Tag: Total

  • انتخابی مہم کا آغاز کرنے والے ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے، برنی سینڈرز

    انتخابی مہم کا آغاز کرنے والے ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے، برنی سینڈرز

    واشنگٹن : سینڈرز نے ٹرمپ کو نسل پرست، جنسی تعصب زدہ، غیرملکیوں سے نفرت کرنیوالا اور مذہبی متعصب شخص قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارت کے لئے ڈیموکریٹس کے امیدوار برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی باتیں بھول گئے۔

    برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ گن کلچر سے سالانہ 40 ہزار اموات ہورہی ہیں، اس سے کیسے نمٹیں گے، اور یہ بھی نہیں بتایا کہ ان کے ٹیکس منصوبے سے صرف امیر ترین افراد کو فائدہ ہوگا؟

    ڈیموکریٹ امیدوار برنی سینڈرز نے ٹرمپ کو نسل پرست، جنسی تعصب زدہ، غیر ملکیوں سے نفرت کرنے والا اور مذہبی متعصب شخص قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری بار صدارت کے لیے انتخابی مہم شروع کی تھی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دوسری مرتبہ صدارت کی خواہش دل میں لیے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے صدارتی انتخابات 2020 میں کسی بھی ڈیموکریٹ کو ووٹ دیناشدت پسندانہ سوشلزم کو پروان چڑھانے اورامریکی خواب کی تباہی کے مترادف قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    خیال رہے کہ رابرٹ کے علاوہ سینیٹر برنی سینڈرز، سینیٹر الزبتھ وارن، سینیٹر کمالا حارث، ہندو رکن کانگریس تلسی گبارڈ اور انڈیانا کے میئر پیٹی بٹیگیگ بھی ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 46 سالہ ڈیموکریٹ سیاست دان کو سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے سے قبل ڈیموکریٹ پارٹی کے دیگر امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینا ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ڈیموکریٹک کی جانب سے اب تک 19 امیدوار صدارتی انتخابات میں شامل ہوچکے ہیں۔

  • شاہ سلمان ریلیف مرکز کے زیراہتمام 80 یمنی بچوں کے دل کا آپریشن

    شاہ سلمان ریلیف مرکز کے زیراہتمام 80 یمنی بچوں کے دل کا آپریشن

    ریاض : سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے دکھی انسانیت کی مدد کے لیے قائم کردہ ریلیف مرکز کے زیراہتمام یمن کے امراض قلب کے شکار 80 بچوں کے دلوں کا کامیاب آپریشن کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے زیراہتمام یمن کے المکلا کے علاقے میں امراض قلب کے شکار چار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجری کی گئی جب کہ 11 بچوں کے دل کے اندرونی حصوں کی سرجری کی گئی۔

    یمنی بچوں کے دل کے آپریشنز کے حوالے سے شاہ سلمان مرکزکی طرف سے رضاکارنہ مہم شروع کی گئی تھی۔ یہ اس مہم کا دوسرا مرحلہ ہے۔گذشتہ سوموار سے شروع ہونے والی مہم کے دوران 80 یمنی بچوں کے دل کا آپریشن کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: گیارہ ہزار یمنی شہریوں کے لیے شاہ سلمان مرکز کی طرف سے کھجوروں کا تحفہ

    واضح رہے کہ شاہ سلمان ریلیف مرکز کی طرف سے المھرۃ کے شہریوں میں کھجوروں کے 900 کارٹن تقسیم کیے گئے جن سے 10 ہزار 800 افراد مستفید ہوں گے۔

    یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں سعودی عرب کی قیادت میں سرگرم عرب فوجی اتحاد کی طرف سے امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، متاثرہ علاقوں میں شہریوں پر جہازوں کے ذریعے ادویات اور خوراک کا سامان گرایا گیا تھا۔

  • ترکی کے بلدیاتی انتخابات، ایردوان کی پارٹی کا اسنتبول میں‌دوبارہ گنتی کا مطالبہ

    ترکی کے بلدیاتی انتخابات، ایردوان کی پارٹی کا اسنتبول میں‌دوبارہ گنتی کا مطالبہ

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا بعد میں طیب ایردوان نے بھی اعتراف کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے، حکمران جماعت کا مؤقف ہے کہ استنبول میں انتالیس اضلاع میں دوبارہ گنتی جاری ہے لیکن دیگر ضلعوں میں بھی دوبارہ گنتی کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک صدر ایردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھر میں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔

    بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے.

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔

  • جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    برلن : جرمن حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن نامی ویڈیو گیم میں سواسٹیکا سمیت نازی ازم کے دیگر نشانات دکھانےپر عائد پابندی اٹھالی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی کی حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں نازی ازم کے نشان ’سواسٹیکا‘ اور نازی کے دیگر نشانات کو ویڈیو گیمز میں دکھانے پر عائد پابندی ختم کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن ویڈیو گیمز نازی کا نشان دکھانے پر پابندی تھی تاہم طویل عرصے بحث کے بعد مذکورہ ویڈیو گیم میں سواسٹیکا دکھانے پر پابندی اٹھائی گئی ہے، وولفینسٹائن گیم میں موجود کرداروں کو نازی فورسز سے جنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ گیم میں جرمنی کے کرمنل کوڈ کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے کرمنل کوڈ کے تحت ملکی آئین کے خلاف استعمال ہونے والے نشانات کو  گیمز میں دکھانے کی اجازت نہیں تھی جس میں سواسٹیکا بھی شامل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن گیم کی دوسری سیریز میں کمپنی نے جرمن آمر ہٹلر کو بغیر مونچھوں کے دکھایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہٹلر دور کے جرمنی کے جھنڈے پر موجود سواسٹیکا کے نشان کو ہٹا کر مثلث بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں کی جانے والی تبدیلی کے بعد گیم کھیلنے والے افراد نے شدید غصّے اور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو گیمز کے ساتھ بھی فلموں جیسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گیم کھلنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ فلم کا فن کا عکس کہا جاتا ہے اس لیے اس پر پابندی عائد نہیں جاتی اور تحیقیقی، سائنسی اور تاریخی اہداف کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں اور مواد پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

    خیال رہے کہ سنہ 1990 سے گیموں میں نازی ازم کے نشانات دکھانے پر پابندی عائد تھی۔