Tag: threatens

  • روس نے ‘مغربی صحافیوں ‘ کو  دھمکی کیوں دی؟

    روس نے ‘مغربی صحافیوں ‘ کو دھمکی کیوں دی؟

    ماسکو: روس نے گوگل کی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب کو خبردار کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران خبردار کیا ہے کہ اگر یو ٹیوب یا گوگل نے ہماری خاتون ترجمان کی پریس بریفنگز تک اپنی رسائی روکی تو مغربی ملکوں کے اخباری نمائندوں کو روس سے نکال دیا جائے گا۔

    ترجمان ماریا زخورووا نے بتایا کہ اس میں یوکرین میں فوجی مداخلت کا معاملہ بھی شامل ہے، ان کی بریفنگ کے مندرجات کو بلاک کرنے کے خلاف وزارت خارجہ نے یوٹیوب کو متنبہ کردیا ہے۔

    ادھر روسی خبر رساں ادارے ‘طاس’ نے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر آپ نے ہماری دوسری بریفنگ کو بلاک کیا تو صحافی یا کسی امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو گھر بھیج دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک اگر یہ کام کرلیں تو۔۔۔۔ روس نے غذائی بحران سے بچنے حل بتادیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی روز قبل روسی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مغربی ملک روسی میڈیا کے خلاف ‘غیر دوستانہ’ رویہ اپناتا ہے، تو استغاثہ کو ماسکو میں موجود غیر ملکی میڈیا کے دفاتر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

    تاہم مزید تفصیل دیئے بغیر روسی وزیر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ روس، انگریزی زبان کے کچھ میڈیا اداروں کے خلاف اقدامات پر غور کر رہا ہے، جن کی بیرونی حکومتوں نے روسی اخباری اداروں کے خلاف غیر دوستانہ اقدام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ مارچ میں صدر ولادیمیر پوتین نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس میں فوج کے خلاف جان بوجھ کر’جعلی” خبریں دینے پر پندرہ برس قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جس پر مغربی میڈیا نے اپنے کئی صحافیوں کو روس سے واپس بلا لیا تھا، تاہم، رائٹرز سمیت دیگر مغربی ادارے روس میں موجود ہیں اور وہاں سے خبریں بھیجتے ہیں۔

  • کرد میئروں سے تعاون پر وزیر داخلہ کی میئراستنبول کو دھمکی

    کرد میئروں سے تعاون پر وزیر داخلہ کی میئراستنبول کو دھمکی

    انقرہ : میئر استنبول اکرم امام اوگلو نے اپوزیشن کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو برطرف کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرقانونی اور جمہوری روایات‘ کے خلاف قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیرداخلہ سلیمان صویلو نے حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے استنبول کے میئر کو کرد میئروں کی مدد کرنے پرسخت نتائج کی دھمکی دیتے ہوئےکہا کہ پانچ ماہ قبل بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے کرد میئروں کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ ترکی کی حکومت نے کردوں کی حامی پیپپلز ری پبلیکن پارٹی کے دیار بکر، وان اور ماردین کے منتخب میئروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کی جگہ حکومت نواز افراد کو میئر مقرر کردیا تھا۔

    ترک پولیس نے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 400 افراد کو حراست میں لیا ہے جن پر دہشت گردوں کے ساتھ روابط کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب استنبول بلدیہ کے میئر اکرم امام اوگلو نے اپوزیشن کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو برطرف کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیرقانونی اور جمہوری روایات کے خلاف قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اکرم امام اوگلو نے ترک کے اسلام پسند صدر طیب ایردوآن کو رواں سال جون میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست سے دوچار کیا تھا۔اوگلو کا تعلق ترکی کی پیپلز ری پبلیکن پارٹی سے ہے۔

    ترک حکومت نے ان پر بھی کردوں کی حمایت اور حکومت کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کو پناہ دینے کا الزام عاید کیا ہے۔

  • سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    انقرہ :ترکی کے سابق وزیراعظم احمد دﺅد اوگلو نے حکمران جماعت آق اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد داﺅد اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے۔

    ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ءترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔

    ان کا اشارہ آق پارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

    ترک خبر رساں ادارے ’احوال‘ سےرواں ماہ کے اوائل میں خبر دی تھی کہ سابق ترک وزیر اعظم اپنے سیاسی حامیوں کے ساتھ ملکر کر ملک کے 81 میں 70 صوبوں میں نئی سیاسی جماعت متعارف کرانے کےلیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ احمدداؤد اوگلونے سنہ 2014 میں رجب طیب اردگان کے ملک کا صدر منتخب ہونے کے وقت وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تاہم سنہ 2016 میں انہوں نے تعلقات میں خرابی کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اقدام سے افغان امن کوششوں کوخطرہ ہوسکتا ہے، امریکی اخبار

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اقدام سے افغان امن کوششوں کوخطرہ ہوسکتا ہے، امریکی اخبار

