Tag: Thousands

  • سعودی عرب: اقامہ قوانین کی خلاف ورزی پر ہزاروں تارکین گرفتار

    سعودی عرب: اقامہ قوانین کی خلاف ورزی پر ہزاروں تارکین گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں مختلف قوانین کی خلاف ورزی پر 11 سے زائد غیر ملکی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں اقامہ و سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر مملکت کے مختلف علاقوں سے 11 ہزار سے زائد غیرملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مملکت کے مختلف ریجنز میں جاری مہم کے دوران 27 اپریل سے 3 مئی 2023 تک 11 ہزار 77 غیر ملکیوں کو تفتیشی ٹیموں نے حراست میں لیا۔

    گرفتار ہونے والوں میں 5 ہزار 845 اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے جبکہ 4 ہزار 25 کو سرحدی ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا اور 1207 غیر ملکیوں کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تفتیشی ٹیموں نے غیر قانونی افراد کو پناہ، روزگار اور قیام کی سہولتیں فراہم کرنے پر 19 افراد کو حراست میں لیا جن کے خلاف مقدمہ قائم کر کے انہیں متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

  • ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ سٹی : مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کی گرفتاری کے خلاف پابندی کے باوجود مظاہرے جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں ہفتے کے روز بھی ہزاروں جمہوریت نواز مظاہرین پولیس کی نافذ کردہ پابندی کو توڑتے ہوئے احتجاجی ریلی میں شریک ہوئے۔

    اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق یہ احتجاجی ریلی اُس حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد نکالی گئی ہے، جس میں مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کو حراست میں لیا گیا ۔

    یہ تیرہواں ہفتہ ہے، جس پر ہزاروں جمہوریت نواز احتجاجی ریلی نکالنے میں کامیاب ہوئے ، اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • فرانس میں جی سیون رہنما کانفرنس کے موقع پر ہزاروں مخالفین کا احتجاجی مارچ

    فرانس میں جی سیون رہنما کانفرنس کے موقع پر ہزاروں مخالفین کا احتجاجی مارچ

    پیرس :فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والی جی سیون رہنما کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان کے پہنچنے پر ہزاروں مخالفین نے پہلے ہی احتجاجی مظاہروں کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جی سیون مخالف مختلف تنظیموں کے کارکن اور رہنما رواں فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں جمع ہیں تاہم مظاہرے کے منتظمین کا اصرار ہے کہ وہ پرامن رہیں گے،جی سیون کانفرنس بیارٹز میں ہورہی ہے، جہاں سے 30 کلومیٹر دور ریگستانی شہر میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور پرامن مظاہرہ کیا۔

    پولیس کے مطابق مظاہرے میں 9 ہزار افراد شریک تھے لیکن منتظمین کا کہنا تھا کہ کم ازکم 15 ہزار افراد جمع ہوئے تھے۔

    مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جہاں ایک بینر پر ایمیزون کے جنگلات کو بچانے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا کہ ریاستوں کے سربراہان، اب کردار ادا کیجیے، ایمیزون جل رہا ہے۔

    دوسری جانب پیرس میں بھی اس حوالے سے احتجاج کیا گیا، جہاں پلے کارڈز میں رواں برس آگ سے جل کر خاکستر ہوئے عیسائیوں کے تاریخی چرچ کی جانب سے اشارہ کرکے تحریر کیا گیا تھا کہ اگر موسم ایک کیتھڈرل تھا تو ہم اس کو پہلے بھی محفوظ بنا چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جی سیون مخالف مظاہرین نے فرانس اور اسپین کو ملانے والے پل کی طرف مارچ کیا، اس دوران وہ نعرے بلند کررہے تھے اور ڈرمز بھی بجارہے تھے۔

  • برطانیہ میں 14 سال کے ہزاروں بچوں نے چاقو اٹھالیے

    برطانیہ میں 14 سال کے ہزاروں بچوں نے چاقو اٹھالیے

    لندن : برطانوی دفتر داخلہ نے تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں 17 ہزار 500 نابالغ بچے چاقو اور دیگر اسلحے سے مسلح ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دفتر داخلہ نے ملک بھر میں بڑتی ہوئی چاقو زنی اور دیگر جرائم کی وارداتوں کے سدباب کے پیش نظر تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق برطانیہ کے 14 سال سے کم عمر کے ہزاروں بچے اپنے ہمراہ چاقو یا دیگر اسلحہ لے کر گھومتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پر تشدد وارداتوں میں وہ بچے یا نوجوان زیادہ ملوث ہیں جن کے چار یا اس سے زیادہ بہن بھائی ہیں جبکہ کچھ بچوں کے جرائم پیشہ وارداتوں میں ملوث ہونے کی وجوہات میں بچوں سے بدسلوکی، زبردستی اور ڈانٹ ڈپٹ شامل ہے۔

