Tag: tharparkar

  • مٹھی میں مزید ایک بچہ جاں بحق، تعداد243 ہو گئی

    مٹھی میں مزید ایک بچہ جاں بحق، تعداد243 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر کے علاقے مٹھی کے سول اسپتال میں بھوک چار سال کے بچے کو نگل گئی۔ غذائی قلت کے باعث اب تک جاں بحق بچوں کی تعداد دو سو تینتالیس ہو گئی ہے۔

    قحط زدہ تھر میں اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ تھر کے علاقے مٹھی کے سول اسپتال میں غذائی قلت کے باعث ایک اور بچہ دم توڑگیا ہے۔ قحط سالی کی شکار پانی کی قلت سے تھر کی چٹختی زمین ہر طلوع ہونیوالی صبح کیساتھ کئی بچوں کو نگل لیتی ہے۔ غذائی قلت کے باعث معصوم کلیاں بن کھلے مرجھا رہی ہیں۔

    حکومتی دعوے اور امداد صرف اعلانات اور فائلوں کی حد تک ہی محدود ہیں۔ تھرپارکر کے متاثرہ علاقوں میں امدادی گندم کی ترسیل بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی کمی کے باعث والدین پریشان ہیں۔

    ادھر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مائیں غذائی قلت کا شکار ہیں، جس سے بچے کمزور پیدا ہو رہے ہیں۔ بچوں کی اموات کی بڑی وجہ قبل ازوقت پیدائش اور وزن کم ہوناہے۔

    مٹھی، چھاچھرو، ننگر پارکراور ڈیپلو کے اسپتالوں میں کئی بچے زندگی کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سول اسپتال مٹھی میں چوالیس بچے، چھاچھرو تحصیل اسپتال میں اکیس سے زائد جبکہ ڈیپلو کے اسپتال میں بھی بارہ بچے زیرعلاج ہیں۔

    سینکڑوں دیہاتوں میں خشک سالی برقرار ہے جبکہ ہزاروں افراد بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔

    دوسری جانب سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ تھر میں رواں سال تین سو سولہ بچوں کی اموات ہوئیں ہیں۔

  • تھر میں غذائی قلت، جاں بحق بچوں کی تعداد 145ہوگئی

    تھر میں غذائی قلت، جاں بحق بچوں کی تعداد 145ہوگئی

    تھرپارکر: صحرائے تھر میں موت کا راج جاری ہے۔ سول اسپتال مٹھی میں تین روز کا بچہ دم توڑ گیا ہے۔ دوماہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سوپینتالیس ہوگئی ہے۔

    تھر بن گیا ہے موت کا گھر خوراک کی کمی اور طبی سہولیات کا فقدان یا حکومت کی لاپرواہی تھری واسیوں کو آئے روز موت کی وادی میں دھکیل رہی ہے۔ دوماہ میں ایک سو پینتالیس سے زائد بچے دنیا چھوڑ گئے۔

    سول اسپتال مٹھی کا حال یہ ہے کہ پچاس بچے زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور انکیوبیٹر کی تعداد بھی محدود ہے۔ کئی بچوں کو تشویشناک حالت میں حیدرآباد منتقل کیا جاتا ہے اور جانے کیلئے ایمبولنس بھی نہیں ملتی ہے۔

    حالات کی ستم ظریفی اور حکومت کی لاپرواہی نے تھری واسیوں کو درد کی تصویر بنا دیا ہے۔

  • تھر: غذائی قلت اور قحط نے 70 دنوں میں 137 بچوں کو موت کی نیند سلادیا

    تھر: غذائی قلت اور قحط نے 70 دنوں میں 137 بچوں کو موت کی نیند سلادیا

    تھر پارکر: تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، آج بھی دو بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ غذائی قلت اور قحط نے ستر دنوں میں ایک سو سینتس بچوں کو موت کی نیند سلادیا ہے۔

    تھر کے صحرا میں زندگی کا سفر مشکل ہوگیا ہے، ہر گرزتا دن ننھی کلیوں کو مرجھا رہا ہے۔ غذائی قلت روز کئی مائوں کی گود یں اجاڑرہی ہے۔ مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے، حکمرانوں کے کانوں تک آواز بھی نہیں پہنچ پاتی اقدامات صرف دوروں اور زبانی دعوؤں تک محدود ہیں۔

    آج بھی سول اسپتال مٹھی میں دو بچے دم توڑ گئے ہیں جبکہ کئی اب بھی زندگی اورموت کی کشمش میں مبتلاہیں۔ بھوک، پیاس، بیماری اور اب جاڑا، تھر واسیوں کی زندگی ہر گزرتے دن کےساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے۔ بے بس لوگوں کے لیے نئی صبح زندگی کے بجائے موت کا پیغام لاتی ہے، حکومت کے وعدے اور دعوے سب دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

