Tag: Tiger

  • جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنیوا: تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ ایک صدی میں 23 سو سے زائد چیتے غیر قانونی طور پر شکا ر یا اسمگل کیے جاچکے ہیں، تحقیق میں شیروں کی حفاظت پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ شیروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تشکیل کردہ خصوصی ادارہ برائے جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ کنیتھا کرشناسامے نے مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 120 سے زائد شیر اسمگلروں کے قبضے سے چھڑائے جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 کے بعد سے اوسطاً دو شیر ہر ہفتے اسمگلنگ کے دوران بازیاب کرائے جارہے ہیں اور یہ صورتحال خوفناک ہے۔ ایسے حالات میں ان جانوروں کی بقا کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔

    کنیتھا کرشناسامے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ شیروں کی بقا کی یہ جنگ ہم رفتہ رفتہ ہار رہے ہیں۔

    ادارے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 1900 میں اس کرہ ارض پر جنگلوں میں آباد آزاد شیروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن سنہ 2010 میں یعنی محض 110 سال میں یہ تعداد حیرت انگیز طور پر کم ہوکر 32 سو رہ گئی۔ یہ کسی بھی مخلوق کے فنا ہونے کی تیز ترین رفتار گردانی جارہی ہے۔

    عالمی سطح پر شیروں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے کچھ فائدے حاصل ہوئے ہیں حالیہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 39 سو کے قریب شیر جنگلات میں موجود ہیں۔ لیکن ان کی کھال اور جسمانی اعضا کے لیے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ بتارہی ہے کہ ابھی بھی یہ نسل شدید خطرے سے دوچار ہے۔

    تحقیق کی مصنف کے مطابق اب باتیں کرنے کا وقت گزرچکا ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں شیروں سے واقف ہوں تو ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    گزشتہ 18 سال کے عرصے میں 32 ممالک سے مجموعی طور پر 2،359 شیروں کو بازیاب کرایا گیا ہے اور اس قدر بڑے پیمانے پر یہ اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو شیروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں جانوروں کا ان کی قدرتی پناہ گاہ میں تحفظ اور ان کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومتوں کو شیر کے اعضا کی مارکیٹس کا بھی سدباب کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ شیر کے اعضا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ اس کی کھال کی ہے ، ہر سال اوسطاً 58 کھالیں اسمگلنگ کی کارروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے قبضے میں لی جاتی ہیں۔ لیکن جو اسمگل ہوجاتی ہیں ان کے صحیح اعداد وشمار میسر نہیں ہیں۔

  • معدومی تیز رفتار چیتے کو پچھاڑنے کے قریب

    معدومی تیز رفتار چیتے کو پچھاڑنے کے قریب

    دنیا بھر میں آج چیتوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، تحفظ جنگلی حیات کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دنیا بھر کے جنگلات میں اس وقت صرف 3 ہزار 900 چیتے موجود ہیں۔

    امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں (عموماً گھنے جنگلات) میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی اور ان کا اپنا شکار ہوجانا شامل ہے۔

    چیتے کا شکار ان کے جسمانی اعضا کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے، بعض اوقات ننھے چیتوں کو زندہ پکڑ کر ان کی غیر قانونی تجارت کی جاتی ہے، یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    چیتوں کے لیے ایک اور خطرہ ان کے غیر قانونی فارمز بھی ہیں۔ یہ فارمز ایشیائی ممالک میں موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔ لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ چیتوں کے جسمانی اعضا دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ ان فارمز کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں بند کرنے کا مطالبہ تو کیا جارہا ہے تاہم عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

    اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

  • ننھے شکاریوں کے تربیتی مراحل

    ننھے شکاریوں کے تربیتی مراحل

    دنیا کے تیز ترین جانوروں میں سے ایک سمجھا جانے والا جانور چیتا شکار پر اپنی زندگی گزارتا ہے، نہایت چالاکی کے ساتھ خاموشی سے شکار کی طرف جانا اور بجلی کی سی تیزی سے اس پر جھپٹنا اس کی نمایاں خصوصیت ہے۔

    شکار چیتے کی فطرت ہے اور یہ خاصیت اس وقت بھی ان میں نظر آتی ہے جب وہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور اپنی ماں پر انحصار کرتے ہیں۔

    ننھے چیتے آپس میں ہی لڑتے، ایک دوسرے پر جھپٹتے اور ایک دوسرے کے کان کاٹتے دکھائی دیتے ہیں جیسے زیر نظر اس ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے۔

