Tag: tharparkar

  • چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے  تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    تھرپارکر: چیف جسٹس کی تھر آمد سے قبل سندھ حکومت نے اسپتال کی تزئین و آرائش پر مبینہ طور لاکھوں روپے لگا دیئے، گلی کوچوں کی مرمت رنگ و روغن  اور طبی آلات ہنگامی طور پر خریدے گئے، اسپتال میں جگہ جگہ پھولوں کے گمبلے سجادیئے گئے جبکہ 60 سے زائد کمروں و چار دیواری کی مرمت کا کام دن رات جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے 12 دسمبر کو بروز بدھ تھر حالات کا جائزہ لینے تھرپارکر پہنچ رہے ہیں، متوقع دورے کی اطلاع پہنچتے ہیں سندھ حکومت نے پہلی مرتبہ ہنگامی طور پر سول اسپتال مٹھی کو نئے سرے سے فعال بنانا شروع کر دیا یے۔

    جہاں خستہ حال کمروں کی مرمت کی جا رہی ہے، وہیں ہنگامی طور پر ٹوٹے ہوئے بیڈز و آلات کی جگہ تمام تر نئے آلات خریدے گئے ہیں۔فرنیچر و ایمبولینسز کو دوبارہ سے مکمل طور پر فعال بنایا جا رہا ہے۔

    اسپتال کی عمارت میں موجود پانچ درجن سے زائد کمرے پلستر کے بعد رنگ و روغن کے مرحلے میں ہیں اور نتیجے میں اسپتال میں داخل مریض ہنگامی مرمت کی وجہ سے شدید پریشانی سے دو چار ہیں، جہاں مریض بیڈز پر سوئے ہیں وہاں پر دیواروں پر چونا پوچی و بجلی لائینوں کی مرمت بھی دن رات جاری ہے۔

    گذشتہ روز دو سئو سے زائد پودوں کے گمبلے بھی اسپتال پہنچائے گئے اور گلی کوچے میں پھولوں کی بہار سے ماحول کو عارضی طور پر معطر بنا دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مریضوں کے ساتھ آنے والے تھری باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

    مزید پڑھیں : 12 دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    میونسپل کمیٹی مٹھی کی جانب سے فائر برگیڈ گاڑی کے ذریعے ہسپتال کی دیواروں اور سائن بورڈز کی دہلائی کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کے ممکنہ سوالات کے جوابات دینے کیلئے ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

    تمام تر تیاریوں کے نتیجے میں مریض پریشان ہو کر رہ گئے ہیں اور تمام عملہ انتظامات میں مصروف ہونے سے معمول کی سرگرمیاں بھی عملی طور ہر متاثر ہوتے دکھائی دے رہی ہیں۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • تھرپارکر: مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، تعداد 550تک جا پہنچی

    تھرپارکر: مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، تعداد 550تک جا پہنچی

    تھرپارکر : سندھ میں غذائی قلت کے سبب بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم نہ سکا، مٹھی کے اسپتال میں مزید سات بچے دم توڑ گئے، رواں سال اب تک پانچ سو سینتالیس بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں خشک سالی، قحط کے باعث غذائی قلت اور وبائی امراض نے ڈیرہ جما لیا، مٹھی کے اسپتال میں سات شیر خوار بچے دم توڑ گئے، اب تک ان کی تعداد 550تک جاپہنچی ہے۔

    ؎تھر کے صحرا میں موت کا رقص جاری ہے، غذائی قلت سے مزید7ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں رواں سال اب تک ساڑھے5سو سے زائد بچےجاں بحق ہوچکے، رواں ماہ کے آغاز میں ہی دس مائیں اپنے لعل سے محروم چکی ہیں۔

    جنوری سے ستمبر تک ساڑھے پانچ سو سے زیادہ بچے موت کی وادی میں جا سوئے، تھرواسی تو ہر گزرتے دن موت کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا شاید کوئی نہیں ہے۔

