Tag: TIPS

  • موسم گرما کی آمد: جلد کا خیال رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    موسم گرما کی آمد: جلد کا خیال رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    موسم گرما شروع ہوچکا ہے اور اس موسم میں جلد اور بالوں کو چکنائی اور پسینے سے بچا کر ان کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر کاشف احمد ملک نے شرکت کی اور اس موسم میں جلد کا خیال رکھنے کے طریقے بتائے۔

    ڈاکٹر کاشف کا کہنا تھا کہ موسم گرما میں پسینہ ایک بڑی وجہ ہے جو جلد کو خراب کرتا ہے اور ایکنی کا سبب بھی بنتا ہے، اسے ختم کرنا ضروری نہیں لیکن ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے لیے بازار میں کیلامین نامی لوشن باآسانی دستیاب ہے جو جلد کو ٹھنڈا اور نم رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں سن بلاک ایسا استعمال کریں جو واٹر بیسڈ ہو تاکہ وہ جلد کے مساموں کو بند نہ کرے۔

    وٹامن سی کی غذائی اشیا اور مصنوعات کا استعمال کریں۔

    ڈاکٹر کاشف کا مزید کہنا تھا کہ سر میں پسینہ آنے کے عمل کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ روز سادے پانی سے نہایا جائے اور شیمپو ایک دن چھوڑ کر استعمال کیا جائے۔

  • گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    موسم سرما میں اکثر گلے کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جو نہایت تکلیف کا باعث بنتے ہیں، گلے کی صحت کا خیال سارا سال ہی رکھنا ضروری ہے۔

    لوگوں کی بڑی تعداد گلے کی مناسب دیکھ بھال اور اس کی صحت کا خیال نہیں رکھتی اس لیے اس میں اکثر خراش یا نگلتے ہوئے تکلیف پیدا ہوتی ہے۔

    کچھ ایسے طریقے ہیں جنہیں اپنانا گلے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔

    نم رکھیں

    گلے کی اندرونی سطح نہایت نرم بافتوں سے بنی ہوئی ہیں جنہیں صحت مند رکھنے کے لیے نم رکھنا بے حد ضروری ہے، کوشش کریں کہ کیفین سے بھرپور مشروبات سے دور رہیں جو جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔

    پیاس لگنے کی صورت میں سافٹ ڈرنک کے بجائے پانی پینے کو اپنی عادت بنائیں، ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ روزانہ 6 سے 8 گلاس پانی لازمی پیئں، اور اگر آپ ایسی جگہ کام کر رہے ہیں جہاں کا موسم خشک ہے یا ایئر کنڈیشنڈ چل رہا ہو تو پانی کا استعمال بڑھا دیں۔

    ٹوتھ برش کی صفائی کو یقینی بنائیں

    جس طرح دانتوں کو باقاعدگی سے صاف کرنے کے لیے برش کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح ٹوتھ برش کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں۔

    دانتوں کی صفائی کے دوران کھانے کے اجزا اور دیگر مواد سے جراثیم اور بیکٹیریا برش پر جمع ہوجاتے ہیں۔ اس لیے صبح دانت برش کرنے سے پہلے ایک کپ گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ نمک ملا کر اس میں اپنے ٹوتھ برش کو بھگو دیں۔

    نمکین پانی بیکٹیریل خلیوں کو دور کر کے برش کو صاف کر دے گا۔

    حفظان صحت کے اصول اپنائیں

    بنیادی حفظان صحت کے طریقے، جیسے کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کھانے کے برتن اور دیگر ذاتی اشیا کا اشتراک نہ کرنا، گلے کی خراش کو روکنے میں کافی حد تک معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس طرح وائرل یا بیکٹیریل گلے کے مسائل دوسروں تک نہیں پھیلیں گے۔

    گلے کو آرام دیں

    اگر آپ کسی ایسے پشے سے وابستہ ہیں جس میں بات کرنا یا زیادہ بولنا شامل ہے جیسے گلوکار، اداکار، اسپیکر، استاد، یا ڈاکٹر تو ایسی صورت میں کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کریں تاکہ گلے کو آرام دیا جاسکے۔