    گو کہ ان ننھے چیتوں کی رفتار اور طاقت کم ہے مگر ابھی وہ اپنی تربیت کے ابتدائی مرحلے میں ہیں، ایک مخصوص عمر تک پہنچنے کے بعد وہ گھاگ شکاریوں میں تبدیل ہوچکے ہوں گے۔

    سوسائٹی برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو سی ایس اور زولوجیکل سوسائٹی آف لندن کی ایک رپورٹ کے مطابق افریقی ملک زمبابوے میں گزشتہ 16 سال میں چیتوں کی آبادی میں 85 فیصد سے زائد کمی آچکی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل جاری کی جانے والی اس رپورٹ  میں تجویز کیا گیا تھا کہ چیتے کو عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی خطرے کا شکار جنگلی اقسام کی سرخ فہرست (ریڈ لسٹ) میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا جائے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں چھپنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا نو فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

  • قلت آب کے باعث جانوروں کی خونخوار لڑائی

    قلت آب کے باعث جانوروں کی خونخوار لڑائی

    ماں چاہے انسان کی ہو یا جانور کی اپنے بچے کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر حد تک جا سکتی ہے، ایسا ہی ایک معرکہ بھارت کے ایک نیشنل پارک میں بھی دیکھنے میں آیا جہاں ایک ریچھنی اپنے بچے کو بچانے کے لیے چیتے سے بھڑ گئی۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹر میں واقع تڈوبا نیشنل پارک رواں برس سخت گرمیوں کا شکار رہا جس کی وجہ سے وہاں موجود پانی کے ذخائر میں کمی واقع ہوگئی۔

    پانی اب پارک میں موجود چند ہی تالابوں میں بچا ہے جسے پینے کے لیے ہر قسم کے جانور ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہوجاتے ہیں اور یہیں سے خرابی کا آغاز ہوا۔

    ایسے ہی ایک دن ایک ریچھنی اپنے بچے کو لیے تالاب پر پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود چیتے کی ریچھ کے بچے کو دیکھ کر رال ٹپک پڑی۔

    لیکن ریچھنی نے پہلے ہی اس کا ارادہ بھانپ لیا اور چیتے پر حملہ کردیا۔ یہ خونخوار لڑائی کم از کم 15 منٹ تک جاری رہی۔

    لڑائی کے اختتام تک دونوں فریق شدید زخمی ہوگئے تاہم ریچھنی اپنے بچے کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہی اور چیتے کو ہار مان کر پیچھے ہٹنا پڑا۔

  • 9 سالہ بچی کی چیتے سے انوکھی دوستی، ویڈیو وائرل

    9 سالہ بچی کی چیتے سے انوکھی دوستی، ویڈیو وائرل

    بیجنگ: چین کے جنوبی صوبے سے تعلق رکھنے والی 9 سالہ بچی کی خوں‌ خوار جانور چیتے کے ساتھ دوستی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    انسان کو نقصان پہچانے والے جنگلی جانوروں سے بچے اور بڑے دونوں ہی خوف زدہ ہوتے ہیں مگر 9 سالہ چینی بچی نے چیتے کے بچے کے ساتھ دوستی کر کے نئی مثال قائم کردی۔

    جنوبی چین کے صوبے فوجیان میں واقع چڑیا گھر کے ملازم سن چیاوجنگ کی 9 سالہ صاحبزادی کی تین ماہ کے چیتے سے انوکھی دوستی ہے، دونوں ایک دوسرے کےساتھ کھیلتے کودتے اور سیر و تفریح کرتے ہیں۔

    انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کمسن بچی چیتے کے بچے کے ساتھ کھیل رہی ہے اور وہ روزانہ اپنے دوست کے ہمراہ چہل قدمی بھی کرتی ہے۔

    سن چیاوجنگ کا کہنا ہے کہ میری بچی کو شروع سے ہی جانور بہت پسند ہیں اور جب یہ بچہ پیدا ہوا تو اُس نے دوستی کی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بچی کا نام ’ہونیا‘ رکھا جس کا مطلب چیتے سے دوستی کرنے والی لڑکی ہے، میری بیٹی اپنے نام کے مطلب پر پورا اترتی ہے حتیٰ کہ اُس کی دیگر دوستیں اور اساتذہ بھی ڈرتے ہیں۔

    چینی میڈیا کے مطابق ہونیا کا گھر چڑیا گھر سے بہت قریب ہے، اُس کی جانوروں کے ساتھ محبت کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے نہ صرف اُس کو مفت داخلے کی اجازت دی بلکہ اُسے جانوروں کے ساتھ کھیلنے کی بھی اجازت دی ہے۔

