Tag: Third World War

  • سابق امریکی صدر نے تیسری عالمی جنگ کا اشارہ دے دیا

    سابق امریکی صدر نے تیسری عالمی جنگ کا اشارہ دے دیا

    نیو یارک : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو بائیڈن اپنے متنازع اقدام سے دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا ہے کہ جو بائیڈن کی یوکرین کے حوالے سے پالیسی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دوبارہ امریکی صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کو فون کریں گے اور ان سے ملاقات کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں خبردار کیا کہ اگر آپ ان اقدامات پر نظر رکھیں جو بائیڈن یوکرین کے حوالے سے کر رہے ہیں، تو آپ کی سمجھ میں آجائے گا کہ وہ منظم اورمنظم طریقے سے تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جا رہے ہیں، یہ کتنا بڑا پاگل پن ہے۔

    رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ میں اس مسئلے کو حل کرسکتا ہوں، انہوں نے فلوریڈا میں مداحوں کے ایک ہجوم سے کہا کہ ہم 24 گھنٹوں کے اندر ایک معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔

    سال 2020 کے انتخابات میں اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن سے ہارنے والے متنازعہ سابق امریکی صدر نے 15 نومبر 2022 کو کہا تھا کہ وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

  • مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    مونٹینگرو کی عوام تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، ٹرمپ

    پودگوریکا : مونٹینگرو حکومت نے کہا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے چھوٹی سی ریاست کہا ہے  اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ساتھ افغانستان میں امن و استحکام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے متعصابانہ رویے کے تحت امریکا کے اتحادی ملک مونٹینگرو پر تنقید شروع کردی، جس پر مشرقی یورپ میں واقع ملک مونٹینگرو نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی امن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز مونٹینگرو کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہماری ماضی پر امن سیاسی تاریخ پر مبنی ہے‘، مونینیٹگرو نے یورپ کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی امریکا کے ہمراہ امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

    مونٹینگرو حکومت کی جانب سے جاری بیانیے میں کہا گیا ہے کہ ’جیسے ٹرمپ نے یورپ کی چھوٹی سی ریاست کہا ہے، اس کی افواج نے امریکی فوجیوں کے ہمراہ افغانستان میں ذمہ داریاں نبھائی ہیں‘۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مونٹینگرو کے حکومتی بیان میں امریکا کے ساتھ مستقبل میں بھی تعلقات مزید مستحکم اور مستقل بنیادوں پر استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل امریکی نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی یورپی ملک مونٹینگرو ایک چھوٹی سی ریاست ہے، جس کے شہری اپنے جارحانہ انداز کے باعث تیسری عالمی جنگ کا باعث سکتے ہیں۔

    امریکی خبر نشریاتی ادارے کے میزبان نے صدر ٹرمپ سے مغربی اتحاد کے نیٹو کے آرٹیکل 5 کے متعلق سوال کیا کہ اگر مونٹینگرو پر حملہ ہوا تو میرا بیٹا اس کے دفاع میں کیوں لڑے؟ جس پر امریکی صدر نے کہا کہ میرا بھی یہ خیال ہے۔ لیکن مونینیٹگرو کے شہری بہت خطرناک ہیں اگر انہوں نے جارحیت کی تو عالمی شروع ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ نیٹو کے آرٹیکل 5 میں درج ہے کہ ’اگر نیٹو کے کسی بھی رکن ملک پر حملہ ہوا تو اسے پورے اتحاد پر حملہ تصور کیا جائے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی مبصرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو امریکی اتحادیوں کے بارے ایسے الفاظ اور بیانات کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ یورپی ملک مونٹینگرو گذشتہ سال ہی مغربی اتحاد نیٹو میں شامل ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پیرس حملہ تیسری عالمی جنگ کی طرف قدم ہے، پوپ فرانسس

    پیرس حملہ تیسری عالمی جنگ کی طرف قدم ہے، پوپ فرانسس

    پیرس: عیسائیوں کے مذہبی پیشواپوپ فرانسس نے پیرس حملوں کوتیسری عالمی جنگ کی طرف قدم قراد دےدیا۔

    عیسائیوں کےمذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے پیرس میں دہشت گرد حملوں کوتیسری عالمی جنگ کی طرف قدم قرار دےدیا، ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے کے حق میں کوئی دلیل نہیں دی جاسکتی، داعش کے حملہ آور انسان نہیں تھے ۔

    دوسری جانب یورپی یونین نے پیرس حملے کویورپ پر حملہ قرار دیتے ہوئے پیرکویوم سوگ کااعلان کردیا، اعلامیہ کے مطابق یورپ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی جائے گی۔

    یورپی یونین نےدہشت گردی سےمشترکہ طورپرنمنٹنے کے عزم کااظہارکرتے ہوئے فرانسیسی عوام سے اور حکومت سے یکجہتی کا اظہارکیاہے۔