    دوسری جانب سندھ کا درد رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کے عزیز تیتر کے شکار میں لگے ہوئے ہیں، اسی لیے رئیس زادے بلا روک ٹوک نایاب تیتروں کا شکار کھیل رہے ہیں۔

    اسلام پور کے جنگل میں پابندی کے باوجود ان تیتروں کا شکار کیا گیا، یہ شکاری کوئی اور نہیں بلکہ ایک معروف سیاسی رہنما کے قریبی عزیز ہیں، علاقہ مکینوں کی شکایت پر پولیس نے بااثر شخصیت کو گرفتار تو کیا لیکن سیاسی مداخلت پر چھوڑ دیا گیا، مذکورہ شکاری سے پکڑے گئے اڑتیس تیتر، گاڑی اور اسلحہ تحویل میں لے لیا گیا۔

    واضح رہے کہ تھر میں اس سال پھر خشک سالی اور قحط کے باعث غذائی قلت وبائی امراض میں اضافہ ہوگیا ہے، پانی اور غذا کی شدید قلت سے تنگ آکر مقامی افراد اپنے مویشیوں کے ہمراہ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: تھر پارکر قحط سالی سے موروں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا

    یہی نہیں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے، ضلع تھرپارکر میں وائرل انفیکشنز اور غذائی قلت کا راج بدستور مسلط ہے، آئے روز مقامی سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے بچے مناسب سہولیات نہ ملنے کے باعث دوران علاج انتقال کر جاتے ہیں۔

  • تھرپارکر میں قحط کی صورت حال، سول اسپتال میں تین بچے دم توڑ گئے

    تھرپارکر میں قحط کی صورت حال، سول اسپتال میں تین بچے دم توڑ گئے

    مٹھی: تھرپارکر میں قحط کی صورت حال سنگین ہوگئی، سول اسپتال مٹھی میں مزید 3 بچے دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں قحط کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے، تاہم سندھ حکومت نے بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کردیے ہیں۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہلاک ہونے والے 3 بچوں سمیت تھرپارکر میں رواں ماہ انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 37 ہوگئی۔

    خیال رہے کہ تھر میں رواں سال انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 536 ہوچکی ہے۔

    تھر میں قحط کی صورتحال کا مستقل حل نکالنا ہوگا: بلاول بھٹو

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں‌ تھر میں قحط کی صورت حال کا مستقل حل نکالنا ہوگا۔

    ان خیالات انھوں نے پارٹی کے ایم پی اے ارباب لطف اللہ سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ ملاقات کے دوران تھر میں قحط کے حالات پرپارٹی چیئرمین کو بریفنگ دی۔

    واضح رہے کہ تھر میں بچوں‌ کی ہلاکت کے معاملے پر حکومت سندھ کو شدید تنقید کا سامنا ہے، مخالفین ایسے واقعات کو پی پی پی سرکار کی غفلت قرار دیتے ہیں، البتہ پارٹی کا موقف ہے کہ یہ صرف پروپیگنڈا ہے، حکومت تھر کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔

  • تھرپارکر: غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید دو بچے جاں بحق

    تھرپارکر: غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید دو بچے جاں بحق

    تھرپارکر: سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض نے ڈیرہ جما لیا، ضلع کے سرکار ی اسپتال میں مزید دو بچے جاں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر میں وائرل انفیکشنز اور غذائی قلت کا راج بدستور مسلط ہے، آج بھی مقامی سول اسپتال میں علاج کے لیے لائے جانے والے دو بچے انتقال کر گئے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متوفی بچوں میں ایک ماہ کا نظام الدین اور دو سال کا اللہ رکھیو شامل ہیں، دونوں سول اسپتال میں کئی دنوں سے زیرِ علاج تھے۔

    خیال رہے کہ تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کی وجہ سے رواں ماہ 60 بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق مٹھی کے سول اسپتال میں 48 بچے زیرِ علاج ہیں، یہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا آسانی سے شکار بن جاتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا


    واضح رہے کہ چھ دن قبل بھی ضلع تھرپارکر کے اسپتال میں غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کی وجہ سے آٹھ بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔

