Tag: tosha khana case

  • توشہ خانہ کیس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آگیا

    توشہ خانہ کیس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آگیا

    لاہور : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو دی گئی سزا پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین، قانون پر شب خون مارا گیا۔

    اس حوالے سے جاری ترجمان پی ٹی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ لے کر عوام میں نکلیں، ساری حقیقت معلوم ہوجائے گی، آج کے فیصلے کے ذریعے آئین، قانون پر شب خون مارا گیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ عدالتی فیصلے میں قوم لندن منصوبے کی بازگشت سن رہی ہے، قوم جانتی ہے کہ آج کا فیصلہ سیاست و ریاست کو اپاہج بنانے کی کوشش ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ شکست خوردہ عناصر نجات کا واحد وسیلہ سازشوں کو سمجھتے ہیں، قوم بیماری کا بہانہ کرکے بھاگنے والے بھگوڑے کی اصلیت جانتی ہے،

    آئینی حقوق پامال کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا گیا، سیاسی شکست کو ریاستی جبر و فسطائیت سے بدلنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنا دی ہے اور ایک لاکھ جرمانہ عائد کر دیا، انھیں 5 سال کے لیے الیکشن ایکٹ کے تحت نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جس پر انھیں لاہور میں زمان پارک سے گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

  • توشہ خانہ کیس کا فیصلہ عجلت میں سنایا گیا، لاہور ہائی کورٹ بار

    توشہ خانہ کیس کا فیصلہ عجلت میں سنایا گیا، لاہور ہائی کورٹ بار

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کیخلاف لاہور ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ کیس کا فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے کہ جس کے مطابق سیشن کورٹ کے جج کا فیصلہ فیئر ٹرائل اور متعلقہ قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔

    اراکین کا کہنا ہے کہ سیشن جج نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا، جلد بازی، قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیرفیصلہ دیا گیا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل ان تمام سیاستدانوں پر تشویش ہے جو اس عمل کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ بار نے کہا کہ آئندہ انہیں بھی غیرجمہوری قوتوں کی طرف سے ان حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اراکین کا کہنا ہے کہ جمہوری، سیاسی اور عدالتی نظام میں غیرجمہوری قوتوں کی مداخلت کی سیاہ تاریخ ہے، اعلیٰ عدالتیں بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ دینے میں اپنا آئینی و قانونی اختیار استعمال کرنے میں فعال نہیں۔

    اعلامیہ میں ارکین کا مزید کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ بار موجودہ صورتحال میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنا دی ہے اور ایک لاکھ جرمانہ عائد کر دیا، انھیں 5 سال کے لیے الیکشن ایکٹ کے تحت نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جس پر انھیں لاہور میں زمان پارک سے گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس سے متعلق درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا،

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق سیشن کورٹ میں کیس قابل سماعت ہونے پردلائل نہیں سنے گئے۔

    سیشن عدالت نے درخواست گزار کو سنے بغیر توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا، درخواست گزار نے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ دوسری عدالت منتقلی کی بھی استدعا کی۔

    درخواست گزار کے مطابق سیشن عدالت نے قابل سماعت قرار دے کر اپنا مائنڈ ظاہر کردیا ہے، فیصلہ

    کیس سے متعلق مائنڈ ظاہر کرنا کسی جج سے اس کی دوبارہ سماعت کرنے کا اختیار چھین نہیں لیتا، سیشن عدالت فیصلے کے مطابق درخواست گزار کو دلائل کیلئے متعدد مواقع فراہم کیے گئے۔

    درخواست گزار کے وکلاء نے دلائل نہ دیے، اس لیے انہیں سنے بغیر فیصلہ کیا گیا، درخواست گزار یہ کہنے پر بجا ہیں کہ انہیں سنے بغیر فیصلہ ہوا لہٰذا اس کو دوبارہ سیشن عدالت بھیجا جائے۔

    ضروری نہیں کہ اس معاملے کو کسی دوسرے جج کو منتقل کیا جائے، قابل سماعت سے متعلق معاملہ دوبارہ اسی سیشن عدالت کو بھیجا جاتا ہے، سیشن عدالت دونوں فریقین کے تازہ دلائل سننے کے بعد قابل سماعت سے متعلق فیصلہ کرے۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کو نمائندہ مقرر کرنے کا بھی حق نہیں دیا گیا، وکیل

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کو نمائندہ مقرر کرنے کا بھی حق نہیں دیا گیا، وکیل

    اسلام آباد : سیشن عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

    انہوں نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عدالت نے کیس قابل سماعت ہونے کے معاملے پر3روز میں فیصلہ سنایا، ہم نے کہا بھی کہ 5روز میں فیصلہ سنا دیں، لیکن ہماری آپ نے نہیں سنی۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مذکورہ کیس قابل سماعت ہونے کے معاملے پر 7 روز کے وقت کا تعین کیا اور آپ نے سنے بغیر ہی تین دن میں فیصلہ سنا دیا، آپ ہمیشہ تاریخیں گنتے ہیں، چھٹیوں کو ورکنگ ڈے میں کون گنتا ہے؟ عید اور عاشورہ کی چھٹیوں میں کیسے وکلاء سے کام کرنے کی توقع کی جا سکتی ہے؟

