Tag: therssa may

  • چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    لندن: سابق برطانوی وزیر اسٹویو بیکر نے تھریسا مے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیکرز معاہدے پر وزیر اعظم کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر برائے بریگزٹ امور اسٹویو بیکر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 80 رکن پارلیمنٹ تھریسا مے کے چیکر معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹویو بیکر نے چیکر معاہدے کے معاملے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سابق بریگزٹ وزیر نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کی چیکر  ڈیل کے نتیجے میں پارٹی کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ماہ قبل برطانوی کابینہ نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں بریگزٹ منصوبہ بندی کی حمایت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے کے معاملے پر بریگزٹ امور کے سیکریٹری ڈیوڈ ڈیوس اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے استعفیٰ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے تحت برطانیہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے اور ان کی کابینہ چاہتی ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین بریگزٹ کے بعد بھی آزاد تجارتی معاہدوں پر عمل پیرا رہیں۔ لیکن وزیر اعظم کی متنازعہ تجویز پر ڈیوڈ ڈیوس نے مہر ثبت کردی۔

    سابق برطانوی وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے استعفیٰ دیتے ہوئے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو 8 جولائی کو خط ارسال کیا تھا، جس میں تحریر تھا کہ ’میں ملکی وزیر اعظم کے ڈیفنس کیڈٹ کی حیثیت سے امور کی انجام دہی نہیں کرسکتا۔

  • شام پر حملہ‘ برطانوی وزیراعظم سے اراکین پارلیمنٹ کے سوالات

    شام پر حملہ‘ برطانوی وزیراعظم سے اراکین پارلیمنٹ کے سوالات

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو شام پر فضائی حملہ کرنا مہنگا پڑگیا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے امریکا اور فرانس کے ساتھ مشترکہ فوجی کارروائی کے فیصلے پر تھریسا مے سے سوالات کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی اتحادیوں کے ساتھ مل کر شامی حکومت کے خلاف کی گئی کارروائی پر برطانوی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کو امریکا اور فرانس کے شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے تین ٹھکانوں پر بمباری کرنے سے پہلے ارکان پارلیمنٹ سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی نےمستقبل میں ایسے کسی بھی واقعے پر ردعمل دینے کے حوالے قانون میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اپوزیشن جماعتوں کے سوالات پر تھریسا مے نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’برطانوی وزیر اعظم کو قانونی طور کہیں بھی فوجی کارروائی سے پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی، اگرچہ سن 2003 میں عراق پر حملے کے بعد سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے‘۔

    برطانوی وزیر اعظم نے شام کے مسئلے پر اسپیکر سے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے تاکہ اس میں شامی مسئلے پر بحث مباحثہ کیا جاسکے۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے جنگ کے حوالے سے نئی پاور ایکٹ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے ’برطانوی حکومت ملک اور ہمارے نام پر جو کچھ کر رہی اس کے لیے وہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے‘۔

    جیریمی کوربن نے مزید کہا ہے کہ ’برطانوی حکومت کو بہت ہوشیاری سے لچک دیکھاتے ہوئے کام کرنا ہوگا، تاکہ اپنے فوجیوں اور خواتین کی جانوں کی بھی حفاظت کرسکے‘۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ پریشان نہ ہوں وزیر اعظم سے سوالات کرنے کے لیے ’آپ کے پاس بہت وقت ہوگا‘۔

    خیال رہے کہ ڈوما میں کیمیائی بم حملوں کے جواب میں مغربی ممالک نے شام کے شہروں دمشق اور حمص پرجمعے اور ہفتے کی درمیانی شب فضائی کارروائی کی گئی تھی۔


    برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ کوجوابدہ ہیں، نہ کہ امریکی صدر کو،جیریمی کوربن


    یاد رہے کہ گذشتہ روز لیبر پارٹی کے سربراہ اور برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نےتھریسا مے کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر کھلا خط بھیجا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا ’وزیراعظم تھریسا مے کو ارکان پارلیمان نے منتخب کیا ہے اس لیے وہ امریکی صدر کے سامنے نہیں بلکہ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