  • خونخوار چیتے کے منہ سے زندہ بچ نکلنے والا جانور

    خونخوار چیتے کے منہ سے زندہ بچ نکلنے والا جانور

    نئی دہلی: وحشی اور خونخوار چیتے کے منہ سے معجزانہ طور پر زندہ بچ نکلنے والے بھالو کی ویڈیو منظر عام پر آگئی جسے دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حیرات انگیز واقعہ بھارتی ریاست ’مہاراشٹر‘ میں واقع ایک چڑیا گھر میں پیش آیا جہاں ایک ننھے بھالو کی زندگی اس کی ماں نے بچائی اور چیتے کو ڈرا کر مار بھگایا۔

    کہتے ہیں چاہے انسان ہو یا جانور ماں کی ممتا اپنے بچے کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جاسکتی ہے، ایسے ہی کچھ حقیقی مناظر دیکھنے میں آئیں جہاں ایک بھالو کو اس کی ماں نے چیتے کے جان لیوہ حملے سے بچا لیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھالو اور چیتا چہل قدمی کرتے ہوئے ایسی جگہ پہنچتے ہیں جہاں ان کا آمنا سامنا ہوجاتا ہے، جس کے بعد موقع دیکھ کر اچانک چیتا بھالو پر حملے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کی ماں آڑے آجاتی ہے۔

    فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    چند منٹوں تک جاری رہنے والے بھرپور مقابلے کے بعد بلآخر بھالو کی ماں اپنے بچے کو بچانے اور چیتے کو مار بھگانے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چڑیا گھر کے مالک ’سودیپ مہتا‘ کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر کے چیئرمین ماہر طبیعات ’اکشے کمار‘ معمول کے مطابق سفاری کی سیر پر تھے کہ اچانک انہیں یہ منظر دکھا جس کے بعد انہوں نے اسے فلما کر ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی۔

    پالتو چیتے کی دلچسپ سرگرمیاں

    خیال رہے کہ چیتا وہ جانور ہے جس کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ ایک بار جب شکار منہ میں آجائے تو واپس جانے نہیں دیتا، اس انوکھی ویڈیو کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پالتو چیتے کی دلچسپ سرگرمیاں

    پالتو چیتے کی دلچسپ سرگرمیاں

    بعض دولت مند افراد شیر یا چیتے پالنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک دولت مند شخص اپنے پالتو چیتے کی وجہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر بے حد مقبول ہورہا ہے جس کے پالتو چیتے کی سرگرمیاں کافی دلچسپ ہیں۔

    روس کے اس دولت مند شخص نے اپنے پالتو چیتے مہل ٹائیگر کے نام سے ایک صفحہ بنا رکھا ہے جس پر وہ اکثر و بیشتر پالتو شیروں کے ساتھ اپنی سرگرمیاں پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    تصاویر اور ویڈیوز میں دکھائی دینے والا چیتا اس قدر معصوم اور دوستانہ مزاج کا حامل نظر آتا ہے کہ اس نرم ملائم سے شیر کو دیکھ کر بے ساختہ اس پر پیار آنے لگتا ہے۔

    اس دولت مند شخص کے پاس صرف یہ چیتے ہی نہیں بلکہ سفید چیتے اور دیگر جنگلی جانور بھی موجود ہیں۔

    اس کا پالتو چیتا کبھی اس کے ساتھ گھومنے کے لیے جانا چاہتا ہے۔

    With money you can have any pet you want Courtesy of @mihail_tiger

    A post shared by The Luxury Kids (@theluxurykids) on

    کبھی وہ سوئمنگ پول میں ڈبکیاں لگاتا دکھائی دیتا ہے۔

    بعض اوقات وہ دلچسپ کھیل کھیلتا دکھائی دیتا ہے۔

    کھیل ہی کھیل میں وہ لان میں لگی اشیا کو نقصان بھی پہنچا دیتا ہے جن پر بعد میں پشیمان بھی ہوتا ہے۔

    اور بعض دفعہ یہ کھلے سمندر میں بھی شوق سے تیرتا دکھائی ہے۔

    اور جب اس چیتے کے بچے درخت پر چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کا مالک انہیں زنجیر سے باندھ دیتا ہے کہ کہیں وہ گر نہ پڑیں۔

    اس شخص کے گھر میں موجود تمام جانور آپس میں بھی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور یہ تمام خطرناک جانور نہایت امن سے وہاں رہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ننھے بنگال ٹائیگر کا پیارا سا دوست

