Tag: TOR

  • انتخابات میں‌ مبینہ دھاندلی، قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے ٹی او آرز تیار کر لئے

    انتخابات میں‌ مبینہ دھاندلی، قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے ٹی او آرز تیار کر لئے

    اسلام آباد: عام انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی انتخابات میں‌ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ ذیلی کمیٹی نے ٹی او آرز  تیار کر لیے ہیں.تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کو ذیلی کمیٹی نے رپورٹ پیش کر دی.

    اپوزیشن کے 10 نکاتی ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہو سکا، حکومت کی طرف سے ٹی او آرز پیش کر دیے گئے.

    ٹی او آرز کے مطابق یہ جائزہ لیا جائے گا کہ الیکشن ایکٹ 2017 پر عمل درآمد کیا گیا یا نہیں، الیکشن کمیشن کو اختیارات استعمال کرنے کی مکمل اجازت ملی یا نہیں.

    یہ بھی دیکھا جائے گا کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے یکساں مواقع فراہم کیے گئے یا نہیں، پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے کیوں نکالا گیا، نصف شب تک کتنے نتائج کا اعلان کیا گیا.

    مزید پڑھیں: انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی پارلیمانی ہے یا خصوصی؟ معاملہ الجھ گیا

    ذیلی کمیٹی کے ٹی او آرز کے مطابق یہ بھی دیکھا جائے گا کہ تحریری طور پر نتائج کیوں جاری نہیں کئے گئے، آر ٹی ایس اور آر ایم ایس سسٹم فیل ہونے کی وجوہات کیا تھیں. کمیٹی الیکشن کمیشن ،نادرا، آر اوز اور متعلقہ دیگر اداروں کو بھی طلب کر سکتی ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس ہونے والے عام انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے، پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنی پہلی تقریر میں‌ اعلان کیا تھا کہ اپوزیشن کے تحفظات کے سدباب کے لیے آزاد تحقیقات کے لیے تیار ہیں.

  • ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے معاملے پر ہم نےبہت لچک دکھا دی مزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب باری حکومت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما تحقیقات پر پیشرفت کیلئے ٹرمز آٖ ف ریفرنس پر اپوزیشن نے اپنی تجاویز کو حتمی قرار دے کر بال اسپیکر اسمبلی ایازصادق کے کورٹ میں ڈال دی۔

    اعتزازاحسن نے اسپیکر سے حکومتی رویے میں لچک کی ضمانت بھی مانگ لی، پی پی رہنما اعتزازاحسن کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں حکومت سے مذاکراتی نشست کے نکات طے کرنے کے بعد اپوزیشن کی ٹیم اسپیکر ایازصادق کے چیمبر جا پنہچی اوراسپیکرقومی اسمبلی سےحکومتی لچک کی ضمانت مانگ لی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسپیکرکی ذات پرکسی کو تحفظات نہیں، ایازصادق کے چیمبر تک آنے پربھی کسی کواعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کے معاملے میں اپوزیشن کا مؤقف واضح ہے کہ سب کا یکساں احتساب ہونا چاہئیے۔

    پاناما پیپرز پر احتساب وزیراعظم سے شروع کیاجانا چاہئیے اوراس کے لیے باقاعدہ قانون سازی بھی ہو۔ پی پی رہنما نے واضح کیا اب کی باراپوزیشن کی دی گئی تجاویزحتمی ہیں۔

    قبل ازیں اسلام آباد میں پاناما لیکس پر اپوزیشن کے اجلاس سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹی اوآرز کے اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے۔

    اسپیکر نے دعوت دی اس لئے اپوزیشن کا اجلاس بلایا، ملاقات میں تمام اپوزیشن سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹی او آرز کسی صورت قبول نہیں ہیں کیونکہ ان کے تحت پاناما لیکس کی تحقیقات ممکن نہیں۔

     

  • ایم کیو ایم کا ٹی او آر کمیٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ

    ایم کیو ایم کا ٹی او آر کمیٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے رویوں پر احتجاجًا پاناما لیکس پر بننے والی اپوزیشن کی ٹی او آر کمیٹی سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی لندن و پاکستان کا اہم اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف احتجاجاً پاناما لیکس کی ٹی او آرز کمیٹی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’کارکنان کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کی گئی تاہم حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے  اس مسئلے پر آواز بلند نہیں کی گئی۔ جو جمہوری معاشرے کےلیے مایوس کُن ہے‘‘۔

    رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں تمام ممبران کی مشاورت کے بعد کئے جانے والے فیصلے کی قائد ایم کیو ایم نے بھی توثیق کردی ہے۔

    ایم کیوایم کے رہنماء ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’عوامی مسائل حل کرنے سے روکا جارہا ہے ، متحدہ قومی موومنٹ کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی گئی ہے‘‘۔

    پڑھیں :    گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کے کارکنان کا شاہراہ فیصل پر احتجاج

    عامر لیاقت کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا مگر دیگر جماعتوں کی جانب سے کوئی لچک نہیں دکھائی گئی، اگر ہم سے بات چیت کرکے ہمارے تحفظات دور کردئیے جائیں متحدہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتی ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:     ایم کیو ایم کا اجتماعی گرفتاریاں دینے پر غور

    دوسری جانب کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان و لندن کا اہم اجلاس دوبارہ شروع ہوگیا ہے، جس کے بعد ایم کیو ایم ساڑھے 6 بجے پریس کانفرنس کر کے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

     

  • ٹی اوآرز پر اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس منگل کو طلب

    ٹی اوآرز پر اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس منگل کو طلب

    اسلام آباد: پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز پر اسپیکر قومی اسمبلی کی دعوت کے بعد اپوزیشن نے منگل کو اپنا مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، اعتزاز احسن نے اپوزیشن جماعتوں کا باضابطہ اجلاس طلب کر لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کا مشاورتی اجلاس نو اگست کو دوپہر دو بجے اسلام آباد میں اعتزاز احسن کے چیمبر میں ہو گا۔ ٹی او آرز کے معاملے پر اسپیکر کی دعوت اور حکومت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے کے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اپوزیشن جماعتیں ٹی او آرز کے معاملات پر اپنی حتمی پالیسی کا بھی اجلاس میں جائزہ لیں گی۔

    اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات سے پہلے اپوزیشن اراکین اپنے پوائنٹس پر آپس میں مشاورت کریں گے۔

    اس اجلاس میں تحریک انصاف سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین بھی شامل ہوں گے۔

     

  • سید خورشید شاہ نے وزیراعظم کو بھیجنےکےلئےخط لکھ لیا

    سید خورشید شاہ نے وزیراعظم کو بھیجنےکےلئےخط لکھ لیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظٖم کے عہدے کے تقدس کےلئےالزامات کا دورہونا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سید خورشید شاہ نےوزیراعظم نواز شریف کےنام پانچ صفحےکاخط لکھ لیا۔ خورشید شاہ نے ٹی او آرز حکومت کو بھجوانے پر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔

    خورشید شاہ نے خط میں لکھا ہے کہ پانامہ لیکس کے بعد کمیشن کا قیام نہایت ضروری ہے۔ وزیر اعظم کےعہدے کےتقدس اورساخت کیلئے لازمی ہے کہ ان کے خاندان پرلگنے والے الزامات بھی دور کئے جائیں۔

    انہوں کہا کہ اگرملک کے وزیراعظم کے بیٹے ہی ٹیکس نہ دیں تو وہ کس منہ دوسروں کو ٹیکس دینے کا کہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات اپوزیشن کے ٹی او آرز سے ہی ہو سکتی ہیں۔

    وزیراعظم اگر یہ سمجھتے ہیں کہ الزامات غلط ہیں تو انہیں تحقیقات سے بھاگنا نہیں چاہیئے، خط کے متن کے مطابق بیرون ملک اثاثوں کا پاکستان میں کسی بھی اتھارٹی کوعلم نہیں ہے۔

    پاناما لیکس کے بعد ملک میں انتہائی نازک صورت حال پیداہوگئی ہے،اس لئے ضروری ہے کہ حکومتی امورشفاف طریقے سے چلائے جائیں۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کو لکھا گیا خط پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔جس کے ساتھ اپوزیشن کے مرتب کردہ ٹی اوآرزکی کاپی بھی بھیجی جائے گی، خورشید شاہ کل وزیراعظم کو خط لکھ کر اپوزیشن کے ٹی او آرز سے باقاعدہ طور پر آگاہ کریں گے۔