    متاثرہ بچوں کے والدین مٹھی اور دیگر سرکاری مراکز صحت میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایات کر چکے ہیں، دوسری جانب مون سون کی بارشیں نہ ہونے سے بھی علاقے میں خشک سالی پھیلی ہوئی ہے۔


    اسے بھی پڑھیں:  شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان


    خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار بھی سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے چکے ہیں لیکن اس کمیشن کی کارکردگی کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

    دوسری طرف قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد خان آفریدی تین ماہ قبل تھر میں اسپتال قائم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تھر سے انھیں محبت ہے۔

  • شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    تھرپارکر: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ تھر سے مجھے بہت پیار ہے، تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھرپارکر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہد آفریدی نے کہا کہ تھر کی دکھی اور مشکل حالات دیکھ کر کام کرنے کا احساس ہوا، تھر اور شاہد آفریدی فاؤنڈیشن مل کر 250 بیڈ پر مشتمل اسپتال بنائیں گے۔

    شاہد خان آفریدی نے اسپتال بنانے کے لیے امدادی چیک دیتے ہوئے کہا کہ بلاول آپ بے نظیر بھٹو کے بیٹے ہیں، غریب خواتین کی نظریں آپ پر لگی ہوئی ہیں، پیپلزپارٹی میری جماعت ہے مل کر فلاحی کام کرنا چاہتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کراچی آپ کا شہر ہے جس کی حالت بہتر ہے، ٹیکنیکل طریقے سے کراچی کو آگے لے جانے کی کوشش کریں، شہر قائد کے لیے بلاول بھٹو کو ٹیکنیکل ماہرین ٹیم میں شامل کرنا ہوں گے۔

    قبل ازیں شاہد آفریدی نے تھر پہنچنے پر سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ تھر آکر بہت اچھا محسوس کررہا ہوں، تھر کے لوگوں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں لائیں گے، تھر میں اسپتال کے قیام کے ساتھ ساتھ تعلیم اور کھیلوں کے مواقع بھی فراہم کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھرپارکر: خواتین کو سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی خصوصی تربیت کا آغاز

    تھرپارکر: خواتین کو سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی خصوصی تربیت کا آغاز

    تھرپارکر: سماجی تنظیم رورل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آر ڈی اے) کی جانب سے تھرپارکر کی خواتین کو مقامی سطح پر سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی تربیتی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ولی نھڑیو کے مطابق تھر میں جاری غذائیت کی کمی کے شکار باشندوں کے لئے مقامی سماجی تنظیم (آر ڈی اے ) نے تھر کے گوٹھوں قصبوں میں موجود کنوؤں کے قریب سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کے لیے خواتین کو تربیت دینے کا منصوبہ شروع کیا ہے کیوں کہ تھر کے باشندے سبزیاں اور پھل خریدنے کی قوت نہیں رکھتے او غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    تھر پارکر قحط سالی سے موروں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا

    سماجی ادارہ (آر ڈی اے) کی جانب سے تھر کے مختلف دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ گھریلو سطح پر سبزیان اور پھل کاشت کرنے کے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے تھر کے تین تحصیلوں جن میں اسلام کوٹ اور ڈیپلو میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے شمشی توانائی پر چلنے والے سمر پمپ اور ہینڈ پمپ نصب کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ ضلع تھرپارکر کے مختلف دیہاتوں اور قصبوں میں گزشتہ سال کے دوران غذائی قلت سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے بھی تجاوز کرگئی تھی اور رواں سال  سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 101معصوم بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تھر پارکر: صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت یا کچھ اور،بچوں کی اموات 95 ہوگئیں

    خیال رہے کہ 22 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے تھر کے 17 لاکھ باسی کئی سالوں سے قحط سالی اور غذائی قلت کا شکار ہیں اور تھرپارکر میں 80فیصد سے زائد آبادی موجودہ صورتحال میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگیاں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھرپارکر: ڈکیتی میں مزاحمت پر دو بھائی قتل، علاقہ مکین سراپا احتجاج