    نیم گرم نمکین محلول سے غرارے کریں

    نمک ملے پانی سے غرارے کرنا بہترین جراثیم کش عمل ثابت ہوتا ہے، اس طرح بیکٹیریا کی نشوونما رک جاتی ہے۔ لہٰذا، صحت مند گلے اور صبح کے وقت صاف ستھرا سانس لینے کے لیے، سونے سے قبل نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے ضرور کریں۔

  • گھنے ابرو حاصل کرنے کے لیے قدرتی طریقے

    گھنے ابرو حاصل کرنے کے لیے قدرتی طریقے

    گھنی بھویں چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کردیتی ہیں، بعض اوقات بھوؤں کے بال کم ہوتے ہیں یا جھڑنے لگتے ہیں جس سے چہرے کا تاثر خراب ہوجاتا ہے۔

    کچھ طریقوں اور قدرتی اجزا سے بھوؤں کو گھنا بنایا جاسکتا ہے۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا میں ایلوینن نامی مرکب ہوتا ہے جو بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے، اس میں کیراٹین کی طرح کیمیکل بھی پایا جاتا ہے، جو بالوں کو وہ غذائی اجزا فراہم کرتا ہے جو ان کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ایلو ویرا جیل غیر چپچپا ہونے کی وجہ سے تیزی سے جذب ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے یہی وجہ ہے اسے دن میں کئی بار لگایا جا سکتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے تازہ ایلو ویرا جیل کا استعمال کیا جاسکتا ہے، اس جیل کو بھوؤں پر لگا کر اس وقت تک مساج کریں جب تک یہ اچھی طرح جذب نہ ہوجائے۔

    کیسٹر آئل

    بالوں کی نشوونما میں اس کا استعمال کئی دہائیوں سے کیا جارہا ہے، یہ ایک پرانا اور نہایت آزمودہ طریقہ ہے۔

    کیسٹر آئل فیٹی ایسڈ، پروٹین، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، اس لیے یہ آپ کے بالوں کی جڑوں کی پرورش میں مدد کرتا ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنی بھوؤں کی جڑوں پر روزانہ کیسٹر آئل لگائیں، کیونکہ اس سے بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔

    دودھ

    دودھ کا استعمال بھوؤں کے گھنا کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے، دودھ میں پروٹین اور دیگر غذائی اجزا ہوتے ہیں جو بالوں کی صحت مند نشوونما میں مدد کر سکتے ہیں۔

    ایک صاف پیالے میں تھوڑا سا دودھ لیں، اس میں روئی ڈبو کر بھوؤں پر نرمی سے لگائیں۔

    خشک ہونے تک لگا رہنے دیں اس کے بعد نیم گرم پانی سے دھولیں، اسے دن میں کئی بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    پیاز کا رس

    پیاز کے رس میں کافی مقدار میں سیلینیئم، سلفر، بی وٹامنز، منرلز اور سی وٹامنز ہوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کے لیے مفید تصور کیے جاتے ہیں، اس سے آئی برو کے بال بھی تیزی سے بڑھتے ہیں۔

    چونکہ پیاز میں تیز بو ہوتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اس میں لیموں کا رس ملا کراستعمال کیا جائے تاکہ بو محسوس نہ ہو۔

    ایک بلینڈر میں پیاز کو چھیل کر ڈال دیں اور اچھی طرح بلینڈ کریں، پھر اسے کسی چھلنی یا کپڑے سے چھان کر اس کا عرق نکال لیں۔

    اب اسے بھوؤں پر لگائیں، ایک گھنٹے تک لگا رہنے پھر لیموں کے رس میں روئی ڈبو کر صاف کرلیں۔

  • بارش کے موسم میں جلد کو خراب ہونے سے کیسے بچائیں؟

    بارش کے موسم میں جلد کو خراب ہونے سے کیسے بچائیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سال کے تمام موسموں میں جسم کی جلد اور بالوں کا مختلف طریقے سے خیال رکھنا ضروری ہے جو موسم کے حساب سے ہو۔

