Tag: Tory leadership

  • بورس جانسن کے گھر بحث و تکرار پر پولیس پہنچ گئی

    بورس جانسن کے گھر بحث و تکرار پر پولیس پہنچ گئی

    لندن : برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ کے گھر سے بحث و تکرار کی بلند ہوتی تیز آوازوں نے پڑوسیوں کو پولیس سے مدد طلب کرنے پر مجبور کردیا، اہلخانہ کے تسلّی بخش بیان پر پولیس واپس چلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن اور ان کی ساتھی کیری سائمنڈ کے درمیان جمعے کے روز نامعلوم وجوہات پر تیز آواز میں بحث و تکرار ہونے پر پڑوسیوں نےپولیس کو بلایا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پڑوسیوں نے کیری سائمنڈ کو بلند آواز میں بورس جانسن سے یہ کہتے سنا تھا کہ ’چھوڑو مجھے اور میرے گھر سے نکل جاؤ‘۔

    میٹروپولیٹن پولیس نے خبر رساں ادارے ٍکو بتایا کہ ’گھر میں سب خیرت ہے اہلخانہ نے اطمئنان دلایا جس کے بعد پولیس اہلکار واپس چلے گئے۔

    پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بورس جانسن کے گھر میں کارروائی کی وجہ نہیں تھی‘ جبکہ بورس جانسن کے ترجمان نے واقعے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

    پڑوسی نے اخبار کو بتایا کہ ’اس کو گھر سے کسی خاتون کے چیخنے کی آواز آئی اور گھر سے کچھ ٹوٹنے کی بھی آواز آئی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خارجہ خاتون سے کہہ رہے تھے کہ میں گھر سے نہیں جاؤں گا میرا لیپ ٹاپ جلدی میرے والے کرو۔

    برطانوی میڈیا کے کیری سائمنڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایم پی نے ریڈ وائن صوفے خراب کردیا’تمہیں کسی چیز کی کوئی پرواہ نہیں کیوں تم خود خراب ہو،تمہیں پیسوں کی پرواہ ہے نہ کسی اور چیز کی‘۔

    خیال رہے کہ 55 سالہ بورس جانسن 10 پاؤنڈ مالیت کے اس گھر میں اپنی دوست کیری سائمنڈکے ساتھ مقیم ہیں۔

    بورس جانسن برطانیہ کی حکمراں جماعت ٹوری پارٹی کی سربراہی کے لیے انتخاب کی دوڑمیں سرِ فہرست ہیں ان کامقابلہ جریمی ہنٹ سے ہوگا، جو کامیاب ہو گا وہی برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم ہو گا۔

  • برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں‌ بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے

    لندن : وزارت عظمیٰ کےلیے دوسرے مرحلے میں وزیر برائے بریگزٹ ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے جو صرف 30 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

    رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، سیکریٹری ماحولیات مائیکل گوو نے 41، سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے، دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔

    برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ اور لندن کے سابق میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپین یونین سے باہر نکال لیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے، پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

    سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کے استعفے کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد 10 سے کم ہو کر 7 رہ گئی تھی۔

    برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور ساتھ ہی تھریسا مے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں ملک کا نیا وزیر اعظم بنے گا۔