Tag: Time

  • پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    اسلام آباد: ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں ڈاکٹر شہزاد بیگ کا نام بھی شامل کر دیا گیا ہے، جو پاکستان کے لیے بڑا اعزاز ہے۔

    صحت کے شعبے میں پاکستان نے اہم اعزاز پایا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ صحت کے شعبے میں دنیا کے 100 عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ان کا نام ٹائم میگزین کی 2024 کے بااثر عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شائع کیا گیا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے نیشنل کوآرڈینیٹر ہیں۔

    عالمی سطح پر یہ نامزدگی ان کی قیادت اور پولیو خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کا اعتراف ہے، نامزدگی عالمی سطح پر پاکستان کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈاکٹر شہزاد بیگ واحد پاکستانی ہیں جن کو اس فہرت میں شامل کیا گیا گیا ہے۔

    پاکستان میں پولیو

    پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا خواب تاحال تعبیر نہیں پا سکا ہے۔ اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی منتقلی کے عمل پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے، ان میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو سے وابستہ غلط فہمیوں کے باعث لوگوں کا بچوں کو ویکسین پلانے سے گریز اس بیماری کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان اور افغانستان پر پولیو کے حوالے سے سفری پابندیاں برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے، ان پابندیوں کے تحت ملک سے باہر جانے والوں کے لیے پولیو کی ویکسین لینا لازمی ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ رہی ہے۔

    پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق پولیو وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران وائلڈ پولیو وائرس 1 کی بعض صورتوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر پولیو کا آخری ٹائپ ٹو کیس 1999 میں سامنے آیا تھا اور اس کے خاتمے کا اعلان 2015 میں کیا گیا تھا۔ اسی دوران نومبر 2012 میں ٹائپ تھری کیس منظرِ عام پر آیا۔

    ان تمام کامیابیوں کے باوجود، پولیو کے آخری ایک فی صد کیسز سے نمٹنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں موجود مشکلات میں مختلف ممالک میں تنازعات، سیاسی عدم استحکام، دسترس سے دور آبادی اور ناکافی انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔ ہر ملک میں ایک الگ قسم کا مسئلہ ہے جس کے لیے مقامی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    2013 میں پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدام (جی پی ای آئی) نے دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے ایک جامع اور محنت طلب منصوبے کا آغاز کیا۔ یہ دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے ایک منظم منصوبہ ہے جو اس کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے ان ناگزیر اقدامات کی نشان دہی کرتا ہے جو ان ممالک میں اٹھانا ضروری ہیں جو پولیو وائرس کی آخری پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو پولیو سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔

  • ناشتہ کرنے کا وقت مقرر نہیں؟ نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف

    ناشتہ کرنے کا وقت مقرر نہیں؟ نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف

    بے شمار طبی تحقیقوں میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت انسانی جسم اور دماغ کے لیے نہایت خطرناک ہے، یہ نہ صرف جسم کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جسم کو کئی بیماریوں کا گھر بھی بنا دیتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ناشتے کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے، بالخصوص بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے اور انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم کرنے کے لیے اس کا وقت نہایت اہم ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد صبح ساڑھے 8 بجے تک ناشتا کرلیتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ صبح جلد ناشتا کرنے والے افراد کا بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے، انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم انسولین کے حوالے سے درست ردعمل پیدا نہیں کرپاتا اور خلیات میں داخل ہونے والی گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے۔

    انسولین کی مزاحمت اور زیادہ بلڈ شوگر دونوں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس کی شرح میں اضافے کے باعث ضروری ہے کہ غذائی عادات پر غور کیا جائے تاکہ خطرات کو کم کیا جاسکے۔

    اس تحقیق کے لیے محققین نے 10 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے کا حصہ بنے تھے، ان افراد کو دن بھر میں کھانے کے مجموعی اوقات کے دوران جزو بدن بنانے کے حوالے سے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو دن بھر کی غذا 10 گھنٹے میں کھانے کے عادی تھے، دوسرا 10 سے 13 اور تیسرا 13 گھنٹے سے زائد وقت میں غذا کے استعمال کرنے والے افراد پر مشتمل تھا۔

    بعد ازاں ان کو مزید 6 چھوٹے گروپس میں تقسیم کیا گیا جن کی تشکیل غذا کے آغاز یعنی صبح ساڑھے 8 بجے سے پہلے یا بعد کی بنیاد ہر کی گئی۔

    اس ڈیٹا کا تجزیہ کر کے تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ کھانے کے مخصوص اوقات کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت سے تعلق ہے یا نہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں مجموعی غذا کے دورانیے سے کوئی نمایاں اثر مرتب نہیں ہوتا، تاہم صبح ساڑھے 8 بجے ناشتا کرنے والے افراد میں بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

