Tag: Titan

  • دی سمپسنز کی 2006 کی قسط کے مصنف کا ٹائٹن آبدوز کے حوالے سے دل دہلا دینے والا انکشاف

    دی سمپسنز کی 2006 کی قسط کے مصنف کا ٹائٹن آبدوز کے حوالے سے دل دہلا دینے والا انکشاف

    دنیا کی مشہور کارٹون سیریز دی سمپسنز کی 2006 کی قسط کے مصنف مائیک رِیز نے ٹائٹن آبدوز کے حوالے سے دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ وہ خود بھی ٹائٹینک دیکھنے کے لیے اس آبدوز پر تین بار سفر کر چکے ہیں۔

    دی سمپسنز کی 2006 کی اُس ایپی سوڈ، جس میں آبدوز حادثے کی پیش گوئی کی تھی، کے مصنف نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کے ساتھ تین بار ٹائٹن پر سفر کیا، نائیک ریز نے انکشاف کیا کہ پانی کے اندر سفر کے دوران آبدوز کو مواصلاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    سیزن 17 کی دسویں قسط ’ہومرز پریٹرنیٹی کُوٹ‘ میں مرکزی کردار ہومر سمپسن اور اس کے والد میسن فیئربینکس آبدوز پر پانی کے اندر سفر کرنے نکلے ہیں، واقعے کے دوران وہ خزانے سے بھرے ہوئے بحری جہاز کا ملبہ دریافت کرتے ہیں، بعد ازاں ہومر کی آبدوز ایک مرجان کی چٹان میں پھنس جاتی ہے، آبدوز میں آکسیجن کم ہو جاتا ہے، تاہم اس واقعے کا اختتام خوش گوار ہوتا ہے کیوں کہ وہ بچ جاتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر صارفین اس قسط کی تصاویر اور ویڈیو کلپس ٹویٹ کر رہے ہیں، بہت سے لوگ ہومر اور اس کے والد فیئربینکس اور پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان کے درمیان مماثلت دکھا رہے ہیں، جو اوشین گیٹ آبدوز پر سوار تھے لیکن انھیں نہ بچایا جا سکا۔

    دوسری طرف دی سمپسنز کی اس قسط کے حوالے سے رائٹر مائیک ریز نے بتایا کہ 2006 کی یہ قسط دراصل امریکی ایکشن تھرلر فلم کرمسن ٹائیڈ سے متاثر تھی، جس میں امریکی ایٹمی آبدوز کا واقعہ دکھایا گیا ہے۔

    کیا سمپسنز نے 2006 میں ٹائٹن آبدوز واقعے کی پیش گوئی کی تھی؟

  • زحل کے چاند پرآندھی کا پہلی بارمشاہدہ کیا گیا

    زحل کے چاند پرآندھی کا پہلی بارمشاہدہ کیا گیا

    واشنگٹن: سیارہ زحل کے چاند ٹائٹن کے خطِ استواپر گزشتہ روز گرد کے طوفان کامشاہدہ کیا گیا، یہ مشاہدہ ناسا کے خلائی جہاز ’کیسینی ‘ سے موصول ہونے والے ڈیٹا کے ذریعے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کے کیسینی نامی پروب سے گزشتہ روز موصول ہونے والی تصاویر کے مطابق زحل کے چاند ٹائٹن پر آندھی چل رہی تھی ، کسی سیارے کے چاند پر یہ آندھی کا پہلا مشاہدہ ہے۔

    یہ آندھی زحل کے چاند ٹائٹن کے خطِ استوا کے علاقے میں دیکھی گئی ہے- سائنسداں جانتے ہیں کہ ٹائٹن پر آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں اور وہاں پر ہائیڈروکاربن سائیکل اسی طرح کام کرتا ہے جس طرح پانی کا سائیکل زمین پر کام کرتا ہے- جس طرح زمین پر پانی کے سمندروں سے بھاپ اٹھتی ہے، بادل بنتے ہیں، بارش ہوتی ہے، بارش کا پانی ندی نالوں سے دریاؤں اور وہاں سے سمندروں میں جاتا ہے اسی طرح ٹائٹن پر میتھین گیس انتہائی سرد ماحول کی وجہ سے مائع حالت میں موجود ہے۔

    یونی ورسٹی آف پیرس کے آسٹرونامر سباسشین روڈریگیوز کا کہنا ہے کہ ٹائٹن ایک انتہائی متحرک چاند ہے اور اس پر آندھی کے مشاہدے کے بعد اب اس کی جیالوجی کا زمین اور مریض کی جیالوجی سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔

    میتھین کے سمندروں سے میتھین کے بخارات فضا میں داخل ہوتے ہیں اور بادلوں کو تشکیل دیتے ہیں ، یتھین کے بادل پہاڑوں پر جا کر مائع میتھین بارش کی صورت میں برساتے ہیں، یہ مائع میتھین ندی نالوں اور دریاؤں سے ہوتی واپس سمندر میں پہنچتی ہے۔

    یاد رہے کہ ٹائٹن کا محور بھی زمین کی طرح جھکا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹائٹن پر زمین کی طرح گرمی اور سردی کے موسم ہوتے ہیں۔بہار یا خزاں کے موسم میں سورج ٹائٹن کے خطِ استوا کے عین اوپر ہوتا ہے اور اس علاقے میں شدید جھکڑ پیدا ہوتے ہیں اور آندھیاں چلتی ہیں۔ہمیں ان جھکڑوں کے بارے میں پہلے سے معلوم تھا لیکن ابھی تک گردوغبار سے بھرپور آندھی کا مشاہدہ نہیں ہو پایا تھا- اب کیسینی کی بدولت ٹائٹن پر آندھیوں کا مشاہدہ بھی ہو گیا ہے۔

    ہم جانتے ہیں کہ ٹائٹن پر بہت سا نامیاتی مواد موجود ہے (میتھین خود ایک نامیاتی یعنی organicمالیکیول ہے) اس لیے اس آندھی میں بھی بہت سا نامیاتی مواد اڑتا ہے اور دور دراز کے علاقوں میں پھیل جاتا ہے- میتھین کی بارشوں سے یہ نامیاتی مواد ٹائٹن کی سطح میں جذب ہو سکتا ہے اور پیچیدہ مالیکیولز میں تبدیل ہو سکتا ہے،گویا اس بات کی امید کی جا سکتی ہے کہ ٹائٹن پر کسی نہ کسی شکل میں زندگی کا امکان بھی موجود ہے۔