سعودی عرب کے کراٹے اسٹار طارق حامدی کو گذشہ روز ٹوکیو اولمپکس کے فائنل میچ میں ریفری کے ایک عجیب فیصلے کے بعد چاندی کا تمغہ ملا، ان کے مداحوں کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک چاندی کا تمغہ بھی سونے کی طرح ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تئیس سالہ سعودی کھلاڑی طارق حامدی جاپان کے نیپون بڈوکان میدان میں پچھہتر کلوگرام پلس کے مقابلے میں اپنے ایرانی حریف سے چار ایک سے برتری لئے ہوئے تھے اور فتح کی طرف گامزن تھے، آخری راونڈ میں طارق حامدی کی ایک اونچی کک نے اپنے ایرانی حریف سجاد گنج زادہ کو نیچے پھینک دیا۔
اس کے فورا بعد جیسے ہی ایرانی کھلاڑی کو اسٹریچر پر ڈال کر رنگ سے باہر لے جایا گیا تو طارق حامدی نے جیت کا جشن منانا شروع کردیا،عین اسی وقت ریفری نے انہیں نااہل قرار دے کر سجاد گنج زادہ کو فاتح قرار دے دیا۔
طارق حامدی کے چاہنے والوں نے ریفری کے فیصلے پر ملے جُلے تاثرات کا اظہار کیا ہے، ایک سوشل میڈیا صارف نے سوالیے نشان کے ساتھ لکھا کہ ایک فٹبالر کے لیے گیند کو زور سے لات مارنے کے بعد ریڈ کارڈ ؟۔
ایک اور مداح نے لکھا کہ جب میں ایرانی حریف کو فرش پر پڑا دیکھتا ہوں اور سعودی ہیرو کو پہاڑ کی طرح کھڑا دیکھتا ہوں تو میں چیمپئن ہونے پر کیسے فخر نہیں کرسکتا۔
ایک مداح نے لکھا کہ کسی بھی غیر جانبدارنہ نظر سے دیکھا جائے تو طارق حامدی ہی سونے کا تمغہ جیتنے والا ہے، ایک صارف نے سجاد گنج زادہ کو "بے ہوش سونے کا تمغہ جیتنے والا” قرار دے دیا۔
بعد ازاں تمغہ ملنے کی تقریب میں شامل ایرانی کراٹے کاز سجاد گنج زادہ حیران کن طور پر بغیر کسی سہارے کے اپنا سونے کا تمغہ حاصل کرنے کے لیے پہنچے، اس موقع پر انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس طرح جیتنے پر مجھے دکھ ہے۔