Tag: TikTok

  • ٹک ٹاک اسٹار کے گھر پر حملہ، والد نے کیا کیا؟

    ٹک ٹاک اسٹار کے گھر پر حملہ، والد نے کیا کیا؟

    امریکا میں ایک 13 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر اس وقت خوفناک صورتحال سے دو چار ہوگئی جب اس کا ایک مداح جنونی ہو کر اسلحہ لے کر اس کے گھر پہنچ گیا، اور انفلوئنسر کے والد کی فائرنگ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کی ایوا گریس نے سنہ 2020 میں ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانا شروع کی تھیں اور جلد ہی اس کے فالوورز کی تعداد 10 لاکھ تک جا پہنچی، اس وقت اس کی عمر 13 سال تھی۔

    اس وقت ایک 18 سالہ لڑکے ایرک جسٹن نے اس سے رابطہ کیا اور اسے پیغامات بھیجنے شروع کردیے۔

    جسٹن نے ایوا کے دوستوں اور کلاس میٹس سے بھی رابطہ کیا اور انہیں پیسے دے کر ایوا کی تصاویر اور فون نمبر خریدا۔

    کچھ مواقع پر ایوا نے خود بھی اپنے والدین کی اجازت سے اپنی کچھ تصاویر جسٹن کو فروخت کیں، یہ وہ تصاویر تھیں جو ایوا پہلے ہی سوشل میڈیا پر شیئر کر چکی تھی۔

    جلد ہی جسٹن کے مطالبات میں اضافہ ہوگیا اور اس نے قابل اعتراض تصاویر مانگنا شروع کردیں جس کے بعد ایوا نے اسے بلاک کردیا، جسٹن نے اسے 600 ڈالرز روانہ کیے اور درخواست کی وہ اسے ان بلاک کردے۔

    یہاں پر ایوا کے والد نے جسٹن سے رابطہ کیا، ایوا کے والد بوب سابق پولیس افسر تھے، انہوں نے سختی سے جسٹن کو منع کیا کہ وہ اب ایوا سے رابطہ نہ کرے۔

    اس کے بعد جسٹن نے ایوا کے گھر پہ حملہ کرنے اور گھسنے کا منصوبہ بنایا، اس کے لیے اس نے ایک دوست سے گن حاصل کی۔ ایک صبح ساڑھے 4 بجے وہ ایوا کے گھر پر پہنچا اور مرکزی دروازے پر فائرنگ شروع کردی۔

    فائرنگ سے گھر والے گھبرا کر اٹھے، بوب نے اٹھ کر دیکھا تو دروازے کے دوسری طرف جسٹن کو پایا، انہیں دیکھ کر جسٹن فرار ہوگیا۔

    بوب نے اس کا پیچھا کیا لیکن تھوڑی دیر بعد وہ واپس گھر آ کر اپنی گن تلاش کرنے لگے، اس دوران ایوا کی والدہ نے پولیس کو فون کردیا تھا، ایوا کے والد پولیس کا انتظار کرنے لگے لیکن اسی وقت جسٹن واپس پلٹ کر ایوا کے گھر آیا۔

    جسٹن نے آتے ہی ایوا کے والد پر بندوق تان لی جس پر انہوں نے اپنے دفاع میں جسٹن پر گولی چلا دی جو اس کی گردن میں لگی، بعد ازاں جسٹن اسپتال میں دم توڑ گیا۔

    پولیس نے جسٹن کی تحویل سے 2 موبائل فون برآمد کیے جن میں سے ایک میں ایوا کی ہزاروں تصاویر موجود تھیں۔

    فلوریڈا میں اپنی حفاظت کے قانون کے تحت ایوا کے والد کو کوئی سزا نہیں ہوئی کیونکہ انہوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی، تاہم اس ہولناک واقعے کے بعد ایوا کے خاندان کو وہاں سے منتقل ہونا پڑا اور ایوا نے گھر میں ہی تعلیم شروع کردی۔

    اب اس واقعے کے 2 سال بعد یہ خاندان رفتہ رفتہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہا ہے جبکہ ایوا نے بھی ایک بار پھر سوشل میڈیا کنٹینٹ شیئر کرنا شروع کردیا ہے۔

