Tag: tip

  • ہاتھوں کے کھردرے پن اور خشکی کو کیسے دور کیا جائے؟

    ہاتھوں کے کھردرے پن اور خشکی کو کیسے دور کیا جائے؟

    گھر کے مختلف کام کرتے ہوئے کیمیکلز کے استعمال سے ہاتھوں کی جلد خراب ہونے لگتی ہے اور خشک اور سیاہ ہوجاتی ہے، اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ چہرے کے ساتھ ساتھ ہاتھوں کا بھی خیال رکھا جائے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں شیف فرح نے ہاتھوں کی حفاظت کا نہایت آسان طریقہ بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ کیسٹر آئل اور ناریل کا تیل ملا کر رکھیں اور روزانہ ہاتھوں پر اس سے مساج کریں۔

    علاوہ ازیں لیموں کا چھلکا لے کر اسے ہاتھوں پر رگڑیں اس سے انگلیوں کی جوڑوں کا سیاہ پن دور ہوگا۔

    شیف فرح کا کہنا تھا کہ پونچھا لگاتے ہوئے کیمیکل سے بھی ہاتھ خراب ہوتے ہیں، لہٰذا پونچھے کے پانی میں لیموں کے چند قطرے، سرکہ یا 2 قطرے سرسوں کا تیل شامل کرلیں، اس سے ہاتھوں کی حفاظت ہوگی۔

     

  • نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نانی اور دادی کے زمانے کی یہ عادت بے حد فائدہ مند

    نیا دور ہے، لوگ بھی نئے ہیں، تاہم یہ حقیقت ہے کہ نانی اور دادی کے پرانے زمانوں کی کئی عادات اور ہدایات ایسی ہیں جن کی وجہ تو بظاہر معلوم نہیں، لیکن جدید سائنس نے نانی دادی کی ان ہدایات کو بالکل درست ثابت کردیا ہے۔

    ہم اکثر اپنی نانی دادی کی ہدایات کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جدید دور میں ان عادات اور توہمات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن جدید تحقیقوں نے ثابت کردیا ہے کہ ہماری نانی دادی کی کہی ہوئی باتیں ہمارے لیے کس قدر فائدہ مند ہیں۔

    ایسی ہی ایک ہدایت کھانا کھانے کے بعد غسل نہ کرنے کی بھی ہے جس سے اکثر نانیاں اور دادیاں منع کرتی ہیں اور وہ اپنی جگہ بالکل درست ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا کھانے کے فوراً بعد غسل کرنا ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانا ہاضمے میں مشکل پیدا کرسکتا ہے۔

    دراصل جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو معدے کے گرد دوران خون کی گردش بڑھ جاتی ہے جس سے کھانا آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ہم کھانا کھانے کے فوراً بعد نہانے چلے جائیں گے تو خون کی روانی پورے جسم میں تیز ہوجائے گی اور یوں ہاضمے کا عمل رک جائے گا۔

    نہانے کے بعد ہمارے جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہوجاتا ہے اور جب یہ درجہ حرارت اپنے معمول پر واپس آتا ہے تو ہاضمے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے جسمانی اعضا خصوصاً دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔

    ہاضمے کا عمل رک جانے یا سست پڑجانے سے طبیعت میں بوجھل پن پیدا ہوسکتا ہے جبکہ تیزابیت بھی ہوسکتی ہے۔

    اس تمام عمل سے بچنے کے لیے نہ صرف نانی دادی بلکہ ماہرین کی بھی تجویز ہے کہ کھانا کھانے کے بعد نہانے کے بجائے، نہانے کے بعد کھانا کھایا جائے جب جسم ہلکا پھلکا ہوتا ہے اور طبیعت تازہ دم ہوتی ہے۔

  • کیا آپ ’ٹپ‘ دینے کی کی تاریخ جانتے ہیں؟

    کیا آپ ’ٹپ‘ دینے کی کی تاریخ جانتے ہیں؟

    ریستوران میں بیروں، ڈرائیورز یا چپراسیوں وغیرہ کو ٹپ کے طور پر معمولی سی رقم دینا اچھا عمل سمجھا جاتا ہے، لیکن کیا آپ اس کی تاریخ جانتے ہیں؟

    ٹپ دینا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ نے اپنے سے کمتر شخص کے لیے ایک اچھا کام کیا، لیکن اس کی تاریخ نہایت نسل پرستانہ ہے۔

    دو صدیوں قبل امریکی ٹپ سسٹم کا آغاز ہی اس لیے کیا گیا تاکہ وہ غلام جو آزاد ہوگئے تھے انہیں غریب رکھا جائے، اور امیر افراد کو سستی قیمت پر ملازم فراہم کیے جاسکیں۔

    سنہ 1865 میں جب امریکا میں خانہ جنگی ختم ہوئی تو لاکھوں امیر لوگ ان غلاموں سے محروم ہوگئے جن سے وہ مفت میں بیگار لیتے تھے۔

    تاہم اس کے باوجود غلاموں پر سے ان کے آقاؤں کا اثر و رسوخ ختم نہ ہوسکا جو 200 سال سے انہیں غلام بنائے ہوئے تھے۔