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا توشہ خانہ کیس میں جانبداری نظر نہیں آرہی ؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے دماغ میں عدالت کی جانب سے ایسا تاثر بنا دیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالتی حق متاثر کیا جارہا ہے، سیشن عدالت کے فیصلوں کے حوالے سے مختلف عدالتوں میں ہم بھاگ رہے ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ موجودہ وقت میں سیشن عدالت کےحوالے سے 7 اپیلوں کی درخواستیں ہائیکورٹ میں ہیں، تاثر یہ ہے کہ سیشن عدالت جلد فیصلہ سنانا چاہتی ہے تاکہ تمام اپیلیں غیر مؤثر ہو جائیں، آپ کہتے ہیں آج فیصلہ سنا دوں گا، کل نہیں سنوں گا، کل فیصلہ ہوجائے گا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سیشن عدالت نے خود ہی گواہان کے بیان ریکارڈ کرتے وقت نمائندہ مقرر کردیا، ایسے حالات میں سیشن عدالت سے انصاف کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟ ملزم کو حق دیا جاتا ہے کہ وہ خود اپنا نمائندہ مقرر کرے، سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا حق ہی نہیں دیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سیشن عدالت کے فیصلوں پراعتراضات پر اعلیٰ عدلیہ میں درخواستیں دائر کی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی 342 کا بیان ریکارڈ کروانے سے قبل کچھ وقت چاہتے ہیں۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی گئی

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی گئی

    اسلام آباد : سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

    سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج تیسرے دن چیئرمین پی ٹی آئی کا 342کا بیان قلمبند کرنے کے لیے سماعت مقرر کی گئی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے بیان کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی۔

    جج ہمایوں دلاور نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیان قلمبند کرنے کے لیے کچھ وقت مانگنے کی درخواست دائر کی گئی۔

    سیشن جج کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق وہ آج کل 180 کیسز میں عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں اورعاشورہ کی چھٹیوں کے باعث 342 کا بیان نہیں بنایا جاسکا۔

    جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان قلمبند کرانے کے بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی گئی، جج کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے وکلاء کو 342 کے بیان قلمبند کروانے کے لیے کافی وقت دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کے مطابق سیشن عدالت تیزی سے ٹرائل چلا رہی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کے مطابق تیزی سے ٹرائل چلنے پر غیر جانبداری سے ٹرائل نہیں چل رہا۔

    سیشن جج کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی سیشن عدالت پر اعتماد کا اظہار نہیں کیا، سیشن عدالت نے ان کی ایسی ہی درخواستیں پہلے بھی مسترد کی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے بھی آج کچھ نئے دلائل نہیں دیئے۔

    جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ایسی درخواستوں کا مقصد ٹرائل کو تاخیر کا شکار بنانا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی، سینئر وکیل خواجہ حارث کا رویہ عدالت کے سامنےعیاں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو صرف مایوس کیا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے کل 9بجے طلب کرلیا اور توشہ خانہ کیس کی سماعت کل صبح9بجے تک ملتوی کردی۔

  • توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی سے کیا سوالات ہوں گے؟

    توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی سے کیا سوالات ہوں گے؟

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو342کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سوال نامہ دے دیا گیا۔

    مذکورہ سوالنامے کے پہلے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ نے ٹرائل کے دوران استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو سنا اور سمجھا ہے؟

    سوال نمبر 02 : آپ کی اپنے خلاف توشہ خانہ سے متعلق فوجداری کارروائی کیلئے دائر شکایت پر کیا رائے ہے؟

    سوال نمبر 03 : استغاثہ کے شواہد کے مطابق آپ نے سال 2017، 18 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 04 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2018، 19 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 05 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2019، 20 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 06 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2020، 21 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 07 : آپ کی 2017 سے 21 تک کی اثاثوں کی تفصیلات گزٹ میں شائع ہوئیں، اس پر کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 08 : اسپیکر کی جانب سے آرٹیکل 63ٹوکے تحت الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے پر آپ کی کیا رائے ہے؟

    سوال نمبر 09 : آپ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا گیا تھا، اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟

    سوال نمبر 10 : آپ نے2018 سے 2021 تک توشہ خانہ تحائف اپنے پاس رکھنےکا اعتراف کیا،اس پر کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 11 : آپ نے 2018، 19 میں حاصل تحائف بیچنے ،58 ملین روپے حاصل کرنےکااعتراف کیا،اس پر کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 12 : آپ نے 2018، 19 میں بیچنے والے تحائف کے خریداروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 13: 20-2019کے تحائف آپ نے کس کو تحفے میں دیئے؟ تفصیلات نہیں بتائیں، کیا کہیں گے؟

    سوال نمبر 14 : 19-2018میں وصول تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی، کیا آپ نے 21.5ملین روپے جمع کرائے؟

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ توشہ خانہ ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، ہم مداخلت نہیں کریں گے۔