  • تھرپارکر: غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد125 ہوگئی

    تھرپارکر: غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد125 ہوگئی

    تھر پارکر: مٹھی میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک اور بچی نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا ہے اور سوا دو ماہ میں موت کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو پچیس تک پہنچ گئی ہے۔

    صرف سوا دو ماہ میں تھر پارکر کے مختلف علا قوں میں زندگی کی بازی ہارنے والے بچوں کی تعداد ایک سو پچیس تک جا پہنچی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں اموات کی وجہ خوراک کی کمی ہے۔

    یہ کہانی صحرائے تھر کی ہے، جہاں ہر گزرتے دن کوئی کلی بن کھلے مرجھا جاتی ہے۔ خون کی کمی کاشکار لاغر مائیں جسمانی اور دماغی طور پر کمزور بچوں کو جنم دے رہی ہیں جس کے سدباب کیلئے صوبائی حکومت تو خاموش ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ وقافی حکومت بھی زبانی جمع خرچ کر نے میں مصروف ہے۔

    تھر کے اسپتال بیمار اورلاچار بچوں سے بھرے پڑے ہیں، جو تکلیف سے کراہتے رہتے ہیں، بلکتے ہیں اور پھر روتے روتے زندگی ہارجاتے ہیں۔ اسپتال تو موجود ہے لیکن علاج کی بہتر سہولت دستیاب نہیں ہے۔

    ایک طرف خوراک کی کمی تو دوسری جانب ادویات نہ ملنے کی بھی شکایات مل رہی ہیں۔ بیماری اور بھوک بچوں کو نگل رہے ہیں۔

  • تھر میں غزائی قلت سے جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد118 ہو گئی

    تھر میں غزائی قلت سے جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد118 ہو گئی

    تھرپارکر: تھر میں موت کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ غذائی قلت کی وجہ سے مزید ایک بچہ جاں بحق ہوگیا ہے جس کے بعد تعداد ایک سواٹھارہ تک جا پہنچی ہے۔

    تھر میں موت غذائی قلت کا بھیس بدل کر معصوم زندگیوں کو نگلنے کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مٹھی کے سول استپال میں غذائی قلت کے باعث پندرہ دن کا ایک اور بچہ دم توڑ گیا۔

    تھری باسیوں کو پانی اور غذائی کمی کے عفریت کا سامنا ہے جس کے باعث ماوں کی کمزور جسمانی حالت کے باعث شیر خْوار بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    تھر میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کے دعووں کے باوجو د برسر زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ جس کا نتیجہ بچوں کی اموات اور تھر سے نقل مکانی کی صورت میں نکل رہا ہے۔

  • تھرمیں مزید تین بچے چل بسے، حکومت کی بے حسی برقرار

    تھرمیں مزید تین بچے چل بسے، حکومت کی بے حسی برقرار

    مٹھی : تھر میں قحط نےآج مزید تین معصوم بچوں کی جان لے لی ۔ مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سوچودہ ہوگئی، تھر کے واسیوں کے لئے اعلانات ہوں یا بڑے بڑے اجلاس ، بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود تھری باشندوں کی حالت بہتر بنانے کے تمام دعوے صرف دعوے ہی رہ گئے۔

      قحط قہر بن کر ٹوٹ پڑا، تھر واسیوں کو نہ خوراک میسر ہے اور نہ اسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، ہر طرف فقدان ہی فقدان نظر آتا ہے،اسپتالوں میں ایمرجنسی کے باوجود نہ عملے کو ہوش آیا نہ ہی ڈاکٹر سنجیدہ ہوئے۔

    یہی وجہ ہے کہ تھر میں معصوم بچوں کی اموات کا سلسلہ تاحال نہ رک سکا۔آج بھی مٹھی کے سول اسپتال میں چار روز کی بچی بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئی۔

    چھاچھرو کے گاؤں ارنرو میں بھوک نے ایک اور ماں کی گود سُونی کردی ۔ سول اسپتال مٹھی میں سینتالیس سے زائد بچے اب بھی زیرعلاج ہیں۔

  • اے آر وائی کی کوششوں سے مٹھی اسپتال میں صفائی ستھرائی

    اے آر وائی کی کوششوں سے مٹھی اسپتال میں صفائی ستھرائی

    تھر پارکر: اے آروائی نیوز کی کوششیں رنگ لے آئیں ۔ہر طرف کچرے سے بھرے مٹھی کے سول اسپتال میں دی مارننگ شو کی خصوصی کوریج کے بعد بالآخرصفائی کروا دی گئی۔

    صاف ستھری راہداریاں اور بچوں کے وارڈ میں بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی۔ اے آر وائی کی جانب سے مٹھی کے سول اسپتال میں دی مارننگ شو کی خصوصی کوریج کی گئی تھی ،

