتی آفات سے نمٹنےکی کوششیں کررہی ہےتاہم پاکستان میں روزانہ چھ سو بچے جاں بحق ہوتے ہیں۔ محض تھر کےحوالےسےاس مسئلے کو نہ دیکھا جائے۔

    دوسری جانب تھرایم کیو ایم کے رہنما اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ میں ایک بھی بچہ مرےگاتو ایم کیو ایم جواب طلب کرےگی۔ ایم کیو ایم کےرہنماخواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو تھر کےمسئلے سے نہ جوڑا جائے۔ سندھ میں ایک بچہ بھی بھوک سے مرےگا تو ایم کیو ایم حکومت سے جواب طلب کرے گی۔

    شرجیل میمن  اور اظہار الحسن علیحدہ علیحدہ سندھ اسمبلی کےباہر میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔

  • تھر: غذائی قلت سے آج بھی 2نومولود بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت سے آج بھی 2نومولود بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے، اکتالیس دنوں میں اڑتالیس بچے زندگی کی جنگ ہار گئے ہیں ، خوراک کی عدم دستیابی اورفوری طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے آج بھی دو نومولود بچے دم توڑ گئے۔

    صحرائے تھر میں قحط سالی نے زندگی مشکل کردی ہے، بھوک سے بلکتے تھری باشندے آج بھی غذائی قلت کا شکار ہیں، اکتالیس دن میں اڑتالیس بچے موت کی وادی میں جاسوئے، آج بھی تھر کی تحصیل ڈیپلو کے نواحی گائوں ورنائی میں دو نومولود دم توڑ گئے۔

    یکم نومبر سے اب تک گیارہ بچے دم توڑ چکے ہیں، ان بچوں کو ابتدائی طبی امدام ملنے میں تاخیر ہوجاتی ہے تو کہیں دوائیاں زائد المعیاد ہونے کی بنیاد پر زندگی بچانا مشکل ہوجاتی ہے، سول اسپتال مٹھی میں ترپن بچے زیرِ علاج ہیں جبکہ تھر کے ضلع تھر کے مختلف علاقوں ڈیپلو ، اسلام کوٹ ، کلوہی ، چھاچھرو اور ننگر پارکر سمیت سرکاری اور نجی اسپتالوں میں بچے زیرِ علاج ہیں۔

  • سندھ حکومت نے تھر میں نا اہلی کے جھنڈے گاڑ دئے، خالد مقبول صدیقی

    سندھ حکومت نے تھر میں نا اہلی کے جھنڈے گاڑ دئے، خالد مقبول صدیقی

    مٹھی: متحدہ قومی موومنٹ کے اراکینِ رابطہ کمیٹی نے تھرپارکر کے قحط زدہ علاقے مٹھی کا دورہ کیا اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ سندھ حکومت نے تھر میں اپنی ناہلی کے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں

    ایم کیو ایم کے ارکان نے مٹھی میں قحط متاثرین کیلئے خدمت خلق فاوٴنڈیشن کی جانب سے لگائے گئے سہ روزہ طبی کیمپ اور امدادی کیمپ کا دورہ کیا۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے قحط متاثرین کیلئے بہترین سہولیات کی فراہمی کی ہدایت دی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے خود بھی مریضوں کا طبی معائنہ کیا اور میڈیا سے بات چیت کےڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ حکومت نےقدرتی آفت سے نمٹنے کیلئےتھرمیں اپنی نااہلی کے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں اس لئے وزیراعظم تھر کیلئےخصوصی پیکیج کااعلان کریں۔

    ایم کیو ایم کے وفد نے تھر کے متاثرہ عوام کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

  • تھرمیں مرنے والے بچوں کی تعداد اُنتالیس ہوگئی

    تھرمیں مرنے والے بچوں کی تعداد اُنتالیس ہوگئی

    مٹھی:تھر پارکرمیں غذائی قلت نے مزید دوبچوں کوموت کےمنہ میں دھکیل دیا،مرنےوالےبچوں کی تعداداُنتالیس تک پہنچ گئی ہے۔

    تھرمیں بھوک اور پیاس بچوں کےلئے بن گئی موت کا پیغام،ادویات کی کمی ہو یا صاف پانی کا سوال حکمرانوں کے دعووں کے سواکچھ بھی میسر نہیں،تعلقہ اسپتال چھاچھروں میں بارہ دن کا بچہ دم توڑ گیا جبکہ سول اسپتال مٹھی میں نومولود بچہ ادویات نہ ہونے کی وجہ سےجان سےگیا۔

    تھر پارکرتحصیل ڈیپلو،اسلام کوٹ،چھاچھرو،نگر پارکر اور ڈائیلی سمیت مختلف علاقوں کے طبی مراکز میں متعدد بچے زیرعلاج ہیں۔

    تھر پارکار کی ضلعی انتظامیہ نے گیارہ ماہ میں غذائی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی سے دوسوپچہتر بچوں کی اموات کی رپورٹ حکومت سندھ کےحوالے کردی ہے۔