    جلد کی حفاظت ہر موسم میں ہی کرنا چاہیئے، لیکن بارشوں کا موسم کیونکہ زیادہ نمی اور بیکٹیریا کا باعث بنتا ہے تو اس موسم میں جلد کو اضافی توجہ درکار ہے۔

    اس موسم میں جلد کا خیال رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔

    اسکربنگ

    نمی کے اس موسم میں جلد کی اچھی اور تفصیلی صفائی کی ضرورت پڑتی ہے، جیسے کہ کلینزنگ اور اسکربنگ وغیرہ۔ ہفتے میں ایک دفعہ بھی اگر ڈیپ کلینزنگ کر لی جائے تو چہرہ چمک اٹھے گا۔

    وٹامن سی سیرم

    جلد اور چہرے کی حفاظت اور خوبصورتی کے لیے وٹامن سی کتنا ضروری ہے یہ سب جانتے ہیں، اس لیے وٹامن سی سپلیمنٹس کا استعمال اور چہرے کی دلکشی کے لیے وٹامن سی سیرم کا استعمال معمول بنا لیں۔

    سن بلاک

    سن بلاک سورج کی شعاعوں کو بلاک کرتا ہے، یہ سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں کو آپ کی جلد تک پہنچنے سے روکتا ہے، باہر نکلتے ہوئے اس کا استعمال ضرور کریں۔

    گھر میں بھی چولہے کی تپش اور اس کی نقصان دہ گرمی سے بچاتا ہے۔

    کم میک اپ

    ایسے موسم میں میک اپ کا استعمال کم سے کم کریں، اگر آپ ہاؤس وائف ہیں تو کوشش کریں کہ میک اپ نہ کریں، صرف گھر سے نکلتے ہوئے ہلکا پھلکا میک اپ کریں۔

    الکحل فری ٹونر

    چہرے کی جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے لیے اس پر الکحل فری اسکن ٹونر کا استعمال ضرور کریں، یہ جلد کے پی ایچ لیول کو برقرار رکھتا ہے اور چہرے کو مناسب اور صحت مند نمی بخشتا ہے۔

    ملتانی مٹی کا ماسک

    چہرے کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چہرے کو اضافی تیل سے بچایا جائے۔

    یہ تیل چہرے پر مٹی، دھول اور گندگی کو چپکا دیتا ہے جس کی وجہ سے ایکنی ہوجاتی ہے اور اس کے ساتھ رنگت بھی ماند پڑ جاتی ہے۔ اس لیے اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے چہرے پر ملتانی مٹی کا ماسک یا مڈ ماسک لگائیں۔

    یہ چہرے کا اضافی تیل جذب کر کے چہرے کو فریش رکھے گا۔

  • پرانے ہوجانے والے میک اپ کو نیا بنانا بے حد آسان

    پرانے ہوجانے والے میک اپ کو نیا بنانا بے حد آسان

    میک اپ کی اچھی اور معیاری اشیا خاصی مہنگی ہوتی ہیں لہٰذا صارفین کی کوشش ہوتی ہے کہ میک اپ کو ضائع نہ کیا جائے اور مکمل استعمال کیا جائے۔

    لیکن بعض اوقات میک اپ پروڈکٹس خراب ہوجاتی ہیں یا ٹوٹ جاتی ہیں، ایسی پروڈکٹس کو پھینکنے کے بجائے کچھ طریقوں سے نیا اور دوبارہ قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔

    مسکارا

    اگر آپ کا مسکارا سوکھ گیا ہے تو ایک پیالے میں گرم پانی ڈالیں اور اس میں مسکارا ڈال کر 20 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔

    اس کے بعد ایک پیالی میں تھوڑا سا کیسٹر آئل ڈالیں اور مسکارے کو اس میں ڈپ کریں اور ایک سے دو بار کھول کر بند کریں، لیجیئے ہو گیا آپ کا مسکارا بلکل نئے جیسا۔

    فاؤنڈیشن

    فاؤنڈیشن خراب ہو گیا تو ایک سے دو قطرے ڈراپر کی مدد سے کیسٹر آئل فاؤنڈیشن کے اندر ڈال دیں اور اچھی طرح ہلائیں۔ اگر اس کے بعد بھی صحیح نہ ہو تو مزید کیسٹر آئل شامل کر دیں۔