  • پولیس نے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی

    پولیس نے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی

    لاہور: پنجاب پولیس نے اہلکاروں کے ”ٹک ٹاک“ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    اے آر وائے نیوز کے مطابق وزیر اعظم سٹیزن پورٹل پر دوران ڈیوٹی پولیس اہلکاروں کے ٹک ٹاک استعمال کی شکایتیں درج کروائی گئیں جس پر پنجاب پولیس نے پابندی کا فیصلہ کیا۔

    اے آئی جی آپریشنز کی جانب سے پنجاب بھر کے تمام آر پی اوز کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق دوران ڈیوٹی اہلکار ٹک ٹاک کا استعمال نہیں کریں گے۔

    مراسلہ کے مطابق یہ طرز عمل سوشل میڈیا پر محکمہ پولیس کے وقار کو مجروح کرتا ہے، احکامات کی عدم تعمیل کی صورت میں سخت کارروائی کی جاسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ فحش مواد کے پھیلاؤ پر ٹک ٹاک پر ملک بھر میں متعدد بار پابندی لگائی جا چکی ہے۔ گزشتہ سال 19 نومبر کو پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    پی ٹی اے نے ٹک ٹاک انتظامیہ کی غیر اخلاقی مواد کنٹرول کرنے اور ویڈیوز ہٹانے کی یقین دہانی پر ٹک ٹاک بحال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

  • ٹک ٹاک کے ہاتھوں گوگل کو بڑی شکست

    ٹک ٹاک کے ہاتھوں گوگل کو بڑی شکست

    بیجنگ: مختصر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے گوگل کو شکست دے کر دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’کلاؤڈ فلیئر بلاگ‘ پر ایک حالیہ پوسٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اب ٹک ٹاک ایپ ہی مقبول ترین ہے، جس نے سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ کے طور پر گوگل کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    پوسٹ کے مطابق 2020 میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹس میں ٹک ٹاک اوسطاً ساتویں نمبر پر رہی لیکن موجودہ سال میں اس کی مقبولیت اتنی تیزی سے اضافہ ہوا کہ یہ نومبر 2021 کے اختتام تک دنیا کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ بن گئی۔

    واضح رہے کہ ٹک ٹاک ایک چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس پر صارفین مختصر ویڈیوز کی شکل میں ہر طرح کا مواد تخلیق کر کے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں، اور ’ٹک ٹاک ایپ‘ اسی ویب سائٹ تک رسائی اور ویڈیو شیئرنگ کے لیے بنائی گئی ہے، انٹرنیٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کوئی چینی ویب سائٹ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی قرار دی گئی ہے۔

    ستمبر 2021 تک یہ چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم امریکا میں بھی تیزی سے مقبول ہونے والی سوشل میڈیا ایپ بنی، جسے ہر عمر کے لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ انفرادی صارفین سے ہٹ کر عالمی ادارۂ صحت جیسے بڑے اور بین الاقوامی اداروں تک نے ٹک ٹاک پر اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں۔

  • ٹک ٹاک کا شوق سرجن کا کیریئر لے ڈوبا

    ٹک ٹاک کا شوق سرجن کا کیریئر لے ڈوبا

    ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک جہاں کچھ افراد کو راتوں رات مشہور کر کے ان کے لیے نئے مواقع پیدا کرسکتی ہے، وہیں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو اس کی وجہ سے نقصان اٹھانے پر مجبور ہوئے۔

    ایسے ہی افراد میں سے ایک آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والا پلاسٹک سرجن بھی ہے جس کا کیریئر ٹک ٹاک کی وجہ سے ڈوب گیا۔

    ڈاکٹر ڈینیئل نامی یہ سرجن ٹک ٹاک پر 1 کروڑ سے زائد فالوورز رکھتے ہیں اور شہر کے ایک مشہور سرجن ہیں، وہ ٹک ٹاک پر سرجری کی ویڈیوز شیئر کیا کرتے تھے یا پھر ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے تھے جس میں وہ پلاسٹک سرجری کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہوتے تھے۔

    تاہم اب آسٹریلوی ہیلتھ پریکٹیشنر ریگولیشن ایجنسی نے انہیں ہر قسم کے سرجیکل پروسیجر سے روک دیا ہے۔

    ایجنسی نے یہ فیصلہ بے شمار مریضوں کی شکایات کے بعد کیا ہے، مریضوں نے شکایات درج کروائی تھیں کہ مذکورہ ڈاکٹر اکثر سرجری کا عمل بیچ میں روک کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے لگتے تھے۔

