Tag: Thunderstorms

  • آسمانی بجلی کیسے بنتی ہے؟ بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    آسمانی بجلی کیسے بنتی ہے؟ بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات عام بات ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمانی بجلی ہے کیا اور یہ کیسے پیدا ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں این ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ریاض الدین نے آسمانی بجلی بننے اور گرنے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا ہمارے خطے میں آسمانی بجلی زیادہ گرنے کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، جبکہ امریکا میں ایک سال میں25 کروڑ مرتبہ آسمانی بجلی گرتی ہے اور 70 ہزار کے قریب انشورنس کلیم کیے جاتے ہیں۔

    آسمانی بجلی بننے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ آسمانی بجلی دراصل اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں، آسمانی بجلی میں کروڑوں وولٹ اور کروڑوں ایمپئر کرنٹ ہوتا ہے جو زمین پر دو طرح سے لپکتا ہے۔

    آسمانی بجلی فضا اور زمین کے درمیان پیدا ہونے والا کرنٹ ہے، عام طور پرگھروں میں مہیا ہونے والی بجلی میں 220 وولٹ (ایک ایمپیئر) کرنٹ ہوتا ہے جبکہ آسمانی بجلی تقریباً 30 ہزار ایمپیئر کرنٹ پیدا کرتی ہے جس سے اس کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    موسمیاتی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کہ شہری شدید گرج چمک کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

    آسمانی بجلی لوہے کے پائپوں اور فون لائنوں کے ذریعے بھی گزر سکتی ہے، شدید گرج چمک کے دوران نہانے، برتن دھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ مکان پر آسمانی بجلی گرنے سے کرنٹ لوہے کے پائپوں سے گزر سکتا ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شدید گرج چمک کے دوران سڑک پر موجود افراد درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور رہیں اور کھلے آسمان تلے جانے سے بھی گریز کریں۔

    شدید گرج چمک کے دوران موبائل فون کا استعمال بھی نہ کریں یا اگر موبل فون استعمال کرنا ہے تو صرف ایمرجنسی کالز کے لیے استعمال کریں۔

     

  • موبائل فون سے یہ سنگین غلطی بالکل نہ کریں

    موبائل فون سے یہ سنگین غلطی بالکل نہ کریں

    ملک میں مختلف مقامات پر گرمی کی شدت کی اطلاعات ہیں اور کچھ ہی دنوں میں برسات کا موسم بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ جلوہ افروز ہوگا۔

    ایسے میں شہریوں کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ بارش کے دنوں میں اپنے اسمارٹ فون کو کیسے استعمال کرنا ہے؟

    موسم برسات میں جہاں موسم خوشگوار ہوجاتا ہے اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوتی ہے تو ساتھ ہی بجلی گرنے کی بھی اطلاعات گردش کرتی ہیں یہ کوئی انہونی بات نہیں کیونکہ یہ ایک روٹین کی بات ہے۔

    لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ان حالات میں اپنے موبائل فون سے جتنا دور رہیں اتنا اچھا ہے اور صرف بوقت ضرورت ہی اسے استعمال کریں،

    اگر آپ آندھی طوفان میں بجلی چمکنے اور گرجنے کے دوران اسمارٹ فون پر بات کرتے ہیں تو یہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، آپ کے فون کو نقصان پہنچانے کے علاوہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

    جی ہاں! آج کے دور میں اسمارٹ فون ہر فرد کے لیے بہت ضروری ہو گیا ہے، لیکن آپ کو بتاتے چلیں کہ جب بھی آسمانی بجلی گرتی ہے تو کھُلے میدانوں میں زیادہ گرتی ہے۔

    اس سے میدانوں اور کھیتوں میں کام کرنے والے کسان خطرے میں پڑجاتے ہیں، اس کے علاوہ اگر آپ آسمانی بجلی گرنے کے دوران اسمارٹ فون استعمال کررہے ہیں تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ کھلے آسمان تلے اسمارٹ فون استعمال کرنا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اس کی ایک سائنسی وجہ بھی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب ہم اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو الٹرا وائڈ شعاعیں تیزی سے باہر آتی ہیں یہ موبائل فون سے نکل کر آسمانی بجلی کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ جب بھی آسمانی بجلی گرے تو موبائل فون کو فوراً بند کر دینا چاہیے، موبائل فون کے ساتھ ساتھ گھر میں استعمال ہونے والی دیگر الیکٹرونکس اشیاء جن میں ٹی وی، فریج، کولر، پریس، ریڈیو اور دیگر شامل ہیں ان کا استعمال بھی ترک کردینا ضروری ہے۔