    یہ بھی دوبارہ سے نئے جیسا ہو جائے گا۔

    لپ اسٹک

    اگر لپ اسٹک خشک ہو جائے تو اس کو ایک پیالی میں نکالیں اور اس میں کیسٹر آئل شامل کریں، ساتھ ہی ایک چمچ ویزلین بھی ڈال لیں۔

    فیس پاؤڈر

    اگر آپ کا فیس پاؤڈر خراب ہو گیا ہے یا اس کی اسکن ٹون آپ کو پسند نہیں ہے تو اس کو ایک پیالی میں نکالیں اور اس میں تھوڑا سا کیسٹر آئل شامل کرلیں۔ لیجیئے بیس کریم تیار ہوگئی۔ داگ دھبے چھپانے کے لیے یہ بہترین کریم ہے۔

    بلش آن

    بلش آن پر ہلکا سا کیسٹر آئل ڈال کر بلینڈ کریں اور اس کو انگلی کی مدد سے آنکھوں اور گالوں پر لگالیں، یہ بھی ایک کمال کی ٹپ ہے جس کو استعمال کرنے کے بعد آپ کا میک اپ بھی چمک اٹھے گا۔

  • ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    ناخنوں کو خوبصورت کیسے بنایا جائے؟

    خوبصورت ترشے ہوئے ناخن ہاتھوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، لیکن ناخنوں کی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    ہمارے ناخنوں کو بڑھنے سے روکنے کی کئی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ناخن کمزور، پھیکے اور غیر صحت مند نظر آنے لگتے ہیں اور یہ ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    ناخنوں کی نشونما اور دیکھ بھال کے لیے درج ذیل عوامل پر عمل کر کے اپنی پسند کے ناخن حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کیوٹیکل آئل کا استعمال کریں

    کوٹیکل آئل ناخنوں کو مضبوط کرنے کا سب سے آسان اور مقبول طریقہ ہے۔ یہ قدرتی اجزا سے بنایا جاتا ہے جو ناخنوں کی پرورش کرتے ہیں جبکہ ناخنوں کو ضروری ہائیڈریشن بھی فراہم کرتے ہیں، ناخنوں پر کیوٹیکل آئل استعمال کرنے سے وہ چمک اٹھیں گے۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا استعمال کریں

    اپنے ناخنوں کو مضبوط کرنے کا ایک اور طریقہ صحت مند غذا کھانا ہے، اومیگا 3 ناخنوں میں موجود خلیات کی پرورش کر کے ناخنوں کو قدرتی طور پر مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے۔

    اومیگا 3 دیگر غذائی اجزا کو جذب کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں ناخن مضبوط ہوتے ہیں۔

    معیاری نیل کیئر پروڈکٹس کا استعمال کریں

    بہت سی خواتین اسے نظر انداز کر دیتی ہیں، لیکن کم معیار والے مصنوعات کا استعمال ناخنوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ایسے پروڈکٹس فائدہ پہنچانے سے زیادہ نقصان کا باعث بنتے ہیں، ہمیشہ اعلیٰ معیار کی نیل کیئر پروڈکٹس استعمال کریں۔

    ایسی ٹون سے پاک نیل پینٹ ریموور کا انتخاب کریں اور زیادہ نیل پینٹ لگانے سے بھی پرہیز کریں۔

    ناخن پر مصنوعی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کریں

    بار بار ناخنوں پر طرح طرح کے پروڈکٹ یا ٹریٹمنٹ کا استعمال کرنے سے انہیں غذائیت نہیں ملے گی اور وہ پہلے کے مقابلے میں اور کمزور ہوسکتے ہیں۔

    جیل نیلز، ایکرلیک نیلز یا مصنوعی ناخن، ناخن کو مزید کمزور کرسکتے ہیں اور آخر میں وہ خراب ہوجاتے ہیں اور بعد میں ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہینڈ سینی ٹائزر کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ ان میں الکوحل بہت زیادہ ہوتی ہے جو ناخنوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ناخنوں کو باقاعدگی سے تراشیں، انہیں زیادہ لمبا نہ رکھیں۔