    بعض مریضوں نے کہا کہ دوران پروسیجر وہ تکلیف میں تھے لیکن ڈاکٹر ان پر دھیان دینے کے بجائے ٹک ٹاک بنانے میں مصروف ہوگئے، کچھ نے یہ بھی کہا کہ ان کی سرجری کے عمل میں معمولی غلطیاں بھی ہوئیں جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ سرجری کی اذیت سے گزرنا پڑا۔

    زیادہ تر مریضوں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ان کی اجازت کے بغیر ان کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے رہے، کچھ نے نشاندہی کروائی کہ وہ سرجری کے درمیان وقفہ لے کر ڈانس ویڈیو شوٹ کرتے تھے۔

    ایجنسی نے تمام شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر ڈینیئل پر سرجیکل پروسیجر انجام دینے پر پابندی لگا دی ہے اور انہیں جنرل پریکٹیشنر کے طور پر اپنا کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے تاہم یہ کام بھی وہ کڑی نگرانی میں کریں گے۔

    ایجنسی نے انہیں اپنے ٹک ٹاک پروفائل سے سرجری سے متعلق تمام مواد ہٹانے کا حکم بھی دیا ہے۔

  • ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا

    ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا

    لندن: برطانیہ اور امریکا میں‌ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور برطانیہ میں یوٹیوب کے مقابلے میں ٹک ٹاک کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

    ایپ مانیٹرنگ فرم کے سروے کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے ایپ صارفین یوٹیوب کے مقابلے میں ٹک ٹاک پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ فرم App Annie نے ٹک ٹاک کے حوالے سے کہا ہے کہ اس نے اسٹریمنگ اور سوشل لینڈ اسکیپ کو شدید متاثر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ یوٹیوب مجموعی طور پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایپ ہے، گوگل کی ملکیت یوٹیوب کے ماہانہ صارفین 2 ارب سے زیادہ ہیں، جب کہ ٹک ٹاک کے تقریباً 700 ملین ماہانہ صارفین ہیں۔

    ٹک ٹاک صارفین کی دیرینہ خواہش پوری ہونے کے قریب

    اس سے قبل ٹک ٹاک نے نوجوانوں کے تحفظ کے لیے اور اسکرین کے سامنے کم وقت گزارنے کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے فیچرز متعارف کرائے تھے، ان میں 13 سے 15 سال کی عمر کے صارفین کے لیے ایک خاص وقت کے بعد ڈاؤن لوڈز کو بائی ڈیفالٹ ڈس ایبل کرایا گیا تھا۔

    16 سے 17 سال کی عمر کے صارفین کو ویڈیو شئیر کرنے سے پہلے ایک پوپ ایپ میسج بھیجا جائے گا، جس میں فالوورز، فرینڈز اونلی یا صرف ان تک محدود رہنے کے آپشنز تھے۔

    صارف کو خود منتخب کرنا تھا کہ اسے اپنی ویڈیو کس کس کے ساتھ شئیر کرنی ہے، اس عمر کے صارفین کو اپنی ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ ایبل بنانے کا آپشن بھی دیا گیا تھا۔

  • عیدالاضحیٰ کے موقع پر ٹک ٹاک صارفین کے لئے بُری خبر

    عیدالاضحیٰ کے موقع پر ٹک ٹاک صارفین کے لئے بُری خبر

    مختصر ویڈیوز بنانے اور شیئر کرنے والے عالمی پلیٹ فارم ٹک ٹاک استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بُری خبر یہ ہے کہ پی ٹی اے نے ایک بار پھر اپیلی کیشن پر پابندی عائد کردی ہے۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے ) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی متعلقہ دفعات کی روشنی میں پی ٹی اے نے ملک میں ٹِک ٹاک ایپ اور ویب سائٹ تک رسائی کو بلاک کردیا ہے۔

    پریس ریلیز کے مطابق یہ کارروائی پلیٹ فارم پر نامناسب مواد کی مستقل موجودگی اور پلیٹ فارم کے ایسے مواد کو روکنے میں ناکامی کی وجہ سے کی گئی ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی، گذشتہ ماہ سندھ ہائیکورٹ نے ملک بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایپلی کیشن کو فوری طور پر ‏معطل کرنے کا حکم دیا تھا بعد ازاں یہ پابندی ختم کردی گئی تھی۔

