Tag: toilet

  • دنیا کی 62 فیصد آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا کی 62 فیصد آبادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔

    اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    عالمی اداروں کے مطابق اس وقت دنیا کی 62 اعشاریہ 5 فیصد آبادی کو محفوظ سینی ٹیشن کی سہولت میسر نہیں، ان افراد کی تعداد لگ بھگ 4 ارب سے زائد بنتی ہے۔

    89 کروڑ 20 لاکھ افراد کھلے میں حوائج ضروریہ پوری کرتے ہیں جبکہ 1 ارب 80 کروڑ افراد فضلہ ملا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سینی ٹیشن کا غیر محفوظ نظام ہے۔

    دنیا بھر میں اس ناقص سینی ٹیشن کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح 2 لاکھ 80 ہزار سالانہ ہے۔

    پاکستان میں بیت الخلا کی عدم دستیابی

    عالمی ترقیاتی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان کی لگ بھگ پونے 7 کروڑ آبادی صاف ستھرے بیت الخلا یا سرے سے ٹوائلٹ کی سہولت سے ہی محروم ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے یا 2 کروڑ 5 لاکھ افراد کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔

    یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔

    مزید پڑھیں: بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورت حال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    دوسری جانب نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔

    سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔

    کئی دیہی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی سماجی تنظیم کے تعاون سے باتھ روم کی تعمیر کروا رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستانیوں کو باتھ روم کی اہمیت کا احساس ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔

  • بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    مائیکرو سافٹ کمپنی کے بانی اور بے شمار سماجی کاموں میں حصہ لینے والے بل گیٹس کی فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا۔

    بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ ٹوائلٹ پانی کا استعمال نہیں کرتا جبکہ انسانی فضلے کو کھاد میں بھی تبدیل کرسکتا ہے۔

    ایک انٹرویو میں بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اس ٹوائلٹ کو تیار کرنے کا مقصد ایک صاف ستھرا سینی ٹیشن سسٹم بنانا ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت پر بوجھ نہ ہو۔

    ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 5 لاکھ بچے سیوریج ملے پانی کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ غیر محفوظ سینی ٹیشن اور فضلے کو ٹھکانے لگانے کا ناقص نظام ہے۔

    بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ ناقص نظام اور اس کے باعث پیدا ہونے والی بیماریاں ہر سال 223 ارب ڈالر کا نقصان کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    بل گیٹس کے مطابق عام ٹوائلٹس انسانی فضلے کو براہ راست پانی میں شامل کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس ان کی فاؤنڈیشن کے تیار کردہ ٹوائلٹس انسانی فضلے کو کیمیائی عمل سے گزار کر انہیں جلا دیتے ہیں جس کے بعد ان میں سے بدبو غائب ہوجاتی ہے جبکہ بیماریاں پیدا ہونے کا امکان بھی ختم ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ محفوظ سینی ٹیشن سسٹم ترقی پذیر ممالک کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    گیٹس فاؤنڈیشن نے سنہ 2011 سے اس پروجیکٹ پر کام کا آغاز کیا تھا اور 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، اب فاؤنڈیشن اس پر مزید سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان ٹوائلٹس کو دنیا بھر میں پھیلایا جاسکے۔

    ان ٹوائلٹس کی تیاری میں چینی اداروں کی معاونت بھی شامل ہے۔

  • ٹوائلٹ نہیں تو دلہن نہیں

    ٹوائلٹ نہیں تو دلہن نہیں

    سرسا: بھارتی ریاست ہریانہ کی مقامی پنچایت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب جس گھر میں بیت الخلا نہیں ہوگا اس خاندان میں کوئ بھی اپنی بیٹی نہیں دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ سرسا نامی ایک گاؤں کی پنچایت نے کیا ہے جو کہ چندی گڑھ سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، فیصلے کا مقصد مقامی آبادی کو گھر وں میں بیت الخلا کی تعمیر پر آمادہ کرنا ہے