    نیویارک : امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھارتی اقدام کو افغان امن کوششوں کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا عمران خان کا دورہ اور ٹرمپ کی پیشکش ممکنہ طور پر مودی کے کشمیر سے متعلق فیصلے کی وجہ بنا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے آرٹیکل 370 کے خاتمے پر کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اقدام سے افغان امن کوششوں کوخطرہ ہوسکتا ہے۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اورصدرٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے بعد ممکنہ طور پر بھارتی وزیراعظم نے کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا قدم اٹھایا۔

    وال اسٹریٹ جنرل نے کہا مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سے افغان امن معاہدے کے لئے امریکی کوششوں میں پیچیدگی آسکتی ہے، طالبان سے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں، اس موقع پر کشمیرکی حیثیت تبدیل کرنے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہواہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، امریکی اخبار

    یاد رہے معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائز نے بھی مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا تھا بھارت کاکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے،پاکستان سےکشیدگی بڑھے گی۔

    نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت کومعلوم تھا اس کا اقدام آگ لگانے والا ہے، خصوصی درجہ ختم کرنے سے پہلے بھارت نےہزاروں فوجی کشمیربجھوائے، اقدام سےمقبوضہ کشمیرکی مزاحمت کی تحریک میں تیزی آئے گی۔

    امریکی اخبار نے مزید کہا تھا کہ کشمیرسےمتعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونےکاامکان ہے، عالمی طاقتیں بھارتی اقدام سے خطے میں ممکنہ بحران روکنے پر اثر رسوخ استعمال کریں۔

    واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔

  • اسرائیلی فورسز غزہ پر حملے کیلئے تیار ہیں، تین یاہو کی دھمکی

    اسرائیلی فورسز غزہ پر حملے کیلئے تیار ہیں، تین یاہو کی دھمکی

    یروشلم : غاصب صیہونی ریاست اسرائیل متعصب وزیر اعظم دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ضرورت پڑنے پر غزہ پر حملہ کرنے کے لئے مکمل تیاری ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں جارحیت اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے والی ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے شدت پسندوزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے صیہونی کابینہ کے منعقدہ اجلاس کے بعد کہا کہ غزہ پر حملہ کرنے کی ضرورت پڑی تو اسرائیلی فوج اس حملے کے لئے مکمل تیار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نتن یاہو نے غزہ پر حملہ کرنے کے بارے میں یہ جارحانہ اور اشتعال انگیز بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ حالیہ جھڑپوں کے دوران صیہونی فوج تحریک مزاحمت کے راکٹ حملوں کے مقابلے میں بے بس رہی ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس مئی میں ہونے والی جھڑپوں میں چار روز کے بعد ہی صیہونی حکومت نے مصر کی ثالثی سے فائر بندی کی پیشکش کر دی تھی۔

    واضح رہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت نے بارہا تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی ہر طرح کی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل نے برطانیہ سے حماس پر پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کردیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی حکومت برطانیہ کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس پر پابندیاں عاید کرنے اور اسے خلاف قانون ایک دہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کی کوشش کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان اور برطانیہ کے پاکستانی نڑاد وزیر داخلہ ساجد جاوید کے درمیان تل ابیب میں ملاقات ہوئی۔

    اس ملاقات میں اسرائیلی وزیر داخلہ نے برطانیہ میں حماس کے مقربین کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور وزیرداخلہ ساجد جاوید سے مطالبہ کیا کہ وہ برطانیہ میں حماس کی سرگرمیوں پر پابندیاں عاید کرے۔

  • امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن : چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں خاموشی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔

    اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے، دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراءطلب کی ہے۔

    امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔

    دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

    اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔

  • حکمراں جماعت میں پھوٹ پڑنے خدشہ، طیب اردوآن کو بغاوت کا خطرہ

    حکمراں جماعت میں پھوٹ پڑنے خدشہ، طیب اردوآن کو بغاوت کا خطرہ

    انقرہ : ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت آق کو شکست کے بعد ترک صدر طیب اردورآن کی پوزیشن مزید کمزور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ تُرکی میں صدر رجب طیب اردوآن کی بعض آمرانہ پالیسیوں اور فرد واحد کے فیصلوں سے ان کی اپنی جماعت آق میں پھوٹ پڑنے اور جماعت کے بعض رہنماﺅں کی جانب سے ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی کوششوں کی خبریں اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ میں تواتر کے ساتھ آ رہی ہیں۔

    امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت انصاف و ترقی میں صدر طیب اردوآن کے خلاف بغاوت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔

    ترک صدر کے خلاف ان کی جماعت میں بغاوت کی افواہیں اس وقت مزید تیز ہوگئیں جب جماعت کے ایک سابق سینئر رکن نے طیب اردوآن کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنی آمرانہ روش ترک نہ کی تو اس کے نتیجے میں آق پارٹی میں پھوٹ پڑسکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال آق پارٹی کو سخت نوعیت کے اقتصادی دباؤ کا بھی سامنا ہے، رواں سال مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میںآق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جس نے اردوآن کی پوزیشن مزید کمزور کردی۔