    تیس جون کو مختصر ویڈیوز بنانے اور شیئر کرنے والے عالمی پلیٹ فارم، ٹک ٹاک نے اپنی سہ ماہی ‏ٹرانسپیرنسی رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق پاکستان دوسری بڑی مارکیٹ ہے جہاں ٹک ٹاک ‏کی کمیونٹی گائیڈ لائنز، ٹرمز آف سروس کی خلاف ورزی کرنے والی اور کووِڈ19-کے بارے میں ‏گمراہ کن معلومات پھیلانے والی ویڈیوز ہٹائی گئیں۔

    جنوری،2021 تا مارچ 2021 کے عرصے کے میں 61,951,327 ویڈیوز کو عالمی سطح پر ہٹایا گیا جو ‏ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی گئیں تمام ویڈیوز کے 1 فیصد سے بھی کم تھیں۔

    ٹک ٹاک نے اِن وڈیوز میں ‏سے 91.3 فیصد ویڈیوز استعمال کرنے والوں کی جانب سے رپورٹ کیے جانے سے قبل ہٹائیں جبکہ ‏‏81.8 فیصد ویڈیوز دیکھے جانے سے قبل ہٹائی گئیں اور 93.1 فیصد ویڈیوز کو پوسٹ کیے جانے ‏کے 24 گھنٹوں کے اندر ہٹایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے ٹک ٹاک کی دنیا میں‌ قدم رکھ دیا

    یاد رہے کہ سولہ جولائی کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹک ٹاک کی دنیا میں قدم رکھا، جس کی تصدیق اُن کے ترجمان نے خود کی،ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’صدر پاکستان اب ٹک ٹاک پر موجود ہوں گے، جہاں اُن کے مثبت اور حوصلہ افزائی سے متعلق پیغامات شیئر کیے جائیں گے‘۔

    صدارتی ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ صدر پاکستان کے پیغامات بالخصوص پاکستانی نوجوانوں کے لیے ٹک ٹاک پر شیئر کیے جائیں گے، جن کے ذریعے صارفین کو متاثر کن ویڈیوز بنانے پر آمادہ کیا جائے گا‘۔

  • اہم خبر  ، ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ واپس

    اہم خبر ، ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ واپس

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پرپابندی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک کی بحالی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پرپابندی کے حوالے سے پی ٹی اے کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی ، جس میں پی ٹی اے نے حکم امتناع واپس لینے کی استدعا کی اور کہا شکایت کنندہ کی درخواست پر5 جولائی تک فیصلہ کردیں گے۔

    جس پر عدالت نے پی ٹی اے کو ایل جی بی ٹی سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی پی ٹی اے شکایت کنندہ کی درخواست پر 5 جولائی تک فیصلہ کرے۔

    دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پرپابندی کا فیصلہ واپس لے لیا اور پی ٹی اے کو ٹک ٹاک کی بحالی کا حکم دیا ، عدالت نے فیصلہ پی ٹی اے کی متفرق درخواست پر دیا۔

    یاد رہے 28 جون کو سندھ ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک معطل کرنےکاحکم دیاتھا ، بیرسٹر اسد اشفاق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ٹک ٹاک پر غیر ‏اخلاقی ،غیر اسلامی مواد رکھا جارہا ہے اور پی ٹی اے کو شکایت دی تاحال کارروائی نہیں ہوئی۔

    درخواست گزار کے مطابق پشاور ہائیکورٹ بھی وارننگ جاری کرچکی ہے اس کے باوجود پی ٹی اے ‏غیراخلاقی موادہٹانےمیں کامیاب نہ ہوئی۔

    جس کے بعد پی ٹی اے نے 30جون کوٹک ٹاک کو ملک بھرمیں بند کردیا تھا۔

  • پی ٹی اے کا عدالت میں ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے حوالے سے اہم بیان

    پی ٹی اے کا عدالت میں ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے حوالے سے اہم بیان

    پشاور: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سنسر کرنے کے لیے کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی ٹی اے محمد فاروق نے عدالت کو بتایا عدالتی احکامات کے بعد اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا جا چکا ہے۔

    انھوں نے کہا پی ٹی اے نے غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہونے سے قبل ہی سنسر کرنے کے لیے مختلف ممالک سے رابطے کیے، لیکن ٹک ٹاک ویڈیو سنسر کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

