Tag: TIPS

  • بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کا دھندلا جانا آج کل ایک عام مسئلہ بن گیا ہے جس کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ آگے چل کر آنکھوں کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے لیے بینائی کا شروع سے ہی خیال رکھنا بہترین طریقہ ہے۔

    اپنی بینائی کو کمزوری سے بچانے کے لیے ان طریقوں پر عمل کریں۔

    ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں پر سلیقے سے کیا گیا میک اپ نہ صرف آنکھوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے بلکہ چہرے کے نقوش کو بھی ابھار دیتا ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھ کی قسم سے واقفیت ہو تاکہ اس حساب سے میک اپ کیا جائے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر بیوٹیشنز نے آنکھوں کے میک اپ کے لیے کارآمد ٹپس دیں۔

    بینش پرویز نے بتایا کہ بہت زیادہ تہوں والی آنکھ میں گلیٹر لگانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ گلیٹر لگایا ہی آنکھ کو بڑا اور بھاری دکھانے کے لیے جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنکھ پر گلیٹر لگاتے ہوئے خیال رکھیں کہ وہی گلیٹر لگائیں جو خاص طور پر آنکھوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، کسی بھی قسم کے گلیٹرز لگا لینے سے گریز کیا جائے۔

    نادیہ خان کا کہنا تھا کہ ہر آنکھ کی الگ قسم ہوتی ہے، کسی پر آئی لائنر آنکھوں کو بڑا کردیتا ہے کسی کو دبا دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض دفعہ آئی لائنر کو باہر کی طرف کر کے لگانے سے آنکھ بڑی لگتی ہے۔

  • سڑک پر کھیلتے بچوں کو جوکووچ کی ٹپس

    سڑک پر کھیلتے بچوں کو جوکووچ کی ٹپس

    ٹینس کے نمبر ون کھلاڑی نوواک جوکوچ نے قرنطینہ کے دوران سڑک پر ٹینس کھیلتے بچوں کو مفید ٹپس دیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹینس اسٹار نواک جوکووچ آسٹریلین اوپن سے قبل ہوٹل میں قرنطینہ مدت پوری کر رہے ہیں۔

    قرنطینہ کے دوران انہیں کمرے کی بالکونی سے سڑک پر کچھ بچے ٹینس کھیلتے ہوئے نظر آئے، جوکووچ نے سڑک پر ٹینس کھیلتے بچوں کو نہ صرف سراہا بلکہ انہیں بالکونی سے ہی کھیل کے حوالے سے مفید ٹپس بھی دیں۔

    یاد رہے کہ آسٹریلین اوپن کا آغاز 8 فروری سے ہوگا۔

    جوکووچ نے گزشتہ برس ستمبر میں اٹلی اوپن کے فائنل میں ڈیاگو شوارٹز مین کو شکست دے کر 36 واں ماسٹرز ٹائٹل حاصل کر کے ریکارڈ قائم کیا تھا۔

  • شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔شیر خوار بچوں کو نہایت حفاظت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، یہ کام ان افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے جو پہلی بار والدین بنے ہوں۔

    آج ہم آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دانتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    ماں بننا اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا جہاں زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لے کر آتا ہے، وہیں اس بات کا بھی متقاضی ہوتا ہے کہ اس سارے عرصے کو نہایت احتیاط اور خیال کے ساتھ گزارا جائے تاکہ ماں اور آنے والا بچہ دونوں صحت مند رہیں۔

    آج کل دنیا بھر میں سیزیرین ڈلیوری کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے جس کی وجہ حمل کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانا، زچگی کے وقت کسی پیچیدگی کا پیش آجانا یا کم علمی، غفلت کے باعث اس پیچیدگی سے صحیح سے نہ نمٹ پانا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    بعض خواتین اپنی مرضی سے سیزیرین آپریشن بھی کرواتی ہیں تاکہ انہیں اذیت ناک تکلیف اور گھنٹوں تک بے چینی نہ سہنی پڑے اور وہ جلد اس مرحلے سے گزر جائیں تاہم یہ چند گھنٹوں کا ریلیف مستقبل میں انہیں بے شمار طبی مسائل سے دو چار کردیتا ہے، علاوہ ازیں آپریشن سے ہونے والی ڈلیوری کے بعد صحت یابی میں بھی نارمل ڈلیوری کی نسبت زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ان کے مطابق خواتین کو نارمل ڈلیوری کے لیے حمل کے دوران مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کرنا چاہیئے۔