  • تھر خشک سالی غذائی قلت نے مزید 2بچوں کی جان نگل لی

    تھر خشک سالی غذائی قلت نے مزید 2بچوں کی جان نگل لی

    مٹھی: تھر پارکر میں غذائی قلت نے مزید دو بچوں کی جان لے لی ہیں، مرنے والے بچوں کی تعداد اُنتالیس تک جا پہنچی۔

    تھر میں بھوک اور پیاس بچوں کے لئے موت کا پیغام بن رہی ہے، ادویات کی کمی ہو یا صاف پانی کا سوال حکمرانوں کے دعووں کے سوا کچھ بھی میسر نہیں، تعلقہ اسپتال چھاچھروں میں بارہ دن کا بچہ دم توڑ گیا جبکہ سول اسپتال مٹھی میں نومولود بچہ ادویات کی کمی کے باعث جان سے گیا۔

    تھر پارکر کے تحصیل ڈیپلو ، اسلام کوٹ ، چھاچھرو، نگر پارکر اور ڈائیلی سمیت مختلف علاقوں کے سرکاری اور نجی طبی مراکز میں متعدد بچے زیرِ علاج ہیں، تھر پارکار کی ضلعی انتظامیہ نے گیارہ ماہ میں غذائی قلت کے باعث دو سوپچہتر بچوں کی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے رپورٹ حکومت سندھ کے حوالے کردی ہے۔

    گزشتہ روز تھرمیں قحط سالی کے نقصانات سے متعلق مبینہ رپورٹ جاری کرنے پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ اور منظوروسان کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی ہدایت پر صوبائی وزیرِ جیل خانہ جات منظور وسان نے رپورٹ تیار کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں تین محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق جن محکموں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ان میں صحت، خوراک اور لائیواسٹاک کے ساتھ ضلعی انتظامیہ بھی شامل ہے۔

  • تھرمیں قحط: تین رکنی کمیٹی قائم

    تھرمیں قحط: تین رکنی کمیٹی قائم

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے تھر میں جاری موت کے کھیل میں ہلاک ہونے والوں کی تحقیقات کے لیےتین رکنی کمیٹی کا اعلان کردیا۔

    ترجمان وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے تین رکنی ٹیم کو کل تھر پہنچنے کا حکم دے دیا ہےکمیٹی تھراور اس کے گردونواح میں جا کر قحط سے ہلاک ہونے والوں کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    تھرپارکرمیں چھتیس روزمیں قحچ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد چالیس سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • تھر قحط سالی،  آج ایک اور ننھی کلی مرجھا گئی

    تھر قحط سالی، آج ایک اور ننھی کلی مرجھا گئی

    تھر : مٹھی اسپتال میں غذائی قلت کا شکار ایک اور معصوم پھول آج مرجھا گیا جبکہ عمرکوٹ میں پراسرار بیماری سے سولہ بچے متاثر ہوگئے۔

    تھر کے تپتے صحرا میں موت کے سائے ہر گزرتے دن کے ساتھ گہرے ہوتے جارہے ہیں جبکہ حکام بالا کے دعوے کہیں پورے ہوتے دکھائی نہیں دے رہے، ذرائع کےمطابق مٹھی کےاسپتال میں زیرِ علاج غذائی قلت کا شکار دو سالہ ننھی بچی موت کے آغوش میں چلی گئی ۔

    جس کے بعد تھر میں قحط سے جاں بحق بچوں کی تعداد سینتیس ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب عمر کوٹ میں انوکھی بیماری پنجے گاڑ رہی ہے، صحرائی گاوٴں جھمراڑی میں ایک سال سے پندرہ سال تک کی عمر کے سولہ بچے پُراسرار جسمانی معذوری کا شکار ہو گئے ہیں جو کہ انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

  • پاک فوج کی تھرکےقحط زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری

    پاک فوج کی تھرکےقحط زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری

    تھرپارکار: پاک فوج کی تھر کے قحط زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جھانجر،اسلام کوٹ سمیت دوردراز علاقوں میں متاثرین کو ریلیف کی فراہمی کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق تھر کے قحط زدہ علاقوں میں متاثرین میں تیرہ ٹن راشن تقسیم کردیا گیا ہے، جبکہ پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے تھر کے متاثرہ علاقوں کے دور دراز حصوں میں راشن کی فراہمی کا عمل بھی جاری ہے۔

    ترجمان کے مطابق چھاچھرو ، خنصر، ڈپلو اور دھنائی میں پاک فوج کے قائم کئے گئے چار میڈیکل کیمپوں میں ڈیڑھ ہزار مریضوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی گئیں۔