    جب بھی ہاتھ دھوئیں اپنے ناخنوں کو صابن اور پانی سے صاف کریں۔

    اپنے نیل کلپر، فائلرز، یا ناخن کی دیکھ بھال کے دیگر لوازمات کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔

  • گھر کو سمیٹنے اور صفائی کے لیے چند ٹپس

    گھر کو سمیٹنے اور صفائی کے لیے چند ٹپس

    صاف ستھرا، سمٹا ہوا اور منظم گھر دماغی و نفسیاتی طور پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے، گو کہ یہ روز کی بنیادوں پر کیا جانے والا کام ہے لیکن اس کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔

    گھر کو اگر صاف ستھرا رکھا جائے تو اس کی صفائی ستھرائی کا عمل مختصر اور آسان ہوجاتا ہے، بجائے اس کے، کہ کافی دن بعد صفائی کی جائے جو کئی گنا زیادہ محنت اور وقت طلب کام ہے۔

    گھر کی صفائی کے دوران مندرجہ ذیل ٹپس سے آپ کم وقت اور محنت میں گھر کو صاف کرسکتے ہیں۔

    مقصد طے کریں

    گھر میں کسی بھی تبدیلی سے قبل یہ طے کرلیں کہ آپ کرنا کیا چاہتے ہیں، کن کمروں پر کام کرنا چاہتے ہیں، مخصوص کمرے یا پورے گھر میں ایسا چاہتے ہیں تو یہ تعین کریں کہ وہاں کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔

    ایک بار جب کمروں کے نقائض سے واقف ہوجائیں گے تو پھر ان کو ٹھیک کرنے پر کام کریں۔

    بیکار اشیا سے جان چھڑائیں

    گھروں کے سامان کے انتظام کی ماہر ماری کونڈو کے مطابق اشیا کو اسٹور کرنے والے درحقیقت ذخیرہ اندوز ہوتے ہیں، اشیا کو اٹھا کر وہاں پھینک دینے سے بس دھوکا ہوتا ہے کہ آپ نے بکھرے ہوئے گھر کے مسئلے کو حل کرلیا ہے۔

    اپنے اسٹوریج کے مقام جیسے کسی الماری، تہہ خانے یا اسٹور روم میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کہ وہاں کیا کچھ رکھنا ہے جو بعد میں اسے بے ہنگم مقام میں نہ بدل دے۔

    صرف ان اشیا کو اپنے پاس رکھیں جو کارآمد ہوں یا آپ کی تفریح کا باعث ہوں۔

    چھوٹا آغاز

    اگر آپ کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ سمٹی ہوئی اور منظم جگہ آپ کے لیے کیا کرسکتی ہے تو کسی ایسی چھوٹی جگہ سے آغاز کریں جس کو آپ روز دیکھتے ہوں۔

    اب یہ باتھ روم کیبنٹ ہو یا کچن کا کوئی سامان رکھنے والا خانہ، اسی طرح بتدریج دائرہ بڑھائے جائیں۔

    وقت کا تعین

    ضروری نہیں کہ ایک رات میں پورے کچن کو صاف ستھرا اور سمٹا ہوا بنادیں، اگر آپ کے پاس وقت کی کمی ہو تو اس کے مطابق وقت کو اس کام کے لیے مختص کردیں۔

    جیسے ہر رات کچن کا ایک خانہ ٹھیک کریں اور سب سے پہلے آسان ترین جگہ سے شروع کریں تاکہ کام کرنے کا حوصلہ بڑھ سکے۔

    بڑی جگہ کی صفائی اور ان کو ترتیب دینے کا کام چھٹی کے دن پر چھوڑ دیں، اس سے آپ کو اپنے کام پر اطمینان کا احساس بھی ہوگا کیونکہ توقع ہے کہ کام کے لیے زیادہ وقت بھی ہوگا۔

    ایک آسان اصول

    کسی ترتیب دیے گئے کمرے کو مستقبل میں پھر بکھرنے سے بچانے کے لیے خود سے وعدہ کریں کہ جب بھی آپ اس جگہ کے لیے کوئی نئی چیز لائیں گے تو وہاں موجود ایک چیز کو نکال دیں گے۔

    اس طریقہ کار سے زیادہ سامان اکٹھا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوگا۔

