Tag: Tongue

  • زبان سے امراض کی تشخیص اب جدید انداز سے

    زبان سے امراض کی تشخیص اب جدید انداز سے

    ویسے تو دنیا بھر میں بیماریوں کے علاج اور ان کی تشخیص کیلئے مختلف طریقے رائج ہیں جو کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جس میں ایک طریقہ نبض شناسی کا بھی ہے لیکن اب زبان کا معائنہ کرکے مرض کی تشخیص کا طریقہ بھی دریافت کرلیا گیا ہے۔

    نبض ایک ایسا آلہ ہے جس سے تمام جسمانی حالات کا علم ہوجاتا ہے اور یہ جسم کے تمام اعضاء کے حالات بتلاتی ہے اب اسی طرح انسان کی زبان سے بھی بیماریوں کا علم ہوسکے گا۔

    اس حوالے سے عراق اور آسٹریلیا کے محققین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک ایسا کمپیوٹر الگورتھم تیار کیا ہے جو کسی شخص کی زبان کے رنگ کا تجزیہ کر کے 98 فیصد درستگی کے ساتھ اس کی طبی حالت کا پتہ لگا سکتا ہے۔

    معالجین کا مشاہدہ ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی زبان کی رنگت پیلی جبکہ کینسر کے مریضوں کی زبان کی رنگت جامنی، جس پر چکنائی کی ایک موٹی تہہ ہوتی ہے، اس کے علاوہ شدید فالج کے مریض کی زبان غیر معمولی شکل کے ساتھ رنگت میں سرخ ہوتی ہے۔

    بغداد کی مڈل ٹیکنیکل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے پروفیسر اور سینئر مصنف علی النجی نے بتایا کہ سفید زبان خون کی کمی کی نشاندہی کرسکتی ہے جبکہ کوویڈ 19 کے سنگین معاملات میں زبان گہری سرخ ہونے کا امکان ہے، اسی طرح بنفشی رنگ کی زبان معدے کے مسائل یا دمہ کی نشاندہی کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان کا مجوزہ امیجنگ سسٹم بیماری کی علامات کے لیے زبان کا معائنہ کرنے کے لیے روایتی چینی طب کا طریقہ کار استعمال کرتا ہے۔

    مصنوعی ذہانت کے اس ماڈل کی تیاری کے لیے زبان کے رنگ اور بیماری کی شناخت کے لیے 5ہزار200 سے زیادہ تصاویر کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ محققین نے مشرق وسطیٰ کے دو تدریسی ہسپتالوں سے زبان کی 60 تصاویر کے ساتھ اس ماڈل کا تجربہ کیا۔

    اس تحقیق میں مریض کو ایک ویب کیم سے لیس لیپ ٹاپ سے تقریباً 8 انچ کے فاصلے پربٹھایا گیا تھا، جس نے ان کی زبان کی تصویر لی تھی یہ ماڈل تقریباً تمام معاملات میں بیماری کا تعین کرنے کے قابل تھا۔

    مطالعہ کے شریک مصنف جاوان چاہل، یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو اسمارٹ فون ایپ سے استعمال کیا جا سکے گا اس طرح یہ ایپ ذیابیطس، فالج، خون کی کمی، دمہ، جگر، کوووڈ 19 اور دیگر حالات کی تشخیص کرسکے گی۔

    یہ نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کمپیوٹرائزڈ زبان کا تجزیہ بیماریوں کی اسکریننگ کے لیے ایک محفوظ، مؤثر، صارف دوست اور سستا طریقہ ہے جو کہ صدیوں پرانی مشق کو جدید طریقوں میں ڈھال کر استعمال کرتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ابھی بھی اس ضمن میں کچھ رکاوٹیں حائل ہیں جن پر قابو پانا ہے، تاہم، یہ ٹیکنالوجی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگی۔

  • ناخن ’کینسر‘ سے کیسے خبردار کرتے ہیں، حیران کُن تحقیق

    ناخن ’کینسر‘ سے کیسے خبردار کرتے ہیں، حیران کُن تحقیق

    انسانی جسم کے تمام اعضاء اپنی مثال آپ اور قدرت کا عظیم تحفہ ہیں، چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جس میں ہمارے ناخن بھی شامل ہیں۔

