Tag: tiktoker ayesha

  • مینار پاکستان واقعہ : یہ سوچ آخر کیوں پروان چڑھ رہی ہے؟

    مینار پاکستان واقعہ : یہ سوچ آخر کیوں پروان چڑھ رہی ہے؟

    لاہور : مینار پاکستان میں ٹک ٹاکر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے شرمناک واقعہ کے خلاف سوشل میڈیا سمیت میڈیا پر بھی بحث کا سلسلہ جاری ہے۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائیوں کا آغآز کردیا ہے لیکن دوسری جانب ایک اور بحث نے جنم لے لیا۔

    ملک بھر کے عوام اس شرمسار واقعہ کے حوالے سے برہمی کا اظہار کررہے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خاتون کی تضحیک کرنے والے بدکرداروں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے سائیکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ علی نے کہا کہ اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نوجوانوں کا رویہ کس طرف جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ مینار پاکستان جیسے عظیم مقام پر ایسا دلخراش واقعہ پیش آیا جس نے ہمارے ملک کو دنیا مین بدنام کردیا۔

    ڈاکٹرعظمیٰ علی نے کہا کہ ہمیں اس معاشرے کی بہتری کیلیے نئی نسل کی تربیت کرنا ہوگی، اس لیے والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی ذہنی اور نفسیاتی طور پر رہنمائی کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ بے حس ہوچکے ہیں ان کو کسی عزت و ناموس اور تکلیف کا کوئی احساس نہیں یہی وجہ ہے کہ وہاں موجود کچھ لوگ لڑکی کو بچانے کے بجائے ویڈیوز بنانے میں مصروف تھے۔

    یاد رہے کہ 14 اگست کے روز مینار پاکستان پر موجود خاتون عائشہ اکرم کو وہاں موجود 400 افراد کی جانب سے تشدد، جنسی حملے اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے پر پولیس نے 3 روز بعد مقدمہ درج کیا تھا۔

    گزشتہ رات گئے لاہور پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی ہیں اور 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے زیر حراست افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کی لوکیشن ٹریس کی جائے گی اور زیر حراست افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے ملزمان سے میچ کیا جائے گا۔

  • ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کی ٹک ٹاک ویڈیوز، مسیحائی کے شعبے سے تعلق ہونے کا انکشاف

    ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کی ٹک ٹاک ویڈیوز، مسیحائی کے شعبے سے تعلق ہونے کا انکشاف

    لاہور: وحشی ہجوم کا نشانہ بننے والی ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی اسٹاف نرس ہیں۔

    پی آئی سی اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ عائشہ اکرم کا تعلق مسیحائی کے شعبے سے ہے، وہ پی آئی سی کی ایمرجنسی میں بطور اسٹاف نرس کام کرتی ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عائشہ اکرم تین سال قبل کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں بطور نرس خدمات انجام دیتی تھیں، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم کو ڈیوٹی کے دوران بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا شوق رہا ہے، جس کے باعث انھیں موبائل استعمال کرنے پر دو بار نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔

    ٹک ٹاک ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اسٹاف نرس کےیونیفارم میں ملبوس ہیں، عائشہ اکرم کو پی آئی سی میں بھی دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ’بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں‘

    یاد رہے کہ لاہور گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کو ٹک ٹاک ویڈیو بناتے وقت اچانک وحشی ہجوم نے عائشہ اکرم پر حملہ کر دیا تھا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اپنے شہر ہی میں محفوظ نہیں ہوں۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک کلپ ہی بنایا تھا کہ 400 سے 500 لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، میرے ساتھ 10 سے 12 ساتھی تھے، لوگوں نے ان سب کو الگ کر کے مجھے قابو کیا، مجھ پر تشدد کیا گیا، کوئی عریاں لباس بھی نہیں پہنا تھا مناسب لباس میں تھی، مجھے بار بار ہوا میں اچھالا گیا، پتا ہی نہیں میرا قصور کیا ہے۔

    انھوں نے کہا میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا واقعہ ہو جائے گا، اب تک یقین نہیں آ رہا میرے ساتھ یہ سب ہوا، بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں۔