امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنے پہلے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کا اعلان کردیا ہے۔
یونیورسٹی آف شکاگو میں معروف خلائی ماہر ایوگن پارکر کو خراج تحسین پیش کرنے کے منعقدہ تقریب کے موقع پر ناسا نے اعلان کیا کہ 2018 کے موسم گرما میں 31 جولائی سے 19 اگست کے درمیان ناسا اپنا پہلاروبوٹک اسپیس کرافٹ سورج کی جانب روانہ کرے گا۔
ناسا کے مطابق یہ ایک طویل سفر ہے، تیار ہونے والا سولر پروب پلس نامی خلائی جہاز سورج کی سطح سے چالیس لاکھ میل کے فاصلے پر چکر لگائے گا۔
توقع ظاہر کی گئی ہے کہ انسان کی جانب سے سورج کے اتنا قریب جانے کا پہلا تجربہ ہوگا، جو خوفناک حدت اور ریڈی ایشن کا سامنا کرے گا۔
اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے رازوں سے پردہ اٹھانا، ستاروں کی فزکس جاننا اور سورج کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ہے۔
ناسا نے مشن کا نام ‘سولر پروب پلس’ سے تبدیل کرکے ‘پارکر سولر پروب’ رکھ دیا ہے، جس کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
We’ve renamed our first mission to touch the sun as the Parker Solar Probe in honor of astrophysicist Eugene Parker: https://t.co/gpF1eqloid pic.twitter.com/F1KgjJLaO0
— NASA (@NASA) May 31, 2017
ناسا میں ریسرچ سائنٹسٹ ایرک کرسچن کا کہنا تھا کہ سورج پر روانگی کا یہ ہمارا پہلا تجربہ ہوگا، ہم سورج کی انتہائی قریبی سطح تک نہیں پہنچ سکتے ، لیکن اس کوشش سے ہمیں سورج کی سطح اور منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے مکمل آگاہی حاصل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سورج ایک گھنٹے کے دوران اپنے اطراف ہزاروں ملین کے فاصلےتک گرمی کی شدت فراہم کرتا ہے لہذا ناسا نے 114 سینٹی میٹرز کی کاربن کمپوزٹ شیلڈ کی ائیرکرافٹ تیار کیا ہے، جو 1370ڈگری سیلسئس تک کی گرمی برداشت کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ناسا چاند، مریخ اور خلا میں بہت سے خلائی مشن بھیج چکا ہے۔
واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہو سکتا ہے۔
سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