    برطانوی دفتر داخلہ کا کہناتھا کہ ملک کی 3اعشاریہ 47 فیصد آبادی اپنے ساتھ اسلحہ رکھتی اور استعمال کرتی ہےجب میں 71اعشاریہ 3 فیصد افراد رمرد ہیں۔

    اس سے قبل برطانیہ میں بچوں کے حقوق کے کام کرنے والے کمشنر کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 10 برس سے 17 برس کی عمر کے ایسے 27ہزار بچوں کی شناخت ہوئی جو صرف انگلینڈ میں جرائم پیشہ گروہوں سے وابستہ ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں دس سال میں 40 ہزار سے زائد چاقوزنی کی وارداتیں ہوئیں جس میں 730 افراد لقمہ اجل بنے۔

    برطانیہ میں یومیہ 2 افراد چاقو کے حملوں میں جان کی بازی ہارتے ہیں، جبکہ ان حملوں میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں سے صرف 8 فیصد کو چارج کیا گیا۔

    برطانوی دارلحکومت لندن سمیت مختلف علاقوں میں بڑھتی ہوئی چاقو زنی کی واردات نے حکام کے لیے بڑا چیلنچ کھڑا کردیا، جس کی روک تھام کے لیے حکومت نے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • برلن : مکانات کی کمی اور کرایوں میں اضافے کے خلاف عوام سراپا احتجاج

    برلن : مکانات کی کمی اور کرایوں میں اضافے کے خلاف عوام سراپا احتجاج

    برلن : جرمنی کی عوام مکانات کی کمی اور مسلسل کرائے میں اضافے پر آپے سے باہر ہوگئی، شہریوں نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں مکانات کی کمی اور کرائے میں مسلس اضافے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرین کی جانب سے مکانات تعمیر کرنے والی نجی کمپنیوں کے خلاف شدید غصے کا اظہار بھی کیا گیا۔

    اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہریوں کو کرائے میں اضافہ کی وجہ سے ان کے گھروں سے باہر نکالا جا رہا ہے جبکہ سر چھپانے کی جگہ شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی سمیت یورپ کے دیگر شہروں میں بھی ایسے احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا تھا

    فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔

    گزشتہ برس احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔

  • روس میں سائبر سیکیورٹی بل کے خلاف ہزاروں شہریوں کا احتجاج

    روس میں سائبر سیکیورٹی بل کے خلاف ہزاروں شہریوں کا احتجاج

    ماسکو : روس میں انٹرنیٹ پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے غیر منصفانہ اقدامات کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے ایک بل پیش ہوا جس میں روسی صارفی کو غیر ملکی سرورز تک موڑنے سے روکنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بل کے خلاف روس کے دارالحکومت ماسکو میں تقریباً 15 ہزار سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا جبکہ دیگر شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔

    روسی صدر کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ولادی میر پیوٹن نے انٹرنیٹ پر موجود مواد کو قابو کرنے کےلیے مذکورہ اقدام اٹھایا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ناقدین کا خیال ہے کہ روسی حکام انٹرنیٹ پکو مکمل سینسر شپ کے ذریعے دنیا سے کاٹنا چاہتے ہیں۔

    روسی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ’کوئی تنہائی نہیں چاہیئے‘ اور انٹرنیٹ پر پابندی نامنظور‘ کے نعرے لگارہے تھے۔

    احتجاج میں شریک مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت شہریوں کی آزادی کو صلب کرنے یا محدود کرنے کی کوشش کررہی ہے اور آزادی میں انٹرنیٹ بھی شامل ہے۔

    ریلی میں موجود ایک شخص نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’میں نے ایک ٹویٹ کیا تھا جس پر میں مجھے گرفتار کرکے ایک ماہ کےلیے جیل میں قید کردیا گیا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس روس میں ٹیلی گرام پر پابندی عائد کردی گئی تھی جسکے بعد شہریوں نے ٹیلی گرام کی مسیجنگ ایپ کی بحالی کےلیے بھی احتجاج کیا تھا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق کہ روسی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی کا کہنا ہے کہ ’ٹیلی گرام روس میں عالمی دہشت گردوں کی پسندیدہ مسیجنگ سروس ہے‘۔