    محمد فاروق نے کہا ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف پی ٹی اے کا کریک ڈاؤن جاری ہے، اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹایا گیا اور 7 لاکھ 20 ہزار اکاؤنٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیوز پر نظر رکھنے کے لیے ٹک ٹاک کنٹنٹ موڈریٹرز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ پہلی بار ٹک ٹاک نے پاکستان کے لیے فوکل پرسن بھی مقرر کر دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کام آپ کر رہے ہیں، اس کو جاری رکھیں، ہم نہیں چاہتے کہ تفریح کے لیے ٹک ٹاک بند کیا جائے، لیکن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد جو اپلوڈ ہوتا ہے، اس سے ہمارے معاشرے پر برے اثرات پڑتے ہیں، ہمیں صرف اس کی فکر ہے جو غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، ان کو فلٹر کیا جائے۔

    عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ پشاور کے رہائشی عصمت اللہ نے ٹاک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہونے کے خلاف سارہ علی اور نازش مظفر ایڈوکیٹ کی وساطت سے یہ درخواست دائر کی ہے۔

  • ٹیکنالوجی کاروبار کو عدالتی فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے: فواد چوہدری

    ٹیکنالوجی کاروبار کو عدالتی فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری ٹیکنالوجی کاروبار کو عدالتی فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے، ہمارے ججز ٹیکنالوجی بزنس سے آگاہ نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ٹیکنالوجی کاروبار کو عدالتی فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، یہ جاننا ضروری ہے کہ پابندیوں سے کتنا نقصان پہنچ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے ججز ٹیکنالوجی بزنس سے آگاہ نہیں ہیں، سپریم کورٹ سے ایم او یو بھی سائن کرنا چاہیں گے۔ انٹرنیٹ مواد کو روکنا مستقبل میں ممکن نہیں رہے گا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اخلاقی تربیت کا کام گھروں اور والدین کا ہے، اخلاقیات کی بنیاد پر عدالت کو فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ پابندیاں لگانا بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں وہ ہمارے معاشرے کو قبول نہیں، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے۔

    پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی تمام انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ٹک ٹاک سروس کو بند کر دیں۔

  • نامناسب کمنٹس سے بچانے کے لیے ٹک ٹاک کے اہم فیچرز

    نامناسب کمنٹس سے بچانے کے لیے ٹک ٹاک کے اہم فیچرز

    ویڈیو شیئرنگ سوشل نیٹ ورکنگ سروس ٹک ٹاک نے اپنے صارفین کو آن لائن بدزبانی اور ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے 2 نئے فیچرز متعارف کروائے ہیں، دیگر سوشل میڈیا سائٹس یہ فیچر پہلے ہی متعارف کروا چکی ہیں۔

    ٹک ٹاک کے نئے فیچر میں سے ایک فیچر نامناسب کمنٹس پوسٹ کرنے سے روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ دوسرا فیچر کمنٹس کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    اس فیچر کے تحت جب کوئی صارف کسی پوسٹ پر نامناسب یا سخت کمنٹ کرنے لگے گا تو اس کے سامنے ایک پوپ اپ ونڈو کھل جائے گی اور کمنٹ کی زبان کے حوالے سے انتباہ کیا جائے گا۔

    ان کائنڈ نامی اس فیچر میں وارننگ اس وقت سامنے آئے گی جب سسٹم کو لگے کہ کمنٹ کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔

    ونڈو میں لکھا ہوگا کہ کیا آپ اسے پوسٹ کرنے پر نظرثانی کرنا پسند کریں گے؟ جس کے ساتھ ایڈٹ یا پوسٹ اینی وے کے آپشنز ہوں گے۔

    اس طرح کا فیچر اکثر سوشل نیٹ ورکس کا حصہ بن چکا ہے تاکہ بدزبانی اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔

    انسٹا گرام میں اس طرح کا فیچر سنہ 2019 میں پیش کیا گیا تھا جبکہ ٹویٹر نے بھی گزشتہ سال اس کی آزمائش کا اعلان کیا تھا، فیس بک میں بھی ایسا کیا جارہا ہے۔

    دوسرا فیچر فلٹر آل کمنٹس کا ہے جس کے استعمال سے صارف کی فیڈ پر وہی کمنٹ نظر آئیں گے جن کی وہ منظوری دے گا۔

    اس فیچر کو کمنٹس فلٹرز مینیو میں جا کر ان ایبل کیا جاسکتا ہے اور ان ایبل ہونے کے بعد صارف کمنٹس کو پڑھ کر منظور یا مسترد کرسکے گا۔