  • تھر میں لوگ بھوک سے مرنے لگے، فوج امداد کو پہنچ گئی

    تھر میں لوگ بھوک سے مرنے لگے، فوج امداد کو پہنچ گئی

    تھر: سندھ کا انتہائی غریب اور افلاس زدہ علا قہ ایک بار پھر بھوک اوربدحالی کی تصویربنا ہوا ہے۔ سندھ حکومت کے بلند بانگ دعووں کے باوجود لوگ مرنے لگے۔ تھر کی مخدوش صورت حال پر فوج کی جانب سے امدادی کاروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکرجہاں بھوک اوربدحالی کی تصویربنا ہوا ہے اوربیماری و بھوک سے بچے بوڑھے مررہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں جو ناکافی ہیں اسی لئے پاک فوج کی 4کمپنیاں تھر کے باشندوں کی امداد کے لئے روانہ کردی گئیں ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سےدوردراز علاقوں تک امداد پہنچائے جائے گی۔

    تھر میں غذائی قلت اور مناسب علاج معالجے کی سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نواحی گاؤں چارنور میں ڈیڑھ ماہ کی بچی جاں بحق ہوگئی جس سے ہلاکتوں کی تعداد بتیس ہو گئی۔ تھر کی ریت پر زندگی کو سسکنے، بلکنے اور دم توڑنے کے سیکڑوں بہانے میسر حکومت سندھ مؤثر اقدات کے بجائے دعوؤں تک ہی محدود ہے۔

    تھر کی زندگی ہوگئی بوجھل اور دن بھر کی مشقت کے باوجود بمشکل ایک وقت کی روٹی اپنے پیاروں کو کھلانا تھر والوں کے لئے روز کامعمول بن گیا۔ تھر میں پینے کا صاف پانی بھی نایاب اورحال تو یہ ہے کہ بیمار پڑ جانے پر دوا کا ملنا بھی ہوجاتا ہے دشوار۔

    تھرپارکر دنیا سے الگ تھلگ کوئی علاقہ نہیں۔ یہ صوبۂ سندھ کا ضلع ہے۔ اس کے باوجود انسان اور جانور بھوک اور پیاس کی وجہ سے یکساں طور پرموت کی زد پر ہیں۔ تھر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے جی اوسی حیدر آباد میجر جنرل عبدالعزیز نے چھا چھرو کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تھرپارکر کے قحط زدہ علاقوں میں اشیاء خوردنوش سی او ڈی کراچی سے روانہ کردی گئی ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے پہلے سے موجود چار جگہوں پر راشن کی تقسیم جاری ہے۔

  • حکومتِ سندھ کی خاموشی، مٹھی کے بچے بھوک سے مرنے لگے

    حکومتِ سندھ کی خاموشی، مٹھی کے بچے بھوک سے مرنے لگے

    تھر:  سندھ کے علا قے مٹھی میں لوگوں پر موت کاخوف طاری ہونے لگا۔ آج بھی دو نومولود لقمہ اجل بن گئے۔ اب تک اکیس بچوں سمیت اکتیس افراد موت کی نیند سوچکے ہیں جبکہ پچیس سے زائد بچے زیرعلاج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ایک بار پھر مجرمانہ غفلت اور خاموشی نے تھر کے لوگوں کی جان لینا شروع کردی ہے۔ بھوک اور افلاس کے مارے ان تھر کے باشندوں پر ایک بار پھر موت تاری ہو نے لگی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق آج دو نومولود بچے نے دم توڑ دیا ہے اور اس کی موت کے ساتھ ہی تھر میں ہلاکتوں کی تعداد اکتیس ہو گئی ہے جن میں اکیس بچے بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ہلاکتیں مزید ہو سکتیں ہے۔

    سندھ کے انتہائی افلاس زدہ علا قے تھر میں موت نے ایک بار پھر بسیرا کر لیا ہے اور یہ اس کے ساتھ پہلی بار نہیں ہوا ہے اس سے پہلے بھی کئی بار تھر کے باشندوں کو اپنوں کی لاشیں اٹھانا پڑی ہے۔تھر والوں کے اپنوں کی موت کے پیچھے کسی کی دشمنی نہیں بلکہ بھوک و افلاس ہے۔ جہاں موت ملتی ہے بھوک پلتی ہے۔ سندھ میں کئی ایک سیاسی جماعتوں نے حکومت بنائی تاہم تھر کے باشندوں کے بھوک و افلاس کا اعلاج نا کر سکیں۔

    تھر وایسوں کی عمر گزرگئی مگر ان باشندوں کی زندگی سے بھوک نہ مٹی۔ نا ہی حکومتوں نے اس بات پر کبھی توجہ دی کہ سندھ کے اس حصے میں اس قدر موت کیوں بٹتی ہے۔ تھر کی بھوک ایسی ہے جو روزانہ جانوں کو نگل لیتی ہے۔ تھر کی زمین بنجر اور بوند بوند کو ترستے تھر کے لوگ جل کا خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔

    تھر کے یہ افلاس کے مارے لوگ بس یہ خواب میں ہی دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے بچےزندہ ہیں اور یہ آس رکھتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن تازہ روٹی ان کے بچو کا بھی مقدر ہو گی۔ ریگستان کی تپتی مٹی سےاناج اگے گا۔ کبھی نہ کبھی وہ اپنے بچوں کوروٹی کانوالہ دے کر موت کا لقمہ بننے سے روک سکیں گے۔ یہ تپتا سورج، گرم ریت اوربنجر زمین تاریخ کا حصہ ہیں۔