  • یہودی مخالف اقدامات کے خلاف فرانس میں ہزاروں افراد کا احتجاج

    یہودی مخالف اقدامات کے خلاف فرانس میں ہزاروں افراد کا احتجاج

    پیرس : یہودیت مخالف نسل پرستانہ حملوں اور مقبروں کی توہین کے خلاف فرانسیسی دارالحکومت سمیت متعدد شہریوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں یہودیت کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور پُرتشدد واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ گزشتہ روز فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں یہودیت مخالف اقدامات اور یہودی مقبروں کی توہین کے خلاف احتجاج مظاہرے منعقد ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی اراکین اسمبلی نے بھی یہودیت مخالف اقدامات کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی جس کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس بھی کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کا نعرہ تھا کہ ’بس اب بہت ہوا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی فرانس کے گاؤں کواٹزنہائم میں نامعلوم افراد کی جانب سے پیر اور منگل کی درمیانی شب میں تقریباً 100 یہودی قبروں کی توہین کی گئی۔

    فرانسیسی صدر نے مشرقی فرانس کے یہودی قبرستان کا دورہ کرکے ان قبروں کا جائزہ لیا جن پر نازیوں کی علامت سواسٹیکا بنا ہوا تھا اور بعض قبروں پر نازی نشان کے ساتھ ساتھ نازیبا کلمات بھی تحریر تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں دو روز قبل یلو ویسٹ تحریک کے تحت حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے افراد کی جانب سے معروف فلاسفر الائن فنکیل کروٹ کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا اور صورتحال اتنی بگڑی کے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی اور بعد ازاں پولس نے فلافسر کو پروٹوکول فراہم کیا۔

    صدر میکرون نے یہودیت مخالف مہم چلانے والے افراد کی جانب سے معروف فلاسفر کی توہین کے بعد پروفیسر سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے یہودی مخالف حملوں کی شدید مذمت کی تھی۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے یہودی مخالف اقدامات فرانس میں ایک زہر کی مانند پھیل رہی ہے۔

    متعدد یہودی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ میں دائیں بازو کی قوتوں کے ابھرنے سے یہودی مخالف جرائم اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    جرمنی سے لیے گئے جرائم کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں یہودی مخالف جرائم میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس : یہودی مخالف افراد کا بیکری پر نسل پرستانہ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانس میں یہودی مخالف افراد نے بیکری پر نسل پرستانہ جملہ تحریر کردیا، بیکری کے مالک کا کہنا ہےکہ فرانس میں گزشتہ برس سے یہودی مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بیکری مالک کا کہنا تھا کہ گرافیتی (نقش کاری) میں بہت اہمیت کا حامل ہے صرف اس لیے نہیں کہ فرانس میں یلو ویسٹ مظاہرے ہورہے ہیں بلکہ ماضی میں نازی فورسز یہودیوں کو بازو پر ایک یلو رنگ کا بینڈ پہننے پر مجبور کرتی تھیں جس پر چھ کونوں کا ستارہ بنا ہوتا تھا۔

  • نیوزی لینڈ کے جنگلات میں‌ ہولناک آتشزدگی، 3 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل

    نیوزی لینڈ کے جنگلات میں‌ ہولناک آتشزدگی، 3 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل

    آکلینڈ : نیوزی لینڈ کے آئس لینڈ کے جنگلات میں لگنے والی آگ تاحال بے قابو ہے، آتشزدگی کے نتیجے میں ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے نیلسن کے جنگلات میں 7 روز قبل لگنے والی لگنے والی آگ اب ویکفلیڈ تک پھیل چکی ہے تاہم خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں ابھی تک کسے کے ہلاک یا زخمی ہونے کی خبریں موصول نہیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ اب تک ہزاروں ایکٹر رقبے کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا چکی ہے۔

    فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو کےلیے 23 ہیلی کاپٹر اور دو جہازوں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت نے آتشزدگی کے باعث متاثرہ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرکے ضلع تسمان سے 3 ہزار شہریوں کو بحفاظت نکل لیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آتشزدگی سے متاثرہ علاقے میں آندھی چلنے کا اندیشہ ہے جو خوفناک آگ کی شدت کو مزید بڑھا دے گا۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات سے دو روز بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے جس سے پر قابو پانے میں کافی مدد فراہم ہوگی۔

    نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسینڈا آرڈیرن کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے، آئندہ دو روز میں ہونے والے بارش اچھا کردار ادا کرے گی‘۔

    نیلسن کے رکن اسمبلی نک استمھ کا کہنا تھا کہ پورا علاقے میں خوفناک آگ لگنے کے باعث 70 ہزار افراد کی جان خطرے میں ہے۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ میں 1955 میں لگنے والی آگ کے بعد اس کو بدترین قرار دیا جارہا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر:ہزاروں افراد نے کرفیو توڑ دیا، نماز جنازہ میں‌ شرکت

    مقبوضہ کشمیر:ہزاروں افراد نے کرفیو توڑ دیا، نماز جنازہ میں‌ شرکت

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود ہزاروں نے افراد قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرنے 11 نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گذشتہ روز نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کرکے شہید کیے گئے نوجوانوں اور بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کے دوران شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    بھارتی فورسز کے ظلم و جور کا نشانہ بننے والے شہداء کو سپرد خاک کیا گیا تو رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ سوگواروں میں خواتین و بچے بھی شامل تھے۔

    خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنازے میں شریک افراد نے بھارتی مظالم کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے نوجوانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    خیال رہے کہ حریت رہنماؤں کی جانب سے 11 نوجوانوں کی شہادت پر ہڑتال کی اپیل کی گئی تھی جس کے باعث وادی میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال رہی اور نظام معمولات زندگی معطل رہا۔

    کشمیریوں کی جانب سے بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے، قابض فورسز نے مظاہرین کو پسپا کرنے کےلیے آنسو گیس کی شیلنگ اور بے دریغ گولیاں برسائیں۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ کٹھ پتلی انتطامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

  • سوئٹزرلینڈ میں صنفی امتیاز، خواتین کا یکساں اجرت نہ ملنے پر احتجاج

    سوئٹزرلینڈ میں صنفی امتیاز، خواتین کا یکساں اجرت نہ ملنے پر احتجاج

    برن : سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنا پر کم تنخواہ ملنے پر 20 ہزار سے زائد افراد پارلیمنٹ ہاوس کے باہر احتجاج کررہے ہیں، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں صنفی امیتاز کی بنیادوں پر تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں صنف نازک نے دارالحکومت برن میں واقع پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے صنفی امیتاز کو ختم کرکے خواتین اور مردوں کو یکساں اجرت دینے کا مطالبہ کیا۔

    یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خواتین کو مردوں سے کم تنخواہ دئیے جانے پر 40 مزدور یونینز کے اراکین نے احتجاجی مارچ میں شرکت جن کی تعداد 20 ہزار سے زائد تھی۔

    مزدور یونین ’یونیا‘ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’خواتین ملازمین صنفی بنیادوں پر مردوں سے کم تنخواہ ملنے پر نالاں ہیں‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 40 مزدور یونینز نے مشترکا بیان میں کہا کہ ہزاروں ملازمین کا مطالبی ہے کہ قانون ساز افراد ایک جیسی ملازمت کرنے والے افراد کو اجرت کی ادائیگی بھی برابری سے کرے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر ’یکساں تنخواہ‘ کے نعرے تحریر تھے۔

    یورپی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں سنہ 1981 سے صنفی برابری کا قانون نافذ ہے تاہم اس کے باوجود خواتین کو مردوں سے 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے۔

    یونیا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کورین اسکارر کا کہنا تھا کہ ’ سوئٹزرلینڈ میں ایک ہی شعبے میں ملازمت کرنے والے مرد و خواتین کا موازنہ کریں تو معلوم ہوگا کہ خواتین کو 3 لاکھ سوئس فرانک کا دھوکا دیا جاتا ہے کیونکہ وہ خاتون ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 9 جنوری کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’گوگل‘ کے خلاف سابق ملازمین مرد و خواتین نے الگ الگ قانونی مقدمات دائر کرتے ہوئے کمپنی پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا تھا۔

    خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ادارے پر خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ تنخواہیں دینے کا الزام عائد گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گوگل پر خواتین نے ابتدائی طور پر ستمبر 2017 میں مقدمہ دائر کیا تھا۔