    جی ہاں ! ناخن بظاہر تو ایک بے ضرر سی چیز نظر آتے ہیں لیکن اگر ان کی رنگت میں ذرا سی تبدیلی آجائے تو یہ بہت بڑے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی انسان کے یہ تین اعضاء، زبان، ناخن اور آنکھ بہت حساس ہوتے ہیں، اس لیے چھوٹی سے بڑی بیماری کا اثر بھی سب سے پہلے ان تینوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    آج ہم بات کریں گے ناخن کی ! جسم کا یہ حصہ جسے تکنیکی اصطلاح میں نیل پلیٹ بھی کہا جاتا ہے ہماری صحت کے مختلف مسائل کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

    اپنے ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی، ناخنوں پر دھبوں کا ظاہر ہونا اور دیگر علامات پر توجہ دینا ضروری ہے جو بہت سی بیماریوں کے لیے انتباہ کا کام کرتے ہیں۔

    جب ناخن کے اس حصے پر کوئی ضرب پہنچتی ہے تو اس جگہ پر لکیروں کا بننا معمول کی بات ہے، جس سے ناخن پر زیادہ جھریاں پڑ جاتی ہیں مگر جب یہ لکیریں زیادہ گہری اور صرف ایک انگلی پر ظاہر ہو تو یہ میلانوما کی علامات ہو سکتی ہیں جو کہ جلد کا کینسر ہے۔

    ناخنوں کا رنگ کینسر کی نشاندہی کیسے کرتا ہے؟

    ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناخنوں کی لمبائی کے ساتھ کلر بینڈ جلد(عام طور پر سفید یا سرخ)، آنکھوں اور گردوں میں کینسر کے ٹیومر کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سائنس دانوں نے ناخنوں میں غیر معمولی پن کی موجودگی کو دریافت کیا، جسے اونیچوپاپیلوما کہا جاتا ہے، کلر بینڈوں کے علاوہ، رنگ کی یہ تبدیلی ناخن کے موٹے ہونے پر بھی ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نادر موروثی عارضے کا سبب بن سکتا ہے، جسے بی اے پی1 ٹیومر پریڈیسپوزیشن سنڈروم کہا جاتا ہے، جس سے کینسر کے ٹیومر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جریدے جے اے ایم اے ڈرمیٹولوجی میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بی اے پی1 جین میں تغیرات سنڈروم کا سبب بنتے ہیں۔

    یہ حالت عام طور پر صرف ایک ناخن کو متاثر کرتی ہے۔ تاہم 35 خاندانوں سے بی اے پی1 سنڈروم والے 47 افراد کے مطالعے میں، تقریباً 88 فیصد کے ایک سے زیادہ ناخنوں میں اونیچوپیلوما ٹیومر تھے۔

    این آئی ایچ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آرتھرائٹس اینڈ مسکولوسکیلیٹل اینڈ اسکن ڈیزیز (این آئی اے ایم ایس) میں ڈرمیٹولوجی مشاورتی خدمات کے سربراہ ایڈورڈ کوون نے کہا کہ عام آبادی میں یہ دریافت شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔

    ہم سمجھتے ہیں کہ ناخنوں کی تبدیلیوں کی موجودگی جو کہ ایک سے زیادہ ناخنوں پر اونیچوپاپیلوما کی تجویز کرتی ہے، اسے بی اے پی1 ٹیومر کے شکار سنڈروم کی تشخیص پر فوری غور کرنا چاہیے۔

    جب بھی آپ کے ناخنوں پر ایسا کچھ ہوتا ہوا محسوس ہو تو بہتر ہے کہ آپ فوری طور پر ماہر امراض جلد کو معائنہ کروائیں اور اگر ضروری ہو تو اپنے خون کے ٹیسٹ یا جو ٹیسٹ ڈاکٹر تجویز کریں انہیں فوراً کروائیں۔