Tag: tharparker

  • تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھرپارکر: غذائی قلت کے شکار مزید چار بچے دم توڑ گئے۔ سال رواں کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو ستتر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غذائی قلت اور ناکافی طبی سہولیات کے باعث تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی چار ماؤں کی گود سونی ہو گئی۔

    سول اسپتال مٹھی میں دو نومولود جان سےگئےجبکہ مرنے والے دو بچوں کا تعلق چھاچھرو کے نواحی گاوں سے ہے،جبکہ اسپتال میں داخل دیگر مریض بچے

    قحط کےباعث غذائی قلت کے شکار تھرواسی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث معمولی بیماریوں کے سامنے بھی بے بس نظر آتے ہیں اور بچوں کی اموات کا سلسلہ رکتا نظر نہیں آتا۔

    حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہیں اور تھر واسیوں سے کئے گئے وعدے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

  • غذائی قلت اور سردی نے مٹھی میں مزید 3 بچوں کی جان لے لی، تعداد 174 ہوگئی

    غذائی قلت اور سردی نے مٹھی میں مزید 3 بچوں کی جان لے لی، تعداد 174 ہوگئی

    تھر پارکر: مٹھی میں غذائی قلت اور سردی نے مزید تین بچوں کی جان لے لی ہے۔ یکم اکتوبر سے ابتک مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سو چوہتر ہوگئی ہے۔

    غذائی قلت، سرد موسم کی سختی اور حکومتی سرد مہری تھری واسیوں کو توڑ رہی ہے۔ کنووں میں پانی نہیں، زمین پر فصلیں نہیں، بھوک و افلاس کا شکار بچے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مررہے ہیں۔

    تھر کے سیکڑوں دیہات غذائی قلت اور امداد کی عدم فراہمی کے باعث ویران ہوگئے ہیں۔ ضلع بھر کے مختلف سرکاری اور نجی طبی مراکز میں درجنوں بچے زیر علاج ہیں لیکن ڈاکٹرز کی کمی، انکوبیٹرز، ادویات کی قلت اور اب خون ٹیسٹ کی مشین کی خرابی نے تھر میں سب اچھا ہے کا دعوی کرنے والی حکومتی کار کردگی کا پردہ فاش کررہے ہیں۔

  • خشک سالی کے شکار مزید 7 بچےجاں بحق، تعداد169 ہو گئی

    خشک سالی کے شکار مزید 7 بچےجاں بحق، تعداد169 ہو گئی

    تھر پارکر: خشک سالی کے شکار تھر میں آج مزید سات بچے غذائی قلت کے سبب جاں بحق ہوگئے ہیں۔ خشک سالی سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد ایک سو انہتر ہوگئی ہے۔

    خشک سالی اورسرد موسم، حالات کے ستم در ستم اور سردی میں ٹھٹھرتے تھری باسی، جن کی تقدیر میں بچوں کی موت کا دکھ لکھا گیا ہے۔ جسے تھر کے باسی روز سہتے ہیں۔ ننھے بچوں کی قلقاریوں کے بجائے ان کے بچے بھوک کی شدت سے روتے ہیں۔

    سوکھے جسم پر نظر آتی ہڈیاں قحط کے اثرات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسپتالوں میں علاج کے لیے لے جائیں تو لاشے واپس آتے ہیں۔ طبی مراکز میں سینکڑوں ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھی نجانے کہاں غائب ہوجاتی ہیں جو والدین کی دُہائیوں پر واپس نہیں آتیں۔

    صحرا کی سردی بھی اثر دکھا رہی ہے۔ بچے بخار، نمونیا اور دیگر امراض میں مبتلا ہوکر بھی جان کی بازی ہارجاتے ہیں۔

  • مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ رک نہ سکا۔ سول اسپتال مٹھی میں سات بچے دم توڑ گئے ہیں، خشک سالی کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو اٹھاون ہوگئی ہے۔ گورنر سندھ نے بچوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے۔

    صحرائے تھر میں بھوک نے کئی بچوں کو مٹی میں ملادیا ہے۔ تھر میں پیدا ہونے والے بچے صرف کچھ دن ہی جی پاتے ہیں اور پھر بھوک سے بلکتے بلکتے ابدی نیند سوجاتے ہیں۔ بھوک سے بےحال والدین اپنے پیٹ پر پتھر رکھ کر بچوں کو دوردراز علاقوں سے طبی مراکز لے جاتے ہیں جہاں انہیں ڈاکٹر ہی نہیں ملتے ہیں۔

    آج بھی اکیس دن کے بچے کو لے کر والدین اسپتال پہنچے مگر ڈاکٹروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے ایک اور ننھی جان نے دم توڑ دیا ہے۔

    بچوں کی مسلسل اموات پر گورنر سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔ ایک سو ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم کل تھرپار کر پہنچے گی اور اموات کے اسباب معلوم کرےگی۔ ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کی اموات کی روک تھام کے لئے پالیسی بھی مرتب کرے گی۔

    تھر بن گیا ہے تھر والوں کیلئے موت کا گھر اور ریگستان کی مشکل ترین زندگی میں اب قحط نے جینا دوبھر کردیاہے۔ بنیادی سہولتوں کی کمی بچوں میں موت کا سبب بن رہی ہے تاہم حکومت کی خاموشی اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

  • اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تھر کی صورتحال پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ چار ارکان پر مشتمل یہ کمیٹی اپنی رپورٹ سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کرے گی۔

    سندھ ا سمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ارکان میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ڈاکٹر مہیش ملانی، متحدہ قومی موومنٹ کے ظفر کمالی، مسلم لیگ فنکشنل کے سعید خان نظامانی اور مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر شاہ شامل ہوں گے۔

    کمیٹی تھر میں ہونیوالی اموات اور خوراک کے فقدان اور قحط سالی پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے گی۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے تحریک التواء جمع کرائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تھر پر ارکان اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ پارلیمانی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے مدت کا تعین کیا گیا ہے۔

  • مٹھی کے اسپتال میں ایک اوربچی دم توڑگئی، تعداد119 ہوگئی

    مٹھی کے اسپتال میں ایک اوربچی دم توڑگئی، تعداد119 ہوگئی

    مٹھی: مٹھی کے اسپتال میں قحط اورخشک سالی سے ایک اوربچی زندگی کی بازی ہار گئی ہے۔ تھرپارکر میں جاں بحق بچوں کی تعداد 119 ہو گئی ہے۔

    مٹھی چھاچھرو کے تعلقہ اسپتال میں زیرِعلاج اٹھارہ ماہ کی بچی ثمینہ دم توڑگئی ہے، جس کے بعد اب تک مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سو انیس ہوگئی ہے۔ سول اسپتال مٹھی میں سینتالیس بچے زیرِعلاج ہیں جبکہ تین بچوں کی حالت تشویشناک ہونے پراُنہیں حیدرآباد منتقل کردیا گیا ہے۔

    تھرمیں قحط اورخشک سالی کے باعث روزانہ بچوں کی ہلاکت میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • تھر: مزید 3زندگیاں ابدی نیند سوگئیں، جاں بھق بچوں کی تعداد 117ہو گئی

    تھر: مزید 3زندگیاں ابدی نیند سوگئیں، جاں بھق بچوں کی تعداد 117ہو گئی

    تھرپارکر: تھر میں بھوک نےمزید3زندگیوں سےموت کاپیٹ بھردیا ہے اور غذائی قلت سےجاں بحق بچوں کی تعداد117ہوگئی ہے۔ طبی سہولیات کےفقدان نے ایک خاتون کی جان بھی لے لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں موت کے سائے چھائے ہوئے ہیں۔ تھر میں موت غذائی قلت کا بھیس بدل کر معصوم زندگیوں کو نگلنے کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مٹھی کے سول استپال میں غذائی قلت کے باعث پندرہ دن کا ایک اور معصوم بچہ دم توڑ گیا ہے۔

    چھاچھرو کے گاؤں میں بھی اٹھارہ ماہ کا بچہ زندگی کی بازی ہار گیا ہے۔ تھری باسیوں کو پانی اور غذائی کمی کے عفریت کا سامنا ہے جس کے باعث ماوں کی کمزور جسمانی حالت کے باعث شیر خْوار بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    تھر میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کے دعووں کے باوجو د برسر زمین حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ جس کا نتیجہ بچوں کی اموات اور تھر سے نقل مکانی کی صورت میں نکل رہا ہے۔

    دولاکھ مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا صحرائے تھر، پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا صحرا ہے جہاں ہمیشہ سے بھوک اور قحط کا ڈیرا ہے۔ روایتی لبادے میں لپٹے صحرائی واسیوں کی پیاسی نظریں، پانی کی تلاش میں آسمان سے ہوتی ہوئی پاتال میں گڑ جاتی ہیں۔

    بھوک سے بلکتے بچوں کی خاطر نقل مکانی یہاں کے لوگوں کا مستقل عمل بن چکی ہے۔ دوردراز علاقوں میں بچوں کو موت سے بچانے کے لئے تھر کے لوگ کر تے رہتے ہیں اپنی سے کو ششیں، مگر قریب میں کوئی اسپتال کوئی ایمرجنسی یونٹ موجود ہی نہیں ہے۔

    شہروں سے قریب علاقوں کو تو امداد بھی مل جاتی ہے مگر دوردراز گائوں میں قحط سے مرتے لوگوں کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔

  • ملک ریاض کا سیلاب متاثرین کےلئے پچاس کروڑکی امداد کا اعلان

    ملک ریاض کا سیلاب متاثرین کےلئے پچاس کروڑکی امداد کا اعلان

    لاہور: چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے پنجاب میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے پچاس کروڑ کی امداد کااعلان کردیا ہے۔

    اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض کاکہناتھا کہ،’’حکومت کے علاوہ یہ ہم سب کی ذمہ د اری ہے کہ اس مشکل کی گھڑی میں اپنے لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لئے انہوں خوراک اور طبی سہولیات پہنچائیں جائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی قحط سے متاثرہ علاقے تھر پارکر میں امدادی سرگرمیاں سرِانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے مخیر گھرانوں سے اپیل کی کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے آگے آئیں،

    اس سے قبل بھی ملک ریاض تھر کے متاثرین کے لئے بیس کروڑ کی امداد فراہم کرچکے ہیں۔

    علاوہ ازیں وزیرِاعظم نواز شریف نے بھی سیلاب سے نمٹنے کے لئے ممکنہ اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں ان کو امدادی کاموں سمیت اب تک کی تمام صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