    ننھے بنگال ٹائیگر کا پیارا سا دوست

    کیلی فورنیا: امریکا سے میکسیکو کی طرف اسمگل کیا جانے والا ایک ننھا سا بنگال ٹائیگر، جسے بروقت بچا لیا گیا تھا، اب اپنے نئے دوست کے ساتھ نہایت خوش باش ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع سان ڈیاگو چڑیا گھر میں رکھا گیا یہ بنگال ٹائیگر اگست میں امریکا سے میکسیکو کی طرف اسمگل کیا جارہا تھا۔

    حکام نے بروقت کارروائی کر کے ننھے چیتے کو پکڑ کر مذکورہ چڑیا گھر کے حوالے کردیا۔

    اب انتظامیہ نے اس کے لیے ایک اور ننھے سے دوست کا بھی انتظام کردیا ہے جو سماٹرن ٹائیگر کا اپنی ماں کی جانب سے مسترد کیے جانے والا بچہ ہے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ نے دونوں چیتوں کی کھیلتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے جو نہایت خوبصورت اور دل کو چھو لینے والی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    لندن: برطانیہ کے ایک قصبے ہمرٹن میں واقع چڑیا گھر میں شیر نے اپنی خاتون نگہبان کو حملہ کر کے ہلاک کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب شیر اس حصے میں جا پہنچا جہاں خاتون نگہبان اپنے کام میں مصروف تھی۔

    شیر اپنی عادت کے مطابق دبے قدموں چلتا ہو آیا اور اچانک اس نے خاتون پر حملہ کردیا۔

    اس دوران دیگر ملازمین نے بھی شیر کو دیکھ لیا اور وہ خاتون کو بچانے کے لیے گوشت کے ٹکڑے پھینک کر شیر کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق خاتون ملازمہ کی موت اسی وقت واقع ہوگئی تھی جب انہوں نے خود کو ایک شیر کے ساتھ پنجرے میں بند پایا۔

    واقعے کے بعد چڑیا گھر کو بند کردیا گیا جبکہ انتظامیہ کی ذہنی حالت کے پیش نظر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرنے سے بھی معذرت کرلی گئی۔

    واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین سے 83 لاکھ سال پرانے ٹائیگر کی کھوپڑی دریافت

    چین سے 83 لاکھ سال پرانے ٹائیگر کی کھوپڑی دریافت

    شنگھائی: چین میں معدوم ہوجانے والے خمیدہ دانتوں کے 83 لاکھ سال پرانے ٹائیگر ( سیبر ٹوتھڈ) کی بڑی کھوپڑی دریافت ہوئی ہے جس کی لمبائی 40 سینٹی میٹر کے برابر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں معدوم ہوجانے والے خمیدہ دانتوں کے لاکھوں سال پرانے ٹائیگر کی کھوپڑی دریافت ہوئی جو 40 سینٹی میٹر لمبی ہے۔ ماہرین کے مطابق کھوپڑی کے حساب سے ٹائیگر کا وزن 892 پونڈ اور لمبائی 3 سے میٹر سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

    2

    اس دریافت پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹائیگر موجودہ دور کے برفانی علاقوں میں پائے جانے والے سفید ریچھ کے جتنا لمبا ہوسکتا ہے تاہم چیتے کے نوکیلے دانت جبڑے سے باہر تھے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائیگر کے منہ کا دہانہ چھوٹا ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جسکتا ہے کہ یہ صرف چھوٹے جانوروں کا شکار کرتا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ ڈھانچہ 83 لاکھ سال پرانا ہے تاہم اس کا سر اب تک کے پائے جانے والے سیبرٹوتھڈ ٹائیگر میں سب سے بڑا ہے بلکہ سب سے بڑے جانور برفانی ریچھ کے معاملے میں بھی یہ نمایاں ہے۔

    3

    سائنسی ماہرین نے کہاکہ ٹائیگر کے شانے 1.3 میٹر اونچے اور سر سے دم تک کی لمبائی میٹر سے زائد تھی جو ایک بالغ برفانی ریچھ کے برابر ہے تاہم یہ اپنے دانتوں کی وجہ سے دیگر تیندوؤں سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے مگر یہ آج کے شیروں کے مقابلے میں صرف 70 درجے تک ہی کھول سکتا ہے۔

    1

    انہوں نے اس دریافت ہو تحقیق کے لیے اہم دریافت قرار دیتے ہوئےٹائیگر کو ’’میکروؤڈس ہوریبلس‘‘ کا نام دیا ہے۔