  • اماراتی خاتون ٹائم میگزین کی 100 با اثر شخصیات میں شامل

    اماراتی خاتون ٹائم میگزین کی 100 با اثر شخصیات میں شامل

    ابوظبی: اماراتی خاتون سارہ العمیری ٹائم کی 100 با اثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت اور متحدہ عرب امارات خلائی ایجنسی کی چیئر وومن سارہ العمیری کو متحدہ عرب امارات کے تحقیقاتی مشن امید کو کامیابی سے مریخ کے مدار میں داخل کرنے پر ٹائم کی 2021 کی 100 با اثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 2021 کے لیے ٹائم کی با اثر شخصیات کی فہرست میں تفریح​​، صحت، سیاسی اور کاروبار کے مستقبل کی تشکیل کے شعبوں میں 100 ابھرتے ہوئے رہنماؤں کا نام منتخب کیا گیا ہے۔ سرخ سیارے کے مدار میں یو اے ای کے تحقیقاتی مشن ’ہوپ‘ کے کامیاب داخلے پر سارہ العمیری کا نام بھی اس فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کا تحقیقاتی مشن اس ماہ کی 9 تاریخ کو مریخ کے مدار میں کامیابی سے داخل ہوا تھا جس سے امارات مریخ پر پہنچنے والا پہلا عرب اور دنیا کا پانچواں ملک بن گیا۔

    اماراتی خلائی مشن ’ہوپ‘ نے مریخ کی پہلی تصویر بھیج دی

    امارات مریخ مشن کی نائب پروجیکٹ منیجر کے طور پر 30 سالہ سارہ العمیری سارہ العمیری نے اس ٹیم کی سربراہی کی جس میں 80 فی صد خواتین ہیں اور انھوں نے بین الاقوامی یونی ورسٹیز کے ساتھ مل کر پہلے عرب خلائی جہاز کی تعمیر اور لانچنگ کا مشکل مشن کامیابی سے مکمل کیا۔

    اپنے انتخاب پر سارہ العمیری نے ایک ٹویٹ میں آئندہ کے 100 با اثر افراد کی فہرست میں نامزد ہونے پر ٹائم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ اعتراف ہے جسے وہ امارات کے مریخ مشن کی پوری ٹیم کی طرف سے قبول کرتی ہیں جن میں سے کئی اس سے بھی زیادہ تعریف کے مستحق ہیں۔

    سارہ العمیری نے امریکن یونی ورسٹی آف شارجہ (اے یو ایس) سے 2009 میں کمپیوٹر انجینئرنگ میں بیچلر ڈگری حاصل کرنے کے بعد محمد بن راشد خلائی مرکز (ایم بی آر ایس سی) میں پروگرام انجینئر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی، انھوں نے متحدہ عرب امارات کے پہلے دو مصنوعی سیاروں دبئی سیٹ۔1 اور دبئی سیٹ۔2 اور مکمل طور پر اماراتی ساختہ خلیفہ سیٹ بنانے میں حصہ لیا۔

    2014 میں انھوں نے ایڈوانسڈ ایرئل سسٹم پروگرام کے قیام کی رہنمائی کی جہاں انھوں نے ایک پروٹو ٹائپ High Altitude Pseudo سیٹلائٹ کی کامیاب تیاری میں کردار ادا کیا۔ اس منصوبے کے نتیجے میں بغیر پائلٹ جہاز کی 24 گھنٹے کامیاب پرواز ہوئی جس نے متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود سے کسی بغیر پائلٹ طیارے کی سب سے زیادہ اونچائی میں پرواز کا ریکارڈ قائم کیا۔

  • کیا آپ سیکنڈ کے دس کھرب ویں حصے کے بارے میں جانتے ہیں؟

    کیا آپ سیکنڈ کے دس کھرب ویں حصے کے بارے میں جانتے ہیں؟

    ایک سیکنڈ کا وقت بظاہر یوں گزر جاتا ہے کہ اس کا احساس بھی نہیں ہونے پاتا، لیکن سائنسی تجربہ گاہوں میں کائنات کی پیچیدگیوں کو جاننے کے لیے یہ وقت نہایت طویل ہے۔

    کائنات کے مختلف عناصر کے بارے میں جاننے اور زمین و خلا کی وسعتوں میں نئے تجربات کرنے کے لیے سیکنڈ کے ہزارویں لاکھ ویں حصے کی بھی نہایت اہمیت ہے اور سائنس دان یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہماری کائنات کے بیشتر اہم اور بنیادی نوعیت کے حامل مظاہر فطرت بھی انتہائی مختصر وقت میں رونما ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ مختلف وقتوں کے ماہرین وقت کے مختصرترین دورانیے کو جاننے کی تگ و دو میں تھے۔

    سنہ 1999 میں ایک مصری کیمیا دان احمد زویل نے مالیکیولز کی ہئیت تبدیل ہونے کے وقت کی پیمائش کی تھی، یہ وقت بعد ازاں فیمٹو سیکنڈ کہلایا اور یہ سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے کا دس لاکھ واں حصہ تھا۔

    یہ اب تک جانا جانے والا وقت کا مختصر ترین دورانیہ تھا۔ احمد زویل کو اس تجربے کی وجہ سے کیمیا کا نوبل انعام بھی دیا گیا۔