    تھرپارکر: ڈکیتی میں مزاحمت پر دو بھائی قتل، علاقہ مکین سراپا احتجاج

    تھرپارکر : ڈکیتی مزاحمت پر مٹھی تھرپارکر میں دو تاجربھائیوں کو قتل کر دیا گیا، لوٹ مار کی وارداتوں کے خلاف شہری سراپا احتجاج بن گئے، شہر بند کرادیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکرمیں لوٹ مارکا بازارگرم ہوگیا، مٹھی کے بازار میں ڈکیتی میں مزاحمت پر ڈاکوؤں نے دو تاجر بھائیوں کو گولیاں ماردیں.

    اطلاعات کے مطابق جیسے ہی صبح تاجربھائیوں نے دکان کھولی تو موٹر سائیکل سوار ڈاکو پہنچ گئے، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی چلادی۔

    تاجروں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جا یا گیا، جہاں دوران علاج دونوں نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا، دو بھائیوں کے قتل پر شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے شہربند کرا دیا۔

    مظاہرین نے ٹائرجلائے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی رہنماشاہ محمود قریشی نے دہرے قتل کے اس واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ آئی جی سندھ نے قتل میں ملوث ڈاکوؤں کی گرفتاری میں مدد پر پانچ لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

    علاوہ ازیں مٹھی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں دو تاجر بھائیوں کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ مقتولین کے رشتہ دار کی مدعیت میں3نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے میں ڈکیتی، قتل اوردہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کی انکوائری کاحکم دیدیا ہے، انہوں نے کہا کہ واردات میں جو بھی ملوث ہوا اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

     

  • تھری خواتین نے ہیوی ڈمپر چلانا شروع کر دیا

    تھری خواتین نے ہیوی ڈمپر چلانا شروع کر دیا

    تھرپار کر : تھری خواتین کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا سنہری موقع مل گیا، تاریخ میں پہلی بار کوئلے کی ترسیل کیلئے محنت کش تھری خواتین نے ڈمپر چلانے کی تربیت حاصل کرلی اور ٹرک چلانا شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر میں تاریخی تبدیلی آگئی ، پاکستان میں ٹرک ڈرائیور کا کام عموماً مردوں کو ہی ملتاہے، اسلام کوٹ میں کچھ خواتین بھی ثقافتی زنجیروں کو توڑتے ہوئے ٹرک ڈرائیور بن چکی ہیں۔ تھرپار کر میں خواتین نے غربت سے چھٹکارا پانے کے لئے ٹرک چلانا شروع کردیا ہے اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں۔

    روایتی تھری لباس میں پرجوش گلابن کوتھرکی پہلی ڈمپر ڈرائیور بننے کا اعزاز مل گیا۔

    چاربچوں کی ماں گلابن تھر کول پاورپراجیکٹ کے ذریعے غربت کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے جبکہ شوہر نے بھی روایتی زنجیریں توڑنے میں مدد کی۔

    صحرا کی کڑی دھوپ پیلے ڈمپر چلانے والی گلابن سمیت تیس خواتین کو ڈمپر چلانے کی تربیت دی جارہی ہے، ، کڑی دھوپ میں ہیوی ڈمپرچلانے والی سخت جاں خواتین کے حوصلے بلند ہیں۔

    ٹریننگ کے اختتام پر یہ خواتین روزانہ آٹھ گھنٹے ڈمپر چلائیں گی، تیس خواتین کا انتخاب تھر میں کوئلے کی کانوں میں کھدائی کرنے کے بعد مٹی سے بھرے ڈمپر لے جانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    انسٹرکٹرمہوش کا کہنا ہے کہ تھری خواتین کو ڈرائیونگ سکھانا میرا خواب تھا۔

    تھرکول پراجیکٹ کے ترجمان محسن بابر کا کہنا ہے کہ تھر میں سماجی تبدیلی کے دورکا آغاز ہوگیا، صحرائے تھر کی سخت جان خواتین اپنے مستقبل کو روشن کرنے کے ساتھ پورے ملک میں روشنی پھیلائیں گی۔