    یہ آقا اب بھی چاہتے تھے کہ ان کا کام مفت میں کیا جائے اور سارا منافع ان کی اپنی جیبوں میں جائے جس کے لیے وہ نئے طریقے ڈھونڈنے میں لگے تھے۔

    بالآخر ابھرتی ہوئی ریستوران کی صنعت ایک بار پھر سے بلا معاوضہ لوگوں کو ملازم رکھنے میں کامیاب ہوگئی، اور اس کی جگہ انہیں کہا گیا کہ وہ گاہکوں سے ٹپ وصول کیاکریں۔

    یہ سلسلہ 1938 تک چلتا رہا اور اسی سال کم سے کم اجرت کا قانون منظور کیا گیا جو نہ ہونے کے برابر تھی۔

    اس وفاقی قانون کے تحت ٹپ لینے والی صنعتوں سے وابستہ مزدوروں کو 2 ڈالر فی گھنٹہ معاوضہ دیا جانا ضروری تھا اور یہ بہت کم معاوضہ تھا۔

    اس قانون کی بھی صرف 17 ریاستوں نے پابندی کی اور ملازمین سے 2 ڈالر فی گھنٹہ اجرت پر کام کروانے لگے۔

    یہاں پر بھی سیاہ فام گھاٹے میں رہے اور سفید فاموں نے ان پر سبقت لے لی۔ جب بھی کسی ریستوران میں سفید فام کو ملازمت دی جاتی تو اسے نسبتاً اچھی تنخواہ دی جاتی جبکہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ انہیں گاہکوں سے ٹپ بھی زیادہ ملتی۔

    اس کے برعکس امریکا میں آباد مختلف رنگ و نسل کی دیگر قوموں کا بری طرح استحصال ہونے لگا، دو ڈالر فی گھنٹہ کی ملازمت انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی فراہم کرنےسے قاصر تھی۔

    گو کہ اب صورتحال پہلے جیسی نہیں ہے اور امریکا سمیت دیگر ممالک میں کم سے کم اجرت کی رقم میں خاصا اضافہ کردیا گیا ہے تاہم ٹپ دینے کی روایت غلامی کے بدترین دورکی یاد دلاتی ہے۔

  • کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    کم ٹپ کیوں دی، برطانوی ویٹر نے جوڑے کی توہین کردی

    لندن : برطانیہ کے مقامی ریستوران کی ویٹر نے کم بخشش(ٹپ) دینے پر کھانے کے لیے آنے والے جوڑے کی توہین کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے کے لیے آنے والے ایک جوڑے کو ریستوران کی ویٹر نے مناسب ٹپ نہ دینے پر توہین آمیز رویہ اختیار کرکے انہیں ریستوران سے جانے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ جوڑے نے کوئی عجیب کام کیا اور نہ ہی کوئی سماجی حدود عبور کی تاہم ویٹر نے خلاف توقع جوڑے کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔

    متاثرہ جوڑے نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم ایک ریستوران ملاقات کے لیے گئے، ملاقات بہت اچھی رہی، ریستوران کا کھانا اور سروس بھی بہت اچھی تھی‘۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہماری خوشی بہت مختصر تھی، کیوں کہ میں جب بھی ریستوران میں کھانے کے لیے جاتا ہوں تو ٹپ کے بارے بھول جاتا ہوں اور بل کی ادائیگی کے وقت ٹپ یاد آتی ہے لیکن اس وقت میری جیب میں پیسے نہیں ہوتے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’میں نے شرمندگی کے ساتھ اپنی گرل فرینڈ سے کہا کہ کیا وہ کچھ مدد کرسکتی ہے جس پر اس نے خوشی خوشی کچھ رقم مجھے دی اور ہم نے ویٹر کی ٹپ کا بندوبست کردیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’ویٹر مسکراتی ہوئی آئی اور بل لے کر چلی گئی، تاہم ایک منٹ کے بعد ہی ویٹر واپس آئی اور پوچھا کہ ’کیا آپ کو یہاں کا ماحول اور سروس اچھی نہیں لگی‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’ریستوران کی ویٹر چاہتی تھی کہ ریستوران میں موجود تمام افراد میری خطا کے بارے میں جانے کیوں کہ اس آواز بہت بلند تھی جو سب کو اس طرف متوجہ کررہی تھی‘۔

    ویٹر نے برطانوی جوڑے سے کہا کہ ’اگر آپ ٹپ برداشت نہیں کرسکتے تو میں مشورہ دیتی ہوں کہ مستقبل میں زیادہ مناسب ریستوران کا انتخاب کیجئے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹر کی جانب سے توہین آمیز الفاظ سننے کے بعد جوڑے نے فیصلہ کیا کہ مزید ڈراما بنے اس سے قبل ریستوران کو چھوڑ دیا جائے۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ’میں سمجھتا ہوں کہ مذکورہ ویٹر کی زندگی میں کوئی ایسی مشکلات چل رہی ہوں گی جس کے باعث اس نے ایسا رویہ اختیار کیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گاہک کے کم ٹپ دینے پر ویٹر کے نامناسب رویے نے گاہک کو شرمندہ کیا۔ جس کی وجہ سے ریستوران نے ایک ہی رات میں دو گاہک کھو دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں