Tag: Thatha

  • ٹھٹھہ : ٹرک اور وین میں تصادم 7 افراد جان سے گئے

    ٹھٹھہ : ٹرک اور وین میں تصادم 7 افراد جان سے گئے

    ٹھٹھہ : وین اور ٹرک میں ہونے والے خوفناک تصادم میں 7 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، دو افراد بروقت اسپتال نہ پہنچنے کے باعث راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹھٹہ میں کینجھر جھیل کے قریب ماہی گیروں کی وین اور ٹرک کے تصادم میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    چلیا اور کینجھر جھیل کے درمیان قومی شاہراہ پر ماہی گیروں کو لے کر جانے والی وین مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔

    واقعے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال مکلی منتقل کیا گیا جہاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک شخص دم توڑ گیا۔

    وین کے مالک اور ایک اور شخص کو نازک حالت میں کراچی بھیجا گیا تاہم دونوں زخمیوں کو کراچی لے جانے والی ایمبولینس مہنگائی کے خلاف احتجاج میں گھگھر پھاٹک کے قریب پھنس گئی اور تاخیر سے اسپتال پہنچنے کے باعث دونوں زخمیوں نے بھی دم توڑ دیا۔

  • سمندری طوفان : ٹھٹھہ کے دو دیہات زیر آب

    سمندری طوفان : ٹھٹھہ کے دو دیہات زیر آب

    ٹھٹھہ : ممکنہ سمندری طوفان بیپر جوئے کے اثرات پاکستان کی ساحلی پٹی پر نمودار ہونا شروع ہوگئے، بپھرے ہوئے سمندر کی بلند و بانگ موجوں نے دو دیہات کو ڈبو دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ میں سمندر میں طغیانی سے2دیہات میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی داخل ہوگیا، جس کے نتیجے میں کیٹی بندر کی یوسی محل کے ساحلی علاقے میں2دیہات زیرآب آگئے۔

    گوٹھ رئیس احمد علی جت، گوٹھ حیات جت میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے سمندری پانی داخل ہوا جس سے145سے زائد کچے گھر ڈوب گئے۔ پانی دیہات میں داخل ہونے سے غریب رہائشیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    دوسری جانب بلوچستان میں بھی مقامی حکومت نے احتیاطی تسابیر اختیار کرنا شروع کردیں، ممکنہ طوفان کے پیش نظر بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے۔

    محکمہ داخلہ کے اعلامیہ میں ماہی گیری، کشتی رانی اور سمندری حدود میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، دفعہ144جون کی 17تار یخ تک نافذالعمل رہے گی۔

  • ٹھٹھہ : ٹرک اور وین میں تصادم، 9 افراد جاں بحق

    ٹھٹھہ : ٹرک اور وین میں تصادم، 9 افراد جاں بحق

    ٹھٹھہ : کراچی سے تفریح کے لیے کینجھر جھیل جانے والوں کے ساتھ پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں نو افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے علاقے چلیا کے قریب قومی شاہراہ پر ٹرک اور وین میں ہونے والے خوفناک تصادم میں 9افراد جاں بحق ہوگئے۔ حادثے کا شکار ہونے والے افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔

    واقعہ کے بعد ڈرائیور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ 6افراد کی لاشیں ٹرک کے نیچے پھنس گئی ہیں۔

    قذافی ٹاؤن کراچی کے رہائشی افراد پکنک منانے کیلئے ٹھٹھہ آئے تھے کہ واپسی پر ان کے ساتھ حادثہ پیش آگیا، حادثے میں وین سوار تمام 9 افراد جاں بحق ہوئے اورجبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

    ریسکیو حکام نے مزید بتایا کہ امدادی ٹیموں نے حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں سول ہسپتال ٹھٹھہ منتقل کر دی ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ٹھٹھ حادثے میں جاں بحق9افراد کی میتیں شناخت کے بعد کراچی روانہ کردی گئیں، جاں بحق افراد میں عبداللہ، تسبیح اللہ، محمد قیصر، نوراللہ، وہاب، عدنان و دیگر شامل ہیں، ڈپٹی کمشنرغلام فاروق سومرو نےریسکیو ادارے کے ذریعے میتیں کراچی روانہ کیں۔

     

  • سندھ حکومت کو ناکارہ ہونے والی ایمبولینسوں کا خیال آگیا

    سندھ حکومت کو ناکارہ ہونے والی ایمبولینسوں کا خیال آگیا

    حکومت سندھ کی نااہلی کی خبریں میڈیا میں چلنے کے بعد صوبائی حکومت ہوش میں آگئی، ٹھٹہ میں موجود تمام ایمبولینسز کو متعلقہ اضلاع میں روانہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 6 ماہ سے سول اسپتال ٹھٹھہ میں کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری ایمبولینسیں کھڑے کھڑے تباہ وبرباد ہورہی تھیں، ریسکیو 1122 اور 1036 کو دی جانے والی ایمبولینس 6 ماہ سے سول اسپتال کے اندر میدان میں کھڑی ہونے سے زنگ آلود اور ناکارہ ہو رہی تھیں۔

    سندھ حکومت کے ریسکیو پروگرام 1122 اور 1036 کی 52 زیرو میٹر ایمبولینسز جو گزشتہ کئی ماہ سے کھلے آسمان کے نیچے کھڑی ہیں، جس کی وجہ سے شہری بھی ان سے مستفید نہیں ہورہے تھے۔

    1122کی تمام ایمبولینس زیرو میٹر تھیں جنہیں تاحال ریسکیو عمل کے لئے استعمال نہیں کیا گیا تھا عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے عوام کی فلاح کے لیے خریدی گئی سرکاری ایمبولینسز استعمال ہونے بجائے دھوپ اور دھول مٹی سے ناکارہ ہوکر تباہ ہو رہی تھیں۔

    بتایا جاتا ہے کہ شکارپور کے لیے5، میرپورخاص کہ لیے 17، گھوٹکی 10، کشمور اور کندھ کوٹ 10شکارپور5 اور شہید بینظیر آباد 10 ایمبولینسیں روانہ کی جانی تھیں جسے حکومت ٹھٹھہ میں چھوڑ کر بھول گئی تھی۔