    سماعت سے قبل کمرہ عدالت کے باہر شدید بدنظمی اور شور شرابا ہوا جس پر ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی تھی۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی کیس منتقلی کی درخواست خارج

    چیئرمین پی ٹی آئی کی کیس منتقلی کی درخواست خارج

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کی گئی توشہ خانہ کیس میں جج پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست سیشن عدالت نے مسترد خارج کردی۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان نے آج حاضری سے استثنیٰ اور کیس کی منتقلی کی درخواستیں دائر کیں جنہیں منظور کرلیا گیا۔

    اس موقع پر وکیل گوہر علی خان نے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس عدالت میں دکھا دیں، وکیل گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ کیس میں فیئر ٹرائل کا سوال ہے، تمام پوسٹس فیس بک پر موجود ہیں، پوسٹس ٹھیک ہیں یا نہیں لیکن عدالت کے لیے درست نہیں کہ ٹرائل چلائے، اگر کوئی جج ایسی پوسٹس اپلوڈ کرے تو کیا کیس کو غیر جانبدار طریقے سے سنا جاسکے گا؟

    جج ہمایوں دلاور نے دوران سماعت اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی تصدیق کی اور کہا کہ فیس بک اکاؤنٹ ان کا ہے لیکن پوسٹس ان کی نہیں، آپ کے حوالے سے آبزرویشن دی ہے اب ہائیکورٹ چاہے تو وہ کچھ کارروائی کرسکتی ہے۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کنڈکٹ سے متعلق فیصلے میں لکھا ہے، گوہر علی خان جوڈیشل انکوائری میں بھی جا سکتے تھے۔

    عدالت نے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سوشل میڈیا والی مہم کے معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔

    عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت 20 جولائی تک لئے ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی 20 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ جج کے نام سے منسوب فیس بک پوسٹ کی وجہ کیس کی منتقلی کی درخواست دی گئی تھی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا 5 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل پر ٹرائل کورٹ کو دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ 7 دن میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرے، اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف سیشن عدالت میں کمپلینٹ دائر کی تھی، جس پر سیشن کورٹ نے توشہ خانہ ٹرائل قابل سماعت قرار دیا تھا، اور فردِ جرم بھی عائد کر دی تھی، یہ فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے ہائیکورٹ سے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست کی تھی، ان کا مؤقف تھا کہ شکایت درست طور پر دائر نہیں ہوئی، شکایت 4 ماہ کے اندر دائر ہو سکتی تھی اس کے بعد قابل سماعت نہیں رہی، درخواست الیکشن کمیشن کے مجاز افسر کے ذریعے اور درست فورم پر بھی دائر نہیں ہوئی، اس لیے اسے خارج کیا جائے۔

    ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس ختم ہو گیا ہے۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب میں طلبی

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب میں طلبی

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 21 جون کو دوبارہ طلب کرلیا، درجنوں غیر ملکی تحائف اپنے پاس رکھنے سے متعلق سوالات کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 21 جون کو 11بجے نیب راولپنڈی میں طلب کیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس سے متعلق دستاویزات اپنے ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    نیب نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بطور وزیراعظم108تحائف ملے، چیئرمین پی ٹی آئی نے 58تحائف حاصل کیے جو توشہ خانہ میں جمع نہیں کرائے گئے۔

    نوٹس کے متن کے مطابق آپ نے مناسب قیمت ادا کیے بغیر قیمتی تحائف اپنے پاس رکھے، ذاتی مفاد کے لیے کچھ تحائف آپ نے غیرقانونی طریقے سے اپنے پاس رکھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بطور وزیراعظم آپ اس معاملے میں اثر انداز ہوئے، آج آپ کو طلب کیا گیا تھا مگر پیش نہیں ہوئے۔

  • توشہ خانہ کیس : پولیس نے نوٹس کی تعمیل کی رپورٹ جمع نہیں کرائی

    توشہ خانہ کیس : پولیس نے نوٹس کی تعمیل کی رپورٹ جمع نہیں کرائی

    اسلام آباد : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں کوئی خاص پیشرفت نہ ہوسکی، عدالت نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفراقبال نے کیس کی سماعت کی۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویزعدالت میں موجود تھے، اس موقع پر پولیس کی جانب سے عمران خان کو نوٹس کی تعمیل کی رپورٹ جمع نہیں کرائی جاسکی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے جونیئر وکیل عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نہ ہمارے کسی سینئر وکیل اور نہ ہی عمران خان کو کوئی نوٹس ملا ہے۔

    بعد ازاں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت11اپریل تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی دو مختلف عدالتوں میں آج عمران خان کے خلاف مقدمات سماعت کے لیے مقرر تھے، الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں دلائل طلب کیے گئے تھے۔

    توشہ خانہ کیس کی آئندہ سماعت 29 اپریل مقرر ہے لیکن الیکشن کمیشن نے عدالتی کارروائی میں تاخیر کا شکار ہونے کے باعث سماعت جلد مقرر کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    دوسری جانب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرقانونی نکاح کے الزام پر کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