Tag: tobacco

  • ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار، تحقیق میں وجہ سامنے آ گئی

    ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار، تحقیق میں وجہ سامنے آ گئی

    ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں یہ تشویش ناک حقیقت بتائی گئی ہے کہ ایک سال میں 1 لاکھ 20 ہزار افراد منہ کے کینسر کا شکار ہوئے اور ان میں بڑی تعداد تمباکو اور چھالیہ کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئے۔

    بین القوامی سطح پر کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں منہ کے کینسر سے ہر سال ہزاروں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، 2022 میں ایک لاکھ بیس ہزار افراد اس کا شکار ہوئے، اور تشویش ناک امر یہ ہے کہ منہ کے ایک تہائی کینسر کی وجہ تمباکو اور چھالیہ ہے۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کا کہنا ہے کہ تمباکو اور چھالیہ منہ کے کینسر سمیت متعدد بیماریوں کی وجہ ہے، محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج ان مصنوعات کے استعمال کو کم کرنے اور بچاؤ کی حکمت عملی کے لیے مدد گارثابت ہو سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی رپورٹ کے مطابق ہونٹوں اور اورل کیوٹی (منہ کے اندر) کا کینسر دنیا بھر میں کینسر کے کیسز اور ان سے ہونے والی اموات میں 16 ویں نمبر پر ہے، اور جنوب مشرقی ایشیا میں مردوں میں اموات عام طور پر اسی کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

  • تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 12 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 12 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، تمباکو نہیں، خوراک اگائیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمباکو کی کاشت کسانوں، ان کے خاندانوں، فوڈ سیکیورٹی اور ماحول کے لیے سخت نقصانات کا باعث ہے جس کا شعور اور انسداد ضروری ہے۔

  • سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 سے 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے (تمباکو نوشی) چھوڑنے کا عزم۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرونا وائرس سے جڑے خطرات میں اضافہ کردیتی ہے، سگریٹ نوش افراد کو کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانم کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بیماری کے سنگین ہونے اور اموات کے خطرات سگریٹ نوشی کرنے والوں کو 50 فیصد زیادہ لاحق ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے کرونا وائرس کے خطرات کو کم کیا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب سے زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے۔

    اندازوں کے مطابق اگر ان ممالک کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو سنہ 2025 تک ان کی تعداد میں صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے۔

  • جدہ: 30 ملین ریال کا تمباکو ضبط کرلیا گیا

    جدہ: 30 ملین ریال کا تمباکو ضبط کرلیا گیا

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک گودام سے 30 ملین ریال کا ذخیرہ کیا گیا سگریٹ اور تمباکو ضبط کرلیا گیا، مذکورہ مال کا ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ زکوٖۃ و آمدنی نے جدہ میں ایک گودام پر چھاپہ مار کر بغیر ٹیکس ادا کیے گودام میں ذخیرہ سگریٹ اور تمباکو ضبط کرلیا۔

    محکمہ آمدنی کے مطابق ضبط کیے جانے والے تمباکو اور سگریٹ کی مالیت 30 ملین ریال ہے اور اس کا ٹیکس ادا نہیں کیا گیا تھا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تمباکو اور سگریٹ کے تقریباً ایک ہزار کارٹن ضبط کیے گئے، ان پر 90 ملین ریال تک کا جرمانہ ہوگا، بغیر ٹیکس ادا شدہ سگریٹ اور تمباکو ذخیرے کے مالک سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

    تفتیش میں ان فریقین کو بھی شامل کرلیا گیا ہے جنہوں نے تمباکو اور سگریٹ پر ٹیکس نہیں لیا تھا اور سارا سامان بالا ہی بالا گودام میں پہنچا دیا تھا۔

    محکمے نے وارننگ دی ہے کہ ہر طرح کے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس کی خلاف ورزیوں کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا اور کسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

  • تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ٹوبیکو ایکسپوزڈ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کی فروخت کے لیے جو تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں ان کا ہدف نوجوان ہیں۔

    اسی طرح اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد بھی جن طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اس کا ادراک بھی ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

  • کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج اور اس کی ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں، حال ہی میں سگریٹ بنانے والی ایک کمپنی نے کہا ہے کہ انہوں نے تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کی ہے۔