    ذہنی تناؤ سے دور رہیں

    حمل کے دوران ذہنی تناؤ سے دور رہنا اور خوش رہنا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ اور ٹینشن نہ صرف بچے کی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ حمل کے عرصے کو بھی مشکل بنا سکتا ہے جس کا نتیجہ ایک تکلیف دہ ڈلیوری کی صورت میں نکلتا ہے۔

    حمل کے عرصے کے دوران مراقبہ کریں، میوزک سنیں، کتابیں پڑھیں اور وہ کام کریں جس سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔

    ایسے لوگوں کی کمپنی میں بیٹھیں جو آپ کے ذہن پر خوشگوار تاثر چھوڑیں۔

    ایسی خواتین سے بالکل دور رہیں جو اپنی زچگیوں کے کچھ سچے اور کچھ جھوٹے، بھیانک قصے سنا کر آپ کو ٹینشن میں مبتلا کردیں۔ ایسی خواتین آپ کی ڈلیوری کو بھی ایک بھیانک عمل بنا سکتی ہیں۔ جب بھی آپ کا واسطہ کسی ایسی خاتون سے پڑے تو اس سے دور ہوجائیں اور اس سے ملنے جلنے سے گریز کریں۔

    مزید پڑھیں: حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    حمل کے دوران آپ کے ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا آپ کی ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دے گا۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن آپ کی ڈلیوری کو آپ کی زندگی کا بدترین وقت بناسکتا ہے۔

    معلومات حاصل کریں

    حمل اور بچے کی پیدائش کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ اس کے لیے اپنی ڈاکٹر، والدہ اور نانی یا انٹرنیٹ سے مدد لی جاسکتی ہے۔ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ حمل کے دوران کون سی غذائیں اور کام آپ کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کا انتخاب

    پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جہاں ڈاکٹرز زیادہ پیسے لینے کے لیے بچے کی پیدائش سی سیکشن کے ذریعے کروانے پر زور دیتے ہیں۔

    ایسے ڈاکٹرز کو جب اپنا مقصد ناکام ہوتا نظر آئے تو یہ لیبر روم سے باہر آ کر ایک مصنوعی ایمرجنسی کی صورتحال پیدا کرتے ہیں جس سے اہل خانہ کو تاثر جاتا ہے کہ ان کی بیٹی اور ہونے والے بچے کی زندگی خطرے میں ہے اور انہیں بچانے کا واحد حل صرف سیزیرین آپریشن ہی ہے۔

    اس صورتحال سے بچنے کے لیے کسی معتبر، جانے پہچانے اور قابل اعتبار ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بدنام اسپتالوں اور ڈاکٹرز کے پاس جانے سے گریز کریں۔

    حمل کے آخری چند ہفتوں کی صورتحال اس بات کا تعین کردیتی ہے کہ بچہ نارمل ہوگا یا آپریشن سے، اس صورتحال سے ان تمام افراد کو آگاہ رکھیں جو عین وقت میں آپ کے ساتھ اسپتال میں ہوں گے۔

    حمل کے آخری مہینے میں اپنی ڈاکٹر کے علاوہ ایک دو اور ڈاکٹرز کے پاس جا کر بھی چیک اپ کروایا جاسکتا ہے تاکہ متنوع آرا معلوم کی جاسکیں۔

    یاد رکھیں، ماں بننا اور اس عمل میں ہونے والی تکلیف ہونا ایک معمول کا عمل ہے۔ قدرتی طریقے سے ہونے والی ولادت ماں کو جلد صحت یاب کردیتی ہے جبکہ مصنوعی طریقے یعنی آپریشن سے ہونے والی پیدائش طویل المدت نقصانات کا باعث بنتی ہے۔

  • ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر

    ماہ رمضان کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے اور ایسے میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزوں اور عبادتوں کے ذریعے اس ماہ فضیلت کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹ لے۔

    تاہم اس ماہ میں ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار افراد نہایت تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ روزہ رکھنے کی صورت میں بعض اوقات ان کی طبیعت بھی خراب ہوسکتی ہے۔

    ماہرین اس ماہ میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کرتے ہیں جنہیں اپنا کر وہ بھی اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض رمضان کی آمد سے قبل اپنے معالج سے مشاورت کریں تاکہ معالج اپنے مریض کی بیماری کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں درست رہنمائی فراہم کرسکے۔

    ماہر طب اور جرنل آف ڈایابیٹلوجی کے نگران پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے، ’ذیابیطس کے مریض اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے سے پرہیز کرتے ہوئے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق کریں‘۔

    انہوں نے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ہر مریض کی ذاتی علامات کے مطابق انفرادی منصوبہ بندی اور دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔

    رمضان میں کون سی غذائیں کھائی جائیں؟

    ماہرین کےمطابق برکتوں کے اس مہینے میں روزے دار عموماً لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور غیر صحت بخش کھانے مثلاً تلی ہوئی اشیا، کاربو ہائیڈریٹس، چکنائی سے بھرپور پکوان اور میٹھے مشروبات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔

    یہ لاپرواہی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں (ذیابیطس کا شکار) روزے دار افطار کے بعد وقفوں وقفوں میں کھانے کے بجائے بسیار خوری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ان عادات سے خون میں گلوکوز پر قابو پانے میں ناکامی ہوجاتی ہے اور شوگر کا لیول خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ دوران رمضان غذا میں تازہ پھل، سبزیاں اور دہی کا استعمال کیا جائے جبکہ افطار میں صرف 2 کھجوریں کھائی جائیں۔

    شوگر کی دوائیں

    رمضان سے قبل معالج سے دواؤں کا تعین کروانا ازحد ضروری ہے۔

    دوران رمضان دوا کا وقت سحر اور افطار کردیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں انسولین کی مقدار اور خواراک میں بھی تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ معالج مریض کی حالت کےمطابق کرتا ہے۔

    ماہر طب پروفیسر محمد یعقوب کے مطابق، ’مریضوں کو اپنے معالجین سے دوائی کی مقدار اور اوقات کی کمی بیشی، کھانے اور مشروبات کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں، خون میں گلوکوز کی از خود نگرانی کے بارے میں پوچھنا چاہیئے۔ مریض کو علم ہونا چاہیئے کہ اسے خون میں شوگر کی مقدار میں کتنی کمی یا بیشی پر روزہ توڑ دینا چاہیئے تاکہ اسے جان کا خطرہ لاحق نہ ہو‘۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے ہدایت نامہ

    ڈایابٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل الائنس کے جاری کردہ رہنما عالمی ہدایت نامے میں شوگر کے مریضوں کو مندرجہ ذیل ہدایات اپنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

    رمضان سے قبل مجموعی طور پر بلڈ پریشر، ذیابیطس اور خون میں کولیسٹرول کا لیول معلوم کریں اور تمام رپورٹس اپنے معالج کو دکھائیں۔

    ایسے افراد روزہ رکھنے سے اجتناب برتیں:

    اگر کسی شخص کی شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی۔

    اگر پچھلے 3 ماہ کے دوران کسی کی شوگر بہت کم یا بہت زیادہ رہی ہو۔

    ذیابیطس کی مریض حاملہ خواتین

    وہ افراد جن کے گردے، آنکھیں یا اعصاب ذیابیطس سے شدید متاثر ہوچکے ہوں۔

    ایسے افراد جو پچھلے دنوں شدید بیمار رہے ہوں۔

    گردوں کا ڈائلاسس کروانے والے مریض۔

    ذیابیطس اول قسم کے مریض معالج کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں

    روزے کے دوران انسولین لگانے، اور شوگر کا ٹیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

    ورزش کے عادی افراد

    ذیابیطس کا شکار ایسے افراد جو ورزش کے عادی ہوں رمضان میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں تاہم سخت ورزش سے پرہیز کریں۔

    گو کہ تراویح پڑھنا بھی ورزش کا متبادل ہے تاہم پھر بھی ورزش کرنا چاہیں تو روزہ کھولنے کے 2 گھنٹے بعد ورزش کرنا مناسب ہے۔