    مزید پڑھیں : تھر کی تاریخ میں پہلی بار خواتین ڈرائیور


    یاد رہے رواں سال جولائی میں اس سلسلے اینگرو کول مائننگ کمپنی تھر کو فیلڈ کی جانب سے 125 خواتین کی درخواستیں وصول ہوئیں جن میں سے ساٹھ خواتین کے انٹرویو کیے گئے جبکہ تیس خواتین کو ڈمپر کی ڈرائیونگ کے لیے سلیکٹ کیا گیا۔

    ان خواتین کو پہلے مرحلے میں کار چلانے کی تربیت دی گئی جبکہ آخری مرحلے میں ساٹھ ٹن وزن اٹھانے والے ڈمپر کی ڈرائیونگ کی تربیت دی گئی۔

    خیال رہے کہ تھر میں کوئلے کے ذخائر کا شمار دنیا کے 16 بڑے ذخائر میں ہوتا ہے، نو ہزار کلو میٹر پر محیط یہ رقبہ کوئلے کے 175 ارب ٹن ذخائر سے مالامال ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھوک سے 3 معصوم تھری بچے جاں بحق ، تعداد 193 ہوگئی

    بھوک سے 3 معصوم تھری بچے جاں بحق ، تعداد 193 ہوگئی

    تھرپارکر : صحرائے تھر میں ہر گزرتے روز کے ساتھ موت کے سائے گہرے ہوتے جارہے ہیں ، آج بھی سخت سردی اور بھوک کے باعث تین معصوم کلیاں مرجھاں گئیں۔

    دو ماہ میں جاں بحق بچوں کی تعداد ایک سو ترانوے تک جا پہنچی ۔تھر کے صحرا سے موت کے سائے چھٹ نہ سکے ۔ ہر گزرتا دن تھر واسیوں کے لئے پہلے سے مشکل ہوتا جارہا ہے ۔

    سائیں سرکار کے دعوے ہزار لیکن سخت سردی، غذائی قلت اورصحت کی سہولیات کا فقدان بچوں کے لئے ہر روز موت کے پروانے لارہا ہے۔

    آج بھی تین بچے زندگی کا سفر چھوڑ گئے۔ ڈیپلو کے گاؤں لگھدیوں میں ایک معصوم دم توڑ گیا۔ اسلام کوٹ میں بھی ایک ننھا زندگی کی جنگ ہار گیا۔

    مٹھی کے گاؤں امریو میں ایک بچہ موت کو شکست نہ دے سکااور اس کے سامنے کھٹنے ٹیک دئیے۔ حکومتی دعوؤں کے برعکس تھر واسیوں کو ایسے مسیحا کا انتظار ہے جو ان کو بنیادی سہولیات فراہم کرکے ان کی زندگی بدل دے۔

  • مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی میں قحط اور سرد موسم سےمزید3بچے جاں بحق

    مٹھی: قحط اور سرد موسم سےمزید تین بچے انتقال کرگئے،نئےسال کے تین دن میں تیرہ بچے جان کی بازی ہارچکےہیں۔

    مٹھی میں موت کا کھیل جاری ہے،سرد موسم میں تھرواسی کھانے کو ایک لقمے اور پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں،ایسے میں ٹھنڈی ہوا نے صحرا میں بیماریوں کو جنم دیا ہے، سردی سے بخار اور نمونیا نے بچوں کو لاغر کردیاہے۔

    مٹھی سے قریبی دیہاتوں کے رہائشی تو کسی نہ کسی طرح سول اسپتال تک اپنے بچوں کو علاج کے لئے لے آتے ہیں مگر دوردراز علاقوں کے رہنے والے بھوک سے بلکتے بچوں کے علاج کے لئے طبی مراکز تک نہیں پہنچ پاتےہیں۔

    اسپتالوں کی خراب حالت زار ، طبی مراکز کی کمی، ایمبولینسوں کی کمی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کی ہونے کی وجہ سے تھری واسیوں کی زندگی مشکل سے مشکل ترہوتی جارہی ہے۔