    چیزوں کی اہمیت کا تعین

    کسی بھی چیز کے بارے میں اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ نے گزشتہ 90 دن میں اسے استعمال کیا، اگر نہیں کیا تو کیا اگلے 90 دن میں استعمال کریں گے؟

    اگر آپ کو لگے کہ ایسا نہیں ہوگا تو بہتر ہے کہ اسے کسی اور دے دیں، دنوں کی تعداد کا تعین آپ خود کرسکتے ہیں یعنی 90 کی جگہ 45 یا 120 یا 365 دن بھی کرسکتے ہیں۔

    ملبوسات کی چھانٹی کا بہترین طریقہ

    کون سے کپڑے آپ نے پہننے ہیں اور کون سے نہیں، یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے؟ تو فلپ ہینگر ٹرک کو آزما کر دیکھیں۔

    آغاز میں اپنے کپڑے ہینگر میں لگا کر الماری میں ٹانگتے ہوئے ان سب ہینگر کے اوپری حصے کا رخ ایک جانب رکھیں۔

    ہر بار کپڑے پہن کر دوبارہ لٹکاتے ہوئے اوپری حصے کا رخ دوسری جانب کردیں اور مخصوص وقت جیسے 3 ماہ بعد دیکھیں کتنے ایسے کپڑے ہیں جو استعمال میں نہیں آئے، ان کو کسی ضرورت مند کو عطیہ کردیں۔

    کاغذات

    کاغذ بہت آسانی سے جمع ہوجاتے ہیں حالانکہ موجودہ دور میں بہت کچھ آن لائن ہی ہوجاتا ہے۔

    جب کاغذات کی صفائی کرنی ہو تو ان کی فائلنگ کرتے ہوئے اہم دستاویزات کو سنبھال کر فائل میں لگائیں، بلکہ اگر ممکن ہو تو اسکین کرکے ڈیجیٹل اسٹور کرنے کے بارے میں سوچیں، باقی بیکار کاغذات کو پھاڑ کر کچرے میں ڈال دیں۔

    سپاٹ سطح کو صاف رکھیں

    کچن کاؤنٹر ہو، میز یا دراز، ان کی سپاٹ جگہ کو کم از کم استعمال کریں، جتنی کم اشیا ہوں گی وہ اتما ہی بہتر نظر آئیں گی۔

    جلد بازی سے گریز

    اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ گھر یا کمرے کو سمیٹتے ہوئے بہت جلد بازی سے کام لیتے ہیں، مگر ایسا کرتے ہوئے زیادہ تر اشیا کو کسی اور جگہ اٹھا کر رکھ دیتے ہیں۔

    اگر سمیٹنے کے لیے زیادہ وقت نہیں تو دستیاب وقت میں جتنا کر سکتے ہیں کریں، مزید کام بعد کے لیے چھوڑ دیں۔

  • ذہنی صحت اور تندرستی سے متعلق اہم مشورے

    ذہنی صحت اور تندرستی سے متعلق اہم مشورے

    ذہنی صحت  کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے  گھر میں رہتے ہوئے ذہنی صحت اور تندرستی  بحال رکھنے سے متعلق اہم تجاویز پیش کی ہیں۔

    اس وقت دنیا کی بڑی آبادی کووڈ کے آئے روز آتے نئے ویرینٹ، کورونا کے باعث بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی،بدلتے معمولات زندگی سمیت دیگر بے شمار مسائل کے باعث ڈپریشن کی کیفیت میں ہے اور ذہنی تناؤ نے لوگوں کی زندگی کو مزید مشکل بنادیا ہے۔

    ذہنی صحت سے متعلق کام کرنے والی ایک  تنظیم  نے اس حوالے سے اہم تجاویز پیش کی ہیں جس پر عمل کرکے لوگ اپنی زندگی کو پریشان کن ماحول میں بھی پرسکون بناسکتے ہیں۔

    فاؤنڈیشن نے 6نکات پر مبنی تجاویز میں کہا ہے کہ اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں، ہر روز متحرک رہیں، تفریح کے مواقع ڈھونڈیں، دوسروں سے رابطے میں رہیں، غوروفکر  کرنے پر وقت صرف کریں اور اپنی نیند کو بہتر بنائیں۔