    ورزش کرنے سے قبل خون میں گلوکوز کی سطح ضرور چیک کریں۔

    روزہ کب ختم کیا جائے؟

    شوگر کے مریضوں کو ان صورتوں میں فوری طور پر روزہ کھول لینا ضروری ہے۔

    افطار سے کئی گھنٹے قبل اگر خون میں گلوکوز کا لیول 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے۔

    دن کے ابتدائی حصے میں خون میں شوگر کی سطح 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو رہی ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں یا روزہ کھول لیں۔

    خون میں شوگر کی سطح 300 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے بلند ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    اگر روزہ کھولنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہو اور اس دوران خون میں شوگر کی مقدار 80 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہوجائے تو فوراً تمام کام چھوڑ کر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور ہر آدھے گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے رہیں۔

    مندرجہ بالا ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کا شکار افراد بھی رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

  • جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کارآمد ٹپس

    ایک صحت مند جسم ہی زندگی میں آگے بڑھنے اور کچھ کر دکھانے کی جستجو کو مہمیز کرتا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ سب سے پہلے جسم کو صحت مند رکھا جائے۔

    یہاں ہم آپ کو چند کارآمد ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اپنی زندگی کا حصہ بنا کر آپ صحت مند رہ سکتے ہیں۔

    دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے 8 گھنٹے کی نیند پوری کریں۔

    آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے رات سونے سے قبل کسی بھی تیل سے اپنے تلووں کا مساج کریں۔

    کانوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ہفتے میں 2 سے 3 بار لہسن ملا ہوا تیل کانوں میں ڈالیں۔

    نزلہ زکام سے بچنے کے لیے پودینے کا استعمال باقاعدگی سے کریں۔

    گلے کی خرابی سے بچنے کے لیے کالی مرچ کو کھانوں میں شامل کریں۔

    امراض قلب سے حفاظت کے لیے نمک کا استعمال کم کردیں۔

    بہت زیادہ تیل والے کھانے جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں لہٰذا ان سے پرہیز کریں۔

    معدے کی صحت کے لیے ٹھنڈا کھانا کھانے سے پرہیز کریں۔

    آنتوں کو صحت مند اور نظام ہاضمہ درست رکھنے کے لیے جنک فوڈ کی جگہ زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔

    گردوں کو فعال رکھنے کے لیے دن میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، رات میں کم پانی پئیں جبکہ سونے سے قبل واش روم ضرور ہو آئیں۔

  • زندگی کو آسان بنانے والی چھوٹی چھوٹی ٹپس

    زندگی کو آسان بنانے والی چھوٹی چھوٹی ٹپس

    ہم اپنی زندگی میں بہترین اور صحت مند انسان بننا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کو بچا کر اسے کارآمد بنانا چاہتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چھوٹی چھوٹی ٹپس بتا رہے ہیں جو آپ کی زندگی کو نہایت آسان بنا دیں گی۔


    وزن میں کمی یا زیادتی کے لیے

    کیا آپ جانتے ہیں اگر آپ تیزی سے اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو تیز رفتاری سے کھانا ہوگا۔ دھیمی رفتار سے کھانے والوں کا وزن بھی دھیمی رفتار سے بڑھتا ہے۔

    وزن کم کرنے کے لیے کیے جانے والے ورک آؤٹ سے قبل کافی پینا کیلوریز کے جلانے کے عمل کو تیز کردے گا یوں آپ کا وزن جلدی کم ہوگا۔

    اگر آپ سونے سے قبل سبز چائے پئیں گے تو یہ سوتے میں بھی آپ کے جسم کی کیلوریز کو جلائے گا اور آپ سوتے ہوئے بھی وزن کم کرسکیں گے۔

    اگر ورزش کرتے ہوئے موسیقی سنی جائے تو آپ اپنی استطاعت سے 15 فیصد زائد وزن اٹھا سکتے ہیں۔


    دماغ کے لیے

    دن کے درمیان میں قیلولہ کرنا یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر کرتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔

    اگر آپ کچھ یاد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہاتھ کی مٹھی بنا کر اسے زور سے بھینچیں۔ یہ آپ کی یادداشت کو ایک دم متحرک کردے گا۔