  • طوفانوں میں‌ جنم لیتی پراسرار روشنیوں نے سائنس دانوں کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا

    طوفانوں میں‌ جنم لیتی پراسرار روشنیوں نے سائنس دانوں کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا

    سائنس دانوں نے طوفان برق و باراں میں‌ پیدا ہونے والے پراسرار برقی مظاہر کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک خاص قسم کا مانیٹر نصب کردیا۔

    سائنس دانوں کے مطابق جب ہم گہرے بادلوں میں‌ بجلی گرجتے ہوئے دیکھتے ہیں، تب بادلوں‌ کی اوپری جانب عجیب و غریب قسم کی برقی شبیہ نظر آتی ہیں، جنھیں حالیہ برسوں ہی میں‌ شناخت کیا گیا. یہ شبیہ پریوں اور جنات کے خیالی تصور سے حیران مشابہت رکھتی ہیں.

    طوفان برق وباراں فطرت کے نہایت شاندار مظاہر میں سے ایک ہے، لیکن ہمیں زمین سے جو کچھ نظر آتا ہے، وہ صرف شروعات ہے، کیوں بجلیاں چمکنے کے بعد زمین کی اوپری فضا میں کیا عجیب واقعات رونما ہوتے ہیں، ہم ان سے بے خبر رہتے ہیں۔


    ہماری کہکشاں کے وسط میں ایک بڑا بلیک ہول دریافت


    بجلی کی چمک سے پیدا ہونے والی ان عجیب شبیہوں کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک مشن کا آغاز کیا گیا ہے، خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفانوں کے یہ برقیاتی اثرات خلائی اسٹیشن سے متواتر مشاہدہ کیے گئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب بجلیاں چمک کر نیچے کی طرف آتی ہیں تو اس وقت بادلوں کے اوپر کچھ عجیب سے مناظر رونما ہوتے ہیں جنھیں عارضی چمکدار مظاہر Transient Luminous Events کہا جاتا ہے اور انھیں پہلی بار 1989 میں اتفاقیہ طور پر دیکھا گیا تھا۔

    مینی سوٹا کے پروفیسر جان ونکلر ایک راکٹ لانچ کرنے کے سلسلے میں ٹی وی کیمرا ٹیسٹ کررہے تھے، جب انھوں نے دور بادل کے اوپر بجلی کی روشن قطاریں دیکھیں، اس مشاہدے نے اس وقت سائنس دانوں کو حیران کردیا۔


    چین کا آسمانی محل زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ


    ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ماہر فزکس کا خیال ہے کہ ہوائی جہازوں کے پائلٹ ضرور اس سے واقف رہے ہوں گے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ جب ان برقیاتی شبیہوں سے سائنس دان واقف نہیں تھے، تب بھی عام افراد انھیں اپنے کیمروں میں محفوظ کرتے آرہے رہے ہیں، وہ انھیں راکٹ بجلیاں اور افقی بجلیاں کہا کرتے تھے، اب انھیں ماہرین نے بجلی کی پریوں کا نام دیا ہے، کیوں کہ یہ پراسرار طور پر اوپر کی طرف لہراتی ہوئی جاتی ہیں اور جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بجلیوں سے پیدا ہونے والی ننھی شبیہہ بجلیوں سے تھوڑی سی مختلف ہوتی ہیں، یہ برقی فیلڈ کی لہر ہوتی ہے، جو اوپر کی طرف جاتی ہے۔ بادل سے جس وقت طاقتور برقی لہر زمین کی طرف گرتی ہے تو اس کے ملی سیکنڈز کے بعد یہ شبیہیں ظاہر ہوجاتی ہیں، انسانی آنکھ جب تک انھیں دیکھے، یہ غائب ہوچکی ہوتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