    اس کے ساتھ ساتھ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایردوآن کے ناراض ساتھی جن میں سابق صدر اور سابق وزیراعظم شامل ہیں ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ نئی جماعت صدر طیب اردوآن کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ مارچ میں جب استنبول بلدیہ کے انتخابات میں اپوزیشن جماعت کے لیڈر کو میئرکے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تو صدر طیب اردوآن اور ان کی جماعت کو یہ کامیابی گوارہ نہیں ہوسکی۔

    آق پارٹی نے استنبول بلدیہ کے انتخابات کالعدم قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے رواں سال جون میں استنبول میں دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

    حکمران جماعت کے اس غیر جمہوری طرز عمل پرعوام میں بھی سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے جس کا اظہار احتجاجی مظاہروں میں بھی ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جہاں تک صدر طیب اردوآن پر تنقید کرنے والی اہم شخصیات اور پارٹی رہ نماﺅں کی بات ہے تو اس میں سابق صدر عبداللہ گل اور سابق وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو نمایاں ہیں۔

    دونوں رہ نماﺅں کا موقف ہے کہ صدر اردوآن آئین اور قانون کی بالادستی سے انحراف کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، چند ہفتے پیشتر داﺅد اوگلو کاایک تفصیلی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے ترکی کے نئے دستور جس میں اردوآن کو مطلق اختیارات دیئے گئے ہیں پر شدید تنقید کی۔

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔

  • امریکہ کی ایران کو بندرگاہیں بند کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی

    امریکہ کی ایران کو بندرگاہیں بند کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ باب المندب اور آبنائے ہرمز بندرگاہوں کو بحری ٹریفک کے لیے بند کرنے کی حماقت نہ کرے ورنہ اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اس نے آبنائے ہرمز اورباب المندب بندرگاہیں بند کیں تو اس کے نتیجے میں ایران کو جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر مکمل پابندی عاید کیے جانے کے اعلان کے بعد تہران نے آبنائے ہرمز اور باب المندب بندرگاہوں سے تیل بردار جہازوں کو گذرنے سے روکنے کا کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی عہدیدار نے کہا کہ ایران اور دیگر تمام ممالک کو آبنائے ہرمز اور باب المندب سے عالمی تجارتی ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

    ایرانی وزارت پٹرولیم کے ایک ذریعے نے کہا تھا کہ تہران امریکا کی طر ف سے ایرانی خام تیل کی خریداری پر پابندی کے بعد پاسداران انقلاب کو تزویراتی اہمیت کی حامل باب المندب اور آبنائے ہرمز کو بند کرنے کاحکم دے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 2 مئی کے بعد ایران سے تیل کی خریداری پر 8 ممالک کو دیا گیا استنثیٰ ختم کردیا جائے گااور اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

  • جرمنی میں معروف شخصیات کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

    جرمنی میں معروف شخصیات کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

    برلن : جرمنی کے سیاست دانوں، صحافیوں اور مشہور شخصیات کو بم سے اڑانے کی دھمکی آمیز ای میلز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا، پولیس کا خیال رہے کہ اس میں نیونازی گروپ ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں گزشتہ کچھ عرصے سے سابق فوجی آمر ایڈ وولف ہٹلر کے حامی (نیو نازی گروپ) کی جانب سے ملک کی معتبر شخصیات کو دھمکی آمیز ای میلز بھیجی جارہی ہیں جن کے آخر میں موجود نشانات نیو نازی گروپ سے مماثلت رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ای ملیز کے اختتام میں ایس ایس یو لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب (نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ) ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گروپ نے لوبیک شہر کے ریلوے اسٹیشن اور گیلزن کرشن کے فنانس آفس کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد حکام نے مذکورہ جگہوں کو خالی کرالیا گیا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مبینہ طور پر نیو نازی گروپ کی جانب سے عام شہریوں کو بھی دھماکے سے ہلاک کرنے اور شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : جرمن پولیس کی کارروائی، نیو نازی گروپ کے 7 دہشت گرد گرفتار

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کی پولیس نے شدت پسند تنظیم بنانے کے شبے میں 7 افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جن کا سن 20 سے 23 برس کے درمیان جبکہ تعلق نیو نازی گروپ سے بتایا گیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے مذکورہ افراد کو خفیہ اطلاعات موصول ہونے پر جرمنی کے صوبے سیکسنی اور باویریا کے مختلف شہروں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا ہے۔

    جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد’ریوولوشن کیمنٹز ‘ نامی شدت پسند تنظیم عمل میں لانے کے لیے سرگرم تھے جس کا مقصد غیر ملکی افراد، سیاست دان اور حکومتی ملازمین کو ہدف بنانا تھا۔