    جس میں بچوں کے وارڈمیں انکیوبیٹر نہ چلنے اور پچیس منٹ تک بجلی نہ ہونے کے مسئلے پر بحث ہوئی، اس سے قبل کل تک بکھری ہوئی بوتلیں اورکچرا ہر طرف پھیلا نظر آرہاتھا ۔

    آخر کار اےآروائی نیوز کی کوششوں سے پچیس منٹ بعد جنریٹر تو چل گیا لیکن بد قسمتی سے ایک بچہ ہمیشہ کےلئے  موت کی نیند سوگیا۔

    انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کا حال یہ تھا کہ سول اسپتال مٹھی کے وارڈ میں صفائی کا نام و نشان تک نہ تھا۔مگر مارننگ شو اور اےآروائی نیو زکی ٹیم کی کوششیں رنگ لائیں اور مٹھی سول اسپتال میں موت سے لڑتے بچوں کے وارڈ میں انتظامیہ کو صفائی کا خیال آ ہی گیا۔

  • تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: خشک سالی کے شکار تھر میں مزید چھ بچے دم توڑ گئے ہلاکتوں کی تعداد72 تک جا پہنچی ۔ تھر کی بھوک اکتوبر سے اب تک پھول جیسے  بہتٌر بچوں کی زندگی کو نگل چکی ہے۔

    تھر کے صحرا میں موت کا ڈیرہ لگا ہوا ہے، مٹھی کے اسپتال میں آئے دن بچے بظاہر غذائی قلت کے باعث دم توڑرہے ہیں۔ زندگی و موت کی کشمکش میں متعدد بچے زندگی کی بازی ہار کرموت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔

    گزشتہ روز تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے چھ بچے موت کی آغوش میں چلے گئے تھے۔ اموات میں تیزی ایسے وقت دیکھی جارہی ہے جب گزشتہ ہفتے حکومت سندھ کی کابینہ کے اراکین تھر کی خشک سالی پر قابو پانے کے لیے مٹھی میں سرجوڑکربیٹھے تھے۔

    شہری سمجھتے ہیں کہ ایسے اجلاس میں کئے جانے والے دعوے محض دعوے ہی رہتے ہیں عملی اقدامات تک نہیں پہنچ پاتے۔

  • چوبیس دن گزرگئے،تھری عوام گندم کی بوریوں سے تاحال محروم

    چوبیس دن گزرگئے،تھری عوام گندم کی بوریوں سے تاحال محروم

    عمرکوٹ: سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گندم کی 273 بوریاں گاؤں جمال الدین میں 24دن گزرنے کے باوجود تاحال تقسیم نہ ہوسکیں، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گندم کی273 بوریاں گاؤں جمال الدین میں 24دن گزرنے کے باوجود تاحال تقسیم نہ ہوسکیں۔

    جس کے باعث گندم خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیاہے، اسکول کی عمارت میں گندم کی بوریاں رکھنے کی وجہ سے تدریسی عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔

    گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ان چوبیس دنوں کہ دوران ضلعی انتظامیہ نے کئی مرتبہ گندم کی تقسیم کے لئے بلوایا لیکن ہمیں ابھی تک اپنے کوٹے کی گندم نہ مل سکی۔

    جبکہ گندم اسکول کی عمارت میں رکھنے کی وجہ سے گاؤں کے بچوں کا تدریسی عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔ جبکہ گندم ذیادہ دنوں تک ایک جگہ پر رکھنے کی وجہ سے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہے۔

  • تھرکےعوام کو ملنے والی گندم کی بوریوں میں مٹی نکلی

    تھرکےعوام کو ملنے والی گندم کی بوریوں میں مٹی نکلی

    تھر پارکر:حکومت سندھ کی جانب سے تھر کے عوام کو پہنچائی جانے والی گندم کی بوریوں سےگندم کی جگہ مٹی نکلی .حکومت سندھ کی بے حسی پر ایک اور سوالیہ نشان بن گیا۔

    مٹھی میں حکومت سندھ نے تو بھیجی گندم کی بوریاں تھیں۔ لیکن بوریوں میں گندم نہیں بلکہ مٹی کی اطلاع ملی ۔بوریوں میں مٹی کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی ریلیف انسپکٹر جج میاں فیاض ربانی اور جو ڈیشل مجسٹریٹ نے گندم کے سرکاری گودام پر چھا پہ مارا۔

    انہوں نے گندم کی خراب بوریاں برآمد کر کے قبضے میں لے لیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گند م کے گودام میں رکھی ہوئی چار ہزارآٹھ سو پچانوے بوریوں میں دو سو بانوے بوریوں میں خراب گندم تھا۔