    تاہم سنہ 2016 میں جرمنی کی گوئٹے یونیورسٹی کے ماہرین نے وقت کا اس سے بھی مختصر دورانیہ دریافت کرلیا۔

    ایک تجربے کے دوران ماہرین کے مشاہدے میں آیا کہ ان کا انجام کردہ کیمیائی عمل پلک جھپکتے میں رونما ہوا، ماہرین نے تفصیلاً اس کی پیمائش کرنے کے بعد اسے زیپٹو سیکنڈ کا نام دیا۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زیپٹو سیکنڈ کا دورانیہ ایک سیکنڈ کے ارب ویں حصے کا دس کھرب واں حصہ ہے۔

    سنہ 2016 میں ماہرین نے جس کیمیائی عمل کا مشاہدہ کیا وہ 850 زیپٹو سیکنڈز میں رونما ہوا تھا، تاہم رواں برس گزشتہ ماہ یعنی اکتوبر 2020 میں اسی یونیورسٹی میں ایک تجربے کے دوران ماہرین نے ایک اور کیمیائی عمل کا مشاہدہ کیا جو اس سے بھی کم وقت یعنی 247 زیپٹو سیکنڈز میں رونما ہوا۔

    یہ نیا ریکارڈ پچھلے ریکارڈ سے 3.4 گنا مختصر ہے۔ اسے انسانی تاریخ میں اب تک کی وقت کی مختصر ترین پیمائش قرار دیا گیا ہے۔

  • مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    لندن : برطانیہ میں 2030 سے آنے والے نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کا مطالبہ کرنے والے 52 فیصد برطانوی شہریوں کے بری خبر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مستقبل یا ماضی سے حال میں آنے کے مناظر کو عموماً فلموں میں دکھیں ہی ہوں گے لیکن برطانیہ میں ایک نوجوان نے حقیقت میں سنہ 2030 سے آج کے زمانے میں آنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا مستقبل سے آنے والے نوح نامی نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کے باوجود برطانیہ 2030 سے قبل ہی دوبارہ یورپی یونین میں شامل ہوجائے گا۔

    ٹائم ٹریولر نوح کا کہنا ہے کہ ’میں ماضی میں واپس آیا ہوں تاکہ لوگوں کو مستقبل کے حوالے حقیقت بیان کرسکوں۔

    اے پیکس ٹی وی‘ کی جانب سے یو ٹیوب پر اس نوجوان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں وہ بتارہا ہے کہ مستقبل میں یورپی یونین کے تمام ممالک ایک بڑے ملک میں شامل ہوجائیں اور برطانیہ اس ملک کا ایک ضلع ہوگا۔

    نوح کا دعویٰ ہے کہ جرمنی، اسپین، فرانس اور ڈنمارک کی پیروی کرتے ہوئے دیگر ریاستیں بھی اپنی سرحدیں ختم کرکے ایک بڑا ملک بنالیں گی اور بریگزٹ جیسا مطالبہ کرنے والے افراد کو ہرجگہ مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مستقبل سے ماضی میں آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ برطانوی عوام اپنے سر میں ایسی ڈیوائس نصب کروائیں گے جو ان کی دماغی صلاحیت میں چھ گناہ اضافہ کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید اور طنز و مزاح سے بھرپور تبصرے کیے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’2030 سے آنے والے شخص ہمارے جیسے کپڑے کیوں پہنے ہوئے ہیں‘۔

  • بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    ڈیجیٹل دور کی آمد کے ساتھ ہی ہماری زندگی میں ہر شے ڈیجیٹل انداز سے غلبہ پا رہی ہے اور ہماری نئی آنے والی نسل ان چیزوں سے ناواقف ہے جو ان کے بڑوں نے اپنے ادوار میں سیکھیں۔

    ایسی ہی ایک شے وال کلاک بھی ہے جس میں چند عرصے قبل تک بچوں کو وقت دیکھنا اور اس کا حساب لگانا سکھایا جاتا تھا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل گھڑیاں وجود میں آگئیں جس میں براہ راست لکھے ہندسے وقت بتا دیتے ہیں۔ تاہم ان گھڑیوں کا نقصان یہ ہوا کہ نئی نسل پرانی گھڑیوں سے بالکل ہی ناواقف ہوگئی۔

    بچوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے انگلینڈ کے اسکولوں میں اینالوگ یعنی روایتی گھڑیوں کا استعمال ختم کیا جارہا ہے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل گھڑیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    امریکا کے معروف ٹی وی شو کے میزبان جمی کیمل نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا۔ ان کے پروگرام کے دوران چند بچوں کو روایتی گھڑی دکھا کر ان سے وقت پوچھا گیا۔

    یہ گھڑیاں چونکہ ان بچوں کے لیے نہایت اجنبی تھیں لہٰذا انہوں نے اپنی فہم کے مطابق الٹا سیدھا وقت بتایا۔

    ان بچوں میں سے صرف ایک بچہ بالکل درست وقت بتا سکا جس کے لیے حاضرین نے بے شمار تالیاں بجائیں۔

    آئیں آپ بھی دیکھیں کہ بچوں نے اس گھڑی میں دیکھ کر کس طرح سے وقت بتایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