    دنیا کی دوسری بڑی ٹوبیکو کمپنی برٹش امریکن ٹوبیکو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ان کی ویکسین تیار ہوچکی ہے، ویکسین میں تمباکو کے پتوں میں موجود پروٹین شامل کیا گیا ہے جس سے ایک ٹیسٹ میں انسانی قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان کی تیار کردہ ویکسین کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی منظوری ملتی ہے وہ اس کی انسانی آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیں گے۔

    کمپنی نے اس سے قبل اپریل میں جب ویکسین بنانے کا اعلان کیا تھا تو اسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کر رہے ہیں اور اگر اس کی حکومت سے منظوری مل گئی تو وہ ہر ہفتے 10 سے 30 لاکھ خوراکیں تیار کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز اور علاج کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں کورین ماہرین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈسیور سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

    اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ ہے اور یہ لبلبے (پنکریاز) کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویات میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔

    ویرو سیلز ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس) میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

  • تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا

    اسلام آباد: گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ مستقل ٹیکسوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تمباکو کا زیر کاشت رقبہ نصف رہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہا تو دہشت گردی سے متاثرہ اس پسماندہ صوبہ کی صنعت و زراعت کو نقصان پہنچے گا اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے، تمباکو کی فضل پر بار بار ٹیکس عائد کرنے سے یہ شعبہ زوال پذیر ہو سکتا ہے جس سے محاصل متاثر ہوں گے۔

    شاہد رشید کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پہلے ہی 400 صنعتیں بند پڑی ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ کیا جائے، مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے کبھی بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر 46 ہزار ہیکٹر پر اگائی جانے والے تمباکو کی فصل پر مختلف ٹیکس لگانا معمول بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ امتیازی سلوک ہے، اٹھارویں ترمیم سے قبل اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد تھی جبکہ ترمیم کے بعد اس پر صوبائی حکومت نے ٹوبیکو سیس عائد کر دیا۔

    شاہد رشید نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں کاشت کاروں سے قرض پر 36 فیصد سود لیں نہ ان سے اونے پونے فصل خریدیں جبکہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ بھی کاشت کاروں کا استحصال نہ کرے۔

  • تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’تمباکو نوشی اور پھیپھڑوں کی صحت‘ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پھیپھڑے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں تاہم تمباکو نوشی اس عضو کی صحت کو داؤ پر لگا دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 70 لاکھ افراد میں سے تقریباً 9 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • افطار کے بعد سگریٹ نوشی سے اچانک موت کا خطرہ

    افطار کے بعد سگریٹ نوشی سے اچانک موت کا خطرہ

    رمضان المبارک کا روح پرور مہینہ جاری ہے اور اس ماہ میں مسلمان اس کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہونے میں مشغول ہیں۔ تاہم ایسے افراد جو روزہ کھولتے ہی سگریٹ پینے کے عادی ہیں وہ اپنے آپ کو جسمانی طور پر سخت خطرات میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    ترکی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ افطار کرنے کے بعد سگریٹ پینے سے زیادہ خطرناک عمل کوئی نہیں۔

    تحقیق کے مطابق افطار کے وقت جسم کو پانی، گلوکوز اور آکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں سگریٹ کے ایک کش سے شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون میں آکسیجن مناسب مقدار میں جذب نہیں ہوتی۔

    اس کے نتیجے میں خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے اس کے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن بے ربط ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور ان سب عوامل سے دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ایک ماہر طب کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں افطار کے فوری بعد سگریٹ نوشی نہ صرف امراض قلب میں مبتلا کر سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق آسان لفظوں میں افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینا آپ کی اچانک موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ رمضان میں سگریٹ نوشی سے خون کی شریانوں کی دیواروں کو شدید نقصان پہنچتا ہے جو باقی سال بھر پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ طویل وقفے کے بعد سگریٹ پینے سے جسم کا تمام مدافعتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے جو سخت نقصان دہ ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ یوں تو سگریٹ نوشی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس کا استعمال کم کردینے میں ہی عافیت ہے، تاہم اگر سگریٹ کی شدید طلب ہو تو افطار کے 30 سے 40 منٹ بعد سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک سگریٹ نوشی ترک کرنے کا اچھا موقع ہے کیونکہ جب انسان روزے کی حالت میں دن بھر میں تقریباً 13 سے 14 گھنٹے تک سگریٹ نہیں پیتا، تو یہ عمل سال بھر بھی کرسکتا ہے۔

    اسی طرح روزے دار کی طبیعت میں نظم و ضبط بھی پیدا ہوجاتا ہے جس سے وہ سگریٹ نوشی سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر سکتا ہے۔