    اگر آپ کو شدید بے چینی ہو رہی ہے تو دہی یا 2 چمچ خشک میوہ جات کھالیں۔ ان دونوں اشیا میں امائنو ایسڈ موجود ہوتا ہے جو آپ کو دماغ کو پرسکون کردے گا۔

    کیا آپ جانتے ہیں کیلے کو خوشی کا پھل کہا جاتا ہے؟ ناشتے میں کیلے کھانا تمام دن آپ کے موڈ کو خوشگوار رکھے گا اور آپ منفی سوچوں سے بچے رہیں گے۔


    روزمرہ زندگی کے لیے کارآمد ٹپس

    سپر اسٹور میں: سپر اسٹور میں خریداری کرتے ہوئے اگر آپ کو سستی اشیا کی تلاش ہے تو انہیں اوپر کے شیلفس میں تلاش کریں۔ سامنے اور نیچے کے شیلفس میں اکثر مہنگی پراڈکٹس رکھی جاتی ہیں۔

    موم بتی کی عمر بڑھائیں: موم بتی کے استعمال سے قبل اگر اسے چند گھنٹوں کے لیے فریزر میں رکھ دیا جائے تو موم بتی زیادہ دیر تک چلے گی۔

    پرنٹر استعمال کرتے ہوئے: اپنے کلر پرنٹر کی کارکردگی چیک کرنے کے لیے سب سے پہلے گوگل کا لوگو پرنٹ کر کے نکالیں۔ اس لوگو میں تمام بنیادی رنگ موجود ہیں۔

    کسی خطرے کی صورت میں: اگر آپ کسی مشکل میں گھر جائیں اور پولیس کو طلب کریں تو سب سے پہلے اپنا موجودہ مقام بتائیں، اس سے قبل کے آپ کا رابطہ ٹوٹ جائے یا آپ کا فون چھین لیا جائے۔

    چڑیا گھر جاتے ہوئے: اگر آپ اپنے بچوں کو سیر و تفریح کے لیے چڑیا گھر لے جانا چاہتے ہیں تو انہیں اس رنگ کے کپڑے پہنائیں جو چڑیا گھر کے ملازمین پہنتے ہیں۔ اس ٹرک سے جانور آپ یا آپ کے بچوں سے ڈریں گے نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ذہنی دباؤسےمحفوظ رہنےکیلئےاپنائیےچندآسان طریقے

    ذہنی دباؤسےمحفوظ رہنےکیلئےاپنائیےچندآسان طریقے

    اچانک غصہ آجانا اور کچھ سیکنڈ میں ہی غصہ ٹھنڈا ہوجانا، بے وجہ کسی پر چلّانا لیکن بعد میں پچھتانا،یہ علامتیں ظاہر کرتی ہیں کہ آپ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں،جس پربنامعالج قابوپایاجاسکتاہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ غصہ اسی وقت آتا ہے جب کوئی بات بُری لگے ایسی کیفیت اسی وقت طاری ہوتی ہے جب ذہن پر منفی خیالات کا غلبہ ہو،ایسےمیں ہرصورتحال کومثبت اندازسے سوچناچاہیئے،غصے سےبچنے کیلئے کسی مشغلے کا انتخاب ضرور کریں،گھروں میں خوشنما رنگوں اور پھولوں والے پودے بھی ذہن پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں،یہی فوائد آپ مچھلی کے ایکوریم کی دیکھ بھال کرکے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

  • جلد کو خوبصورت بنا نے کیلئےامرود کا استعمال کیجیئے

    جلد کو خوبصورت بنا نے کیلئےامرود کا استعمال کیجیئے

    ماہرین طب کا کہنا ہےکہ امرود کا استعمال چہرے کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

    امرود میں چھپی خصوصیات صحت کے لئےخزانہ ہیں،امرود کے استعمال سے چہرے پر نکھارآتا ہے،کھانے کےعلاوہ اسکا رس چہرے پرلگانے یا پتے ابال کر اس کے پانی سے منہ دھونے سے بھی چہرے کی دلکشی میں اضافہ ہوتا ہے،ماہرین طب کہتے ہیں کہ امرود میں موجود وٹامنز اور پوٹاشیم جلد کو جھریوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