    ذرائع کا کہنا ہے گاؤں کی پنچایت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اب تمام گھروں میں لوگوں کو بیت الخلا تعمیر کرانا ہوں گے اس کے بغیر کسی بھی گھر میں نئی دلہن نہیں جائے گی۔ ضلعی ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایت افسر کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی کئی دیہاتوں میں ا س طریقے پر عمل کیا جاچکا ہے اور اب وہاں تمام گھروں میں بیت الخلا کا انتظام موجود ہے۔

    خیال رہے کہ ہندو سماج میں قدیم زمانوں سے گھروں میں بیت الخلا کا ہونا معیوب سمجھا جاتا تھا جس کے سبب صدیوں سے یہاں کے لوگ کھلے علاقوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جایا کرتے تھے ، تاہم اس میں خواتین کے لیے بے پناہ خطرات ہیں، انہیں اکثر آبرو ریزی کا خطرہ درپیش رہتا ہے جس کے سبب وہ صبح ہونے سے قبل یا رات گئے رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں اور ایسے میں اکثر سانپ کے ڈسنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ ٹوائلٹ کے ساتھ جنسی تعامل کی شرح پر قابو پانے کی بھی کوشش کررہی ہے گزشتہ سال مارچ میں یہ شرح تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 950 پر تھی ۔

    شرح آبادی میں اضافہ اور گھروں میں ٹوائلٹ کا نہ ہونا صرف ہریانہ کا نہیں بلکہ بھارت کے بیشتر علاقوں کا مسئلہ ہے اور اس پر سماجی حلقوں کی جانب سے کئی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ اکشے کمار کی فلم’ٹوائلٹ- ایک پریم کتھا‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جسے بے پناہ پذیرائی ملی تھی ، تاہم ہندو مذہبی حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑاتھا۔

  • ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    نئی دہلی: معروف اداکار اکشے کمار کی بھارت کے اہم ترین مسئلے بیت الخلا کی عدم موجودگی پر فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ اگلے ماہ ریلیز ہونے جارہی ہے۔ اکشے کمار کا کہنا ہے کہ اس فلم کا مقصد لوگوں کا بیت الخلا کے حوالے سے مائنڈ سیٹ بدلنا ہے۔

    بھارت میں اس وقت 63 کروڑ سے زائد افراد بیت الخلا کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔

    بھارت جسے خواتین سے زیادتی کے حوالے سے سرفہرست ملک سمجھا جاتا ہے، وہاں زیادتی کے 50 فیصد سے زائد واقعات اس وقت پیش آتے ہیں جب خواتین رفع حاجت کے لیے گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں فلم کے مرکزی کرداروں اکشے کمار اور بھومی پڈنیکر نے اس سماجی مسئلے کے بارے میں بات کی۔

    اکشے کمار کا کہنا تھا کہ اس فلم کو پیش کرنے کا مقصد بیت الخلا کے حوالے اس نظریے کے خلاف لڑنا ہے جو پسماندہ علاقوں کے لوگوں کے ذہنوں میں پایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا، ’ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ جہاں کھانا پکایا جاتا ہے، کھایا جاتا ہے، وہاں رفع حاجت نہیں کی جاسکتی، اور اس کے لیے گھروں سے باہر جا کر اس بنیادی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے۔ ہم اس نظریے کے خلاف لڑ رہے ہیں‘۔

    فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی بھومی پڈنیکر کا کہنا تھا کہ دیہات میں رہنے والی خواتین صرف سورج نکلنے سے قبل اور بعد میں رفع حاجت کے لیے جا سکتی ہیں۔ ’بقیہ پورا دن وہ کھیتوں میں بھی کام کرتی ہیں، گھر بھی دیکھتی ہیں، بچے بھی سنبھالتی ہیں، گھر والوں کا خیال بھی رکھتی ہیں۔ اس کے بعد جب وہ رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں تب بھی ذہنی طور پر پرسکون نہیں ہوتیں کیوں کہ کبھی بھی کوئی بھی انہیں ہراساں کرسکتا ہے، ان کی تصویر کھینچ سکتا ہے یا ویڈیو بنا سکتا ہے‘۔

    فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ دراصل ایک جوڑے کی کہانی ہے جس میں ہیروئن دوسرے گاؤں سے بیاہ کر جس گاؤں میں آتی ہے وہاں گھروں میں بیت الخلا موجود نہیں۔ اس بنیادی سہولت کی عدم دستیابی پر وہ (بھومی پڈنیکر) احتجاجاً گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور یہیں سے تبدیلی کا آغاز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد کی فلم اکشے کمار کی جدوجہد پر مبنی ہے کہ کس طرح وہ گھر میں بیت الخلا بنوانے کے لیے لڑتا ہے اور بے شمار مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔

    فلم کو اگلے ماہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گھرمیں ٹوائلٹ نا بنوانے پرنوجوان لڑکی نے خود کشی کرلی

    گھرمیں ٹوائلٹ نا بنوانے پرنوجوان لڑکی نے خود کشی کرلی

    نئی دہلی : ہندوستان میں ایک 17 سالہ لڑکی نے والدین کی جانب سے گھرمیں ٹوائلٹ بنوانے سے انکارپرخودکشی کرلی۔

    خودکشی کا یہ واقعہ ہندوستان کی مشرقی ریاست جھارکنڈ کے ڈسٹرکٹ دومکا میں پیش آیا جہاں 12ویں جماعت کی طالبہ خوشبو کماری نے پھندے سے جھول کر اپنی زندگی ختم کی۔

    خوشبو کماری کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسے جمع کر رہے تھے اس لیے گھر میں ٹوائلٹ بنانے کا خرچ برادشت نہیں کر سکتے تھے۔

    والدین کے انکار پر خوشبو کماری نے طیش میں آ کراپنی زندگی کا ہی خاتمہ کرڈال۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جوان لڑکی باہرجا کراپنی ضروریات پوری کرنے میں شدید شرمندگی محسوس ہوتی تھی جس کا وہ اکثرتذکرہ بھی کرتی رہتی تھی۔

    حکام کے مطابق خودکشی سے قبل بھی اس نے والدہ نے گھر میں ٹوائلٹ بنانے کا کہا تھا جس پر والدہ نے اس کی شادی پہلے کرنے اور پھرٹوائلٹ بنانے کا کہا تو اس نے اس بات پرخود کشی کرلی۔

    خیال رہے کہ ہندوستان میں 60 کروڑ سے زائد افراد کو گھر میں ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ہندوستان کے یوم آزادی پر خطاب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عوام پر زور دیا تھا کہ گھروں میں ٹوائلٹ بنائیں جبکہ دیہات اورپسماندہ علاقوں میں حکومت کی جانب سے ٹوائلٹ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے دیا گیا بڑا ہدف حاصل کرلیا

    پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے دیا گیا بڑا ہدف حاصل کرلیا

    اسلام آباد: پاکستان ان 95 ممالک میں شامل ہوگیا جنہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے طے کردہ ملینئیم ڈیولپمنٹ گول میں سے بنیادی صحت صفائی کے ٹارگٹس حاصل کرلئے ہیں۔

    اس بات کا اعتراف اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یونائیٹڈ نیشنز چلڈرن فنڈ کے مشترکہ مونیٹرنگ پروگرام کی مشترکہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کےمطابق 64 فیصد پاکستانیوں کو اب بنیادی صحت و صفائی کی سہولیات میسر ہیں جبکہ 1990 میں یہ سہولیات صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو میسرتھی ۔ پاکستان ان 77 ممالک میں بھی شامل ہے جہاں پینے کے پانی اور سینیٹیشن دونوں کے مطلوبہ ٹارگٹس پورے کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گزشتہ عشرے میں کھلی ہوا میں رفع حاجت کرنے والے کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے اور یہ تعداد گھٹ کر46

    ملین سے 25 ملین رہ گئی ہے۔ تا حال شہری اور دیہی علاقوں میں سہولیات کے فرق کی واضح خلیج حائل ہے۔

    پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہےکہ ’’دیہی علاقوں میں ٹوائلٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیزکامیابی ہے‘‘۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2.4 بلین افراد بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ جنوبی ایشیا وہ خطہ ہے جہاں بنیادی حفضانِ صحت سے محروم افراد کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور لگ بھگ 953 ملین افراد بہتر انتظامات سے محروم ہیں۔