    فاؤنڈیشن نے ان نکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری شناخت، خوداعتمادی اور مقصد کے لیے روزمرہ کے معمولات ضروری ہوتے ہیں، ہر روز چہل قدمی کرنے، تفریح، سماجی میل جول اور غوروفکر کے لیے ایک وقت مقرر کریں۔

    متحرک رہنا ذہنی تناؤ کم کرتا ہے، اپنے روزانہ کے معمولات میں جسمانی نقل وحرکت اور مصروفیات کو شامل کرنے مختلف طریقے اپنائیں اور ایسے مشاغل دریافت کریں جو آپ کے لیے بہترین ثابت ہوں۔

    آرام کرنا اور موجودہ حالات پر توجہ دینا آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے اور منفی احساسات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مراقبہ کرنے اور سانس لینے کی مشقیں آزمائیں، جب آپ پر تناؤ کا غلبہ ہو تو پٹھوں کو بتدریج ڈھیلا کرنے کا عمل آپ کو یہ جاننا سکھاتا ہے کہ پرسکون کس طرح سے ہونا ہے۔

    تنہا رہنے سے گریز کریں اگر اپ گھر میں اکیلے رہتے ہیں تو اپنے ساتھی کارکنوں، دوستوں رشتے داروں سے رابطے میں رہنے کی کوشش کریں چاہے یہ ڈاک کے ذریعہ ہو یا فون، سوشل میڈیا چیٹ اور ویڈیو کے ذریعے گفتگو سے ہو۔

    کیا کچھ اچھا جارہا ہے اس پر غور کریں تشکر کا ایک روزنامچہ رکھنے کی کوشش کریں جس میں اؔٓپ ہر رات سونے سے قبل کچھ چیزیں لکھ سکتے ہوں۔

    بے یقینی کی کیفیت اور روزمرہ زندگی میں تبدیلیوں کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کو نیند میں دشواری کا سامنا ہے، اپنی نیند کو بہتر بنانے کے لیے روز مقررہ وقت پر بستر پر جانے اور بیدار ہونے کو یومیہ معمولات میں شامل کریں، بستر پر جانے سے ایک گھنٹہ قبل اپنے فون، ٹیبلیٹ، کمپیوٹر اور ٹی وی کا استعمال بند کردیں۔

    سورج کی قدرتی روشنی حاصل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ یہ آپ کی جسمانی گھڑی کو منظم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے جس سے بہتر نیند کے حصول میں آسانی ہوتی ہے۔

  • موسم سرما کی خشکی اور خارش سے نجات کے ٹوٹکے

    موسم سرما کی خشکی اور خارش سے نجات کے ٹوٹکے

    موسم سرما میں جلد کی خشکی عام مسئلہ بن جاتی ہے جو بعض اوقات شدید بھی ہوسکتی ہے، یہ خارش اور الرجی کا سبب بھی بنتی ہے۔

    اکثر دھول مٹی جلد کی خشکی یا پھر کمبل وغیرہ سے الرجی کے باعث بھی خارش کا مسئلہ ہوتا ہے۔

    لیکن اگر سرد اور خشک موسم میں خارش ایک بار شروع ہو جائے تو رکتی ہی نہیں ہے، تاہم کچھ گھریلو ٹوٹکوں سے آپ اس مسئلے سے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

    ناریل کا تیل

    ماہرین کے مطابق ناریل کا تیل خارش سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ ناریل میں اینٹی بیکٹریل اور اینٹی الرجک خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔

    خارش کی صورت میں متاثرہ جگہ یا پھر پورے جسم پر ناریل کے تیل کی مالش کریں۔

    پیٹرولیم جیلی

    اگر آپ اپنی جلد کو چکنا رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے معیاری پیٹرولیم جیلی سے بہتر کچھ نہیں ہے، جب خارش ہو یا جلد خشک ہو تو پیٹرولیم جیلی لگائیں اس سے آرام آئے گا۔

    امرت دھارا

    امرت دھارا ایک طرح کی جڑی بوٹی ہے، سردیوں میں اگر کسی بھی چیز سے الرجی ہو جائے اور بے تحاشہ خارش ہو تو فوری ناریل کے تیل میں امرت دھارا ملائیں اور اسے اچھی طرح مکس کر کے خارش والے متاثرہ حصے پر لگائیں۔

    اس سے فوری طور پر خارش دور ہو گی اور الرجی بھی ختم ہو جائے گی۔

    نیم کے پتے

    نیم میں قدرت نے بے شمار فوائد رکھے ہیں، اس کی اہم خصوصیات میں ایک یہ بھی ہے کہ اسے خارش اور الرجی سے نجات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    نیم کو پتوں کو گرم پانی میں پکا کر اس پانی سے نہا لیں تو جسم سے تمام جراثیم اور خارش ختم ہو جائے گی۔

  • پالتو جانور یا پرندے رکھنے والوں کے لیے ضروری باتیں

    پالتو جانور یا پرندے رکھنے والوں کے لیے ضروری باتیں

    گھروں میں جانور پالنا خاصی احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے جس میں جانوروں کی صحت کے ساتھ ساتھ گھر میں موجود اشیا کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جانور پالنے کے لیے کچھ باتوں کو سمجھنا ضروری ہے اور گھر کی سجاوٹ کے ساتھ ساتھ جانوروں کی صحت کے پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے۔

    ہر پالتو جانور کی گھر میں ایک مناسب جگہ ہوتی ہے اور اگر اس کو وہیں رکھا جائے تو نہ صرف گھر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ گھروالے اور خود جانور بھی کئی مسائل سے بچا رہتا ہے۔

    اگر رنگ برنگی مچھلیوں کا ایکوریم رکھنا ہو تو اس طرح سے رکھا جائے کہ ٹی وی سکرین سے نکلنے والی شعاعیں اس کی خوبصورتی پر اثر انداز نہ ہوں اس لیے مناسب فاصلے کا خیال رکھا جائے، اگر ٹی وی ایک کونے میں ہے تو ایکوریم کو دوسرے کونے میں رکھا جائے۔

    اسی طرح اگر گھر میں باغیچہ موجود ہے تو بلی یا پرندوں کے رہنے کا انتظام وہیں پر کیا جائے۔ اس سے وہ قدرتی ماحول کے بھی قریب رہتے ہیں اور ان کی صحت بہتر رہتی ہے۔

    بلی کو چھت کے نیچے بھی رکھا جا سکتا ہے تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں تازہ ہوا کا گزر ہو سکے اور وہ کھیل کود بھی سکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں بلی کو رکھا جائے وہاں سے فرنیچر یا دوسرے سامان کو دور رکھا جائے جبکہ گھر والوں کے کھانے پینے کی چیزیں اور دوسری اشیا بھی اس سے دور رہیں۔

    جہاں بلی کو رکھا جائے وہاں فرش ہو تو بہتر ہے تاکہ اس کی صفائی آسان ہو، قالین پر بلی نہیں رکھنی چاہیئے کیونکہ اس کی صفائی مشکل ہوتی ہے۔ اسی طرح اس جگہ کو جراثیم سے پاک رکھنے کے اسپرے وغیرہ کا استعمال بھی ضروری ہے۔

    سوائے کبوتر اور یا ایک دو اور پرندوں کے زیادہ تر پرندوں کو پنجروں میں ہی رکھنا پڑتا ہے تاہم پنجرہ کیسا ہونا چاہیئے اور اس کو گھر میں رکھنا کہاں ہے، یہ بہت اہم بات ہے۔

    کوشش کی جانی چاہیئے کہ پنجرہ زیادہ چھوٹا نہ ہو بلکہ اتنا بڑا ضرور ہو کہ جہاں پرندہ یا پرندے کھل کر حرکت کر سکیں اور ہلکا پھلکا اڑ بھی سکیں۔ ان کو بھی ہوا دار مقام پر رکھنا ضروری ہے تاہم موسم کا خیال بھی رکھا جائے۔

    اسی طرح اگر دن اور رات کی مناسبت سے پنجرے کے لیے مقامات بھی مخصوص کر دیے جائیں تو بہتر رہے گا۔