Tag: thrashed

  • بھارت میں رہنا ہے تو ’جے شری رام‘ کہو، ہندو انتہا پسندوؤں کا عالم دین پر تشدد

    بھارت میں رہنا ہے تو ’جے شری رام‘ کہو، ہندو انتہا پسندوؤں کا عالم دین پر تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی شدت پسندانہ کارروئیاں جاری ہیں، مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی ،رپورٹ درج کروانے کے باوجود پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق انتہا پسند جنونی ہندووں نے مسلمان استاد اورعالم دین کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں بھارت میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگانا ہوگا۔ متعصب شرپسندوں نے مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی کی اور انہیں دھمکی دی کہ وہ اپنے چہرہ مبارک سے سنت رسول کو بھی صاف کردیں۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق میرٹھ کے علاقے مظفر نگر ہائی وے سے گزرنے والے مولانا املاق الرحمان کو دس لڑکوں کے ایک گروپ نے پکڑ کرپہلے بدتمیزی کی اور پھر انہیں حکم دیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگائیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مولانا املاق الرحمان جو اپنے گھر جارہے تھے، نے جب ہندوآنہ نعرہ لگانے سے انکار کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے پہلے انہیں مارا پیٹا، پہنی ہوئی ٹوپی اتار کر پھینک دی اور سنت مبارک کی توہین کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آئندہ جب وہ یہاں ہائی سے گزریں تو اس وقت تک سنت مبارک صاف کراچکے ہوں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ جب دو گھٹ کے علاقے میں یہ بہیمانہ واقع رونما ہورہا تھا تو اس وقت مولانا نے شور مچایا جسے سن کر وہاں سے گزرنے والے کچھ افراد ان کی مدد کو آئے تو ان کی جان بخشی ہوئی لیکن جنونی ہندوؤں کا ٹولہ جاتے جاتے واضح طور پر کہہ گیا کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ لگانا ہوگا۔

  • ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہاپسند دہشتگردوں کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہے، ریاست آسام میں ہندو مذہب کا نعرہ لگانے سے انکار پرمزید تین مسلمان نوجوانوں پربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار ہندو انتہا پسند ریاست آسام کے ایک میڈیکل اسٹور پر آئےاور ایک مسلمان نوجوان رقیب الحق کو تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں یہ چاروں ہندو انتہا پسند دوسرے میڈیکل اسٹور پر گئےاور وہاں موجود مزید دو مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسنوں نے متاثرہ مسلمان نوجوانوں کو ہندو مذہبی نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا، دوسری جانب سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں ریاست جھاڑکھنڈ ضلع کھرسانواں میں ہندوانتہاپسندوں کے ہجوم نے مسلمان نوجوان شمس تبریز انصاری کو موٹر سائیکل چوری کا بہانہ بنا کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وہ مظلوم چیختا رہا کہ اس نے چوری نہیں کی، ظالموں نے تبریز انصاری کو ستون سے باندھ کر ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی بارش کردی اور ہاتھ پاؤں باندھ کرسات گھنٹے تک تشدد کیا گیا جبکہ جے شری رام اور جے ہنومان کے نعرے لگوائے گئے۔

    نوجوان ہجوم سے جان بخشنے کی درخواست کرتا رہا لیکن شدید زخمی تبریز انصاری کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا گیا، طبیعت بگڑنے پر اسے اسپتال لے جایا گیا۔ جب اہل خانہ اس سے ملاقات کے لیے پہنچے تو پولیس نے انہیں تبریز سے یہ کہہ کر ملنے سے روک دیا کہ تم چور سے ملنے آئے ہو۔

    تبریز کئی گھنٹے تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

  • گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی : نریندرمودی کی سرکارمیں مسلمان گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے، ریاست بہارمیں انتہا پسند ہندوؤں کے ہجوم نے ایک مسلمان شخص کے گھرمیں گھس کرسات افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے انسانیت سوزی کی تمام حدیں عبور کر لیں، ہندو انتہا پسندی کا ایک اور گھناؤنا واقعہ پیش آیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریاست بہار میں پچاس افراد کے ہجوم نے شہاب الدین پر گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر ان کے گھر پر دھاوا بول دیا اورسات افراد پر بدترین تشدد کیا جبکہ شہاب الدین کے گھرانے کی مدد کو آنے والوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اندھیرنگری کے مصداق پولیس نے حملہ آوروں کے بجائے تشدد کا نشانہ بننے والوں کو قانون توڑنے کے الزام میں گرفتارکرلیا۔

    یاد رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ نے وزیر اعلیٰ بنتے ہی مذبح خانے بند کرنے کی ہدایت کر دی، جس سے کروڑوں روپے کی تجارت متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس شعبہ سے وابستہ افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی علاقے گجرات کی اسمبلی نے گائے ذبح کرنے والے کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور بھی کرلیا۔


    مزید پڑھیں : نئی دہلی :گوشت کھانے کا شبہ،4 افراد پر ہجوم کا بدترین تشدد، ایک شخص ہلاک،3زخمی


    واضح رہے کہ مودی سرکار میں مسلمانوں پر ظلم کا یہ واقعہ نہ پہلا ہے اور نہ ہی آخری ہوگا، اس سے قبل بھی گائے کے گوشت کے بہانے ہندوانتہاپسند متعدد مسلمانوں کی جان لے چکے ہیں۔

    گذشتہ سال نئی دہلی میں صرف گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ہندو انتہاپسندوں 50سالہ محمداخلاق اور اسکے 22 سالہ بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس کے نتیجے میں محمداخلاق جان کی بازی ہی ہار گیا تھا، جن کے لواحقین انصاف کے حصول کے لئے آج بھی دردرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